الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
3. باب نُزُولِ الْفِتَنِ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ:
3. باب: فتنوں کا بارش کے قطروں کی طرح نازل ہونے کے بیان میں۔
Chapter: Onset Of Tribulations Like Rainfall
حدیث نمبر: 7245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر واللفظ لابن ابي شيبة، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن اسامة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اشرف على اطم من آطام المدينة، ثم قال: " هل ترون ما ارى؟ إني لارى مواقع الفتن خلال بيوتكم كمواقع القطر "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى؟ إِنِّي لَأَرَى مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ "،
سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے قلعوں میں سے ایک قلعے (اونچی محفوظ عمارت) پر چڑھے، پھر فرمایا: "کیا تم (بھی) دیکھتے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟میں تمہارے گھروں میں فتنوں کے واقع ہونے کے مقامات بارش ٹپکنے کے نشانات کی طرح (بکثرت اور واضح) دیکھ رہا ہوں۔"
حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قلعوں میں سے ایک قلعہ پر چڑھے، پھر فرمایا:"کیا جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں، تم دیکھ رہے ہو؟ میں تمھارے گھروں کے اندر فتنوں کے گرنے کی جگہ اس طرح دیکھتا ہوں، جس طرح بارش کے قطرے گرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب اس کے ہم معنی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو الناقد ، والحسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال عبد بن حميد: اخبرني، وقال الآخران: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، حدثني ابن المسيب ، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ستكون فتن القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، من تشرف لها تستشرفه، ومن وجد فيها ملجا فليعذ به "،حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ َعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: أَخْبَرَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن أبا هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفُهُ، وَمَنْ وَجَدَ فِيهَا مَلْجَأً فَلْيَعُذْ بِهِ "،
ابن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"عنقریب فتنے ہوں گے، ان میں بیٹھا رہنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں کھڑا ہونے والا چلنے و الے سے بہتر ہوگااور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا جو ان کی طرف جھانکے گا بھی وہ اسے اوندھا کردیں گے اور جس کو ان (کے دوران) میں کوئی پناہ گاہ مل جائے وہ اس کی پناہ حاصل کرلے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جلد ہی فتنوں کا آغاز ہوگا۔"بیٹھنے والا ان میں کھڑے ہونے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا جو بھی ان کو دیکھنے کی کوشش کرے گا۔وہ اس کو اپنی طرف کھیچ لیں گے جس شخص کو ان سے پناہ مل سکے وہ اس پناہ کو حاصل کر لے۔"
حدیث نمبر: 7248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، والحسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال عبد بن حميد: اخبرني، وقال الآخران: حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، حدثني ابو بكر بن عبد الرحمن ، عن عبد الرحمن بن مطيع بن الاسود ، عن نوفل بن معاوية ، مثل حديث ابي هريرة هذا، إلا ان ابا بكر يزيد من الصلاة صلاة من، فاتته فكانما وتر اهله وماله.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: أَخْبَرَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُطِيعِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا، إِلَّا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ يَزِيدُ مِنَ الصَّلَاةِ صَلَاةٌ مَنْ، فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ.
ابو بکر بن عبدالرحمان نے عبدالرحمان بن مطیع بن اسودسے، انھوں نے نوفل بن معاویہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، البتہ ابو بکر نے مزید کہا ہے: " نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے جس کی وہ (نماز) فوت ہوگئی تو گویا اس کا اہل اور مال (سب کچھ) تباہ ہوگیا۔"
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی ایک ہی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ اضافہ ہے،"نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے، جس کی وہ رہ جائے،گویا اس کا اہل اور مال دونوں لٹ گئے۔"
حدیث نمبر: 7249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابيه ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " تكون فتنة النائم فيها خير من اليقظان، واليقظان فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الساعي، فمن وجد ملجا او معاذا فليستعذ ".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَكُونُ فِتْنَةٌ النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْيَقْظَانِ، وَالْيَقْظَانُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَسْتَعِذْ ".
ابراہیم بن سعد کے والد نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا ہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایسا فتنہ (برپا ہوگا) جس میں سونے والا جاگنے والےسے بہتر ہوگا اور اس میں جاگنے والے سے بہتر ہوگا اور اس میں جاگنے والا (اٹھ) کھڑے ہو جانے والے سے بہتر ہوگا اور اس میں کھڑا ہوجانے والا دوڑنے والے سےبہتر ہوگا جس کو بچنے کی جگہ یاکوئی پناہ گاہ مل جائے تو وہ (اس کی) پناہ حاصل کرے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" فتنہ ہو گا سونے والا اس میں بیدار سے بہتر ہو گا اور بیدار کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا اور اس میں کھڑا ہونے والا (اس کی طرف)دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، چنانچہ جو شخص ٹھکانا یا پناہ گا پائے وہ اپنا حاصل کر لے۔"
حدیث نمبر: 7250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو كامل الجحدري فضيل بن حسين، ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا عثمان الشحام ، قال: انطلقت انا وفرقد السبخي إلى مسلم بن ابي بكرة وهو في ارضه، فدخلنا عليه، فقلنا: هل سمعت اباك يحدث في الفتن حديثا؟، قال: نعم سمعت ابا بكرة يحدث، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها ستكون فتن، الا ثم تكون فتنة القاعد فيها خير من الماشي فيها، والماشي فيها خير من الساعي إليها، الا فإذا نزلت او وقعت، فمن كان له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له ارض فليلحق بارضه "، قال: فقال رجل: يا رسول الله، ارايت من لم يكن له إبل ولا غنم ولا ارض؟، قال: " يعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر، ثم لينج إن استطاع النجاء، اللهم هل بلغت، اللهم هل بلغت، اللهم هل بلغت " قال: فقال رجل: يا رسول الله، ارايت إن اكرهت حتى ينطلق بي إلى احد الصفين او إحدى الفئتين، فضربني رجل بسيفه او يجيء سهم، فيقتلني، قال: " يبوء بإثمه وإثمك ويكون من اصحاب النار "،حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَفَرْقَدٌ السَّبَخِيُّ إِلَى مُسْلِمِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ فِي أَرْضِهِ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقُلْنَا: هَلْ سَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ فِي الْفِتَنِ حَدِيثًا؟، قَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ، أَلَا ثُمَّ تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي فِيهَا، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا، أَلَا فَإِذَا نَزَلَتْ أَوْ وَقَعَتْ، فَمَنْ كَانَ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ "، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ؟، قَالَ: " يَعْمِدُ إِلَى سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ " قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ أُكْرِهْتُ حَتَّى يُنْطَلَقَ بِي إِلَى أَحَدِ الصَّفَّيْنِ أَوْ إِحْدَى الْفِئَتَيْنِ، فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيءُ سَهْمٌ، فَيَقْتُلُنِي، قَالَ: " يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ "،
حمادبن زید نے کہا: ہمیں عثمان الشحام نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے، وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا: کیا آپ نے اپنےوالد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟انھوں نے کہا: ہاں، میں نے (اپنے والد) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا: "عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو!پھر (اور) فتنے برپا ہوں گے، ان (کےدوران) میں بیٹھا رہنے و الا چلے والے سے بہتر ہوگا، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگایاد رکھو!جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے (پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے، جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلاجائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلاجائے۔" (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس یہ اونٹ ہوں، نہ بکریاں، نہ زمین؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ اپنی تلوار لے، اس کی دھار کو پتھر سے کوٹے (کندکردے) اورپھر اگر بچ سکےتو بچ نکلے!اے اللہ!کیا میں نے (حق) پہنچا دیا؟اے اللہ! کیا میں نے (حق) پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔کہا: تو ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جاکر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیاجائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنادے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (اگر تم نے وار نہ کیا ہوا) تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔"
عثمان الشحام رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے،وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا:کیا آپ نے اپنےوالد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟انھوں نے کہا:ہاں،میں نے(اپنے والد) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا،انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا:"عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو!پھر(اور)فتنے برپا ہوں گے،ان(کےدوران) میں بیٹھا رہنے و الا چلے والے سے بہتر ہوگا،اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگایاد رکھو!جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے(پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے،جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلاجائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلاجائے۔"(حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس یہ اونٹ ہوں،نہ بکریاں،نہ زمین؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وہ اپنی تلوار کا رخ کرے اور اس کی دھار پتھر سے کوٹ دے،یعنی ہتھیار ضائع کردے،تاکہ وہ لڑائی میں حصہ نہ لے سکے،پھر اگر بچ سکےتو بچ نکلے!اے اللہ!کیا میں نے(حق) پہنچا دیا؟اے اللہ! کیا میں نے (حق)پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔کہا:تو ایک شخص نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جاکر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیاجائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنادے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔"
حدیث نمبر: 7251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي كلاهما، عن عثمان الشحام بهذا الإسناد، حديث ابن ابي عدي نحو حديث حماد إلى آخرة، وانتهى حديث وكيع عند قوله: إن استطاع النجاء ولم يذكر ما بعده.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، حَدِيثُ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادٍ إِلَى آخرة، وَانْتَهَى حَدِيثُ وَكِيعٍ عِنْدَ قَوْلِهِ: إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
وکیع اور ا بن ابی عدی نے عثمان شحام سے اسی سند کے ساتھ ابن عدی کی حدیث کو حماد کی حدیث کے مانند آخر تک بیان کیا اور وکیع کی حدیث اس بات پر ختم ہوگئی؛"اگر وہ بچ سکے (تو بچ جائے۔) "اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔
امام مذکورہ حدیث تین اساتذہ کی دو سندوں سے عثمان شحام کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، وکیع کی حدیث "ان استطاع النجارء"اگر وہ بچ سکتا ہو، تک ہے، اس میں بعد والا حصہ نہیں ہے اور ابن ابی عدی کی روایت آخرتک ہے۔
4. باب إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا:
4. باب: دو مسلمانوں کی تلواروں کے ساتھ باہم لڑائی کے بیان میں۔
Chapter: If Two Muslims Confront One Another With Their Swords
حدیث نمبر: 7252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، ويونس ، عن الحسن ، عن الاحنف بن قيس ، قال: خرجت وانا اريد هذا الرجل فلقيني ابو بكرة ، فقال: اين تريد يا احنف؟ قال: قلت: اريد نصر ابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني عليا، قال: فقال لي: يا احنف ارجع، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فالقاتل والمقتول في النار "، قال: فقلت: او قيل: يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول؟، قال: " إنه قد اراد قتل صاحبه ".حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَيُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَحْنَفُ؟ قَالَ: قُلْتُ: أُرِيدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَلِيًّا، قَالَ: فَقَالَ لِي: يَا أَحْنَفُ ارْجِعْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَوْ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟، قَالَ: " إِنَّهُ قَدْ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ ".
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں (گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شامل ہونے) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ملے۔انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کاارداہ ہے؟کہا: میں نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زادیعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں۔کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا: احنف!لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا آپ فرمارہے تھے "جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے آجائیں تو قاتل اور مقتول دونوں (جہنم کی) آگ میں ہوں گے۔"کہا: تو میں نے عرض کی۔ یا کہاگیا۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو قاتل ہوا (لیکن) مقتول کا یہ حال کیوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس نے (بھی) اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارداہ کر لیاتھا۔
احنف بن قیس رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں اس آدمی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کے لیے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے کہنے لگے کہاں کا ارادہ ہے اے احنف؟میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدد کرنا چاہتا ہوں تو انھوں نے مجھے کہا، اے احنف!واپس لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"جب دو مسلمان تلواریں سونت کر ایک دوسرے کے مقابلہ میں آ جاتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی بنتے ہیں میں نے پوچھا یاپوچھا گیا، اے اللہ کے رسول اللہ!یہ قاتل ہے(اس کا جہنمی ہونا تو ٹھیک ہے) تو مقتول کی یہ حالت کیوں؟آپ نے فرمایا:"وہ بھی تو اپنےساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔"
حدیث نمبر: 7253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه احمد بن عبدة الضبي ، حدثنا حماد ، عن ايوب ، ويونس ، والمعلى بن زياد ، عن الحسن ، عن الاحنف بن قيس ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا التقى المسلمان بسيفيهما، فالقاتل والمقتول في النار "،وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَيُونُسَ ، وَالْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ "،
احمد بن عبدہ نصحی نے ہمیں یہی حدیث بیان کی انھوں نے کہا: ہمیں حماد نے ایوب یونس اور معلی بن زیادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حسن سے انھو ں نے حسن سے انھوں نے احنف بن قیس سے اور انھوں نےحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب وہ مسلمان اپنی اپنی تلواروں سے باہم ٹکرائیں تو قاتل اور مقتول دونوں آگ میں ہو ں گے۔"
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر آمنے سامنے آجاتے ہیں تو قتل اور مقتول دونوں دوزخی ہوتے ہیں۔"
حدیث نمبر: 7254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا عبد الرزاق من كتابه، اخبرنا معمر ، عن ايوب بهذا الإسناد نحو حديث ابي كامل، عن حماد إلى آخره.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي كَامِلٍ، عَنْ حَمَّادٍ إِلَى آخِرِهِ.
معمر نے ہمیں ایوب سے اسی سند کے ساتھ حماد سے ابو کامل کی حدیث کی طرح آخر تک بیان کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے حدیث نمبر14کی طرح مکمل حدیث بیان کرتے ہیں۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.