الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإيمان بضع وسبعون او، بضع وستون شعبة، فافضلها قول: لا إله إلا الله، وادناها إماطة الاذى عن الطريق، والحياء شعبة من الإيمان ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ، بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ ".
سہیل نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کے ستر سے اوپر (یا ساٹھ سے اوپر) شعبے (اجزاء) ہیں۔ سب سے افضل جز لاالہ الا اللہ کا اقرار ہے اور سب سے چھوٹا کسی اذیت (دینے والی چیز) کو راستے سے ہٹانا ہے اور حیابھی ایمان کی شاخوں میں سے ایک ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کے ستّر سے اوپر یا ساٹھ سے زائد شعبے ہیں، سب سے اعلیٰ اور افضل شاخ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ کا اقرار اور اس کا نچلا درجہ کسی اذیت اور تکلیف دینے والی چیز کا راستہ سے ہٹانا ہے اور حیاء ایمان کی ایک اہم شاخ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (151)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وعمرو الناقد قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يعظ اخاه في الحياء، فقال: " الحياء من الإيمان ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ: " الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث سنائی، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے سنا جو اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا تو آپ نے فرمایا: (حیا سے مت روکو) حیا ایمان میں سے ہے۔
سالمؒ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا وہ اپنے بھائی کو حیاء کے بارے میں نصیحت کر رہا ہے تو آپؐ نے فرمایا: (حیاء سے مت روکو) حیاء ایمان کا اہم جز ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، الترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء ان الحياء من الايمان وقال هذا حديث حسن صحيح برقم (2615) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: فى الايمان برقم (58) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (6828)»
حدیث نمبر: 155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، بهذا الإسناد، وقال: مر برجل من الانصار يعظ اخاه.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: مَرَّ بِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ يَعِظُ أَخَاهُ.
سفیان بن عیینہ کے بجائے معمر نے زہری سے مذکورہ بالاسند کےساتھ خبر دی اور کہا کہ آپ ایک انصاری کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو نصیحت کر رہا تھا۔
ہمیں عبد بن حمیدؒ نے عبدالرزاقؒ سے معمّرؒ کی زہریؒ سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ روایت بیان کی جس میں یہ ہے کہ آپ ایک انصاری آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو نصیحت کر رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6954)»
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا السوار يحدث، انه سمع عمران بن حصين يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الحياء لا ياتي إلا بخير "، فقال بشير بن كعب: إنه مكتوب في الحكمة، ان منه وقارا، ومنه سكينة، فقال عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحدثني عن صحفك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ "، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّهُ مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ، أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا، وَمِنْهُ سَكِينَةً، فَقَالَ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صُحُفِكَ.
ابو سوار بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا سے خیر اور بھلائی ہی حاصل ہوتی ہے۔ اس پر بشیر بن کعب نے کہا: حکمت اور (دانائی کی کتابوں) میں لکھا ہوا کہ اس (حیا) سے وقا ر ملتا ہے او رسکون حاصل ہوتا ہے۔ اس پر عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنا رہا ہوں اور تو مجھے اپنے صحیفوں کی باتیں سنا تا ہے!
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء خیرو بھلائی ہی کا باعث ہے۔ تو بشیر بن کعب نے کہا: حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ اس میں بعض وقار سے اور بعض سکون سے، تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی حدیث سناتا ہوں اور تم (اس کے مقابلہ میں) اپنی کتابوں کی باتیں سناتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحـه)) فى الادب، فى الحياء برقم (5766) انظر ((التحفة)) برقم (10877)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن إسحاق وهو ابن سويد ، ان ابا قتادة حدث، قال: كنا عند عمران بن حصين في رهط منا، وفينا بشير بن كعب، فحدثنا عمران يومئذ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله "، قال: او قال: " الحياء كله خير "، فقال بشير بن كعب: إنا لنجد في بعض الكتب او الحكمة، ان منه سكينة ووقارا لله، ومنه ضعف، قال: فغضب عمران، حتى احمرتا عيناه، وقال: الا اراني احدثك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتعارض فيه، قال: فاعاد عمران الحديث، قال: فاعاد بشير، فغضب عمران، قال: فما زلنا نقول فيه: إنه منا يا ابا نجيد، إنه لا باس به.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ إِسْحَاق وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ حَدَّثَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ مِنَّا، وَفِينَا بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَوْمَئِذٍ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ "، قَالَ: أَوَ قَالَ: " الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ "، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَوِ الْحِكْمَةِ، أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لِلَّهِ، وَمِنْهُ ضَعْفٌ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ، حَتَّى احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُعَارِضُ فِيهِ، قَالَ: فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَأَعَادَ بُشَيْرٌ، فَغَضِبَ عِمْرَانُ، قَالَ: فَمَا زِلْنَا نَقُولُ فِيهِ: إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ.
حماد بن زید نے اسحاق بن سوید سے روایت کی کہ ابو قتادہ (تمیم بن نذیر) نے حدیث بیان کی، کہا کہ ہم انپے ساتھیوں سمیت حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھے، ہم میں بشیر بن کعب بھی موجود تھے، اس روز حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے ہمیں ایک حدیث سنائی، کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا بھلائی ہے پوری کی پوری۔ (انہوں نے کہا: یہ الفاظ فرمائے): حیا پوری کی پوری بھلائی ہے۔ تو بشیر بن کعب نے کہا: ہمیں کتابون یا حکمت (کے مجموعوں) میں یہ بات ملتی ہے کہ حیا سے اطمینان اور اللہ کے لیے وقار (کا اظہار) ہوتا ہے اور اس کی ایک قسم ضعیفی (کمزور) ہے۔ حضرت عمران رضی اللہ عنہ سخت غصے میں آ گئے حتی کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور فرمانے لگے: کیا میں دیکھ نہیں رہا کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنا رہا ہوں اور تم اس میں مقابلہ کر رہے ہو؟ ابوقتادہ نے کہا: عمران نےدوبارہ حدیث سنائی اور بشیر نے پھر وہی کہا: اس پر عمران (سخت) غصے میں آ گئے۔ (ابو قتادہ نے) کہا: تو ہم نے بار بار یہ کہنا شروع کر دیا: اے ابو نجید! (حضرت عمران کی کنیت) یہ ہم میں سے (مسلمان اور حدیث کا طالب علم) ہے۔ اس (کے عقیدے) میں کوئی عیب یا نقص نہیں ہے۔
حضرت ابو قتادہؒ نے بتایا کہ ہم اپنے گروہ کے ساتھ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھے اور ہم میں بشیر بن کعب بھی موجود تھے اس دن عمران (رضی اللہ عنہ) نے ہمیں ایک حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا مکمل خیر ہے یا پوری خیر ہے۔ تو بشیر بن کعب نے کہا: ہم نے بعض کتابوں یا حکمت میں پایا ہے کہ بعض دفعہ وہ وقار اور اطمینان ہوتا ہے، اور بعض دفعہ وہ کمزوری ہوتا ہے، تو حضرت عمران (رضی اللہ عنہ) غصے میں آگئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سُرخ ہو گئیں، اور فرمانے لگے: میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں اور تم اس کے خلاف یا مقابلہ میں باتیں کرتے ہو، ابو قتادہؒ کہتے ہیں کہ عمران نے دوبارہ حدیث سنائی اور بشیر نے بھی اپنی بات کو دہرایا، اس پر عمران غصہ میں آگئے (اور بشیر کو سزا دینے کا ارادہ کیا) تو ہم مسلسل کہنے لگے اے ابا نُجید! (عمران رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) یہ ہم میں (مہمان) ہے، اس میں کوئی عیب یا نقص نہیں (منافق یا بے دین نہیں) ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد فى ((سننه)) فى الادب، باب: فى الحياء برقم (4796) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (10878)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا النضر ، حدثنا ابو نعامة العدوي ، قال: سمعت حجير بن الربيع العدوي ، يقول: عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحو حديث حماد بن زيد.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُجَيْرَ بْنَ الرَّبِيعِ الْعَدَوِيَّ ، يَقُولُ: عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
نضر (بن شمیل) نے کہا: ہمیں ابو نعامہ عدوی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نےحجیر بن ریبع عدوی سےسنا، وہ کہتے تھے: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ (جس طرح) حماد بن زید کی حدیث ہے۔
ہمیں اسحاق بن ابراہیمؒ نے نضرؒ سے ابو نعامہ عدویؒ کی روایت سنائی، اس نے بتایا کہ میں نے حمیر میں ربیع عدویؒ سے عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) کی روایت سنی یہ روایت بھی حماد بن زیدؒ کی روایت کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10792)» ‏‏‏‏
13. باب جَامِعِ أَوْصَافِ الإِسْلاَمِ:
13. باب: اسلام کے جامع اوصاف کا بیان۔
Chapter: A phrase that sums up Islam
حدیث نمبر: 159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة وابو كريب ، قالا: حدثنا ابن نمير . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن جرير . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة كلهم، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن سفيان بن عبد الله الثقفي، قال: قلت: يا رسول الله، قل لي في الإسلام قولا لا اسال عنه احدا بعدك، وفي حديث ابي اسامة: غيرك، قال: " قل آمنت بالله فاستقم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْ لِي فِي الإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ: غَيْرَكَ، قَالَ: " قُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ فَاسْتَقِمْ ".
عبد اللہ بن نمیر، جریر اور ابواسامہ نے ہشام بن عروہ سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت سفیان بن عبد اللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی پکی بات بتائیے کہ آپ کے بعد کسی سے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے (ابو اسامہ کی روایت میں آپ کےبعد کے بجائے آپ کے سوا کے الفاظ ہیں) آپ نے ارشاد فرمایا: کہو: آمنت باللہ (میں اللہ پر ایمان لایا)، پھر اس پر پکے ہو جاؤ۔
حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی (تسلّی بخش) بات بتائیے کہ پھر آپ کے بعد مجھے کسی سے اسلام کے متعلق سوال نہ کرنا پڑے (ابو اسامہؒ کی روایت میں بَعْدَكَ کی بجائے غَيْرَكَ آپ کے سوا ہے) آپؐ نے ارشاد فرمایا: اٰمنتُ باللہ (میں اللہ پر ایمان لایا) کہہ کر اس پر پُختگی کے ساتھ قائم رہو یا جم جاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى الزهد، باب: فى حفظ اللسان۔ وقال: هذا حديث حسن صحيح - وقال: وقد روی من غير وجه عن سفيان بن عبدالله الثقفي برقم (2410) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن، باب: كف اللسان فى الفتنة برقم (3972) انظر ((التحفة)) برقم (4478)» ‏‏‏‏
14. باب بَيَانِ تَفَاضُلِ الإِسْلاَمِ وَأَيِّ أُمُورِهِ أَفْضَلُ:
14. باب: خصائل اسلام کا بیان اور اس بات کا بیان کہ اسلام میں کون سا کام افضل ہے۔
Chapter: Clarifying the superiority of Islam, and what part of it is best
حدیث نمبر: 160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الإسلام خير؟ قال: " تطعم الطعام، وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ ".
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابو خیر سے اور انہوں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے جواب دیا: تم لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور ہر کسی کو، خواہ تم اسے جانتے ہو یا نہیں جانتے، سلام کہو۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اسلام کی کون سی خوبی اور خصلت بہتر ہے؟ آپؐ نے جواب دیا: لوگوں کو کھانا کھلانا، ہر مسلمان کو سلام کہنا تمھارا شناسا ہو یا ناواقف واجنبی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: اطعام الطعام من الاسلام برقم (ٍ12) وفى باب افشاء السلام من الاسلام برقم (28) وفى كتاب الستئذان باب السلام للمعرفة وغير المعرفة برقم (5882) وابوداؤد فى ((سننه)) فى الادب، باب: فى افشاء السلام برقم (5193) والنسائي فى ((المجتبى)) 107/8 فى الايمان، باب: ای الاسلام خير برقم (5015) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الاطعمة، باب: اطعام برقم (3253) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (8927)»
حدیث نمبر: 161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو الطاهر احمد بن عمرو بن عبد الله بن عمرو بن سرح المصري ، اخبرنا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: إن رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي المسلمين خير؟ قال: " من سلم المسلمون من لسانه، ويده ".وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ؟ قَالَ: " مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ ".
عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابوخیر سے روایت کی اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرما رہے تھے: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: مسلمانوں میں سے بہتر کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان امن میں ہوں
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا مسلمان بہتر ہے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوط ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (8929)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن الحلواني وعبد بن حميد جميعا، عن ابي عاصم ، قال: عبد: انبانا ابو عاصم، عن ابن جريج ، انه سمع ابا الزبير ، يقول: سمعت جابرا ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " المسلم من سلم المسلمون من لسانه، ويده ".حَدَّثَنَا حسن الحلواني وَعَبْدُ بْنُ حميد جميعا، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ: عبد: أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: مسلم وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوط رہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2837)» ‏‏‏‏

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.