الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
27. بَابُ: الاِسْتِعَانَةِ بِالْمُشْرِكِينَ
27. باب: جنگ میں کفار و مشرکین سے مدد لینے کا بیان۔
Chapter: Seeking the help of the polytheists
حدیث نمبر: 2832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا مالك بن انس ، عن عبد الله بن يزيد ، عن نيار، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا لا نستعين بمشرك"، قال علي في حديثه: عبد الله بن يزيد او زيد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ"، قَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَوْ زَيْدٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے۔ علی بن محمد نے اپنی روایت میں عبداللہ بن یزید یا زید کہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 51 (1817)، سنن ابی داود/الجہاد 153 (2732)، سنن الترمذی/السیر 10 (1558)، (تحفة الأشراف: 16358)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/67، 148)، سنن الدارمی/السیر 54 (2538) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کافر و مشرک سے جہاد میں بلاضرورت مدد لینا جائز نہیں، صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مشرک نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ جہاد کا قصد کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: لوٹ جاؤ، میں مشرک سے مدد نہیں چاہتا، جب وہ اسلام لایا تو اس سے مدد لی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
28. بَابُ: الْخَدِيعَةِ فِي الْحَرْبِ
28. باب: جنگ میں دھوکہ اور فریب کا بیان۔
Chapter: Deceit in war
حدیث نمبر: 2833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا يونس بن بكير ، عن محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن رومان ، عن عروة ، عن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الحرب خدعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَرْبُ خَدْعَةٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگ دھوکہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17361، ومصباح الزجاجة: 1004) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح، بلکہ متواتر ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2370)

وضاحت:
۱؎: جنگ میں دھوکہ دھڑی جس طرح سے بھی ہو سکے مثلاً کافروں میں نااتفاقی ڈلوا دینا، ان کے سامنے سے بھاگنا تاکہ وہ پیچھا کریں پھر ان کو ہلاکت و بربادی کے مقام پر لے جانا، اسی طرح اور سب مکر و حیلہ درست اور جائز ہے، لیکن عہد کر کے اس کا توڑنا جائز نہیں (نووی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر
حدیث نمبر: 2834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا يونس بن بكير ، عن مطر بن ميمون ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الحرب خدعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ مَطَرِ بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَرْبُ خَدْعَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگ دھوکہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6218، ومصباح الزجاجة: 1005) (صحیح) (سند میں مطربن میمون ضعیف راوی ہیں، لیکن اصل حدیث متواتر ہے، کما تقدم)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
29. بَابُ: الْمُبَارَزَةِ وَالسَّلَبِ
29. باب: دشمن کو دعوت مبارزت دینے (مقابلے کے لیے للکارنے) اور سامان جنگ لوٹنے کا بیان۔
Chapter: Single combat and plundering
حدیث نمبر: 2835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، وحفص بن عمرو ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، ح وحدثنا محمد بن إسماعيل ، انبانا وكيع ، قالا: حدثنا سفيان ، عن ابي هاشم الرماني ، قال ابو عبد الله: هو يحيى بن الاسود، عن ابي مجلز ، عن قيس بن عباد ، قال:" سمعت ابا ذر يقسم: لنزلت هذه الآية في هؤلاء الرهط الستة يوم بدر هذان خصمان اختصموا في ربهم سورة الحج آية 19 إلى قوله إن الله يفعل ما يريد سورة الحج آية 14 في حمزة بن عبد المطلب، وعلي بن ابي طالب، وعبيدة بن الحارث، وعتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، والوليد بن عتبة اختصموا في الحجج يوم بدر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، وَحَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الرُّمَّانِيِّ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: هُوَ يَحْيَى بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ:" سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يُقْسِمُ: لَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي هَؤُلَاءِ الرَّهْطِ السِّتَّةِ يَوْمَ بَدْرٍ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 إِلَى قَوْلِهِ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ سورة الحج آية 14 فِي حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ اخْتَصَمُوا فِي الْحُجَجِ يَوْمَ بَدْرٍ".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو قسم کھا کر کہتے سنا کہ آیت کریمہ: «هذان خصمان اختصموا في ربهم» (سورۃ الحج: ۱۹) یہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں اپنے رب کے بارے میں انہوں نے جھگڑا کیا سے «إن الله يفعل ما يريد» (سورۃ الحج: ۲۴) تک، ان چھ لوگوں کے بارے میں اتری جو بدر کے دن باہم لڑے، حمزہ بن عبدالمطلب، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما مسلمانوں کی طرف سے، اور عبیدہ بن حارث، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کافروں کی طرف سے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 8 (3966، 3968)، تفسیر سورة الحج 3 (4743)، صحیح مسلم/التفسیر 7 (3033)، (تحفة الأشراف: 11974) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا ابو العميس وعكرمة بن عمار ، عن إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال:" بارزت رجلا فقتلته، فنفلني رسول الله صلى الله عليه وسلم سلبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ وَعِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" بَارَزْتُ رَجُلًا فَقَتَلْتُهُ، فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو مقابلہ کے لیے للکارا، اور اسے قتل کر ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے چھینا ہوا سامان بطور انعام مجھے ہی دے دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4529، ومصباح الزجاجة: 1006) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 173 (3051)، صحیح مسلم/الجہاد 13 (1754)، مسند احمد (4/45، 46)، سنن الدارمی/السیر 15 (2495) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 2837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن يحيى بن سعيد ، عن عمر بن كثير بن افلح ، عن ابي محمد مولى ابي قتادة، عن ابي قتادة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نفله سلب قتيل قتله يوم حنين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَهُ سَلَبَ قَتِيلٍ قَتَلَهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کے موقعہ پر ان کے ہاتھ سے قتل کیے گئے شخص کا سامان انہیں کو دے دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 37 (2100)، فرض الخمس 18 (3142)، المغازي 18 (4321، 4322)، الاحکام 21 (7170)، صحیح مسلم/الجہاد 13 (1751)، سنن ابی داود/الجہاد 147 (2717)، سنن الترمذی/السیر 13 (1562)، (تحفة الأشراف: 12132)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد 10 (18)، مسند احمد (5/295، 296، 306)، سنن الدارمی/السیر 44 (2528) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ابو مالك الاشجعي ، عن نعيم بن ابي هند ، عن ابن سمرة بن جندب ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل فله السلب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ ابْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ فَلَهُ السَّلَبُ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (کسی کافر) کو قتل کرے، تو اس سے چھینا ہوا مال اسی کو ملے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4622، ومصباح الزجاجة: 1007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کے کپڑے ہتھیار سواری وغیرہ، امام کو اختیار ہے جب چاہے جنگ میں لوگوں کو رغبت دلانے کے لئے یہ کہہ دے کہ جو کوئی کسی کو مارے اس کا سامان وہی لے، یا کسی خاص ٹکڑی سے کہے تم کو مال غنیمت میں سے اس قدر زیادہ ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابُ: الْغَارَةِ وَالْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
30. باب: دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔
Chapter: Making a sudden raid at night and the killing of women and children
حدیث نمبر: 2839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: حدثنا الصعب بن جثامة ، قال:" سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن اهل الدار من المشركين يبيتون، فيصاب النساء والصبيان، قال: هم منهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ ، قَالَ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، قَالَ: هُمْ مِنْهُمْ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ مشرکین کی آبادی پر شبخون مارتے (رات میں حملہ کرتے) وقت عورتیں اور بچے بھی قتل ہو جائیں گے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی انہیں میں سے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 146 (3012)، صحیح مسلم/الجہاد 9 (1785)، سنن الترمذی/السیر 19 (1570)، سنن ابی داود/الجہاد 121 (2672)، (تحفة الأشراف: 4939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/38، 71، 72، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ آمادئہ جنگ اور دشمنی پر اصرار کرنے والے اور اسلام کے خلاف ایڑی چوٹی کا زور لگانے والوں پر رات کے حملہ کا مسئلہ ہے، جن تک اسلام کی دعوت سالہا سال تک اچھی طرح سے پہنچانے کا انتظام کیا گیا، اب آخری حربہ کے طور پر ان کے قلع قمع کا ہر دروازہ کھلا ہوا ہے، اور ان کے ساتھ رہنے والی آبادی میں موجود بچوں اور عورتوں کو اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو یہ بدرجہ مجبوری ہے اس لئے کوئی حرج نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن إسماعيل ، انبانا وكيع ، عن عكرمة بن عمار ، عن إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال:" غزونا مع ابي بكر هوازن على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فاتينا ماء لبني فزارة فعرسنا، حتى إذا كان عند الصبح شنناها عليهم غارة، فاتينا اهل ماء فبيتناهم فقتلناهم تسعة او سبعة ابيات".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" غَزَوْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ هَوَازِنَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَا مَاءً لِبَنِي فَزَارَةَ فَعَرَّسْنَا، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ الصُّبْحِ شَنَنَّاهَا عَلَيْهِمْ غَارَةً، فَأَتَيْنَا أَهْلَ مَاءٍ فَبَيَّتْنَاهُمْ فَقَتَلْنَاهُمْ تِسْعَةً أَوْ سَبْعَةَ أَبْيَاتٍ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ قبیلہ ہوازن سے جہاد کیا، چنانچہ ہم بنی فزارہ کے چشمہ کے پاس آئے اور ہم نے وہیں پر پڑاؤ ڈالا، جب صبح کا وقت ہوا، تو ہم نے ان پر حملہ کر دیا، پھر ہم چشمہ والوں کے پاس آئے ان پر بھی شبخون مارا، اور ان کے نو یا سات گھروں کے لوگوں کو قتل کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 134 (2597)، (تحفة الأشراف: 4516)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجہاد 14 (1755)، مسند احمد (5/377) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا عثمان بن عمر ، انبانا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان النبي صلى الله عليه وسلم راى امراة مقتولة في بعض الطريق، فنهى عن قتل النساء والصبيان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8401)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 147 (3014)، صحیح مسلم/الجہاد 8 (1744)، سنن ابی داود/الجہاد 121 (2668)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1569)، موطا امام مالک/الجہاد 3 (9)، مسند احمد (2/122، 123)، سنن الدارمی/السیر 25 (2505) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسے بچے، عورتیں یا بوڑھے جو شریک جنگ نہ ہوں، اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ بھی شریک جنگ ہیں، تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.