الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي ، قال: حدثني ابي ، حدثنا ابو بردة بن عبد الله بن ابي بردة بن ابي موسى ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قلت: يا رسول الله، اي الإسلام افضل؟ قال: " من سلم المسلمون من لسانه، ويده ".وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الإِسْلامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ ".
یحییٰ بن سعید اموی نے کہا: ہمیں ابو بردہ (برید) بن عبداللہ بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ اشعری نے ابو بردہ سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کا اسلام) جس کی زبان سے اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: اى الاسلام افضل برقم (4) والترمذي فى ((جامعه)) فى الزهد من باب: 52 وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث أبى موسى برقم (2504) والنسائي فى ((المجتبى)) 107/8 ـ فى الايمان، باب: اي الاسلام افضل - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (9041)»
حدیث نمبر: 164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا ابو اسامة ، قال: حدثني بريد بن عبد الله ، بهذا الإسناد، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، اي المسلمين افضل؟ فذكر مثله.وحَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ المُسْلِمِينَ أَفْضَلُ؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
ابراہیم بن سعید جوہری، ابو اسامہ، برید بن عبد اللہ اس روایت میں دوسری سند کے ساتھ یہ الفاظ ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا مسلمان افضل ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح ذکر فرمایا-
اور مجھے ابراہیم بن سعید جوہریؒ نے ابو ا سامہؒ سے، برید بن عبداللہ سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مسلمان افضل ہے؟ آگے اوپر والی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه» ‏‏‏‏
15. باب بَيَانِ خِصَالٍ مَنِ اتَّصَفَ بِهِنَّ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ:
15. باب: ان خصلتوں کا بیان جن سے ایمان کی حلاوت حاصل ہوتی ہے۔
Chapter: Clarification of those characteristics which, if a person attains them, he will find the sweetness of faith
حدیث نمبر: 165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن يحيى بن ابي عمر ومحمد بن بشار جميعا، عن الثقفي، قال ابن ابي عمر: حدثنا عبد الوهاب ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاث من كن فيه وجد بهن حلاوة الإيمان، من كان الله ورسوله احب إليه مما سواهما، وان يحب المرء لا يحبه إلا لله، وان يكره ان يعود في الكفر بعد ان انقذه الله منه، كما يكره ان يقذف في النار ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عمر وَمحمد بن بشار جميعا، عَنِ الثَّقَفِيِّ، قَال ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الإِيمَانِ، مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ".
ابو قلابہ نےحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس شخص میں تین باتیں پائیں جائیں گی وہ ان کے ذریعے سے ایمان کی حلاوت پا لے گا: جسے اللہ اور اس کا رسول باقی ہر کسی سے بڑھ کر محبوب ہوں، (دوسری) یہ کہ جس کسی سے بھی محبت کرے، اللہ ہی کے لیے کرے اور (تیسری) یہ کہ اللہ نے جب اسے کفر سے بچا لیا ہے تو وہ دوبارہ کفر کی طرف پلٹنے سے وہ اس طرح نفرت کرے جیسی اس بات سے نفرت کرتا ہے کہ اسے آگ میں ڈال دیا جائے۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی حلاوت اسی کو نصیب ہو گی جس میں تین خوبیاں پائی جائیں گی، ایک یہ کہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس میں تمام ماسوا سے زیادہ ہو، دوسرے یہ کہ جس آدمی سے بھی اس کو محبت ہو صرف اللہ ہی کے لیے ہو اور تیسرے یہ کہ ایمان کے بعد کفر کی طرف پلٹنے سے اس کو اتنی نفرت یا ایسی اذیت ہو جیسی کہ آگ میں ڈالے جانے سے ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: حلاوة الايمان برقم (16) وفي الاكراه، باب: من اختار الضرب، والقتل، الهوان على الكفر برقم (6542) والترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: 10 وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2624) انظر ((التحفة)) برقم (946)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث من كن فيه وجد طعم الإيمان، من كان يحب المرء لا يحبه إلا لله، ومن كان الله ورسوله احب إليه مما سواهما، ومن كان ان يلقى في النار، احب إليه من ان يرجع في الكفر بعد ان انقذه الله منه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ طَعْمَ الإِيمَانِ، مَنْ كَانَ يُحِبُّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَمَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَمَنْ كَانَ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ، أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ ".
قتادہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین باتیں جس میں بھی ہوں گی و ہ ایمان کا ذائقہ پا لے گا (1) جوشخص کسی انسان سے محبت کرتا ہے او راللہ کے سوا کسی اور کی خاطر اس سے محبت نہیں کرتا۔ (2) جس کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم باقی ہر کسی سے زیادہ پیارے ہیں (3) اور جب اللہ نے اسے کفر سے بچا لیا ہے تو آ گ میں ڈالا جانا، اسے کفر میں دوبارہ لوٹنے سے زیادہ پسند ہے۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین خصلتیں جس میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی شیرینی محسوس کرے گا۔ (1) جو کسی انسان سے محبّت صرف اللہ کی خاطر کرتا ہے۔ (2) جسے اللہ اور اس کا رسول ان کے ماسوا سے زیادہ محبوب ہے۔ (3) جسے کفر سے نجات پانے کے بعد کفر کی طرف لوٹنے سے آگ میں ڈالا جانا زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: من كره ان يعود فى الكفر كما يكره ان يلقى فى النار من الايمان برقم (12) وفى الادب، باب: الحب فى الله برقم (5694) والنسائي فى ((المجتبى)) فى الايمان، باب: حلاوة الايمان 94/8 - انظر ((التحفة)) برقم (1255)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور ، انبانا النضر بن شميل ، انبانا حماد ، عن ثابت ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، بنحو حديثهم، غير انه قال: من ان يرجع يهوديا، او نصرانيا.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: مِنْ أَنْ يَرْجِعَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا...... (پھر اسی طرح بیان کیا) جیسے سابقہ راویوں نے بیان کیا ہے، البتہ انہوں نے یہ (الفاظ) کہے: اس کو پھر سے یہودی یا عیسائی ہو جانے سے (آگ میں ڈالا جانا زیادہ پسند ہو۔)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اوپر والی حدیث ہی ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ آپؐ نے فرمایا: یہودی اور عیسائی ہو جانے سے آگ میں ڈالا جا نا زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (342)»
16. باب وُجُوبِ مَحَبَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنَ الأَهْلِ وَالْوَلَدِ وَالْوَالِدِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ وَإِطْلاَقِ عَدَمِ الإِيمَانِ عَلَى مَنْ لَمْ يُحِبَّهُ هَذِهِ الْمَحَبَّةَ:
16. باب: اہل خانہ، اولاد، والدین بلکہ تمام انسانوں سے بڑھ کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ضروری ہے۔ اور جس کا دل ایسی محبت سے خالی ہے وہ مومن نہیں۔
Chapter: The obligation to love the messenger of Allah (saws) more than one's family, son, father, and all other people; And mentions of an absolute absence of faith regarding one who does not love him with such love
حدیث نمبر: 168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل ابن علية . ح وحدثنا شيبان بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الوارث كلاهما، عن عبد العزيز ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يؤمن عبد، وفي حديث عبد الوارث: الرجل، حتى اكون احب إليه من اهله وماله والناس اجمعين ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: الرَّجُلُ، حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ".
اسماعیل بن علیہ اور عبد الوارث دونوں نے عبد العزیز سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ (اور عبد الوارث کی حدیث میں ہے کوئی آدمی) اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے اہل و عیال، مال اورسب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ (اور عبدالوارث کی حدیث میں ہے کوئی آدمی) اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے اہل، مال اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: حب الرسول صلى الله عليه وسلم من الايمان برقم (15) والنسائي فى ((المجتبي)) 115/8 فى الايمان، باب: علامة الايمان - انظر ((التحفة)) برقم (993 و 1047)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يؤمن احدكم، حتى اكون احب إليه من، ولده، ووالده، والناس اجمعين ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ، حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ، وَلَدِهِ، وَوَالِدِهِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ".
قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص (اس وقت تک) مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے لیے اس کی اولاد، اس کے والد اور تمام انسانوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوں۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کی اولاد اس کے ماں باپ اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: حب الرسول صلى الله عليه وسلم من الايمان برقم (15) والنسائي فى الايمان، باب: علامة الايمان 114/8-115 - وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: فى الايمان برقم (67) انظر ((التحفة)) برقم (1249)» ‏‏‏‏
17. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مِنْ خِصَالِ الإِيمَانِ أَنْ يُحِبَّ لأَخِيهِ الْمُسْلِمِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ مِنَ الْخَيْرِ:
17. باب: اس بات کا بیان کہ ایمان کی خصلت یہ ہے کہ جو اچھی چیز اپنے لیے پسند کرے اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی وہی پسند کرے۔
Chapter: The evidence that one of the attributes of faith is to love for one's brother muslim that one loves for oneself of goodness
حدیث نمبر: 170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يؤمن احدكم، حتى يحب لاخيه، او قال لجاره ما يحب لنفسه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ، حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ، أَوَ قَالَ لِجَارِهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ".
شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ کو حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے (یا فرمایا: اپنے پڑوسی کے لیے بھی) وہی پسند کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے پڑوسی، یا فرمایا اپنے بھائی کے لیے اس چیز کو پسند نہ کرے جسے وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: من الايمان ان يحب لاخيه ما يحب لنفسه برقم (13) والترمذي فى ((جامعه)) فى الزهد، باب: (59) وقال: هذا حديث صحيح برقم (2515) والنسائي فى ((المجتبي)) 119/8 فى الايمان، باب: علامة الايمان، و 125/8-126 فى الايمان، باب: علامة الـمـؤمـن - وابن ماجه فى ((سننه)) فى ((المقدمة)) باب: فى الايمان (66) انظر ((التحفة)) برقم (1239)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حسين المعلم ، عن قتادة ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: والذي نفسي بيده، " لا يؤمن عبد، حتى يحب لجاره، او قال لاخيه ما يحب لنفسه ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، " لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ، حَتَّى يُحِبَّ لِجَارِهِ، أَوَ قَالَ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ".
حسن معلم نے قتادہ سے اور انہوں ن حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے پڑوسی کے لیے (یا فرمایا: اپنے بھائی کے لیے) وہی پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم!جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس وقت تک بندہ مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے پڑوسی کے لیے پسند کرے۔ یا فرمایا: اپنے بھائی کے لیے وہ چیز پسند کرے جو اپنے لیے کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: من الايمان ان يحب لاخيه ما يحب لنفسه برقم (13) وأخرجه النسائى فى ((المجتبى)) 115/8 فى الايمان، باب: علامة الايمان - انظر ((التحفة)) برقم (1153)»
18. باب بَيَانِ تَحْرِيمِ إِيذَاءِ الْجَارِ:
18. باب: پڑوسی کو تکلیف پہنچانا حرام ہے۔
Chapter: Clarifying the prohibition of annoying one's neighbor
حدیث نمبر: 172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر جميعا، عن إسماعيل بن جعفر ، قال ابن ايوب: حدثنا إسماعيل، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يدخل الجنة، من لا يامن جاره بوائقه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، مَنْ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی ایذا رسانی سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پڑوسی اس کی ایذا رسانی سے محفوظ نہ ہوں وہ جنّت میں نہیں جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13989)» ‏‏‏‏

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.