الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
20. بَابُ: لُبْسِ الأَحْمَرِ لِلرِّجَالِ
20. باب: مردوں کے سرخ لباس پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing red for men
حدیث نمبر: 3599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , عن شريك بن عبد الله القاضي , عن ابي إسحاق , عن البراء , قال:" ما رايت اجمل من رسول الله صلى الله عليه وسلم مترجلا في حلة حمراء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقَاضِي , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْبَرَاءِ , قَالَ:" مَا رَأَيْتُ أَجْمَلَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَرَجِّلًا فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت بال جھاڑے اور سنوارے ہوئے سرخ جوڑے میں ملبوس کسی کو نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1868، ومصباح الزجاجة: 1255)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 23 (3551)، اللباس 35 (5848)، 68 (5901)، صحیح مسلم/الفضائل 25 (2337)، سنن ابی داود/اللباس 21 (4072)، الترجل 9 (4185)، سنن الترمذی/اللباس 4 (1724)، الأدب 47 (2811)، المناقب 8 (3635)، الشمائل 1 (62)، 3 (64)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 5 (5234)، مسند احمد (4/281، 295) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عامر عبد الله بن عامر بن براد بن يوسف بن ابي بردة بن ابي موسى الاشعري , قال: حدثنا زيد بن الحباب , حدثنا حسين بن واقد , قاضي مرو , حدثني عبد الله بن بريدة , ان اباه حدثه , قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , فاقبل حسن , وحسين عليهما السلام , عليهما قميصان احمران يعثران ويقومان , فنزل النبي صلى الله عليه وسلم , فاخذهما فوضعهما في حجره , فقال:" صدق الله ورسوله إنما اموالكم واولادكم فتنة سورة التغابن آية 15، رايت هذين , فلم اصبر" , ثم اخذ في خطبته.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ بَرَّادِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ , قَاضِي مَرْوَ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ , أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَأَقْبَلَ حَسَنٌ , وَحُسَيْنٌ عَلَيْهِمَا السَّلَام , عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَعْثُرَانِ وَيَقُومَانِ , فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَهُمَا فَوَضَعَهُمَا فِي حِجْرِهِ , فَقَالَ:" صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15، رَأَيْتُ هَذَيْنِ , فَلَمْ أَصْبِرْ" , ثُمَّ أَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے دیکھا، اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما دونوں لال قمیص پہنے ہوئے آ گئے کبھی گرتے تھے کبھی اٹھتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (منبر سے) اترے، دونوں کو اپنی گود میں اٹھا لیا، اور فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کا قول سچ ہے: «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو دیکھا تو صبر نہ کر سکا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ شروع کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 233 (1109)، سنن الترمذی/المناقب 31 (3774)، سنن النسائی/الجمعة 30 (1414)، العیدین 27 (1586)، (تحفة الأشراف: 1958)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/354) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ خطبہ کے درمیان بات کرنا اور بچوں کا اٹھا لینا اور کسی کام کے لئے منبر پر سے اترنا اور تھوڑی دیر کے لئے خطبہ روک دینا جائز ہے، دوسرے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی فضیلت و منقبت، تیسرے یہ کہ نبی اکرم ﷺ کی ان دونوں سے غایت درجہ محبت اورقلبی لگاؤ، چوتھے چیز لال رنگ کا جواز کیونکہ یہ دونوں صاحبزادے لال رنگ کی قمیص پہنے ہوئے تھے، اگر یہ ناجائز ہوتا تو آپ ﷺ اس سے منع فرماتے یا اسے اتارنے کا حکم دیتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْمُعَصْفَرِ لِلرِّجَالِ
21. باب: مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: Clothes dyed with safflower are undesirable for men
حدیث نمبر: 3601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا علي بن مسهر , عن يزيد بن ابي زياد , عن الحسن بن سهيل , عن ابن عمر , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن المفدم" , قال يزيد: قلت للحسن: ما المفدم؟ قال: المشبع بالعصفر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ , عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سُهَيْلٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ الْمُفَدَّمِ" , قَالَ يَزِيدُ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ: مَا الْمُفَدَّمُ؟ قَالَ: الْمُشْبَعُ بِالْعُصْفُرِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مفدم» سے منع کیا ہے، یزید کہتے ہیں کہ میں نے حسن سے پوچھا: «مفدم» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جو کپڑا «کسم» میں رنگنے سے خوب پیلا ہو جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6691، ومصباح الزجاجة: 1256)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/99) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہلکا سرخ رنگ «کسم» کا بھی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن اسامة بن زيد , عن عبد الله بن حنين , قال: سمعت عليا , يقول:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولا اقول نهاكم , عن لبس المعصفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا , يَقُولُ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا أَقُولُ نَهَاكُمْ , عَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیلے رنگ کے کپڑے پہننے سے روکا، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 41 (479)، اللباس 4 (2078)، سنن ابی داود/اللباس 11 (4044، 4045)، سنن الترمذی/الصلاة 80 (264)، اللباس 5 (1725)، 13 (1737)، سنن النسائی/التطبیق 7 (1044، 1045)، 61 (1119)، الزینة من المجتبیٰ 23 (5180)، (تحفة الأشراف: 10179)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 6 (28)، مسند احمد (1/80، 81، 92، 104، 105، 114، 119، 121، 123، 126، 127، 132، 133، 134، 137، 138، 146) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا عيسى بن يونس , عن هشام بن الغاز , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثنية اذاخر , فالتفت إلي وعلي ريطة مضرجة بالعصفر , فقال:" ما هذه؟" , فعرفت ما كره , فاتيت اهلي وهم يسجرون تنورهم فقذفتها فيه , ثم اتيته من الغد , فقال:" يا عبد الله , ما فعلت الريطة" , فاخبرته , فقال:" الا كسوتها بعض اهلك , فإنه لا باس بذلك للنساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ , فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ , فَقَالَ:" مَا هَذِهِ؟" , فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ , فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَقَذَفْتُهَا فِيهِ , ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ , فَقَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ , مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ" , فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ:" أَلَا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ , فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ لِلنِّسَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم اذاخر ۱؎ کے موڑ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ میری طرف متوجہ ہوئے، میں باریک چادر پہنے ہوئے تھا جو کسم کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں آپ کی اس ناگواری کو بھانپ گیا، چنانچہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، وہ اس وقت اپنا تنور گرم کر رہے تھے، میں نے اسے اس میں ڈال دیا، دوسری صبح میں آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ! چادر کیا ہوئی؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دی؟ اس لیے کہ اسے پہننے میں عورتوں کے لیے کوئی مضائقہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس20 (4066)، (تحفة الأشراف: 8811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 196) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اذاخر: مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
22. بَابُ: الصُّفْرَةِ لِلرِّجَالِ
22. باب: مردوں کے لیے زرد (پیلے) لباس کا بیان۔
Chapter: Yellow for men
حدیث نمبر: 3604
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن ابن ابي ليلى , عن محمد بن عبد الرحمن , عن محمد بن شرحبيل , عن قيس بن سعد , قال:" اتانا النبي صلى الله عليه وسلم , فوضعنا له ماء يتبرد به فاغتسل , ثم اتيته بملحفة صفراء , فرايت اثر الورس على عكنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِيلَ , عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ:" أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَضَعْنَا لَهُ مَاءً يَتَبَرَّدُ بِهِ فَاغْتَسَلَ , ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِمِلْحَفَةٍ صَفْرَاءَ , فَرَأَيْتُ أَثَرَ الْوَرْسِ عَلَى عُكَنِهِ".
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو ہم نے آپ کے لیے پانی رکھا تاکہ آپ اس سے ٹھنڈے ہوں، آپ نے اس سے غسل فرمایا، پھر میں آپ کے پاس ایک پیلی چادر لے کر آیا، (اس کو آپ نے پہنا) تو میں نے آپ کے پیٹ کی سلوٹوں پر ورس کا نشان دیکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «(یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 466)، (تحفة الأشراف: 11095) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن شر حبیل مجہول، اور محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: ایک پیلا، خوشبودار پودا ہے جو یمن میں پایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
23. بَابُ: الْبَسْ مَا شِئْتَ مَا أَخْطَأَكَ سَرَفٌ أَوْ مَخِيلَةٌ
23. باب: جو چاہو پہنو بس اسراف اور تکبر نہ ہو (یعنی فضول خرچی اور گھمنڈ سے ہٹ کر ہر لباس پہنو)۔
Chapter: Wear whatever you want, as long as you avoid extravagance and vanity
حدیث نمبر: 3605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا همام , عن قتادة , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا واشربوا , وتصدقوا , والبسوا , ما لم يخالطه إسراف , او مخيلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا هَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا وَاشْرَبُوا , وَتَصَدَّقُوا , وَالْبَسُوا , مَا لَمْ يُخَالِطْهُ إِسْرَافٌ , أَوْ مَخِيلَةٌ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ پیو، صدقہ و خیرات کرو، اور پہنو ہر وہ لباس جس میں اسراف و تکبر (فضول خرچی اور گھمنڈ) کی ملاوٹ نہ ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8773، ومصباح الزجاجة: 1257)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 1 (تعلیقا) سنن النسائی/الزکاة 66 (2560)، مسند احمد (2/181، 182) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ضرورت سے زیادہ مال خرچ کرنے کو اسراف کہتے ہیں،جوحرا م ہے، قرآن میں ہے: «ولا تسرفوا إنه لا يحب المسرفين» (سورة الأعراف: 31) اسراف نہ کرو، بیشک اللہ تعالی اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا دوسری جگہ ہے: «إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين وكان الشيطان لربه كفورا» (سورة الإسراء: 27) بے جا خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے اور خلاف شرع کام میں ایک پیسہ بھی صرف کرنا اسراف میں داخل ہے جیسے پتنگ بازی، کبوتر بازی اور آتش بازی وغیرہ وغیرہ

قال الشيخ الألباني: حسن
24. بَابُ: مَنْ لَبِسَ شُهْرَةً مِنَ الثِّيَابِ
24. باب: جو شخص شہرت اور ناموری کے لیے پہنے اس پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: One who wears a garment of fame
حدیث نمبر: 3606
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبادة , ومحمد بن عبد الملك الواسطيان , قالا: حدثنا يزيد بن هارون , انبانا شريك , عن عثمان بن ابي زرعة , عن مهاجر , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لبس ثوب شهرة , البسه الله يوم القيامة ثوب مذلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْوَاسِطِيَّانِ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ مُهَاجِرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ , أَلْبَسَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے شہرت کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 5 (4029، 4030)، (تحفة الأشراف: 7464)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/92، 139) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3607
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب , حدثنا ابو عوانة , عن عثمان بن المغيرة , عن المهاجر , عن عبد الله بن عمر , قال: قال رسول الله:" من لبس ثوب شهرة في الدنيا , البسه الله ثوب مذلة يوم القيامة , ثم الهب فيه نارا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ , عَنْ الْمُهَاجِرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا , أَلْبَسَهُ اللَّهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , ثُمَّ أَلْهَبَ فِيهِ نَارًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے دنیا میں شہرت کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا، پھر اس میں آگ بھڑکائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن يزيد البحراني , حدثنا وكيع بن محرز الناجي , حدثنا عثمان بن جهم , عن زر بن حبيش , عن ابي ذر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من لبس ثوب شهرة , اعرض الله عنه حتى يضعه متى وضعه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِيُّ , حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ مُحْرِزٍ النَّاجِيُّ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ جَهْمٍ , عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ , أَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى يَضَعَهُ مَتَى وَضَعَهُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے شہرت کی خاطر لباس پہنا، اللہ تعالیٰ اس سے منہ پھیر لے گا یہاں تک کہ اسے اس جگہ رکھے گا جہاں اسے رکھنا ہے (یعنی جہنم میں)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 11912، ومصباح الزجاجة: 1258) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں وکیع بن محرز کے پاس عجیب و غریب احادیث ہیں، اور عباس بن یزید مختلف فیہ راوی ہیں، لیکن سابقہ احادیث میں جیسا گزرا متن حدیث ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4650)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.