الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
30. بَابُ: كَيْفَ الْفَجْرُ
30. باب: فجر کیسے ہوتی ہے؟
Chapter: What is dawn
حدیث نمبر: 2172
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا التيمي، عن ابي عثمان، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن بلالا يؤذن بليل لينبه نائمكم، ويرجع قائمكم وليس الفجر ان يقول هكذا، واشار بكفه، ولكن الفجر ان يقول هكذا، واشار بالسبابتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ لِيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، وَيُرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَأَشَارَ بِكَفِّهِ، وَلَكِنِ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رات ہی میں اذان دیتے ہیں، تاکہ وہ تم میں سونے والوں کو ہوشیار کر دیں، (تہجد پڑھنے یا سحری کھانے کے لیے) اور تہجد پڑھنے والوں کو (گھر) لوٹا دیں، اور فجر اس طرح ظاہر نہیں ہوتی، انہوں اپنی ہتھیلی سے اشارہ کیا، بلکہ فجر اس طرح ظاہر ہوتی ہے انہوں نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 642 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2173
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، انبانا سوادة بن حنظلة، قال: سمعت سمرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يغرنكم اذان بلال، ولا هذا البياض، حتى ينفجر الفجر هكذا وهكذا، يعني معترضا , قال ابو داود وبسط بيديه يمينا وشمالا مادا يديه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا سَوَادَةُ بْنُ حَنْظَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَمُرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَغُرَّنَّكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ، وَلَا هَذَا الْبَيَاضُ، حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا، يَعْنِي مُعْتَرِضًا , قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَبَسَطَ بِيَدَيْهِ يَمِينًا وَشِمَالًا مَادًّا يَدَيْهِ".
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کی اذان تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈالے، اور نہ یہ سفیدی یہاں تک کہ فجر کی روشنی اس طرح اور اس طرح، یعنی چوڑائی میں پھوٹ پڑے۔ ابوداؤد (طیالسی) کہتے ہیں: (شعبہ) نے اپنے دونوں ہاتھ دائیں بائیں بڑھا کر پھیلائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 8 (1094)، سنن ابی داود/الصوم 17 (2346)، سنن الترمذی/الصوم 15 (706)، (تحفة الأشراف: 4624)، مسند احمد 5/7، 9، 13، 18 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
31. بَابُ: التَّقَدُّمِ قَبْلَ شَهْرِ رَمَضَانَ
31. باب: ماہ رمضان سے ایک روز پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Fasting Ahead of Ramadan
حدیث نمبر: 2174
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا الوليد، عن الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقدموا قبل الشهر بصيام، إلا رجل كان يصوم صياما اتى ذلك اليوم على صيامه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ الشَّهْرِ بِصِيَامٍ، إِلَّا رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا أَتَى ذَلِكَ الْيَوْمُ عَلَى صِيَامِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کا مہینہ (شروع ہونے) سے پہلے تم روزہ نہ رکھو، سوائے اس آدمی کے جو کسی خاص دن روزہ رکھتا ہو، اور (اتفاق سے) وہ دن رمضان کے روزہ سے پہلے آ پڑے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 14 (1914)، صحیح مسلم/الصوم 3 (1082)، سنن ابی داود/الصوم 11 (2335)، سنن الترمذی/الصوم 2 (684)، سنن ابن ماجہ/الصوم 5 (1650)، (تحفة الأشراف: 15391)، مسند احمد 2/234، 437، 408، 438، 477، 497، 513، سنن الدارمی/الصوم 4 (1731)، ویأتی عند المؤلف برقم: 2192 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
32. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِي سَلَمَةَ فِيهِ
32. باب: اس حدیث میں ابوسلمہ سے روایت کرنے میں یحییٰ بن ابی کثیر اور محمد بن عمرو پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the Difference Reported from Yahya bin Abi Kathir and Muhammad Bin 'Amr from Abu Salamah About that
حدیث نمبر: 2175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد بن خالد، قال: حدثنا محمد بن شعيب، قال: انبانا الاوزاعي، عن يحيى، قال: حدثني ابو سلمة، قال: اخبرني ابو هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتقدمن احد الشهر بيوم ولا يومين، إلا احد كان يصوم صياما قبله فليصمه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدٌ الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَحَدٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا قَبْلَهُ فَلْيَصُمْهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماہ رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے کوئی روزہ نہ رکھے، البتہ جو اس سے پہلے (اس دن) روزہ رکھتا رہا ہو تو وہ رکھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنا اگر پہلے سے اس کے معمولات میں داخل ہو تو وہ رکھے کیونکہ یہ استقبال رمضان کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ اس کے مستقل معمولات کا ایک حصہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2176
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو خالد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تتقدموا الشهر بصيام يوم او يومين، إلا ان يوافق ذلك يوما كان يصومه احدكم" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ يَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رمضان) سے ایک دن یا دو دن پہلے روزہ مت رکھو، البتہ سوائے اس کے کہ یہ اس دن آ پڑے جس دن تم میں کا کوئی (پہلے سے) روزہ رکھتا رہا ہو۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ سند غلط ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6564) (حسن صحیح) (اصل حدیث صحیح ہے، مؤلف نے اس سند کو غلط بتایا ہے، اس لئے کہ بیشتر راویوں نے اسے ’’عن ابی سلمہ عن ابن عباس‘‘ کے بجائے ’’عن ابی سلمہ عن ابی ہریرة‘‘ روایت کیا ہے، واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
33. بَابُ: ذِكْرِ حَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ فِي ذَلِكَ
33. باب: اس سلسلے میں ابوسلمہ کی حدیث کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the Narration of Abu Salamah about that
حدیث نمبر: 2177
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف، ومحمد بن بشار , واللفظ له، قالا: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن سالم، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم شهرين متتابعين، إلا انه كان يصل شعبان برمضان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی لگاتار دو مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا، البتہ آپ شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 11 (2336)، سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، سنن ابن ماجہ/الصوم 4 (1648)، (تحفة الأشراف: 18232)، مسند احمد 6/293، 300، 311، سنن الدارمی/الصوم 33 (1780)، ویأتی عند المؤلف برقم: 2354 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ شعبان میں برابر روزے رکھتے کہ وہ رمضان کے روزوں سے مل جاتا تھا، چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے روزے آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتا تھا، لیکن امت کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ شعبان کے نصف ثانی میں روزہ نہ رکھیں، تاکہ ان کی قوت و توانائی رمضان کے فرض روزوں کے لیے برقرار رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
34. بَابُ: الاِخْتِلاَفِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ فِيهِ
34. باب: اس حدیث میں محمد بن ابراہیم پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The Different Report from Muhammad Bin Ibrahim about that
حدیث نمبر: 2178
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر، قال: انبانا شعبة، عن توبة العنبري , عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصل شعبان برمضان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعنبري , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 11 (2336)، (تحفة الأشراف: 18238)، مسند احمد 6/311 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2179
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني اسامة بن زيد، ان محمد بن إبراهيم حدثه، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه سال عائشة عن صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول لا يفطر، ويفطر حتى نقول لا يصوم، وكان يصوم شعبان او عامة شعبان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ، وَكَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ أَوْ عَامَّةَ شَعْبَانَ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پے در پے اتنے) روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ روزہ رکھنا بند نہیں کریں گے، اور (پھر) اتنے دنوں تک بغیر روزے کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ روزے نہیں رکھیں گے، اور آپ (پورے) شعبان میں یا شعبان کے اکثر دنوں میں روزے رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 11 (2336)، (تحفة الأشراف: 18238)، مسند احمد 6/311 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2180
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سعد بن الحكم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا نافع بن يزيد، ان ابن الهاد حدثه، ان محمد بن إبراهيم حدثه، عن ابي سلمة يعني ابن عبد الرحمن , عن عائشة، قالت:" لقد كانت إحدانا تفطر في رمضان، فما تقدر على ان تقضي حتى يدخل شعبان، وما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم في شهر ما يصوم في شعبان، كان يصومه كله إلا قليلا بل كان يصومه كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ ابْنَ الْهَادِ حَدَّثَهُ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَقَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ، فَمَا تَقْدِرُ عَلَى أَنْ تَقْضِيَ حَتَّى يَدْخُلَ شَعْبَانُ، وَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي شَهْرٍ مَا يَصُومُ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہم (ازواج مطہرات) میں سے کوئی رمضان میں (حیض کی وجہ سے) روزہ نہیں رکھتی تو اس کی قضاء نہیں کر پاتی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے میں اتنے روزے نہیں رکھتے جتنا شعبان میں رکھتے تھے، آپ چند دن چھوڑ کر پورے ماہ روزے رکھتے، بلکہ (بسا اوقات) پورے (ہی) ماہ روزے رکھتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 26 (1146)، (تحفة الأشراف: 17741)، مسند احمد 6/89 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
35. بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ
35. باب: اس سلسلہ میں عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the Different wordings used by those who reported the Narration of 'Aishah about that
حدیث نمبر: 2181
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن ابي لبيد، عن ابي سلمة، قال: سالت عائشة، فقلت:" اخبريني عن صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت:" كان يصوم حتى نقول قد صام، ويفطر حتى نقول قد افطر، ولم يكن يصوم شهرا اكثر من شعبان، كان يصوم شعبان إلا قليلا، كان يصوم شعبان كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَقُلْتُ:" أَخْبِرِينِي عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ يَكُنْ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں بتائیے؟ تو انہوں نے کہا: آپ (اس تسلسل سے) روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے اب آپ روزے ہی رکھتے رہیں گے، اور آپ (اس تسلسل سے) بلا روزے کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ بغیر روزے ہی کے رہیں گے، آپ کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے، سوائے چند دنوں چھوڑ کے آپ پورے شعبان ہی روزے رکھتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 34 (1156)، سنن ابن ماجہ/الصوم 30 (1710)، (تحفة الأشراف: 17729)، مسند احمد 6/39 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.