صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
57. بَابُ فَضْلِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ:
57. باب: جنازہ کے ساتھ جانے کی فضیلت۔
(57) Chapter. Superiority of accompanying funeral processions.
حدیث نمبر: 1324
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فصدقت يعني عائشة ابا هريرة وقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله"، فقال ابن عمر رضي الله عنهما: لقد فرطنا في قراريط كثيرة فرطت ضيعت من امر الله.(مرفوع) فَصَدَّقَتْ يَعْنِي عَائِشَةَ أَبَا هُرَيْرَةَ وَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ فَرَّطْتُ ضَيَّعْتُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ.
پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی تصدیق کی اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد خود سنا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر تو ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان اٹھایا۔ (سورۃ الزمر میں جو لفظ) «فرطت‏» آیا ہے اس کے یہی معنی ہیں میں نے ضائع کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Aisha attested Abu Huraira's narration and said, "I heard Allah's Apostle saying like that." Ibn `Umar said, "We have lost numerous Qirats."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 409


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1324 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1324  
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ قرآن کی آیتوں میں جو لفظ وارد ہوئے ہیں، اگر حدیث میں کوئی وہی لفظ آجاتا ہے تو آپ اس کے ساتھ ساتھ قرآن کے لفظ کی بھی تفسیر کردیتے ہیں۔
یہاں عبداللہ بن عمر ؓ کے کلام میں فرطت کا لفظ آیا اور قرآن میں بھی ﴿فَرَّطتُ فِي جَنبِ اللَّـهِ﴾ (الزمر: 56)
آیا ہے تو اس کی بھی تفسیر کردی، یعنی میں نے اللہ کا حکم کچھ ضائع کیا۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی نسبت کہا‘ انہوں نے بہت حدیثیں بیان کیں۔
اس سے یہ مطلب نہیں تھا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ جھوٹے ہیں۔
بلکہ ان کو یہ شبہ رہا کہ شاید ابوہریرہ ؓ بھول گئے ہوں یا حدیث کا مطلب اور کچھ ہو وہ نہ سمجھے ہوں۔
جب حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے بھی ان کی شہادت دی تو ان کو پورا یقین آیا اور انہوں نے افسوس سے کہا کہ ہمارے بہت سے قیراط اب تک ضائع ہوئے۔
حضرت امام کا مقصد باب اس شخص کی فضیلت بیان کرنا ہے جو جنازے کے ساتھ جائے‘ اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا۔
قیراط ایک بڑا وزن مثل احد پہاڑ کے مراد ہے اور جو شخص دفن ہونے تک ساتھ رہے اسے دو قیراط برابر ثواب ملے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1324   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1324  
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ جو شخص میت کے دفن ہونے تک ساتھ رہتا ہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملتا ہے اور یہ دو قیراط دو بڑے پہاڑوں کی مانند ہیں۔
(حدیث: 1325)
دنیا کا قیراط تو درہم کا بارہواں حصہ ہے، لیکن آخرت کا قیراط جس کے برابر ثواب دینے کا ان احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے وہ پہاڑ کے برابر ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے لفظ تفريط کی مناسبت سے قرآنی آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا حَسْرَتَىٰ عَلَىٰ مَا فَرَّطتُ فِي جَنبِ اللَّـهِ﴾ ہائے افسوس! میں نے اللہ کا حکم ضائع کر دیا ہے۔
(سورة الزمر: 56)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1324   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.