الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن سنان ، عن ضرار بن الازور ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو يحلب، فقال: " دع داعي اللبن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الَأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ الَأَزْوَرِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَحْلُبُ، فَقَالَ: " دَعْ دَاعِيَ اللَّبَنِ" .
حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گذرے وہ اس وقت دودھ دوہ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنادودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کرسکو۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف، خالف فيه الثوري الرواة عن الأعمش
حدیث نمبر: 18793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عمر من آل حذيفة، عن الشعبي ، عن دحية الكلبي ، قال: قلت: يا رسول الله، الا احمل لك حمارا على فرس، فينتج لك بغلا، فتركبها؟! قال: " إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ مِنْ آلِ حُذَيْفَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ألَا أَحْمِلُ لَكَ حِمَارًا عَلَى فَرَسٍ، فَيُنْتِجَ لَكَ بَغْلًَا، فَتَرْكَبُهَا؟! قَالَ: " إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَاَ يَعْلَمُونَ" .
حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض یا رسول اللہ! کیا میں ایسا نہ کروں کہ آپ کے لئے گدھے کو گھوڑے پر سوار کردوں جفتی کرواؤں) جس سے ایک خچر پیدا ہو اور آپ اس پر سواری کرسکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو کچھ نہیں جانتے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه الشعبي لم يسمع من دحية الكلبي
حدیث نمبر: 18794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عطاء بن السائب ، عن عرفجة ، قال: كنت في بيت فيه عتبة بن فرقد، فاردت ان احدث بحديث، قال: فكان رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانه اولى بالحديث منه، قال: فحدث الرجل عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " في رمضان تفتح ابواب السماء، وتغلق ابواب النار، ويصفد فيه كل شيطان مريد، وينادي مناد كل ليلة: يا طالب الخير هلم، ويا طالب الشر امسك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَرْفَجَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي بَيْتٍ فِيهِ عُتْبَةُ بْنُ فَرْقَدٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُحَدِّثَ بِحَدِيثٍ، قَالَ: فَكَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ أَوْلَى بِالْحَدِيثِ مِنْهُ، قَالَ: فَحَدَّثَ الرَّجُلُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " فِي رَمَضَانَ تُفَتَّحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَتُغَلَّقُ أَبْوَابُ النَّارِ، وَيُصَفَّدُ فِيهِ كُلُّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ، وَيُنَادِي مُنَادٍ كُلَّ لَيْلَةٍ: يَا طَالِبَ الْخَيْرِ هَلُمَّ، وَيَا طَالِبَ الشَّرِّ أَمْسِكْ" .
عرفجہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک گھر میں تھا جہاں عتبہ بن فرقد بھی موجود تھے میں نے وہاں ایک حدیث بیان کرنے کا ارادہ کیا لیکن وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے اور وہی حدیث بیان کرنے کے زیادہ حقدار تھے، چناچہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب! رک جا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيدة بن حميد ابو عبد الرحمن ، حدثني عطاء بن السائب ، عن عرفجة ، قال: كنت عند عتبة بن فرقد وهو يحدث عن رمضان، قال: فدخل علينا رجل من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فلما رآه عتبة هابه، فسكت، قال: فحدث عن رمضان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " في رمضان تغلق فيه ابواب النار، وتفتح فيه ابواب الجنة، وتصفد فيه الشياطين"، قال:" وينادي فيه ملك: يا باغي الخير ابشر، يا باغي الشر اقصر، حتى ينقضي رمضان" .حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ عَرْفَجَةَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ رَمَضَانَ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال: فَلَمَّا رَآهُ عُتْبَةُ هَابَهُ، فَسَكَتَ، قَالَ: فَحَدَّثَ عَنْ رَمَضَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ " فِي رَمَضَانَ تُغَلَّقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَتُفَتَّحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُصَفَّدُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ"، قَالَ:" وَيُنَادِي فِيهِ مَلَكٌ: يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَبْشِرْ، يَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، حَتَّى يَنْقَضِيَ رَمَضَانُ" .
عرفجہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک گھر میں تھا جہاں عتبہ بن فرقد بھی موجود تھے میں نے وہاں ایک حدیث بیان کرنے کا ارادہ کیا لیکن وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے اور وہی حدیث بیان کرنے کے زیادہ حقدار تھے، چناچہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب! رک جا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبيدة بن حميد روي عن عطاء بعد الاختلاط، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، انه سمع جندبا البجلي ، قال: قالت امراة لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما ارى صاحبك إلا قد ابطا عليك، قال: فنزلت هذه الآية: ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 3" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ ، قَالَ: قَالَتْ امْرَأَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَرَى صَاحِبَكَ إلَا قَدْ أَبْطَأَ عَلَيْكَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 3" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4951، م: 1796
حدیث نمبر: 18797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وعفان ، قالا: حدثنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، عن جندب ، قال: اصاب إصبع النبي صلى الله عليه وسلم شيء وقال ابن جعفر: حجر فدميت، فقال: " هل انت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ جُنْدُبٍ ، قَالَ: أَصَابَ إِصْبَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: حَجَرٌ فَدَمِيَتْ، فَقَالَ: " هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی پر کوئی زخم آیا اور اس میں سے خون بہنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایک انگلی ہی ہے تو خون آلود ہوگئی ہے اور اللہ کے راستے میں تجھے کوئی بڑی تکلیف تو نہیں آئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6146، م: 1796
حدیث نمبر: 18798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندبا يحدث: انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى، ثم خطب، فقال " من كان ذبح قبل ان يصلي، فليعد مكانها اخرى" . وقال مرة اخرى:" فليذبح، ومن كان لم يذبح، فليذبح باسم الله".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا يُحَدِّثُ: أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ " مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى" . وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى:" فَلْيَذْبَحْ، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ، فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ".
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 985، م: 1960
حدیث نمبر: 18799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، اخبرنا الجريري ، عن ابي عبد الله الجشمي ، حدثنا جندب ، قال: جاء اعرابي، فاناخ راحلته، ثم عقلها، ثم صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى راحلته، فاطلق عقالها، ثم ركبها، ثم نادى: اللهم ارحمني ومحمدا، ولا تشرك في رحمتنا احدا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتقولون هذا اضل ام بعيره، الم تسمعوا ما قال؟" قالوا: بلى، قال:" لقد حظرت، رحمة الله واسعة إن الله خلق مائة رحمة، فانزل الله رحمة واحدة يتعاطف بها الخلائق جنها وإنسها وبهائمها، وعنده تسع وتسعون، اتقولون هو اضل ام بعيره؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجُشَمِيِّ ، حَدَّثَنَا جُنْدُبٌ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَاحِلَتَهُ، فَأَطْلَقَ عِقَالَهَا، ثُمَّ رَكِبَهَا، ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَقُولُونَ هَذَا أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَةُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ رَحْمَةً وَاحِدَةً يَتَعَاطَفُ بِهَا الْخلَاَئِقُ جِنُّهَا وَإِنْسُهَا وَبَهَائِمُهَا، وَعِنْدَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ، أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ؟" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اپنی اونٹنی بٹھائی اسے باندھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز میں شریک ہوگیا، نماز سے فراغت کے بعد وہ اپنی سواری کے پاس آیا اس کی رسی کھولی اور اس پر سوار ہوگیا پھر اس نے بلند آواز سے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرما اور اپنی اس رحمت میں ہمارے ساتھ کسی کو شریک نہ فرما، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہ بتاؤ کہ یہ شخص زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ تم نے سنا نہیں کہ اس نے کیا کہا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ کی وسیع رحمت کو محدود کردینا چاہا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں جن میں سے ایک رحمت نازل فرمادی اس کا نتیجہ ہے کہ تمام مخلوقات جن وانس اور جانور تک ایک دوسرے پر رحم اور مہربانی کرتے ہیں اور بقیہ ننانوے رحمتیں اسی کے پاس ہیں اب بتاؤ کہ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على الجريري، وأبو عبدالله مجهول الحال
حدیث نمبر: 18800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عمران يعني القطان ، قال: سمعت الحسن يحدث، عن جندب ان رجلا اصابته جراحة، فحمل إلى بيته، فآلمت جراحته، فاستخرج سهما من كنانته، فطعن به في لبته، فذكروا ذلك عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال فيما يروي عن ربه عز وجل: " سابقني بنفسه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي الْقَطَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ جُنْدُبٍ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ، فَحُمِلَ إِلَى بَيْتِهِ، فَآلَمَتْ جِرَاحَتُهُ، فَاسْتَخْرَجَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ، فَطَعَنَ بِهِ فِي لَبَّتِهِ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ: " سَابَقَنِي بِنَفْسِه" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کو (میدان جنگ میں) کوئی زخم لگ گیا اسے اٹھا کر لوگ گھر لے آئے جب اسے درد کی شدت زیادہ محسوس ہونے لگی تو اس نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکالا اور اپنے سینے میں اسے خود ہی گھونپ لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب یہ بات ذکر کی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ میرے بندے نے اپنی کے معاملے میں مجھ پر سبقت کرلی۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة لضعف عمران القطان، وقد خولف
حدیث نمبر: 18801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندب بن سفيان ، يقول: " اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلتين او ثلاثا، فجاءته امراة، فقالت: يا محمد، لم اره قربك منذ ليلتين او ثلاث، فانزل الله عز وجل: والضحى، والليل إذا سجى، ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 1 - 3" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ ، يَقُولُ: " اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا مُحَمَّدُ، لَمْ أَرَهُ قَرَبَكَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالضُّحَى، وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 1 - 3" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے جس کی وجہ سے دو تین راتیں قیام نہیں کرسکے ایک عورت نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4951، م: 1797

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.