الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
حدیث نمبر: 5119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) وقال ابن ابي ذئب، حدثني إياس بن سلمة بن الاكوع،عن ابيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل وامراة توافقا، فعشرة ما بينهما ثلاث ليال، فإن احبا ان يتزايدا او يتتاركا تتاركا"، فما ادري اشيء كان لنا خاصة ام للناس عامة، قال ابو عبد الله وبينه علي: عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه منسوخ.(مرفوع) وَقَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ تَوَافَقَا، فَعِشْرَةُ مَا بَيْنَهُمَا ثَلَاثُ لَيَالٍ، فَإِنْ أَحَبَّا أَنْ يَتَزَايَدَا أَوْ يَتَتَارَكَا تَتَارَكَا"، فَمَا أَدْرِي أَشَيْءٌ كَانَ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَبَيَّنَهُ عَلِيٌّ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ مَنْسُوخٌ.
اور ابن ابی ذئب نے بیان کیا کہ مجھ سے ایاس بن سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مرد اور عورت متعہ کر لیں اور کوئی مدت متعین نہ کریں تو (کم سے کم) تین دن، تین رات مل کر رہیں، پھر اگر وہ تین دن سے زیادہ اس متعہ کو رکھنا چاہیں یا ختم کرنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے (سلمہ بن الاکوع کہتے ہیں کہ) مجھے معلوم نہیں یہ حکم صرف ہمارے (صحابہ) ہی کے لیے تھا یا تمام لوگوں کے لیے ہے ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ خود علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی روایت کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ متعہ کی حلت منسوخ ہے۔

Salama bin Al-Akwa` said: Allah's Apostle's said, "If a man and a woman agree (to marry temporarily), their marriage should last for three nights, and if they like to continue, they can do so; and if they want to separate, they can do so." I do not know whether that was only for us or for all the people in general. Abu `Abdullah (Al-Bukhari) said: `Ali made it clear that the Prophet said, "The Mut'a marriage has been cancelled (made unlawful).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 52

33. بَابُ عَرْضِ الْمَرْأَةِ نَفْسَهَا عَلَى الرَّجُلِ الصَّالِحِ:
33. باب: عورت کا اپنے آپ کو کسی صالح مرد کے نکاح کے لیے پیش کرنا۔
(33) Chapter. A woman can present herself to a righteous man (for marriage).
حدیث نمبر: 5120
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا مرحوم بن عبد العزيز بن مهران، قال: سمعت ثابتا البناني، قال: كنت عند انس وعنده ابنة له، قال انس:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تعرض عليه نفسها، قالت: يا رسول الله، الك بي حاجة، فقالت بنت انس: ما اقل حياءها وا سواتاه وا سواتاه، قال: هي خير منك رغبت في النبي صلى الله عليه وسلم فعرضت عليه نفسها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مِهْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَنَسٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ، قَالَ أَنَسٌ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْرِضُ عَلَيْهِ نَفْسَهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَكَ بِي حَاجَةٌ، فَقَالَتْ بِنْتُ أَنَسٍ: مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا وَا سَوْأَتَاهْ وَا سَوْأَتَاهْ، قَالَ: هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ رَغِبَتْ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے مرحوم بن عبدالعزیز بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس ان کی بیٹی بھی تھیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کرنے کی غرض سے حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ اس پر انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی بولیں کہ وہ کیسی بےحیاء عورت تھی۔ ہائے، بےشرمی! ہائے بےشرمی! انس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا وہ تم سے بہتر تھیں، ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رغبت تھی، اس لیے انہوں نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کیا۔

Narrated Thabit Al-Banani: I was with Anas while his daughter was present with him. Anas said, "A woman came to Allah's Apostle and presented herself to him, saying, 'O Allah's Apostle, have you any need for me (i.e. would you like to marry me)?' "Thereupon Anas's daughter said, "What a shameless lady she was ! Shame! Shame!" Anas said, "She was better than you; she had a liking for the Prophet so she presented herself for marriage to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 53

حدیث نمبر: 5121
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد،" ان امراة عرضت نفسها على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له رجل: يا رسول الله، زوجنيها، فقال: ما عندك؟ قال: ما عندي شيء، قال: اذهب فالتمس ولو خاتما من حديد، فذهب ثم رجع، فقال: لا والله ما وجدت شيئا ولا خاتما من حديد، ولكن هذا إزاري ولها نصفه، قال سهل: وما له رداء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وما تصنع بإزارك إن لبسته لم يكن عليها منه شيء، وإن لبسته لم يكن عليك منه شيء، فجلس الرجل حتى إذا طال مجلسه، قام فرآه النبي صلى الله عليه وسلم فدعاه او دعي له، فقال له: ماذا معك من القرآن؟ فقال: معي سورة كذا وسورة كذا لسور يعددها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" املكناكها بما معك من القرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ،" أَنَّ امْرَأَةً عَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَوِّجْنِيهَا، فَقَالَ: مَا عِنْدَكَ؟ قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ، قَالَ: اذْهَبْ فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي وَلَهَا نِصْفُهُ، قَالَ سَهْلٌ: وَمَا لَهُ رِدَاءٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ، فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ، قَامَ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَاهُ أَوْ دُعِيَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ: مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ يُعَدِّدُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمْلَكْنَاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے لیے پیش کیا۔ پھر ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! ان کا نکاح مجھ سے کرا دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہارے پاس (مہر کے لیے) کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور تلاش کرو، خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی مل جائے۔ وہ گئے اور واپس آ گئے اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم! میں نے کوئی چیز نہیں پائی۔ مجھے لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی، البتہ یہ میرا تہمد میرے پاس ہے اس کا آدھا انہیں دے دیجئیے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے پاس چادر بھی نہیں تھی۔ مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس تہمد کا کیا کرے گی، اگر یہ اسے پہن لے گی تو یہ اس قدر چھوٹا کپڑا ہے کہ پھر تو تمہارے لیے اس میں سے کچھ باقی نہیں بچے گا اور اگر تم پہنو گے تو اس کے لیے کچھ نہیں رہے گا۔ پھر وہ صاحب بیٹھ گئے، دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد اٹھے (اور جانے لگے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا اور بلایا، یا انہیں بلایا گیا (راوی کو ان الفاظ میں شک تھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں قرآن کتنا یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے فلاں، فلاں سورتیں یاد ہیں چند سورتیں انہوں نے گنائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تمہارے نکاح میں اس کو اس قرآن کے بدلے دے دیا جو تمہیں یاد ہے۔

Narrated Sahl bin Sa`d: A woman presented herself to the Prophet (for marriage). A man said to him, "O Allah's Apostle! (If you are not in need of her) marry her to me." The Prophet said, "What have you got?" The man said, "I have nothing." The Prophet said (to him), "Go and search for something) even if it were an iron ring." The man went and returned saying, "No, I have not found anything, not even an iron ring; but this is my (Izar) waist sheet, and half of it is for her." He had no Rida' (upper garment). The Prophet said, "What will she do with your waist sheet? If you wear it, she will have nothing over her; and if she wears it, you will have nothing over you." So the man sat down and when he had sat a long time, he got up (to leave). When the Prophet saw him (leaving), he called him back, or the man was called (for him), and he said to the man, "How much of the Qur'an do you know (by heart)?" The man replied I know such Sura and such Sura (by heart)," naming the Suras The Prophet said, "I have married her to you for what you know of the Qur'an ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 54

34. بَابُ عَرْضِ الإِنْسَانِ ابْنَتَهُ أَوْ أُخْتَهُ عَلَى أَهْلِ الْخَيْرِ:
34. باب: کسی انسان کا اپنی بیٹی یا بہن کو اہل خیر سے نکاح کے لیے پیش کرنا۔
(34) Chapter. The presentation of one’s own daughter or sister (for marriage) to a religious man.
حدیث نمبر: 5122
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث، ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة بنت عمر من خنيس بن حذافة السهمي وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوفي بالمدينة، فقال عمر بن الخطاب: اتيت عثمان بن عفان فعرضت عليه حفصة، فقال: سانظر في امري، فلبثت ليالي ثم لقيني، فقال: قد بدا لي ان لا اتزوج يومي هذا، قال عمر: فلقيت ابا بكر الصديق، فقلت: إن شئت زوجتك حفصة بنت عمر، فصمت ابو بكر فلم يرجع إلي شيئا وكنت اوجد عليه مني على عثمان، فلبثت ليالي ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانكحتها إياه، فلقيني ابو بكر، فقال: لعلك وجدت علي حين عرضت علي حفصة فلم ارجع إليك شيئا، قال عمر: قلت: نعم، قال ابو بكر: فإنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت علي إلا اني كنت علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها، فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو تركها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قبلتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، فَقَالَ: سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ لَقِيَنِي، فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا وَكُنْتُ أَوْجَدَ عَلَيْهِ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا، قَالَ عُمَرُ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا، فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبِلْتُهَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم کے متعلق سنا کہ جب (ان کی صاحبزادی) حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا (اپنے شوہر) خنیس بن حذافہ سہمی کی وفات کی وجہ سے بیوہ ہو گئیں اور خنیس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اور ان کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی تھی۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے لیے حفصہ رضی اللہ عنہا کو پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معاملہ میں غور کروں گا۔ میں نے کچھ دنوں تک انتظار کیا۔ پھر مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملاقات کی اور میں نے کہا کہ اگر آپ پسند کریں تو میں آپ کی شادی حفصہ رضی اللہ عنہا سے کر دوں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کی اس بےرخی سے مجھے عثمان رضی اللہ عنہ کے معاملہ سے بھی زیادہ رنج ہوا۔ کچھ دنوں تک میں خاموش رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شادی کر دی۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا کہ جب تم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کا معاملہ میرے سامنے پیش کیا تھا تو میرے اس پر میرے خاموش رہنے سے تمہیں تکلیف ہوئی ہو گی کہ میں نے تمہیں اس کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ واقعی ہوئی تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے جو کچھ میرے سامنے رکھا تھا، اس کا جواب میں نے صرف اس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ میرے علم میں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا ہے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کو ظاہر کرنا نہیں چاہتا تھا اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ دیتے تو میں حفصہ کو اپنے نکاح میں لے آتا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab said, "When Hafsa bint `Umar became a widow after the death of (her husband) Khunais bin Hudhafa As-Sahmi who had been one of the companions of the Prophet, and he died at Medina. I went to `Uthman bin `Affan and presented Hafsa (for marriage) to him. He said, "I will think it over.' I waited for a few days, then he met me and said, 'It seems that it is not possible for me to marry at present.' " `Umar further said, "I met Abu Bakr As-Siddique and said to him, 'If you wish, I will marry my daughter Hafsa to you." Abu Bakr kept quiet and did not say anything to me in reply. I became more angry with him than with `Uthman. I waited for a few days and then Allah's Apostle asked for her hand, and I gave her in marriage to him. Afterwards I met Abu Bakr who said, 'Perhaps you became angry with me when you presented Hafsa to me and I did not give you a reply?' I said, 'Yes.' Abu Bakr said, 'Nothing stopped me to respond to your offer except that I knew that Allah's Apostle had mentioned her, and I never wanted to let out the secret of Allah's Apostle. And if Allah's Apostle had refused her, I would have accepted her.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 55

حدیث نمبر: 5123
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته ان ام حبيبة، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا قد تحدثنا انك ناكح درة بنت ابي سلمة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعلى ام سلمة، لم انكح ام سلمة ما حلت لي، إن اباها اخي من الرضاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا قَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّكَ نَاكِحٌ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، لَمْ أَنْكِحْ أُمَّ سَلَمَةَ مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّ أَبَاهَا أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے عراک بن مالک نے اور انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبر دی کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنے والے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں اس سے اس کے باوجود نکاح کر سکتا ہوں کہ (ان کی ماں) ام سلمہ میرے نکاح میں پہلے ہی سے موجود ہے اور اگر میں ام سلمہ سے نکاح نہ کئے ہوتا جب بھی وہ درہ میرے لیے حلال نہیں تھی۔ کیونکہ اس کے والد (ابوسلمہ رضی اللہ عنہ) میرے رضاعی بھائی تھے۔

Narrated Zainab bint Salama: Um Habiba said to Allah's Apostle "We have heard that you want to marry Durra bint Abu-Salama." Allah's Apostle said, "Can she be married along with Um Salama (her mother)? Even if I have not married Um Salama, she would not be lawful for me to marry, for her father is my foster brother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 56

35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ: {وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللَّهُ} الآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ: {غَفُورٌ حَلِيمٌ}:
35. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور تم پر کوئی گناہ اس میں نہیں کہ تم ان یعنی عدت میں بیٹھنے والی عورتوں سے پیغام نکاح کے بارے میں کوئی بات اشارہ سے کہو، یا (یہ ارادہ) اپنے دلوں میں ہی چھپا کر رکھو، اللہ کو تو علم ہے“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «غفور حليم‏» تک۔
(35) Chapter. The Statement of Allah: “And there is no sin on you if you make a hint of betrothal or conceal it in yourself, Allah knows... (up to)... Oft-Forgiving, Most Forbearing.” (V.2:235)
حدیث نمبر: Q5124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
اضمرتم وكل شيء صنته واضمرته فهو مكنون.أَضْمَرْتُمْ وَكُلُّ شَيْءٍ صُنْتَهُ وَأَضْمَرْتَهُ فَهُوَ مَكْنُونٌ.
‏‏‏‏ «أكننتم» بمعنی «اضمرتم» ہے یعنی ہر وہ چیز جس کی حفاظت کرو اور دل میں چھپاؤ وہ «مكنون» کہلاتی ہے۔
حدیث نمبر: 5124
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال لي طلق: حدثنا زائدة، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس فيما عرضتم به من خطبة النساء سورة البقرة آية 235، يقول: إني اريد التزويج ولوددت انه تيسر لي امراة صالحة، وقال القاسم: يقول: إنك علي كريمة وإني فيك لراغب وإن الله لسائق إليك خيرا او نحو هذا، وقال عطاء: يعرض ولا يبوح، يقول: إن لي حاجة وابشري وانت بحمد الله نافقة، وتقول هي: قد اسمع ما تقول ولا تعد شيئا ولا يواعد وليها بغير علمها، وإن واعدت رجلا في عدتها، ثم نكحها بعد لم يفرق بينهما، وقال الحسن:" لا تواعدوهن سرا الزنا، ويذكر عن ابن عباس:" حتى يبلغ الكتاب اجله تنقضي العدة".وَقَالَ لِي طَلْقٌ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ سورة البقرة آية 235، يَقُولُ: إِنِّي أُرِيدُ التَّزْوِيجَ وَلَوَدِدْتُ أَنَّهُ تَيَسَّرَ لِي امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ، وَقَالَ الْقَاسِمُ: يَقُولُ: إِنَّكِ عَلَيَّ كَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيكِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْكِ خَيْرًا أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَقَالَ عَطَاءٌ: يُعَرِّضُ وَلَا يَبُوحُ، يَقُولُ: إِنَّ لِي حَاجَةً وَأَبْشِرِي وَأَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ نَافِقَةٌ، وَتَقُولُ هِيَ: قَدْ أَسْمَعُ مَا تَقُولُ وَلَا تَعِدُ شَيْئًا وَلَا يُوَاعِدُ وَلِيُّهَا بِغَيْرِ عِلْمِهَا، وَإِنْ وَاعَدَتْ رَجُلًا فِي عِدَّتِهَا، ثُمَّ نَكَحَهَا بَعْدُ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ الْحَسَنُ:" لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا الزِّنَا، وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ تَنْقَضِيَ الْعِدَّةُ".
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ بن قدام نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے مجاہد نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «فيما عرضتم‏» کی تفسیر میں کہا کہ کوئی شخص کسی ایسی عورت سے جو عدت میں ہو کہے کہ میرا ارادہ نکاح کا ہے اور میری خواہش ہے کہ مجھے کوئی نیک بخت عورت میسر آ جائے اور اس نکاح میں قاسم بن محمد نے کہا کہ (تعریض یہ ہے کہ) عدت میں عورت سے کہے کہ تم میری نظر میں بہت اچھی ہو اور میرا خیال نکاح کرنے کا ہے اور اللہ تمہیں بھلائی پہنچائے گا یا اسی طرح کے جملے کہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ تعریض و کنایہ سے کہے۔ صاف صاف نہ کہے (مثلاً) کہے کہ مجھے نکاح کی ضرورت ہے اور تمہیں بشارت ہو اور اللہ کے فضل سے اچھی ہو اور عورت اس کے جواب میں کہے کہ تمہاری بات میں نے سن لی ہے (بصراحت) کوئی وعدہ نہ کرے ایسی عورت کا ولی بھی اس کے علم کے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے اور اگر عورت نے زمانہ عدت میں کسی مرد سے نکاح کا وعدہ کر لیا اور پھر بعد میں اس سے نکاح کیا تو دونوں میں جدائی نہیں کرائی جائے گی۔ حسن نے کہا کہ «لا تواعدوهن سرا‏» سے یہ مراد ہے کہ عورت سے چھپ کر بدکاری نہ کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ «الكتاب أجله‏» سے مراد عدت کا پورا کرنا ہے۔

Ibn `Abbas said: "Hint your intention of marrying' is made by saying (to the widow) for example: "I want to marry, and I wish that Allah will make a righteous lady available for me.' " Al-Qasim said: One may say to the widow: 'I hold all respect for you, and I am interested in you; Allah will bring you much good, or something similar 'Ata said: One should hint his intention, and should not declare it openly. One may say: 'I have some need. Have good tidings. Praise be to Allah; you are fit to remarry.' She (the widow) may say in reply: I am listening to what you say,' but she should not make a promise. Her guardian should not make a promise (to somebody to get her married to him) without her knowledge. But if, while still in the Iddat period, she makes a promise to marry somebody, and he ultimately marries her, they are not to be separated by divorce (i.e., the marriage is valid).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 56

36. بَابُ النَّظَرِ إِلَى الْمَرْأَةِ قَبْلَ التَّزْوِيجِ:
36. باب: باب: نکاح سے پہلے عورت کو دیکھنا۔
(36) Chapter. (It is permissible) to look at a woman before marrying her.
حدیث نمبر: 5125
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رايتك في المنام يجيء بك الملك في سرقة من حرير، فقال لي: هذه امراتك، فكشفت عن وجهك الثوب، فإذا انت هي، فقلت: إن يك هذا من عند الله يمضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُكِ فِي الْمَنَامِ يَجِيءُ بِكِ الْمَلَكُ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَقَالَ لِي: هَذِهِ امْرَأَتُكَ، فَكَشَفْتُ عَنْ وَجْهِكِ الثَّوْبَ، فَإِذَا أَنْتِ هِيَ، فَقُلْتُ: إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نکاح سے پہلے) میں نے تمہیں خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ (جبرائیل علیہ السلام) ریشم کے ایک ٹکڑے میں تمہیں لپیٹ کر لے آیا ہے اور مجھ سے کہہ رہا ہے کہ یہ تمہاری بیوی ہے۔ میں نے اس کے چہرے سے کپڑا ہٹایا تو وہ تم تھیں۔ میں نے کہا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے خود ہی پورا کر دے گا۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle said (to me), "You were shown to me in a dream. An angel brought you to me, wrapped in a piece of silken cloth, and said to me, 'This is your wife.' I removed the piece of cloth from your face, and there you were. I said to myself. 'If it is from Allah, then it will surely be.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 57

حدیث نمبر: 5126
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد،" ان امراة جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، جئت لاهب لك نفسي، فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فصعد النظر إليها وصوبه ثم طاطا راسه، فلما رات المراة انه لم يقض فيها شيئا جلست، فقام رجل من اصحابه، فقال: اي رسول الله، إن لم تكن لك بها حاجة فزوجنيها، فقال: هل عندك من شيء؟ قال: لا والله يا رسول الله، قال: اذهب إلى اهلك، فانظر هل تجد شيئا، فذهب ثم رجع، فقال: لا والله يا رسول الله، ما وجدت شيئا، قال: انظر ولو خاتما من حديد، فذهب ثم رجع، فقال: لا والله يا رسول الله، ولا خاتما من حديد، ولكن هذا إزاري، قال سهل: ما له رداء فلها نصفه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما تصنع بإزارك إن لبسته لم يكن عليها منه شيء، وإن لبسته لم يكن عليك منه شيء، فجلس الرجل حتى طال مجلسه ثم قام، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم موليا، فامر به فدعي، فلما جاء، قال: ماذا معك من القرآن؟ قال: معي سورة كذا وسورة كذا وسورة كذا عددها، قال: اتقرؤهن عن ظهر قلبك؟ قال: نعم، قال: اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ،" أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ لِأَهَبَ لَكَ نَفْسِي، فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ النَّظَرَ إِلَيْهَا وَصَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا، فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ، فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا وَجَدْتُ شَيْئًا، قَالَ: انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي، قَالَ سَهْلٌ: مَا لَهُ رِدَاءٌ فَلَهَا نِصْفُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ، فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى طَالَ مَجْلِسُهُ ثُمَّ قَامَ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا، فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَ: مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا، قَالَ: أَتَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ فَقَدْ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے آئی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور نظر اٹھا کر دیکھا، پھر نظر نیچی کر لی اور سر کو جھکا لیا۔ جب خاتون نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تو بیٹھ گئیں۔ اس کے بعد آپ کے صحابہ میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں تو ان کا نکاح مجھ سے کرا دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ انہوں نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ، اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز مل جائے۔ وہ گئے اور واپس آ کر عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! میں نے کوئی چیز نہیں پائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور دیکھ لو، اگر ایک لوہے کی انگوٹھی بھی مل جائے۔ وہ گئے اور واپس آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی، البتہ یہ میرا تہمد ہے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے پاس چادر بھی نہیں تھی (ان صحابی نے کہا کہ) ان خاتون کو اس تہمد میں سے آدھا عنایت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے تہمد کا کیا کرے گی اگر تم اسے پہنو گے تو اس کے لیے اس میں سے کچھ باقی نہیں رہے گا۔ اس کے بعد وہ صاحب بیٹھ گئے اور دیر تک بیٹھے رہے پھر کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس جاتے ہوئے دیکھا اور انہیں بلانے کے لیے فرمایا، انہیں بلایا گیا۔ جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس قرآن مجید کتنا ہے۔ انہوں نے عرض کیا فلاں فلاں سورتیں۔ انہوں نے ان سورتوں کو گنایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم ان سورتوں کو زبانی پڑھ لیتے ہو۔ انہوں نے ہاں میں جواب دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ جاؤ میں نے اس خاتون کو تمہارے نکاح میں اس قرآن کی وجہ سے دیا جو تمہارے پاس ہے۔ ان سورتوں کو اس سے یاد کرا دو۔

Narrated Sahl bin Sa`d: A woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I have come to you to present myself to you (for marriage)." Allah's Apostle glanced at her. He looked at her carefully and fixed his glance on her and then lowered his head. When the lady saw that he did not say anything, she sat down. A man from his companions got up and said, "O Allah's Apostle! If you are not in need of her, then marry her to me." The Prophet said, "Have you got anything to offer." The man said, 'No, by Allah, O Allah's Apostle!" The Prophet said (to him), "Go to your family and try to find something." So the man went and returned, saying, "No, by Allah, O Allah's Apostle! I have not found anything." The Prophet said, "Go again and look for something, even if it were an iron ring." He went and returned, saying, "No, by Allah, O Allah's Apostle! I could not find even an iron ring, but this is my Izar (waist sheet).' He had no Rida (upper garment). He added, "I give half of it to her." Allah's Apostle said "What will she do with your Izar? If you wear it, she will have nothing over herself thereof (will be naked); and if she wears it, then you will have nothing over yourself thereof ' So the man sat for a long period and then got up (to leave). When Allah's Apostle saw him leaving, he ordered that he e called back. When he came, the Prophet asked (him), "How much of the Qur'an do you know (by heart)?" The man replied, I know such Sura and such Sura and such Sura," naming the suras. The Prophet said, "Can you recite it by heart?" He said, 'Yes." The Prophet said, "Go I let you marry her for what you know of the Qur'an (as her Mahr).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 58

37. بَابُ مَنْ قَالَ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ:
37. باب: بغیر ولی کے نکاح صحیح نہیں ہوتا۔
(37) Chapter. Whoever said, A marriage is not valid except through the Wali (i.e., her father or her brother or her relative etc.)
حدیث نمبر: Q5127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لقول الله تعالى: فلا تعضلوهن سورة البقرة آية 232 فدخل فيه الثيب وكذلك البكر، وقال: ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا سورة البقرة آية 221، وقال: وانكحوا الايامى منكم سورة النور آية 32.لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَلا تَعْضُلُوهُنَّ سورة البقرة آية 232 فَدَخَلَ فِيهِ الثَّيِّبُ وَكَذَلِكَ الْبِكْرُ، وَقَالَ: وَلا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُوا سورة البقرة آية 221، وَقَالَ: وَأَنْكِحُوا الأَيَامَى مِنْكُمْ سورة النور آية 32.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ (سورۃ البقرہ) میں ارشاد فرماتا ہے «فلا تعضلوهن‏» جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو عورتوں کے اولیاء تم کو ان کا روک رکھنا درست نہیں۔ اس میں ثیبہ اور باکرہ سب قسم کی عورتیں آ گئیں اور اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں فرمایا «ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا‏» عورتوں کے اولیاء، تم عورتوں کا نکاح مشرک مردوں سے نہ کرو اور سورۃ النور میں فرمایا «وأنكحوا الأيامى منكم‏» جو عورتیں خاوند نہیں رکھتیں ان کا نکاح کر دو۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.