الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
حدیث نمبر: 7275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سهل بن عثمان ، حدثنا عقبة بن خالد ، عن عبيد الله ، عن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوشك الفرات ان يحسر عن جبل من ذهب، فمن حضره فلا ياخذ منه شيئا ".حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خالِدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَمَنْ حَضَرَهُ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا ".
عبد الرحمٰن اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عنقریب دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کردےگا۔جو شخص وہاں موجود ہووہ اس میں سے کچھ نہ لے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" قریب ہے کہ دریائے فرات سے سونے کاپہاڑ ظاہر ہوجائے تو جو شخص وہاں موجود ہو، وہ ہرگز اس سے کچھ لینے کی کوشش نہ کرے یاکچھ نہ لے۔"
حدیث نمبر: 7276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين ، وابو معن الرقاشي ، واللفظ لابي معن، قالا: حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، اخبرني ابي ، عن سليمان بن يسار ، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، قال: كنت واقفا مع ابي بن كعب ، فقال: لا يزال الناس مختلفة اعناقهم في طلب الدنيا، قلت: اجل، قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يوشك الفرات ان يحسر عن جبل من ذهب، فإذا سمع به الناس ساروا إليه، فيقول من عنده: لئن تركنا الناس ياخذون منه ليذهبن به كله، قال: فيقتتلون عليه، فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون "، قال ابو كامل في حديثه: قال: وقفت انا وابي بن كعب في ظل اجم حسان.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي مَعْنٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: كُنْتُ وَاقِفًا مَعَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فَقَالَ: لَا يَزَالُ النَّاسُ مُخْتَلِفَةً أَعْنَاقُهُمْ فِي طَلَبِ الدُّنْيَا، قُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَإِذَا سَمِعَ بِهِ النَّاسُ سَارُوا إِلَيْهِ، فَيَقُولُ مَنْ عِنْدَهُ: لَئِنْ تَرَكْنَا النَّاسَ يَأْخُذُونَ مِنْهُ لَيُذْهَبَنَّ بِهِ كُلِّهِ، قَالَ: فَيَقْتَتِلُونَ عَلَيْهِ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ "، قَالَ أَبُو كَامِلٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: وَقَفْتُ أَنَا وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فِي ظِلِّ أُجُمِ حَسَّانَ.
ابو کامل فضیل بن حسین اور ابو معن رقاشی نے ہمیں حدیث بیان کی۔ الفاظ ابومعن کے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے میرے والد نے سلیمان بن یسار سے خبردی، انھوں نے عبد اللہ بن حارث بن نوفل سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑا تھا تو انھوں نےکہا: دنیا کی طلب میں لوگوں کی گردنیں مسلسل ایک دوسرے سے مختلف (اور باہمی جھگڑے اور عداوتیں جاری) رہیں گی۔میں نے کہا: ہاں (بالکل ایسے ہی ہو گا) انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: " (وہ و قت) قریب ہے کہ دریائےفرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا۔جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف چل نکلیں گے۔ جو لوگ اس (پہاڑ) کے قریب ہوں گےوہ کہیں گے۔اگر ہم نے (دوسرے) لوگوں کو اس میں سے (سونا) لےجانے کی اجازت دے دی تو وہ سب کا سب لے جائیں گے کہا: وہ اس پر جنگ آزماہوں کے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائیں گے۔ ابو کامل نے اپنی حدیث میں (اس طرح) کہا: انھوں نے کہا: میں اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قلعہ حسان کے سائے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
عبد اللہ بن حارث بن نوفل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کھڑا ہوا تھا تو انھوں نے کہا لوگوں کی گردنیں دنیا کی طلب میں ہمیشہ مختلف رہیں گی، میں نے کہا، ہاں،حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"قریب ہے فرات سے ایک سونے کا پہاڑ ظاہر ہو جائے گا سو لوگ جب یہ بات سنیں گے، اس کی طرف چل پڑیں گے،پہاڑ کے قریب کے لوگ کہیں گے اگر ہم لوگوں کو اس کے لینے کے لیے کھلا چھوڑدیں تو یہ سارا لے جائیں گے، اس وجہ سے اس پر لڑپڑیں گے، چنانچہ ہر سو میں سے ننانویں قتل کر دئیے جائیں گے۔"ابو کامل کی حدیث میں ہے میں اور ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلعہ کے سایہ میں کھڑے ہوئے۔
حدیث نمبر: 7277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد بن يعيش ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لعبيد، قالا: حدثنا يحيى بن آدم بن سليمان مولى خالد بن خالد، حدثنا زهير ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " منعت العراق درهمها وقفيزها، ومنعت الشام مديها ودينارها، ومنعت مصر إردبها ودينارها وعدتم من حيث بداتم، وعدتم من حيث بداتم، وعدتم من حيث بداتم "، شهد على ذلك لحم ابي هريرة ودمه.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِعُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ مَوْلَى خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنَعَتْ الْعِرَاقُ دِرْهَمَهَا وَقَفِيزَهَا، وَمَنَعَتْ الشَّأْمُ مُدْيَهَا وَدِينَارَهَا، وَمَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَدِينَارَهَا وَعُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ، وَعُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ، وَعُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ "، شَهِدَ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَدَمُهُ.
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (میں دیکھ رہا ہوں کہ) عراق نے اپنے درہم اور قفیر کو روک لیا ہے اور شام نے اپنا مدی اور دینار روک لیاہے اور مصر نے اپنا اردب اور دینار روک لیا ہے اور تم وہیں پہنچ گئے ہو جہاں سے تمھارا آغاز تھا اور تم وہیں پہنچ گئے ہو جہاں سے تمھارا آغاز تھا۔ اور تم وہیں پہنچ گئےہو۔ جہاں تمھارا آغاز تھا۔ اس پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا گوشت اور خون گواہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" عراق اپنے درہم اور قفیر کو روک لے گا شام اپنے مدی اوردینار کو روک لے گا اور مصر اپنے اروب اور دینار کو روک لے گا اور تم جہاں سے شروع ہوئے تھے ادھر ہی لوٹ آؤ گے اور تم نے جہاں سے ابتداء کی تھی وہیں لوٹ آؤگے اور تم نے جہاں سے آغاز کیا تھا ادھر ہی آجاؤ گے۔"ابو ہریرہ کا اس حدیث پر گوشت اور خون گواہ ہے۔
9. باب فِي فَتْحِ قُسْطُنْطِينِيَّةَ وَخُرُوجِ الدَّجَّالِ وَنُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ:
9. باب: قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کے نکلنے اور عیسٰی بن مریم علیہ السلام کے آنے کا بیان۔
Chapter: The Conquest Of Constantinople, The Emergence Of The Dajjal And The Descent Of 'Eisa bin Mariam
حدیث نمبر: 7278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا معلى بن منصور ، حدثنا سليمان بن بلال ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى ينزل الروم بالاعماق او بدابق، فيخرج إليهم جيش من المدينة من خيار اهل الارض يومئذ، فإذا تصافوا، قالت الروم: خلوا بيننا وبين الذين سبوا منا نقاتلهم، فيقول المسلمون: لا والله لا نخلي بينكم وبين إخواننا، فيقاتلونهم، فينهزم ثلث لا يتوب الله عليهم ابدا، ويقتل ثلثهم افضل الشهداء عند الله، ويفتتح الثلث لا يفتنون ابدا، فيفتتحون قسطنطينية فبينما هم يقتسمون الغنائم قد علقوا سيوفهم بالزيتون، إذ صاح فيهم الشيطان إن المسيح قد خلفكم في اهليكم، فيخرجون وذلك باطل، فإذا جاءوا الشام خرج فبينما هم يعدون للقتال يسوون الصفوف إذ اقيمت الصلاة، فينزل عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم فامهم، فإذا رآه عدو الله ذاب كما يذوب الملح في الماء، فلو تركه لانذاب حتى يهلك، ولكن يقتله الله بيده فيريهم دمه في حربته ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقٍ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ مِنْ الْمَدِينَةِ مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ، فَإِذَا تَصَافُّوا، قَالَتْ الرُّومُ: خَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الَّذِينَ سَبَوْا مِنَّا نُقَاتِلْهُمْ، فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ: لَا وَاللَّهِ لَا نُخَلِّي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا، فَيُقَاتِلُونَهُمْ، فَيَنْهَزِمُ ثُلُثٌ لَا يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَبَدًا، وَيُقْتَلُ ثُلُثُهُمْ أَفْضَلُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ، وَيَفْتَتِحُ الثُّلُثُ لَا يُفْتَنُونَ أَبَدًا، فَيَفْتَتِحُونَ قُسْطَنْطِينِيَّةَ فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ، إِذْ صَاحَ فِيهِمُ الشَّيْطَانُ إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ، فَيَخْرُجُونَ وَذَلِكَ بَاطِلٌ، فَإِذَا جَاءُوا الشَّأْمَ خَرَجَ فَبَيْنَمَا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ يُسَوُّونَ الصُّفُوفَ إِذْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّهُمْ، فَإِذَا رَآهُ عَدُوُّ اللَّهِ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ، فَلَوْ تَرَكَهُ لَانْذَابَ حَتَّى يَهْلِكَ، وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ اللَّهُ بِيَدِهِ فَيُرِيهِمْ دَمَهُ فِي حَرْبَتِهِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہو گی، یہاں تک کہ رومی (عیسائی) اعماق (شام میں حلب اور انطاکیہ کے درمیان ایک پر فضا علاقہ جو دابق شہر سے متصل واقع ہے) یا دابق میں اتریں گے۔ان کے ساتھ مقابلے کے لیے (دمشق) شہر سے (یامدینہ سے) اس وقت روئے زمین کے بہترین لوگوں کا ایک لشکر روانہ ہو گا جب وہ (دشمن کے سامنے) صف آراءہوں گے تو رومی (عیسائی) کہیں گے تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ جنھوں نے ہمارے لوگوں کو قیدی بنایا ہوا ہے ہم ان سے لڑیں گے تو مسلمان کہیں گے۔اللہ کی قسم!نہیں ہم تمھارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے۔ چنانچہ وہ ان (عیسائیوں) سے جنگ کریں گے۔ان (مسلمانوں) میں سے ایک تہائی شکست تسلیم کر لیں گے اللہ ان کی توبہ کبھی قبول نہیں فرمائے گا اور ایک تہائی قتل کر دیے جائیں گے۔وہ اللہ کے نزدیک افضل ترین شہداء ہوں گے اور ایک تہائی فتح حاصل کریں گے۔وہ کبھی فتنے میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ (ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے) اور قسطنطنیہ کو (دوبارہ) فتح کریں گے۔ (پھر) جب وہ غنیمتیں تقسیم کر رہے ہوں گے اور اپنے ہتھیار انھوں نے زیتون کے درختوں سے لٹکائے ہوئے ہوں گے تو شیطان ان کے درمیان چیخ کر اعلان کرے گا۔ مسیح (دجال) تمھارےپیچھے تمھارے گھر والوں تک پہنچ چکا ہے وہ نکل پڑیں گے مگر یہ جھوٹ ہو گا۔جب وہ شام (دمشق) پہنچیں گے۔تووہ نمودار ہو جا ئے گا۔اس دوران میں جب وہ جنگ کے لیے تیاری کررہے ہوں گے۔صفیں سیدھی کر رہے ہوں گے تو نماز کے لیے اقامت کہی جائے گی اس وقت حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے تو ان کا رخ کریں گے پھر جب اللہ کا دشمن (دجال) ان کو دیکھے گاتو اس طرح پگھلےگا جس طرح نمک پانی میں پگھلتا ہے اگر وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ پگھل کر ہلاک ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اسے ان (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کے ہاتھ سے قتل کرائے گااور لوگوں کو ان کے ہتھیارپر اس کا خون دکھائےگا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی،یہاں تک کہ رومی (عیسائی) اعماق (شام میں حلب اور انطاکیہ کے درمیان ایک پر فضا علاقہ جو دابق شہر سے متصل واقع ہے) یا دابق میں اتریں گے۔ان کے ساتھ مقابلے کے لیے (دمشق)شہر سے(یامدینہ سے) اس وقت روئے زمین کے بہترین لوگوں کا ایک لشکر روانہ ہو گا جب وہ (دشمن کے سامنے) صف آراءہوں گے تو رومی (عیسائی)کہیں گے تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ جنھوں نے ہمارے لوگوں کو قیدی بنایا ہوا ہے ہم ان سے لڑیں گے تو مسلمان کہیں گے۔اللہ کی قسم!نہیں ہم تمھارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے۔ چنانچہ وہ ان (عیسائیوں)سے جنگ کریں گے۔ان(مسلمانوں)میں سے ایک تہائی شکست تسلیم کر لیں گے اللہ ان کی توبہ کبھی قبول نہیں فرمائے گا اور ایک تہائی قتل کر دیے جائیں گے۔وہ اللہ کے نزدیک افضل ترین شہداء ہوں گے اور ایک تہائی فتح حاصل کریں گے۔وہ کبھی فتنے میں مبتلا نہیں ہوں گے۔(ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے)اور قسطنطنیہ کو(دوبارہ) فتح کریں گے۔(پھر) جب وہ غنیمتیں تقسیم کر رہے ہوں گے اور اپنے ہتھیار انھوں نے زیتون کے درختوں سے لٹکائے ہوئے ہوں گے تو شیطان ان کے درمیان چیخ کر اعلان کرے گا۔ مسیح(دجال)تمھارےپیچھے تمھارے گھر والوں تک پہنچ چکا ہے وہ نکل پڑیں گے مگر یہ جھوٹ ہو گا۔جب وہ شام(دمشق)پہنچیں گے۔تووہ نمودار ہو جا ئے گا۔اس دوران میں جب وہ جنگ کے لیے تیاری کررہے ہوں گے۔صفیں سیدھی کر رہے ہوں گے تو نماز کے لیے اقامت کہی جائے گی اس وقت حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ اتریں گے تو ان کا رخ کریں گے پھر جب اللہ کا دشمن (دجال)ان کو دیکھے گاتو اس طرح پگھلےگا جس طرح نمک پانی میں پگھلتا ہے اگر وہ (حضرت عیسیٰ ؑ) اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ پگھل کر ہلاک ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اس کوحضرت عیسیٰ ؑ کے ہاتھ سےقتل کرائے گاسووہ لوگوں کو اپنے نیزہ میں اس کا خون دکھائیں گے۔"
10. باب تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ:
10. باب: قیامت کے قریب رومی عیسائیوں کی اکثریت ہو گی۔
Chapter: The Hour Will Begin When The Byzantines Are The Most Prevalent Of People
حدیث نمبر: 7279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني عبد الله بن وهب ، اخبرني الليث بن سعد ، حدثني موسى بن علي ، عن ابيه ، قال: قال المستورد القرشي عند عمرو بن العاص، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " تقوم الساعة والروم اكثر الناس "، فقال له عمرو: ابصر ما تقول، قال: اقول: ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لئن، قلت: " ذلك إن فيهم لخصالا اربعا إنهم لاحلم الناس عند فتنة، واسرعهم إفاقة بعد مصيبة، واوشكهم كرة بعد فرة وخيرهم لمسكين ويتيم وضعيف، وخامسة حسنة جميلة، وامنعهم من ظلم الملوك ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ الْمُسْتَوْرِدُ الْقُرَشِيُّ عِنْدَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ "، فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو: أَبْصِرْ مَا تَقُولُ، قَالَ: أَقُولُ: مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَئِنْ، قُلْتَ: " ذَلِكَ إِنَّ فِيهِمْ لَخِصَالًا أَرْبَعًا إِنَّهُمْ لَأَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَةٍ، وَأَسْرَعُهُمْ إِفَاقَةً بَعْدَ مُصِيبَةٍ، وَأَوْشَكُهُمْ كَرَّةً بَعْدَ فَرَّةٍ وَخَيْرُهُمْ لِمِسْكِينٍ وَيَتِيمٍ وَضَعِيفٍ، وَخَامِسَةٌ حَسَنَةٌ جَمِيلَةٌ، وَأَمْنَعُهُمْ مِنْ ظُلْمِ الْمُلُوكِ ".
موسیٰ بن علی نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا: حضرت مستورد قرشی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے سامنے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "قیامت آئے گی تورومی (عیسائی) لوگوں میں سب سے زیادہ ہوں گے۔: "حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: دیکھ لوتم کیا کہہ رہے ہو۔ انھوں نے کہا: میں وہی کہہ رہا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے۔ (حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے) کہا: اگر تم نے یہ کہا ہے تو ان میں چار خصلتیں ہیں وہ آزمائش کے وقت سب لوگوں سے زیادہ برد بار ہیں اور مصیبت کے بعد سب لوگوں کی نسبت جلد اس سے سنبھلتے ہیں اور پیچھے ہٹنے کے بعد سب لوگوں کی نسبت جلد دوبارہ حملہ کرتے ہیں اور مسکینوں یتیموں اور کمزوروں کے لیے سب لوگوں کی نسبت بہتر ہیں اور پانچویں خصلت بہت اچھی اور خوبصورت ہے وہ سب لوگوں سے بڑھ کر بادشاہوں کے ظلم کو روکنے والے ہیں۔
حضرت مستورد قرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"قیامت قائم ہوگی جبکہ رومی (عیسائی) سب لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔" تو حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، سوچ لو کیا کہہ رہے ہو، انھوں نے کہا، وہی کہتا ہوں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اگر تم یہ کہتے ہو تو اس (کثرت) کا سبب یہ ہے کہ ان میں چار خوبیاں ہیں وہ مصیبت و آزمائش کے وقت سب لوگوں سے بردبار ہیں اور سب سے زیادہ جلد آزمائش سے ہوش میں آتے ہیں اور سب سے جلد شکست کے بعد حملہ کرتے ہیں (بددل ہو کر اور حوصلہ ہار کر بیٹھ نہیں جاتے) اور مسکین، یتیم اور کمزور کے حق میں سب سے بہتر ہیں اور ان میں ایک پانچویں صفت ہے۔ جو انتہائی اچھی اور خوب ہے اور سب سے زیادہ بادشاہوں کے ظلم سے بچانے والے ہیں یا سب سے زیادہ بادشاہوں کو ظلم سے روکنے والے ہیں۔
حدیث نمبر: 7280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثني ابو شريح ، ان عبد الكريم بن الحارث حدثه، ان المستورد القرشي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " تقوم الساعة والروم اكثر الناس "، قال: فبلغ ذلك عمرو بن العاص، فقال: ما هذه الاحاديث التي تذكر عنك انك تقولها عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال له المستورد: قلت الذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال، فقال عمرو: لئن، قلت: " ذلك إنهم لاحلم الناس عند فتنة، واجبر الناس عند مصيبة، وخير الناس لمساكينهم وضعفائهم ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ ، أَنَّ عَبْدَ الْكَرِيمِ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْمُسْتَوْرِدَ الْقُرَشِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ "، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تُذْكَرُ عَنْكَ أَنَّكَ تَقُولُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ لَهُ الْمُسْتَوْرِدُ: قُلْتُ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، فَقَالَ عَمْرٌو: لَئِنْ، قُلْتَ: " ذَلِكَ إِنَّهُمْ لَأَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَةٍ، وَأَجْبَرُ النَّاسِ عِنْدَ مُصِيبَةٍ، وَخَيْرُ النَّاسِ لِمَسَاكِينِهِمْ وَضُعَفَائِهِمْ ".
عبد الکریم بن حارث نے ابو شریح کو حدیث بیان کی کہ حضرت مستوردقرشی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قیامت آئے گی تورومی (عیسائی) لوگوں میں سب سے زیادہ ہوں گے۔"کہا: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی تو انھوں نے ان سے کہا: یہ کیسی احادیث ہیں جو تمھاری طرف سے بیان کی جارہی ہیں۔کہ تم ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہو؟حضرت مستورد قرشی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے وہی کچھ کہا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: (مستورد رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم یہ کہہ رہے ہو (توسنو!) یقیناًوہ آزمائش کے وقت سب لوگوں سے بڑھ کر بردبار ہیں مصیبت پیش آنے پر سب لوگوں سے زیادہ سخت جان ہیں اور اپنے مسکینوں اور کمزوروں کے حق میں سب لوگوں کی نسبت بہترہیں۔
حضرت مستورد قرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"قیامت قائم ہوگی جبکہ رومیوں کی اکثریت ہوگی۔یہ حدیث حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تو انھوں نے حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا یہ کیسی احادیث ہیں جو تیرے واسطہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی، جارہی ہیں؟ حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں کہا میں وہی بات بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ سو حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر تم یہ بات کہتے ہو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ فتنہ و آزمائش کے وقت سے سب لوگوں سے زیادہ بردبار ہیں سب سے زیادہ مصیبت تدارک اور ازالہ کرنے والے ہیں اور اپنے مسکینوں اور کمزوروں کے حق میں سب لوگوں سے بہتر ہیں۔
11. باب إِقْبَالِ الرُّومِ فِي كَثْرَةِ الْقَتْلِ عِنْدَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ:
11. باب: دجال کے زمانہ میں رومی عیسائیوں کا پیش قدمی کرنا اور قتل عام کرنا۔
Chapter: Fighting The Byzantines, And A Great Deal Of Killing When Ad-Dajjal Emerges
حدیث نمبر: 7281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن حجر كلاهما، عن ابن علية واللفظ لابن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة العدوي ، عن يسير بن جابر ، قال: هاجت ريح حمراء بالكوفة، فجاء رجل ليس له هجيرى إلا يا عبد الله بن مسعود ، جاءت الساعة، قال: فقعد وكان متكئا، فقال: إن الساعة لا تقوم حتى لا يقسم ميراث، ولا يفرح بغنيمة، قال بيده: هكذا ونحاها نحو الشام، فقال عدو: يجمعون لاهل الإسلام، ويجمع لهم اهل الإسلام، قلت: الروم تعني، قال: نعم، وتكون عند ذاكم القتال ردة شديدة، فيشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب، وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب، وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يمسوا فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب، وتفنى الشرطة، فإذا كان يوم الرابع نهد إليهم بقية اهل الإسلام، فيجعل الله الدبرة عليهم، فيقتلون مقتلة إما، قال: لا يرى مثلها، وإما قال: لم ير مثلها حتى إن الطائر ليمر بجنباتهم، فما يخلفهم حتى يخر ميتا، فيتعاد بنو الاب كانوا مائة، فلا يجدونه بقي منهم إلا الرجل الواحد، فباي غنيمة يفرح او اي ميراث يقاسم، فبينما هم كذلك إذ سمعوا بباس هو اكبر من ذلك، فجاءهم الصريخ إن الدجال قد خلفهم في ذراريهم، فيرفضون ما في ايديهم ويقبلون، فيبعثون عشرة فوارس طليعة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعرف اسماءهم واسماء آبائهم، والوان خيولهم هم خير فوارس على ظهر الارض يومئذ، او من خير فوارس على ظهر الارض يومئذ "، قال ابن ابي شيبة في روايته، عن اسير بن جابر،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: هَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ هِجِّيرَى إِلَّا يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، جَاءَتِ السَّاعَةُ، قَالَ: فَقَعَدَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ مِيرَاثٌ، وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ، قَالَ بِيَدِهِ: هَكَذَا وَنَحَّاهَا نَحْوَ الشَّأْمِ، فَقَالَ عَدُوٌّ: يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ، وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ، قُلْتُ: الرُّومَ تَعْنِي، قَالَ: نَعَمْ، وَتَكُونُ عِنْدَ ذَاكُمُ الْقِتَالِ رَدَّةٌ شَدِيدَةٌ، فَيَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَدَ إِلَيْهِمْ بَقِيَّةُ أَهْلِ الْإِسْلَامِ، فَيَجْعَلُ اللَّهُ الدَّبْرَةَ عَلَيْهِمْ، فَيَقْتُلُونَ مَقْتَلَةً إِمَّا، قَالَ: لَا يُرَى مِثْلُهَا، وَإِمَّا قَالَ: لَمْ يُرَ مِثْلُهَا حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ لَيَمُرُّ بِجَنَبَاتِهِمْ، فَمَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيْتًا، فَيَتَعَادُّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً، فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ، فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أَيُّ مِيرَاثٍ يُقَاسَمُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ، فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِي ذَرَارِيِّهِمْ، فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ، فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ، وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ، أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ "، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ،
ابو بکر بن ابی شیبہ اور علی بن حجر نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے ابن علیہ سے روایت کی۔ اور الفاظ ابن حجرکےہیں۔کہا: ہمیں اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حمید بن بلال سے، انھوں نےابو قتادہ عدوی سے اور انھوں نے یسیر بن جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی تو ایک شخص آیا اس کا تکیہ کلام ہی یہ تھا۔عبد اللہ بن مسعود!قیامت آگئی ہے۔وہ (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نیک لگائے ہوئے تھے (یہ بات سنتے ہی) اٹھ کر بیٹھ گئے، پھر کہنے لگے۔قیامت نہیں آئے گی۔یہاں تک کہ نہ میراث کی تقسیم ہو گی نہ غنیمت حاصل ہونے کی خوشی پھر انھوں نے اس طرح ہاتھ سے اشارہ کیا اور اس کا رخ شام کی طرف کیا اور کہا: دشمن (غیر مسلم) اہل اسلام کے خلاف اکٹھے ہو جا ئیں گے اور اہل اسلام ان کے (مقابلے کے) لیے اکٹھے ہو جا ئیں گے۔میں نے کہا: آپ کی مراد رومیوں (عیسائیوں) سے ہے؟انھوں نے کہا: ہاں پھر کہا: تمھاری اس جنگ کے زمانے میں بہت زیادہ پلٹ پلٹ کر حملے ہوں گے۔مسلمان موت کی شرط قبول کرنے والے دستے آگے بھیجیں کے کہ وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں ہوں گے (وہیں اپنی جانیں دے دیں گے۔) پھر وہ سب جنگ کریں گے۔حتیٰ کہ رات درمیان میں حائل ہو جائے گی۔یہ لو گ بھی واپس ہوجائیں گے اور وہ بھی۔دونوں (میں سےکسی) کوغلبہ حاصل نہیں ہو گا۔اور (موت کی) شرط پرجانے والے سب ختم ہو جا ئیں گے۔ پھر مسلمان موت کی شرط پر (جانے والے دوسرے) دستےکو آکے کریں گے کہ وہ غالب آئے بغیر واپس نہیں آئیں گےپھر (دونوں فریق) جنگ کریں گے۔یہاں تک کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی۔یہ بھی واپس ہو جا ئیں اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں (آیا) ہو گااورموت کی شرط پر جانے والے ختم ہوجائیں گے۔پھر مسلمان موت کے طلبگاروں کادستہ آگے کریں گے۔اور شام تک جنگ کریں گے، پھر یہ بھی واپس ہو جا ئیں گے اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں (آیا) ہو گا اور موت کے طلبگار ختم ہو جا ئیں گے۔ جب چوتھا دن ہو گا تو باقی تمام اہل اسلام ان کے خلاف انھیں کے، اللہ تعالیٰ (جنگ کے) چکرکوان (کافروں) کے خلاف کردے گا۔وہ سخت خونریزجنگ کریں گے۔انھوں نے یا تویہ الفاظ کہے۔اس کی مثال نہیں دیکھی جائے گی۔یہاں تک کہ پرندہ ان کے پہلوؤں سے گزرے گاوہ ان سے جونہی گزرےگامرکز جائے گا۔ (ہوابھی اتنی زہریلی ہو جا ئےگی۔) ایک باپ کی اولاد اپنی گنتی کرے گی، جو سوتھے، تو ان میں سے ایک کے سواکوئی نہ بچا ہوگا۔ (اب) وہ کس غنیمت پر خوش ہوں گے۔اور کیسا ورثہ (کن وارثوں میں) تقسیم کریں گے۔ وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک (نئی) مصیبت کے بارے میں سنیں گے۔جو اس سے بھی بڑی ہوگی۔ان تک یہ زوردار پکار پہنچےگی۔کہ دجال ان کے پیچھے ان کے بال بچوں تک پہنچ گیا ہے۔ ان کے ہاتھوں میں جو ہوگا۔سب کچھ پھینک دیں گے اور تیزی سے آئیں گے اور دس جاسوس شہسوار آگے بھیجیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں ان کے اور ان کے آباء کے نام اور ان کےگھوڑوں (سواریوں) کے رنگ تک پہچانتا ہوں۔وہ اسوقت روئے زمین پر بہترین شہسوار ہوں گے۔یا (فرمایا:) روئے زمین کے بہترین شہسواروں میں سے ہوں گے۔" ابن ابی شیبہ نے ا پنی روایت میں (یسیر کے بجائے) کہا: اسیر بن جابر سے مروی ہے۔
یسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی تو ایک شخص آیا اس کا تکیہ کلام ہی یہ تھا۔عبد اللہ بن مسعود!قیامت آگئی ہے۔وہ(عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نیک لگائے ہوئے تھے(یہ بات سنتے ہی) اٹھ کر بیٹھ گئے، پھر کہنے لگے۔قیامت نہیں آئے گی۔یہاں تک کہ نہ میراث کی تقسیم ہو گی نہ غنیمت حاصل ہونے کی خوشی پھر انھوں نے اس طرح ہاتھ سے اشارہ کیا اور اس کا رخ شام کی طرف کیا اور کہا: دشمن (غیر مسلم) اہل اسلام کے خلاف اکٹھے ہو جا ئیں گے اور اہل اسلام ان کے (مقابلے کے)لیے اکٹھے ہو جا ئیں گے۔میں نے کہا: آپ کی مراد رومیوں (عیسائیوں)سے ہے؟انھوں نے کہا: ہاں پھر کہا: تمھاری اس جنگ کے زمانے میں بہت زیادہ پلٹ پلٹ کر حملے ہوں گے۔مسلمان موت کی شرط قبول کرنے والے دستے آگے بھیجیں کے کہ وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں ہوں گے(وہیں اپنی جانیں دے دیں گے۔)پھر وہ سب جنگ کریں گے۔حتیٰ کہ رات درمیان میں حائل ہو جائے گی۔یہ لو گ بھی واپس ہوجائیں گے اور وہ بھی۔دونوں (میں سےکسی) کوغلبہ حاصل نہیں ہو گا۔اور (موت کی)شرط پرجانے والے سب ختم ہو جا ئیں گے۔ پھر مسلمان موت کی شرط پر (جانے والے دوسرے)دستےکو آکے کریں گے کہ وہ غالب آئے بغیر واپس نہیں آئیں گےپھر(دونوں فریق) جنگ کریں گے۔یہاں تک کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی۔یہ بھی واپس ہو جا ئیں اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں(آیا) ہو گااورموت کی شرط پر جانے والے ختم ہوجائیں گے۔پھر مسلمان موت کے طلبگاروں کادستہ آگے کریں گے۔اور شام تک جنگ کریں گے، پھر یہ بھی واپس ہو جا ئیں گے اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں (آیا)ہو گا اور موت کے طلبگار ختم ہو جا ئیں گے۔ جب چوتھا دن ہو گا تو باقی تمام اہل اسلام ان کے خلاف انھیں کے،اللہ تعالیٰ (جنگ کے) چکرکوان(کافروں) کے خلاف کردے گا۔وہ سخت خونریزجنگ کریں گے۔انھوں نے یا تویہ الفاظ کہے۔اس کی مثال نہیں دیکھی جائے گی۔یہاں تک کہ پرندہ ان کے پہلوؤں سے گزرے گاوہ ان سے جونہی گزرےگامرکز جائے گا۔(ہوابھی اتنی زہریلی ہو جا ئےگی۔)ایک باپ کی اولاد اپنی گنتی کرے گی،جو سوتھے،تو ان میں سے ایک کے سواکوئی نہ بچا ہوگا۔(اب)وہ کس غنیمت پر خوش ہوں گے۔اور کیسا ورثہ (کن وارثوں میں)تقسیم کریں گے۔ وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک (نئی)مصیبت کے بارے میں سنیں گے۔جو اس سے بھی بڑی ہوگی۔ان تک یہ زوردار پکار پہنچےگی۔کہ دجال ان کے پیچھے ان کے بال بچوں تک پہنچ گیا ہے۔ ان کے ہاتھوں میں جو ہوگا۔سب کچھ پھینک دیں گے اور تیزی سے آئیں گے اور دس جاسوس شہسوار آگے بھیجیں گے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں ان کے اور ان کے آباء کے نام اور ان کےگھوڑوں(سواریوں) کے رنگ تک پہچانتا ہوں۔وہ اسوقت روئے زمین پر بہترین شہسوار ہوں گے۔یا(فرمایا:)روئے زمین کے بہترین شہسواروں میں سے ہوں گے۔"ابن ابی شیبہ کی روایت میں یسیر کی بجائے اُسیربن جابرہے۔
حدیث نمبر: 7282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبيد الغبري ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة ، عن يسير بن جابر ، قال: كنت عند ابن مسعود ، فهبت ريح حمراء، وساق الحديث بنحوه وحديث ابن علية اتم واشبع،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَهَبَّتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ وَحَدِيثُ ابْنِ عُلَيَّةَ أَتَمُّ وَأَشْبَعُ،
حماد بن زید نے ایوب سے، انھوں نے حمید بن ہلال سے، انھوں نے ابو قتادہ سے اور انھوں نے یسیرین جابر سے روایت کی، کہا: میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ سرخ آندھی آئی، پھر اسی کے مطابق حدیث بیان کی، البتہ ابن علیہ کی روایت مکمل اورسیر حاصل ہے۔
حضرت یسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھا کہ لال آندھی چلی آگے مذکورہ بالا روایت کے معنی بیان کی، لیکن ابن علیہ کی اوپر والی روایت زیادہ کامل اور سیر حاصل ہے۔
حدیث نمبر: 7283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة ، حدثنا حميد يعني ابن هلال ، عن ابي قتادة ، عن اسير بن جابر ، قال: كنت في بيت عبد الله بن مسعود ، والبيت ملآن، قال: فهاجت ريح حمراء بالكوفة، فذكر نحو حديث ابن علية.وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ فِي بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، وَالْبَيْتُ مَلْآنُ، قَالَ: فَهَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حمید بن ہلال نے ابو قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اسیر بن جابرسے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے جبکہ گھر بھرا ہوا تھا۔کہا: اس وقت کوفہ میں سرخ آندھی چلی، پھر ابن علیہ کی حدیث کے مانند روایت کی۔
حضرت اسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر پر تھا اور گھر بھرا ہوا تھا کہ کوفہ میں سرخ آندھی چلی اگے حدیث نمبر 37 کی طرح (ہم معنی)روایت بیان کی۔
12. باب مَا يَكُونُ مِنْ فُتُوحَاتِ الْمُسْلِمِينَ قَبْلَ الدَّجَّالِ:
12. باب: خروج دجال سے پہلے مسلمانوں کی فتوحات ہونے کے بیان میں۔
Chapter: Conquests Of The Muslims Before The Appearance Of Ad-Dajjal
حدیث نمبر: 7284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، عن نافع بن عتبة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، قال: فاتى النبي صلى الله عليه وسلم قوم من قبل المغرب عليهم ثياب الصوف، فوافقوه عند اكمة، فإنهم لقيام ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد، قال: فقالت لي نفسي: ائتهم فقم بينهم وبينه لا يغتالونه، قال: ثم قلت: لعله نجي معهم فاتيتهم، فقمت بينهم وبينه، قال: فحفظت منه اربع كلمات اعدهن في يدي، قال: " تغزون جزيرة العرب، فيفتحها الله ثم فارس، فيفتحها الله ثم تغزون الروم فيفتحها الله، ثم تغزون الدجال فيفتحه الله "، قال: فقال نافع: يا جابر لا نرى الدجال يخرج حتى تفتح الروم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، قَالَ: فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ عَلَيْهِمْ ثِيَابُ الصُّوفِ، فَوَافَقُوهُ عِنْدَ أَكَمَةٍ، فَإِنَّهُمْ لَقِيَامٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ، قَالَ: فَقَالَتْ لِي نَفْسِي: ائْتِهِمْ فَقُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ لَا يَغْتَالُونَهُ، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: لَعَلَّهُ نَجِيٌّ مَعَهُمْ فَأَتَيْتُهُمْ، فَقُمْتُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ، قَالَ: فَحَفِظْتُ مِنْهُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ أَعُدُّهُنَّ فِي يَدِي، قَالَ: " تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ، فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ فَارِسَ، فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ، ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ "، قَالَ: فَقَالَ نَافِعٌ: يَا جَابِرُ لَا نَرَى الدَّجَّالَ يَخْرُجُ حَتَّى تُفْتَحَ الرُّومُ.
عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ٹیلے کے پاس آ کر ملے۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے دل نے کہا کہ تو چل اور ان لوگوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں جا کر کھڑا ہو، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مار ڈالیں۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپکے سے کچھ باتیں ان سے کرتے ہوں (اور میرا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرے)۔ پھر میں گیا اور ان لوگوں کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں کھڑا ہو گیا۔ پس میں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں یاد کیں، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پہلے تو عرب کے جزیرہ میں (کافروں سے) جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس کو فتح کر دے گا۔ پھر فارس (ایران) سے جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح کر دے گا پھر نصاریٰ سے لڑو گے روم والوں سے، اللہ تعالیٰ روم کو بھی فتح کر دے گا۔ پھر دجال سے لڑو گے اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا (یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا معجزہ ہے)۔ نافع نے کہا کہ اے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے کے بعد ہی نکلے گا۔
حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مغرب کی طرف سے ایک قوم آئی جن کے کپڑے اونی تھے، انھوں نے آپ کو ایک ٹیلہ کے پاس پایا۔ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے میرے جی میں آیا، ان کے پاس جاکر ان کے اور آپ کے درمیان کھڑا ہو جاؤ وہ دھوکے سے آپ پر حملہ نہ کردیں پھر میں نے سوچا شاید آپ ان سے سر گوشی فر رہے ہوں، (راز کی بات کر رہے ہوں)چنانچہ میں ان کے پاس آکر ان کے اور آپ کے درمیان کھڑا ہو گیا سو میں نے آپ سے چار بول یاد کیے جنہیں میں انگلیوں پر گن رہا تھا آپ نے فرمایا:"تم جزیرۃ العرب میں جہاد کرو گے اور اللہ تمھیں اس پر فتح عنایت کرے گا پھر فارس سے جہاد کرو گے، سو اللہ اس پر فتح دے گا،پھر روم کا رخ کروگے تو اللہ اس پر فتح دے گا۔ دجال سے جنگ کر کے سو اللہ اس پر فتح عطا فرمائے گا۔"حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! روم کی فتح سے پہلے ہمارے خیال میں دجال نہیں نکلے گا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.