الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن ام عطية قالت: ((امرنا ان لا نلبس في الإحداد على الزوج الثياب المصبغة إلا ثوب عصب)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أَمَرَنَا أَنْ لَا نَلْبَسَ فِي الْإِحْدَادِ عَلَى الزَّوْجِ الثِّيَابَ الْمُصَبَّغَةَ إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم شوہر پر سوگ کے دوران رنگین کپڑا نہ پہنیں، سوائے ایسے کپڑے کے جو کچھ سفید ہو اور کچھ رنگین ہو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب احداد المراة على غير زوجها، رقم: 1279. مسلم، كتاب الطلاق، باب وجوب الاحداد فى عدة الوفاة، رقم: 1490.»
حدیث نمبر: 622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن ام عطية قالت: ((امرنا في الإحداد ان لا نمس طيبا إلا ادنى الطهرة بالكست والاظفار)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أُمِرْنَا فِي الْإِحْدَادِ أَنْ لَا نَمَسَّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى الطُّهْرَةِ بِالْكَسْتِ وَالْأَظْفَارِ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہمیں حکم دیا گیا، ہم سوگ کے دوران خوشبو نہ لگائیں سوائے (حیض سے فارغ ہو کر) غسل کے موقع پر تھوڑی سی عود ہندی اور اظفار خوشبو استعمال کر لیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
19. طلاق بائنہ کے بعد عورت کے لیے رہائش اور خرچ کا بیان
حدیث نمبر: 623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن المغيرة، عن الشعبي، قال: قالت فاطمة بنت قيس: ((طلقني زوجي ثلاثا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يجعل لي سكنى ولا نفقة)) قال المغيرة فاتيت إبراهيم فذكرت ذلك له، فقال لها السكنى والنفقة، فذكرت له ما قال الشعبي: قال: كان عمر يجعل لها ذلك، فقال عمر: لا ندع كتاب ربنا وسنة نبينا صلى الله عليه وسلم بقول امراة لا ندري لعلها حفظت ام نسيت.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ: ((طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَجْعَلْ لِي سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً)) قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَتَيْتُ إِبْرَاهِيمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةُ، فَذَكَرَتْ لَهُ مَا قَالَ الشَّعْبِيُّ: قَالَ: كَانَ عُمَرُ يَجْعَلُ لَهَا ذَلِكَ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا نَدَعُ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي لَعَلَّهَا حَفِظَتْ أَمْ نَسِيَتْ.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میرے شوہر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مجھے تینوں طلاقیں دے دیں، پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے میرے لیے نہ رہائش مقرر فرمائی نہ خرچ، مغیرہ نے بیان کیا: میں ابراہیم کے پاس آیا، تو ان سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: وہ رہائش و خرچ کی حقدار ہے، میں نے انہیں شعبی کا قول بیان کیا، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس (مطلقہ) کے لیے یہ مقرر فرماتے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم ایک عورت کے قول کی وجہ سے اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں چھوڑ سکتے، معلوم نہیں، ہو سکتا ہے کہ اس (عورت) نے یاد رکھا یا بھول گئی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب المطلقة ثلاثا لا نفقة لها، رقم: 46/148. سنن ترمذي، ابواب الطلاق، باب ماجاء فى المطلقة ثلاثا لا سكني لها، رقم: 1180. سنن نسائي، رقم: 3548. سنن ابن ماجه، رقم: 2036. مسند احمد: 416/6.»
حدیث نمبر: 624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن الفضيل، نا حصين، عن الشعبي، عن فاطمة ابنة قيس انها طلقت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يجعل لها سكنى ولا نفقة، وإن عمر قال: ((لا ندع كتاب الله ربنا وسنة نبينا لقول امراة لا ادري لعلها نسيت)).أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، نا حُصَيْنٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ ابْنَةِ قَيْسٍ أَنَّهَا طُلِّقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً، وَإِنَّ عُمَرَ قَالَ: ((لَا نَدَعُ كِتَابَ اللَّهِ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا أَدْرِي لَعَلَّهَا نَسِيَتْ)).
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں طلاق ہو گئی، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے نہ رہائش مقرر فرمائی نہ خرچ، اور یہ کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم ایک عورت کے کہنے پر اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں چھوڑ سکتے، میں نہیں جانتا ہو سکتا ہے وہ بھول گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
حدیث نمبر: 625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يعلى بن عبيد، نا زكريا، عن الشعبي قال: حدثتني فاطمة بنت قيس ان ((زوجها طلقها ثلاثا، وإنها اعتدت عند ابن عمها ابن ام مكتوم)).أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّ ((زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، وَإِنَّهَا اعْتَدَّتْ عِنْدَ ابْنِ عَمِّهَا ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ)).
شعبی رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں اور انہوں نے اپنے چچا زاد، ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں عدت گزاری۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب المطلقة ثلاثا لا نفقة لها، رقم: 42/1480. سنن ابوداود، رقم: 2288. سنن نسائي، رقم: 3418. مسند احمد: 412/6.»
حدیث نمبر: 626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن منصور، عن مجاهد قال: حدثني تميم ابو سلمة، مولى لفاطمة عنها , او حدثتني فاطمة بنت قيس قالت: طلقني زوجي ثلاثا، فاتيت وكيلا له اساله النفقة فقال: لا سكنى لك ولا نفقة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال: ((صدق)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي تَمِيمٌ أَبُو سَلَمَةَ، مَوْلًى لِفَاطِمَةَ عَنْهَا , أَوْ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ قَالَتْ: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا، فَأَتَيْتُ وَكِيلًا لَهُ أَسْأَلُهُ النَّفَقَةَ فَقَالَ: لَا سُكْنَى لَكِ وَلَا نَفَقَةَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: ((صَدَقَ)).
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دیں، ان کے وکیل کے ہاں آئی تاکہ اس سے خرچ کا سوال کروں، تو اس نے کہا: نہ تم رہائش کی حقدار ہو نہ خرچ کی، پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ٹھیک کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب ارسال الرجل الي زوجته بالطلاق، رقم: 3418 قال الالباني، صحيح. مسند احمد: 411/6.»
حدیث نمبر: 627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن فضيل، عن ليث، عن مجاهد، عن فاطمة ابنة قيس انها اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يجعل لها سكنى ولا نفقة.أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ فَاطِمَةَ ابْنَةِ قَيْسٍ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے نہ رہائش مقرر فرمائی نہ خرچ۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، نا سفيان، عن ابي بكر بن ابي الجهم قال: سمعت فاطمة بنت قيس تقول: ((طلقني زوجي ثلاثا فلم يجعل لي رسول الله صلى الله عليه وسلم سكنى ولا نفقة)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ تَقُولُ: ((طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً)).
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے نہ رہائش مقرر فرمائی نہ خرچ۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب المطلقة ثلاثا لا نفقة لها، رقم: 51/1480.»
حدیث نمبر: 629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن موسى، نا محمد بن عمرو، نا ابو سلمة، عن فاطمة بنت قيس قال: ((كتبت من فمها كتابا)).أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، نا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَ: ((كَتَبْتُ مِنْ فَمِهَا كِتَابًا)).
ابوسلمہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں نے ان کے منہ سے (سن سن کر) کتاب تحریر کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما بعده»
حدیث نمبر: 630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعلى , انا عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن فاطمة بنت قيس قالت: كنت عند رجل من بني مخزوم وطلقني البتة، فارسلت إلى اهله ابتغي النفقة، فقالوا: لا نفقة لك علينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((لا نفقة لك عليهم، وعليك العدة، فانتقلي إلى ام شريك ولا تفوتينا بنفسك))، ثم قال: ((إن ام شريك يدخل عليها إخوانها من المهاجرين الاولين، فانتقلي إلى ابن ام مكتوم فإنه قد ذهب بصره، فإذا وضعت ثيابك لم ير منك شيئا، ولا تفوتينا بنفسك))، قالت: فلما حللت خطبني معاوية بن ابي سفيان وابوجهم العدوي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((اما معاوية فعايل لا شيء له، واما ابو جهم فلا يضع عصاه عن عاتقه، فاين انتم من اسامة بن زيد))، وكان اهلها كرهوا ذلك، فقالت: لا انكح إلا الذي دعاني إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنكحت اسامة بن زيد.حَدَّثَنَا يَعْلَى , أنا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ وَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى أَهْلِهِ أَبْتَغِي النَّفَقَةَ، فَقَالُوا: لَا نَفَقَةَ لَكِ عَلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا نَفَقَةَ لَكِ عَلَيْهِمْ، وَعَلَيْكِ الْعِدَّةُ، فَانْتَقِلِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ))، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِخْوَانُهَا مِنَ الْمُهَاجِرِينِ الْأَوَّلِينَ، فَانْتَقِلِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ، فَإِذَا وَضَعْتِ ثِيَابَكِ لَمْ يَرَ مِنْكِ شَيْئًا، وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ))، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ خَطَبَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبُوجَهْمٍ الْعَدَوِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَمَا مُعَاوِيَةُ فَعَايِلُ لَا شَيْءَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، فَأَيْنَ أَنْتُمْ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ))، وَكَانَ أَهْلُهَا كَرِهُوا ذَلِكَ، فَقَالَتْ: لَا أَنْكَحُ إِلَّا الَّذِي دَعَانِي إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَحْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں بنو مخزوم قبیلے کے ایک آدمی کی اہلیہ تھی، اس نے مجھے طلاق بائن دے دی، میں نے اس کے اہل کے ہاں پیغام بھیجا اور میں خرچ کا مطالبہ کرتی تھی، انہوں نے کہا: تمہارا ہمارے ذمے کوئی خرچ نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے ان کے ذمے کوئی خرچ نہیں اور تمہارے ذمے عدت گزارنا ہے، تم ام شریک کے ہاں چلی جاؤ اور اپنے متعلق فیصلہ کرتے وقت ہمیں نظر انداز نہ کرنا۔ پھر فرمایا: ام شریک کے ہاں تو ان کے شروع میں ہجرت کرنے والے مسلمان بھائی آتے جاتے ہیں، تم ابن ام مکتوم کے ہاں چلی جاؤ کیونکہ وہ نابینا شخص ہے، جب تم کپڑے اتار بھی دو گی تو وہ تمہاری کوئی چیز نہیں دیکھ سکے گا، اور اپنے متعلق فیصلہ کرتے وقت ہمیں نظر انداز نہ کرنا۔ انہوں (فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا) نے کہا: معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم العدوی رضی اللہ عنہما نے مجھے پیغام نکاح بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا معاویہ تو وہ ایک محتاج شخص ہے، اس کے پاس کوئی چیز نہیں، رہا ابوجہم تو وہ اپنی لاٹھی اپنے کندھے سے اتارتا ہی نہیں (سخت مزاج ہے) اسامہ بن زید (رضی اللہ عنہ) کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ اس (فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا) کے گھر والے اسے پسند نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا: میں تو اسی سے نکاح کروں گی جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دعوت دی ہے، پس میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب المطلقة ثلاثا لا نفقة لها، رقم: 36/1480. سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب فى نفقة المبنوتة، رقم: 2284. سنن نسائي، رقم: 3245. مسند احمد: 412/6.»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.