61 - اخبرنا ابو الحسن علي بن موسى السمسار بدمشق، ابنا ابو زيد المروزي، ثنا محمد بن يوسف الفربري، ثنا محمد بن إسماعيل البخاري، ثنا مالك بن إسماعيل، ثنا زهير، ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء» 61 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ بِدِمَشْقَ، أبنا أَبُو زَيْدٍ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، ثنا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا زُهَيْرٌ، ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جنم کی بھاپ میں سے ہے لہٰذا اسے پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو۔“
وضاحت: تشریح -بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے۔ اس فرمان رسول کا بہتر مطلب تو اللہ تعالیٰ ٰ ہی جانتا ہے، تا ہم بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بخار کے ذریعے جہنم کو یاد کرو یا جس طرح دنیا کی خوشیاں اور راحتیں جنت کی نعمتوں سے ایک طرح نسبت رکھتی ہیں اسی طرح دکھ اور غم کا بھی جہنم سے ایک تعلق ہے۔ ”بخار کو پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو“ بعض اطباء کا کہنا ہے کہ بخار کی ہر صورت میں جب حرارت بہت بڑھ جائے تو پانی کے ساتھ دو طرح علاج کرتے ہیں: پہلا طریقہ برف یا پانی کے ساتھ خارجی طور پر سینک کرنا، جسم پر پٹیاں وغیرہ کرنا تاکہ درجہ حرارت نیچے آجائے۔ دوسرا طریقہ علاج یہ ہے کہ مریض کو بار بار تھوڑا تھوڑا پانی پلایا جائے تاکہ اس سے تمام اعضاء جسمانی کو بالخصوص گردوں کو اپنے اپنے کام پر لگایا جائے کہ وہ جسم کی توانائی کے لیے کچھ نہ کچھ کریں۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں: طب نبوی از ابن قیم، ص: 44)
62 - اخبرنا محمد بن الحسين الموصلي، ثنا ابو بكر احمد بن إبراهيم بن شاذان، ثنا صالح بن احمد الهروي، ثنا احمد بن راشد الهلالي، ثنا حميد بن عبد الرحمن الرواسي، عن الحسن بن صالح، عن الحسن بن عمرو، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحمى حظ كل مؤمن من النار، وحمى ليلة يكفر خطايا سنة مجرمة» 62 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْمَوْصِلِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ شَاذَانَ، ثنا صَالِحُ بْنُ أَحْمَدَ الْهَرَوِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ رَاشِدٍ الْهِلَالِيُّ، ثنا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحُمَّى حَظُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مِنَ النَّارِ، وَحَمَى لَيْلَةٍ يُكَفِّرُ خَطَايَا سَنَةٍ مَجَرَّمَةٍ»
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار ہر مومن کے لیے جہنم کی آگ کا بدل ہے اور ایک رات کا بخار سال بھر کے بڑے بڑے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف،» صالح بن أحمد ہروی اور أحمد بن راشد ہلالی کی توثیق نہیں ملی۔ نیز ابراہیم نخعی مدلس کا عنعنہ ہے۔
وضاحت: فائدہ- سیدنا ابوریحانہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کی بھٹی سے (آیا) ہے اور یہ مومن کے لیے جہنم کی آگ کا بدل ہے“۔ (التاريخ الكبير للبخاری: 63/7- شرح مشکل الآثار: 2217- وسنده حسن) اور اسی طرح یہ بات بھی برحق ہے کہ بخار مومن کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخار کو گالی نہ دو بے شک یہ بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو دور کرتی ہے۔ ”(مسلم: 2575) دوسری حدیث میں ہے کہ ”جو مسلمان کسی بھی تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہ اس طرح جھاڑتا ہے جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔“(بخاری: 5647) تیسری حدیث یوں ہے کہ ”مسلمان کو جو بھی پریشانی، بیماری، فکر و غم اور تکلیف پہنچتی ہے یہاں تک کہ جو کانٹا بھی چبھتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کے گناہ معاف کرتا ہے۔“(ایضاً: 5641) تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں راقم کی کتاب ”گناہوں کو مٹانے والے اعمال“۔
63 - اخبرنا ابو عمرو رفاعة بن عمر بن ابي رفاعة، ثنا احمد بن الحسين السدوسي، إملاء من حفظه، ثنا ابن منيع، ثنا علي بن عيسى المخرمي، ثنا خلاد، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «القناعة مال لا ينفد» 63 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو رِفَاعَةُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي رِفَاعَةَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ السَّدُوسِيُّ، إِمْلَاءً مِنْ حِفْظِهِ، ثنا ابْنُ مَنِيعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عِيسَى الْمُخَرِّمِيُّ، ثنا خَلَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْقَنَاعَةُ مَالٌ لَا يَنْفَدُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قناعت ایسا مال ہے جو ختم نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔»
64 - اخبرنا القاضي ابو محمد عبد الكريم بن المنتصر الاشتيخني، قدم علينا من خراسان، ثنا إسماعيل بن الحسن البخاري الزاهد، ثنا ابو حاتم محمد بن عمر، ثنا ابو ذر احمد بن عبد الله بن مالك الترمذي بإسناده المقدم ذكره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر ذلك في خطبته المقدم ذكرها64 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْمُنْتَصِرِ الْأَشْتِيخَنِيُّ، قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ خُرَاسَانَ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْبُخَارِيُّ الزَّاهِدُ، ثنا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، ثنا أَبُو ذَرٍّ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ التِّرْمِذِيُّ بِإِسْنَادِهِ الْمُقَدَّمِ ذِكْرُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ ذَلِكَ فِي خُطْبَتِهِ الْمُقَدَّمِ ذِكْرُهَا
ابوحاتم محمد بن عمر کہتے ہیں کہ ہمیں ابوذر أحمد بن عبداللہ بن مالک ترمذی نے اپنی اس سند کے ساتھ بیان کیا جس کا ذکر گزر چکا ہے انہوں نے کہا: کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات اپنے خطبہ میں ارشاد فرمائی تھی جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔
65 - اخبرنا تراب بن عمر، ابنا عبد الله بن محمد بن المفسر، ثنا احمد بن علي بن سعيد المروزي، ثنا يحيى بن عمر البزاز، ثنا إسماعيل بن عياش، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة، عن محمد بن يوسف، عن عمرو بن عثمان بن عفان، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «الصبحة تمنع الرزق» 65 - أَخْبَرَنَا تُرَابُ بْنُ عُمَرَ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُفَسِّرِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الصُّبْحَةُ تَمْنَعُ الرِّزْقَ»
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح کا سونا رزق کو روکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أحمد 731، شعب الايمان: 4402،» ابن ابی فروہ سخت ضعیف ہے۔ نیز اسماعیل بن عیاش کی غیر شامیوں سے روایت ضعیف ہوتی ہے اور یہ روایت بھی انہی سے ہے۔
66 - اخبرنا احمد بن عمر الجيزي، ثنا زيد بن محمد القرشي، ثنا احمد بن عبد الرحمن ابن اخي ابن وهب، ثنا عمي، ثنا الماضي بن محمد، عن ليث يعني ابن ابي سليم، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الزنى يورث الفقر66 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْجِيزِيُّ، ثنا زَيْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ وَهْبٍ، ثنا عَمِّي، ثنا الْمَاضِي بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ لَيْثٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الزِّنَى يُورِثُ الْفَقْرَ
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زنا محتاج کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، شعب الايمان: 5035، علل الحديث لابن ابي حاتم 1230» ۔ لیث بن ابی سلیم ضعیف مدلس اور ماضی بن محمد ضعیف ہے۔
67 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر، ابنا ابو الحسين احمد بن علي الناقد، ابنا احمد بن محمد الحاطبي، ثنا إبراهيم بن مهدي، ثنا علي بن سمير، عن إبراهيم الهجري، عن ابي عياض، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «زنى العيون النظر، وزنى اللسان النطق، وزنى اليد البطش، وزنى الرجلين المشي، وإنما يصدق ذلك او يكذبه عنه الفرج» 67 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا أَبُو الْحُسَيْنِ أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ النَّاقِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَاطِبِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ سُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «زِنَى الْعُيُونِ النَّظَرُ، وَزِنَى اللِّسَانِ النُّطْقُ، وَزِنَى الْيَدِ الْبَطْشُ، وَزِنَى الرِّجْلَيْنِ الْمَشْيُ، وَإِنَّمَا يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ عَنْهُ الْفَرْجُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے، پاؤں کا زنا چلنا ہے اور بے شک شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب کرتی ہے۔“
اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اعضاء انسانی آنکھ، زبان، ہاتھ، پاؤں وغیرہ کسی نہ کسی طرح سے زنا میں ملوث ہوتے ہیں، آنکھوں کا زنا کسی غیر محرم کی طرف بلا وجہ دیکھنا، زبان کا زنا فحش گوئی، ہاتھوں کا زنا کسی غیر محرم کو چھونا اور پاؤں کا زنا بے حیائی کے کاموں کی طرف چل کر جانا ہے۔ پھر شرم گاہ اس زنا کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔ چنانچہ اگر تو اس نے اعضاء کی خواہش کے مطابق عمل کیا تو یہ گویا اس نے تصدیق کی ہے اور اگر اس نے ان کے خلاف کیا تو اس نے تکذیب کی ہے۔ زنا کی شدید سنگینی اور اس کے انتہائی مہلک آثار و نتائج کے پیش نظر تمام مذاہب میں اس کی ممانعت ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ڈاکٹر فضل الٰہی حفظ اللہ کی کتاب ”زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات“
68 - اخبرنا ابو الفتح محمد بن الحسين العطار البغدادي قدم علينا، ثنا عبد الله بن محمد المخلدي، ببغداد، ثنا عمر بن حسن الشيباني، ثنا محمد بن خلف بن عبد السلام، ثنا موسى بن إبراهيم المروزي، ثنا موسى بن جعفر، عن ابيه، عن جده، عن ابيه، عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «العمائم تيجان العرب، والاحتباء حيطانها، وجلوس المؤمن في المسجد رباطه» 68 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْعَطَّارُ الْبَغْدَادِيُّ قَدِمَ عَلَيْنَا، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَخْلَدِيُّ، بِبَغْدَادَ، ثنا عُمَرُ بْنُ حَسَنٍ الشَّيْبَانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ عَبْدِ السَّلَامِ، ثنا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا مُوسَى بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَمَائِمُ تِيجَانُ الْعَرَبِ، وَالِاحْتِبَاءُ حِيطَانُهَا، وَجُلُوسُ الْمُؤْمِنِ فِي الْمَسْجِدِ رِبَاطُهُ»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمامے عربوں کا تاج ہیں، گوٹ مار کر بیٹھنا ان کی دیواریں ہیں اور مومن کا مسجد میں بیٹھنا اس کا سرحد پر پہرہ دینا ہے۔“
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف جدا،» موسیٰ بن ابراہیم مروزی سخت ضعیف ہے۔
69 - اخبرنا ابو محمد الحسن بن احمد بن إبراهيم بن فراس، ابنا احمد بن إبراهيم الكندي، ثنا ابو سعيد الحسن بن علي بن زكريا، ثنا خراش، ثنا مولاي انس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحياء خير كله» 69 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ فِرَاسٍ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْكِنْدِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا خِرَاشٌ، ثنا مَوْلَايَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا سراسر خیر ہے۔“
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف جدا،» ابوسعید حسن بن علی بن زکریا کذاب اور خراش بن عبداللہ ضعیف ہے۔
70 - واخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ثنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ابنا احمد بن يونس، ثنا إسرائيل، عن خالد بن رباح، ح واخبرنا الخصيب بن عبد الله، ثنا عبد الكريم بن احمد بن شعيب، ابنا ابي، ثنا احمد بن سليمان، ثنا يزيد بن هارون، انا خالد بن رباح، عن ابي السوار العدوي، عن عمران بن حصين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحياء خير كله» ورواه مسلم، عن يحيى بن حبيب الحارثي، ثنا حماد بن زيد، عن إسحاق وهو ابن سويد ان ابا قتادة حدث ان عمران قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وذكره70 - وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ثنا إِسْرَائِيلُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ رَبَاحٍ، ح وَأَخْبَرَنَا الْخَصِيبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثنا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ شُعَيْبٍ، أبنا أَبِي، ثنا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أنا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ الْعَدَوِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَبِيبٍ الْحَارِثِيِّ، ثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ حَدَّثَ أَنَّ عِمْرَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَهُ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا سراسر خیر ہے۔“ اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہاکہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم: 37، وأبو داود:4796، و أحمد: 4/426، والمعجم الكبير: 501 تا 504 جز: 18»