صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
The Book of Abridged Or Shortened Prayers (At-Taqsir)
4. بَابٌ في كَمْ يَقْصُرُ الصَّلاَةَ:
4. باب: نماز کتنی مسافت میں قصر کرنی چاہیے۔
(4) Chapter. What is the length of the journey that makes it permissible for one to offer a shortened Salat (prayer)?
حدیث نمبر: Q1086
Save to word اعراب English
وسمى النبي صلى الله عليه وسلم يوما وليلة سفرا، وكان ابن عمر، وابن عباس رضي الله عنهم يقصران ويفطران في اربعة برد وهي ستة عشر فرسخا.وَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَلَيْلَةً سَفَرًا، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يَقْصُرَانِ وَيُفْطِرَانِ فِي أَرْبَعَةِ بُرُدٍ وَهِيَ سِتَّةَ عَشَرَ فَرْسَخًا.
‏‏‏‏ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اور ایک رات کی مسافت کو بھی سفر کہا ہے اور عبداللہ ابن عمر اور عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہم چار برد (تقریباً اڑتالیس میل کی مسافت) پر قصر کرتے اور روزہ بھی افطار کرتے تھے۔ چار برد میں سولہ فرسخ ہوتے ہیں (اور ایک فرسخ میں تین میل)۔

حدیث نمبر: 1086
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، قال: قلت لابي اسامة، حدثكم عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تسافر المراة ثلاثة ايام إلا مع ذي محرم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، انہوں نے ابواسامہ سے، میں نے پوچھا کہ کیا آپ سے عبیداللہ عمری نے نافع سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا تھا کہ عورتیں تین دن کا سفر ذی رحم محرم کے بغیر نہ کریں (ابواسامہ نے کہا ہاں)۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "A woman should not travel for more than three days except with a Dhi-Mahram (i.e. a male with whom she cannot marry at all, e.g. her brother, father, grandfather, etc.) or her own husband.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 20, Number 192


   صحيح البخاري1086عبد الله بن عمرلا تسافر المرأة ثلاثة أيام إلا مع ذي محرم
   صحيح البخاري1087عبد الله بن عمرلا تسافر المرأة ثلاثا إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3260عبد الله بن عمرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تسافر مسيرة ثلاث ليال إلا ومعها ذو محرم
   صحيح مسلم3258عبد الله بن عمرلا تسافر المرأة ثلاثا إلا ومعها ذو محرم
   سنن أبي داود1727عبد الله بن عمرلا تسافر المرأة ثلاثا إلا ومعها ذو محرم
   المعجم الصغير للطبراني1184عبد الله بن عمر لا تسافر المرأة فوق ثلاث ليال إلا مع زوج أو ذي محرم
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1086 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1086  
حدیث حاشیہ:
محرم وہ جن سے عورت کے لیے نکاح حرام ہے اگر ان میں سے کوئی نہ ہو تو عورت کے لیے سفر کرنا جائز نہیں۔
یہاں تین دن کی قید کا مطلب ہے کہ اس مدت پر لفظ کا اطلاق کیا گیا اور ایک دن اوررات کو بھی سفر کہا گیا ہے تقریبا اڑتالیس میل پر اکثر اتفاق ہے کما مر۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1086   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1727  
´عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1727]
1727. اردو حاشیہ: مذکورہ بالا دیگر احادیث میں وقت یا مسافت کی تحدید کا ذکر ایک اتفاقی بیان ہے جو مختلف اوقات میں مختلف سائلین کے بتایا گیا۔ اور ان سب کا مفہوم واضح ہے کہ مسلمان متقی خاتون کو اپنے محرم کی معیت کے بغیر سفر کرنا حرام ہے۔دور حاضر کے احوال و ظروف کیسے بھی ہوں شریعت کا قانون اٹل ہے۔مسلمان پر فرض ہے کہ اپنے آپ کے اس شریعت کاپابند بنائے نہ کہ حیل وحجت سے شریعت کو بدلنے کی کوشش کرے۔والله المستعان .
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1727   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1087  
1087. حضرت ابن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔ احمد بن محمد مروزی نے عبداللہ بن مبارک سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت نافع سے، انہوں نے ابن عمر ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کرنے میں عبیداللہ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1087]
حدیث حاشیہ:
جس مسافت میں نماز قصر پڑھنا مباح ہے اس کی مقدار میں بہت اختلاف ہے۔
اہل ظاہر کے نزدیک کسی قسم کی مقدار سفر مقرر نہیں۔
ان کے ہاں ہر قسم کے سفر میں نماز قصر کرنا جائز ہے، خواہ کم ہو یا زیادہ۔
اہل کوفہ کے نزدیک تین دن اور تین رات کی مسافت پر نماز قصر کر کے پڑھنی چاہیے۔
لیکن آئندہ حدیث ابو ہریرہ میں ہے کہ اہل ایمان خاتون کو ایک دن اور ایک رات کا سفر محرم کے بغیر کرنا جائز نہیں۔
سائلین کے اختلاف کی بنا پر احادیث کا اختلاف ہے، مفہوم عدد کا اس میں کوئی اعتبار نہیں ہے۔
ایک روایت میں ان محرم رشتوں کی تفصیل بھی ہے کہ کوئی عورت اپنے باپ، بھائی، خاوند، بیٹے یا کسی دوسرے محرم کے بغیر تین دن اور تین رات کا سفر نہ کرے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔
(فتح الباري: 733/2، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 3270(1340)
واضح رہے کہ مذکورہ روایت تحدید مسافت کے لیے بیان نہیں ہوئی، بلکہ اس مقصد کے لیے اسے بیان کیا گیا ہے کہ کوئی عورت اتنی مسافت اکیلی طے نہ کرے، نیز اس نہی کا تعلق وقت سے ہے، یعنی اگر کوئی عورت ایک گھنٹے کی مسافت ایک دن میں طے کرتی ہے تو اس سے حکم امتناعی متعلق ہو گا، لیکن اگر مسافر نصف یوم کی مسافت کو دو دن میں طے کرتا ہے تو اسے قصر کرنے کی اجازت نہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ ایک حکم کو دوسرے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1087   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.