الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال جابر: وقال عامر عن سعد بن ابی وقاص، انه قال: لان اقوٰی علی الاذان محتسبا احب الی من الجهاد، والحج والعمرة.قَالَ جَابِرٌ: وَقَالَ عَامِرٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ، اَنَّهٗ قَالَ: لَاَنْ اَقْوٰی عَلَی الْاَذَانِ مُحْتَسِبًا اَحَبُّ اِلَیَّ مِنَ الْجِهَادِ، وَالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: اللہ کی رضا کی خاطر ثواب کی نیت سے اذان دینے کی قوت پانا مجھے جہاد، حج اور عمرے سے زیادہ محبوب ہے۔
53. نمازِ عشاء کو مؤخر کرنا
حدیث نمبر: 205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن عمرو بن دینار، عن ابن جریج، عن عطاء عن ابن عباس قال: اخر رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم العشاء ذات لیلة، فناداہ عمر: الصلاة فقد رقد النساء والوالدان، فخرج ورأسه یقطر، وهو یقول: انه الوقت، لولا ان اشق علٰی امتی.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَخَّرَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَلْعِشَاءَ ذَاتَ لَیْلَةٍ، فَنَادَاہٗ عُمَرُ: اَلصَّلَاةُ فَقَدْ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِاْلدَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهٗ یَقْطُرُ، وَهُوَ یَقُوْلُ: اِنَّهٗ الْوَقْتُ، لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء کو مؤخر کیا، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی: (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) نماز، خواتین اور بچے تو سو چکے، پس آپ باہر تشریف لائے جبکہ آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: (نماز عشاء کا) یہی وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب مواقيت الصلاة، باب النوم قبل العشاء الخ، رقم: 569. مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 642. سنن ابن خزيمه، رقم: 342. سنن كبري بيهقي: 449/1.»
حدیث نمبر: 206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج قال: قلت لعطاء: ای ساعة احب الیک ان اصلی العتمة اماما وخلوا۔ فقال: سمعت ابن عباس یقول: اعتم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فی العتمة ذات لیلة، حتٰی رقد الناس، ثم استیقظوا، ثم رقدوا، ثم استیقظوا ثم رقدوا، فقام عمر فقال: الصلاة الصلاة، فخرج رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم۔ قال ابن عباس: فکانی انظر الیه ورأسه یقطر ماء، واضع یده علی رأسه، وهو یقول: لولا ان اشق علی امتی لامرتهم ان یصلوا کذٰلک.اَخْبَرَنَا مُحَّمَدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: اَیُّ سَاعَةٍ اَحَبُّ اِلَیْکَ اَنْ اُصَلِّیْ الْعَتَمَةَ اِمَامًا وَخَلْوًا۔ فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: اعْتَمَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی الْعَتَمَةِ ذَاتَ لَیْلَةٍ، حَتّٰی رَقَدَ النَّاسُ، ثُمَّ اسْتَیْقَظُوْا، ثُمَّ رَقَدُوْا، ثُمَّ اسْتَیْقَظُوْا ثُمَّ رَقَدُوْا، فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: اَلصَّلَاةُ اَلصَّلَاةُ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَکَاَنِّیْ اُنْظُرْ اِلَیْهِ وَرَأْسُهٗ یَقْطُرُ مَاءً، وَاضِعٌ یَدَهٗ عَلَی رَأْسِهِ، وَهُوَ یَقُوْلُ: لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلَی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُهُمْ اَنْ یُّصَلُّوْا کَذٰلِکَ.
ابن جریج نے بیان کیا، میں نے عطاء رحمہ اللہ سے کہا: آپ کو امام اور اکیلے نماز عشاء کس وقت پڑھنا زیادہ محبوب ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کیا، حتیٰ کہ لوگ سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: نماز، نماز، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں اور آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے ہیں، آپ اپنا دست مبارک اپنے سر پر رکھے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں انہیں حکم فرماتا کہ وہ اس طرح (اس وقت پر) نماز پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «السابق»
54. حضر وسفر میں ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کو جمع کرنا
حدیث نمبر: 207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المصعب بن المقدام، نا زائدة، عن لیث عن مجاهد عن ابن عباس قال: جمع رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فی الحضر والسفر بین الظهر والعصر، وبین المغرب والعشاء.اَخْبَرَنَا الْمُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، نَا زَائِدَةُ، عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَمَعَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی الْحَضْرِ وَالسَّفَرِ بَیْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَبَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر و سفر میں ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 360/1. قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح. شواهد بخاري، كتاب التقصير، باب الجمع فى السفربين المغرب والعشاء، رقم: 1107.»
55. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ یا سلام بھیجنا
حدیث نمبر: 208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یحیی بن آدم، نا اسرائیل، عن ابی یحیی القتات، عن مجاهد عن ابن عباس قال: لیس احد من امة محمد یصلی علٰی محمد او یسلم علیه الا بلغه، یصلی علیك فلان، ویسلم علیك فـلان.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا اِسْرَائِیْلُ، عَنْ اَبِیْ یَحْیَی الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَیْسَ اَحَدٌ مِنْ اُمَّةِ مُحَمَّدٍ یُصَلِّیْ عَلٰی مُحَمَّدِ اَوْ یُسَلِّمُ عَلَیْهِ اِلَّا بَلَغَهٗ، یُصَلِّیْ عَلَیْكَ فُلَانٌ، وَیُسَلِّمُ عَلَیْكَ فُـلَانٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: امت محمد میں سے جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر صلٰوۃ یا سلام بھیجتا ہے تو وہ آپ تک پہنچ جاتا ہے، فلاں آپ پر صلوٰۃ بھیجتا ہے، اور فلاں آپ پر سلام بھیجتا ہے۔

تخریج الحدیث: «ابن عدي ضعفاء: 238/3. اسناده ضعيف فيه ابويحييٰ القتات وهو ضعيف. التقريب: 8444.»
56. بدبو دار سبزی کھا کر مسجد میں جانے کی ممانعت
حدیث نمبر: 209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا طلحة، عن عطاء عن ابن عباس عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: من اکل من هذہ الخضروات ذوات الریح، فـلا یقربنا فی مساجدنا، فان الملائکة تتاذٰی مما یتاذی (منه) بنو آدم، فکان عطاء یقول: الخضروات: البقول والثوم والبصل والفجل.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ اَکَلَ مِنْ هَذِہِ الْخَضْرَوَاتِ ذَوَاتَ الرِّیْح، فَـلَا یَقْرَبَنَّا فِی مَسَاجِدِنَا، فَاِنَّ الْمَلَائِکَةَ تَتَأَذّٰی مِمَّا یَتَاذَّی (مِنْهُ) بَنُوْ آدَمَ، فَکَانَ عَطَاءٌ یَقُوْلُ: اَلْخَضْرَوَاتُ: اَلْبَقُوْلُ وَالثَّوْمُ وَالْبَصَلُ وَالْفَجْلُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ان بدبودار سبزیوں (لہسن، پیاز اور مولی وغیرہ) میں سے کوئی سبزی کھائے تو وہ ہماری مساجد کے قریب نہ آئے، کیونکہ جس چیز سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں اس سے فرشتے بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب ماجاء فى الثوم البصل الكراث، رقم: 853. مسلم، كتاب المساجد، باب نهي من اكل ثوم او بصل الخ: 562. سنن ابوداود، رقم: 3822. سنن ترمذي، رقم: 1806. سنن نسائي، رقم: 707. سنن ابن ماجه، رقم: 1016. مسند احمد: 374/3.»
حدیث نمبر: 210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن ابی الزبیرعن جابر قال: لم یکن الثوم بارضنا، بل کان البصل والکراث فنهینا عنه.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ اَبِی الزُّبَیْرِعَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمْ یَکُنِ الثَّوْمُ بِاَرْضِنَا، بَلْ کَانَ الْبَصَلُ وَالْکِرَاثُ فَنُهِیْنَا عَنْهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لہسن ہمارے علاقے میں نہیں ہوتا تھا بلکہ پیاز اور گندنا (ایک سبزی) تھا پس ہمیں اس سے منع کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 374/3. قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح.»
حدیث نمبر: 211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وکیع، عن طلحة، عن عطاء، انه اکل الفجل لیریحه.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، اِنَّهٗ اَکَلَ الْفُجْلَ لِیُرِیْحَهٗ.
جناب عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مولیاں کھائیں تاکہ وہ اسے اس کی بو محسوس کرائیں۔
57. چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھنا
حدیث نمبر: 212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو الولید، نا زائدة بن قدامة، عن سماك بن حرب، عن عکرمةعن ابن عباس قال: کان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یصلی علٰی (الخمرة).اَخْبَرَنَا اَبُو الْوَلِیْدِ، نَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِکْرِمَةَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی عَلٰی (الْخَمُرَةِ).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصلاة، باب الصلاة على الخمرة: 381. سنن ابوداود، رقم: 656. سنن ترمذي، رقم: 331. سنن ابن ماجه، رقم: 1028. مسند احمد: 269/1. صحيح ابن خزيمه، رقم: 1007،»
58. ایک کپڑے میں نماز پڑھنا
حدیث نمبر: 213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یحی بن آدم، نا شریک، عن حسین بن عبداللٰه، عن عکرمة عن ابن عباس قال: رأیت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یصلی فی ثوب واحد، یتقی بفضولهٖ حر الارض وبردها.اَخْبَرَنَا یَحْیَ بْنُ آدَمَ، نَا شَرِیْکٌ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ، عَنْ عِکْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ، یَتَّقِیْ بِفَضُوْلِهٖ حَرَّ الْاَرْضِ وَبَرْدِهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اس کے زائد حصے سے زمین کی گرمی اور اس کی ٹھنڈک سے بچتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 256/1، 320. قال شعيب الارناوط: حسن لغيره. مسند ابي يعلي، رقم: 2687. شواهد بخاري: 358. مسلم، رقم: 515. سنن ابوداود، رقم: 626، 625. سنن ابن ماجه، رقم: 541.»

Previous    5    6    7    8    9    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.