الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
حدیث نمبر: 7265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثني ابو بكر بن نافع ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد ، عن حذيفة انه، قال: " اخبرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بما هو كائن إلى ان تقوم الساعة، فما منه شيء إلا قد سالته، إلا اني لم اساله ما يخرج اهل المدينة من المدينة "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ، قَالَ: " أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ، فَمَا مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا قَدْ سَأَلْتُهُ، إِلَّا أَنِّي لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ "،
محمد بن جعفر غندرنے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن یزید سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت قائم ہونے تک جو کچھ ہونے والا ہے اس کی مجھے خبر دی اور ان میں سے کوئی چیز نہیں مگر میں نے آپ سے اس کے بارے میں سوال کیا البتہ میں نے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز باہر نکالے گی۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قیامت برپاہونے تک کے واقعات سے آگاہ فرمایا:"اور میں نے آپ سے ان میں سے ہر چیز کے بارے میں سوال کیا۔ مگر میں نے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز نکالے گی؟ یعنی اہل مدینہ،مدینہ سے کیوں نکل جائیں گے۔
حدیث نمبر: 7266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثني وهب بن جرير ، اخبرنا شعبة بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
وہب بن جریر نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے اس قسم کی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وحجاج بن الشاعر جميعا، عن ابي عاصم ، قال حجاج، حدثنا ابو عاصم، اخبرنا عزرة بن ثابت ، اخبرنا علباء بن احمر ، حدثني ابو زيد يعني عمرو بن اخطب ، قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر وصعد المنبر، فخطبنا حتى حضرت الظهر، فنزل فصلى ثم صعد المنبر، فخطبنا حتى حضرت العصر ثم نزل، فصلى ثم صعد المنبر، فخطبنا حتى غربت الشمس، فاخبرنا بما كان وبما هو كائن فاعلمنا احفظنا ".وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَخْبَرَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ ، حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدٍ يَعْنِي عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الظُّهْرُ، فَنَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ، فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَنَا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَأَخْبَرَنَا بِمَا كَانَ وَبِمَا هُوَ كَائِنٌ فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا ".
علباء بن احمر نے کہا: حضرت ابو زید عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ نے مجھے بیان کیا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہوئے تو ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا آپ (منبرسے) اترے ہمیں نماز پڑھائی پھر دوبارہ منبر پر رونق افروز ہوئے اور (آگے) خطبہ ارشاد فرمایا: یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا پھر آپ اترے نماز پڑھائی اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دیا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔آپ نے جو کچھ ہوا اور جو ہونے والاتھا (سب) ہمیں بتادیا ہم میں سے زیادہ جاننے والا وہی ہے جو یا دواشت میں دوسروں سے بڑھ کر ہے۔
حضرت ابو زید یعنی عمرو بن خطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبرچڑھ کر ہمیں خطاب فرمایا، حتی کہ ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا تو آپ نے اتر کر نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھ کر ہمیں خطاب فرمایا، حتی کہ عصر کا وقت ہو گیا پھر آپ نے اتر کر نماز پڑھائی،پھر آپ منبر پر تشریف فر ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا حتی، کہ سورج غروب ہو گیا چنانچہ آپ نے ہمیں ان باتوں سے آگاہ فرمایا، جو ہو چکی تھیں اور جو ہونے والی تھیں سو ہم میں سے زیادہ جاننے والا وہی ہے جس نے زیادہ یاد رکھا۔
7. باب فِي الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ:
7. باب: سمندر کی موجوں کی طرح آنے والے فتنوں کے بیان میں۔
Chapter: The Tribulation That Will Come like Waves Of The Ocean
حدیث نمبر: 7268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، ومحمد بن العلاء ابو كريب جميعا، عن ابي معاوية ، قال ابن العلاء حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن حذيفة ، قال: كنا عند عمر، فقال: ايكم يحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة كما قال؟، قال: فقلت: انا، قال: إنك لجريء، وكيف قال؟، قال: قلت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " فتنة الرجل في اهله وماله ونفسه وولده وجاره، يكفرها الصيام والصلاة والصدقة، والامر بالمعروف والنهي عن المنكر "، فقال عمر: ليس هذا اريد إنما اريد التي تموج كموج البحر، قال: فقلت: ما لك ولها يا امير المؤمنين، إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال: افيكسر الباب ام يفتح؟، قال: قلت: لا بل يكسر، قال: ذلك احرى ان لا يغلق ابدا، قال: فقلنا: لحذيفة هل كان عمر يعلم من الباب؟، قال: نعم، كما يعلم ان دون غد الليلة إني حدثته حديثا ليس بالاغاليط، قال: فهبنا ان نسال حذيفة من الباب، فقلنا لمسروق: سله فساله، فقال عمر "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كريب جميعا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ كَمَا قَالَ؟، قَالَ: فَقُلْتُ: أَنَا، قَالَ: إِنَّكَ لَجَرِيءٌ، وَكَيْفَ قَالَ؟، قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَنَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، يُكَفِّرُهَا الصِّيَامُ وَالصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ "، فَقَالَ عُمَرُ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا لَكَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: أَفَيُكْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ؟، قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ يُكْسَرُ، قَالَ: ذَلِكَ أَحْرَى أَنْ لَا يُغْلَقَ أَبَدًا، قَالَ: فَقُلْنَا: لِحُذَيْفَةَ هَلْ كَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ؟، قَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ، قَالَ: فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ مَنِ الْبَابُ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ: سَلْهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ عُمَرُ "،
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے (ابو وائل) شقیق سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انھوں نے کہا: فتنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد جس طرح آپ نے خود فرمایا تھا تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ (حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے عرض کی: مجھے۔ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تم بہت جرات مند ہو۔ (یہ بتاؤ کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح ارشاد فرمایاتھا؟میں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا آپ فرما رہے تھے۔انسان اپنے گھروالوں اپنےمال اپنی جان اور اپنے ہمسائے کے بارے میں جس فتنے میں مبتلا ہوتاہے تو روزہ نماز، صدقہ، نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا اس کا کفارہ بن جاتے ہیں۔تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری مراد اس سے نہیں میری مراد تواس (فتنے) سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امڈکرآتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین!آپ کو اس فتنے سے کیا (خطرہ) ہے؟آپ کے اور اس فتنے کے درمیان ایک بنددروازہ ہے۔انھوں نے کہا: وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جا ئے گا؟کہا: میں نے جواب دیا نہیں بلکہ توڑاجائےگا۔ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ وہ (دروازہ دوبارہ) کبھی بند نہیں کیا جا سکے گا۔ (شقیق نے) کہا: ہم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ دروازہ کون ہے؟انھوں نے کہا: ہاں اسی طرح جیسے وہ یہ بات جانتے تھے کہ صبح کے بعد رات ہے میں نے ان کو ایک حدیث بیان کی تھی وہ کوئی اٹکل بچو بات نہ تھی۔کہا: پھر ہم اس بات سے ڈرگئے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھیں وہ دروازہ کون تھا؟ ہم نے مسروق سے کہا: آپ ان (حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ) سے پوچھیں انھوں نے پوچھا تو (حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: (وہ دروازہ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ (تھے)
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انھوں نے کہا: فتنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد جس طرح آپ نے خود فرمایا تھا تم میں سے کسی کو یاد ہے؟(حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: میں نے عرض کی: مجھے۔(حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے)کہا: تم بہت جرات مند ہو۔ (یہ بتاؤ کہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح ارشاد فرمایاتھا؟میں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا آپ فر رہے تھے۔انسان اپنے گھروالوں اپنےمال اپنی جان اور اپنے ہمسائے کے بارے میں جس فتنے میں مبتلا ہوتاہے تو روزہ نماز،صدقہ،نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا اس کا کفارہ بن جاتے ہیں۔تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میری مراد اس سے نہیں میری مراد تواس(فتنے)سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امڈکرآتا ہے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین!آپ کو اس فتنے سے کیا(خطرہ)ہے؟آپ کے اور اس فتنے کے درمیان ایک بنددروازہ ہے۔انھوں نے کہا:وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جا ئے گا؟کہا: میں نے جواب دیا نہیں بلکہ توڑاجائےگا۔(حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: پھر اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ وہ (دروازہ دوبارہ) کبھی بند نہیں کیا جا سکے گا۔(شقیق رحمۃ اللہ علیہ نے)کہا: ہم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جانتے تھے کہ دروازہ کون ہے؟انھوں نے کہا: ہاں اسی طرح جیسے وہ یہ بات جانتے تھے کہ صبح کے بعد رات ہے میں نے ان کو ایک حدیث بیان کی تھی وہ کوئی اٹکل بچو بات نہ تھی۔کہا: پھر ہم اس بات سے ڈرگئے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھیں وہ دروازہ کون تھا؟ ہم نے مسروق سے کہا: آپ ان (حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے پوچھیں انھوں نے پوچھا تو(حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (وہ دروازہ)حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (تھے)
حدیث نمبر: 7269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا يحيى بن عيسى كلهم، عن الاعمش بهذا الإسناد نحو حديث ابي معاوية، وفي حديث عيسى، عن الاعمش، عن شقيق ، قال: سمعت حذيفة يقول:وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ:
وکیع جریر عیسیٰ بن یونس اور یحییٰ بن عیسیٰ سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ابو معاویہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور شقیق سے اعمش اور ان سے عیسیٰ کی حدیث میں یہ (جملہ) ہے کہا: میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا۔
یہی روایت امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان، عن جامع بن ابي راشد ، والاعمش ، عن ابي وائل ، عن حذيفة ، قال: قال عمر: من يحدثنا، عن الفتنة واقتص الحديث بنحو حديثهم.وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، وَالْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: مَنْ يُحَدِّثُنَا، عَنِ الْفِتْنَةِ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بنحو حديثهم.
ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے جامع بن ابی راشد سے اور اعمش نے ابو وائل (شقیق) سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کون ہے جو ہمیں فتنے کے بارے میں حدیث بیان کرے گا؟اور (پھر) ا ن سب کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کون ہمیں فتنہ کے بارے میں حدیث سنائے گا؟ آگے مذکورہ بال حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 7271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن حاتم ، قالا: حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، قال: قال جندب : جئت يوم الجرعة، فإذا رجل جالس، فقلت: ليهراقن اليوم هاهنا دماء؟، فقال ذاك الرجل: كلا والله، قلت: بلى والله، قال: كلا والله، قلت: بلى والله، قال: كلا والله، إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه، قلت: " بئس الجليس لي انت منذ اليوم تسمعني اخالفك وقد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تنهاني، ثم قلت: ما هذا الغضب؟، فاقبلت عليه واساله، فإذا الرجل حذيفة .وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ جُنْدُبٌ : جِئْتُ يَوْمَ الْجَرَعَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ، فَقُلْتُ: لَيُهْرَاقَنَّ الْيَوْمَ هَاهُنَا دِمَاءٌ؟، فَقَالَ ذَاكَ الرَّجُلُ: كَلَّا وَاللَّهِ، قُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، قُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، إنه لحديث رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ، قُلْتُ: " بِئْسَ الْجَلِيسُ لِي أَنْتَ مُنْذُ الْيَوْمِ تَسْمَعُنِي أُخَالِفُكَ وَقَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَنْهَانِي، ثُمَّ قُلْتُ: مَا هَذَا الْغَضَبُ؟، فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ وَأَسْأَلُهُ، فَإِذَا الرَّجُلُ حُذَيْفَةُ .
محمد (بن سیرین) سے روایت ہے انھوں نے کہا: حضرت جندب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جرعہ کے دن وہاں آیا تو (وہاں) ایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔میں نے کہا: آج یہاں بہت خونریزی ہو گی۔اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم!ہر گز نہیں ہو گی۔میں نے کہا: اللہ کی قسم!ضرورہو گی اس نے کہا: واللہ!ہر گز نہیں ہو گی، میں نے کہا واللہ!ضرورہوگی اس نے کہا: واللہ!ہرگز نہیں ہو گی، یہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے جو آپ نے مجھے ارشاد فرمائی تھی۔میں نے جواب میں کہا: آج تم میرے لیے آج کے بد ترین ساتھی (ثابت ہوئے) ہو۔تم مجھ سے سن رہے ہو کہ میں تمھاری مخالفت کرر ہا ہوں اور تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہےا س کی بنا پر مجھے روکتے نہیں؟پھر میں نے کہا: یہ غصہ کیسا؟چنانچہ میں (ٹھیک طرح سے) ان کی طرف متوجہ ہوا اور ان کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ تھے۔
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں واقعہ جرعہ کے دن آیا تو وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا چنانچہ میں نے کہا، آج یہاں خون ریزی ہو گی تو اس آدمی نے کہا، ہر گز نہیں اللہ کی قسم! میں نے کہا، کیوں نہیں اللہ کی قسم!اس نے کہا، ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں نے کہا، ضرور ہو گی اللہ کی قسم!اس نے کہا، ہر گز نہیں اللہ کی قسم! کیونکہ آپ کی حدیث ہے جو آپ نے مجھے سنائی ہے، میں نے کہا، آپ آج کے میرے برے ہم نشین ہیں، آپ سن رہیں ہیں۔ میں آپ کی ایسی چیز میں مخالفت کر رہا ہوں جو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن چکے ہیں، اس کے باوجود آپ مجھے روکتے نہیں ہیں؟ پھر میں نے دل میں کہا اس غصہ کا کیا فائدہ؟ اس لیے میں ان سے پوچھنے کے لیے ان کی طرف بڑھا تو وہ آدمی حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
8. باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ:
8. باب: قیامت آنے سے قبل فرات میں سونے کا پہاڑ نکلنے کا بیان۔
Chapter: The Hour Will Not Begin Until The Euphrates Uncovers A Mountain Of Gold
حدیث نمبر: 7272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل الناس عليه، فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون، ويقول كل رجل منهم: لعلي اكون انا الذي انجو "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ يَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، وَيَقُولُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ: لَعَلِّي أَكُونُ أَنَا الَّذِي أَنْجُو "،
یعقوب بن عبد الرحمٰن القاری نے ہمیں سہیل سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت نہیں آئے گی۔ یہاں تک کہ دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا۔اس پر (لڑتے ہوئے) ہر سو میں سے ننانوے لوگ مارے جائیں گے اور ان (لڑنے والوں) میں سے ہر کوئی کہے گا۔ شاید میں ہی بچ جاؤں گا۔ (اور سارے سونے کا مالک بن جاؤں گا۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہو گی، جب تک دریائے فرات سے سونے کا ایک پہاڑ ظاہر نہ ہو، جس پر لوگ لڑیں گے، چنانچہ ہر سو(100) میں سے ننانویں قتل کر دئیے جائیں گے ان میں سے ہر آدمی جی میں کہے گا۔شاید بچنے والا میں ہی ہوں۔" یعنی گھمسان کی جنگ کی صورت میں بھی حرص کی بنا پر ہر انسان اس میں گھسے گا۔
حدیث نمبر: 7273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا روح ، عن سهيل بهذا الإسناد نحوه، وزاد، فقال ابي: إن رايته فلا تقربنه.وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَزَادَ، فَقَالَ أَبِي: إِنْ رَأَيْتَهُ فَلَا تَقْرَبَنَّهُ.
روح نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق حدیث بیان کی اور مزید کہا: تو میرے والد نے کہا: اگر تم اس پہاڑ کو دیکھ لو تو اس کے قریب بھی مت جانا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے، سہیل کہتے ہیں چنانچہ میرے والد نے کہا، اگر تو اس کو دیکھ لے تو ہرگز اس کے قریب نہ جانا۔
حدیث نمبر: 7274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو مسعود سهل بن عثمان ، حدثنا عقبة بن خالد السكوني ، عن عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوشك الفرات ان يحسر عن كنز من ذهب، فمن حضره فلا ياخذ منه شيئا ".حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَمَنْ حَضَرَهُ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا ".
حفص بن عاصم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عنقریب دریائے فرات سونے کے ایک خزانے کو ظاہر کردےگا جو شخص وہاں موجودہو تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" قریب ہے کہ دریائے فرات سے سونے کا خزانہ (پہاڑ کی شکل میں) ظاہر ہو تو جو شخص وہاں موجود ہو، وہ اس سے کچھ لینے کی کوشش نہ کرے۔"

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.