صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
32. بَابُ مَا قِيلَ فِي الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى:
32. باب: عمریٰ اور رقبیٰ کے بارے میں روایات۔
(32) Chapter. What is said about the Umra and Ruqba.
حدیث نمبر: 2626
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا همام، حدثنا قتادة، قال: حدثني النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" العمرى جائزة". وقال عطاء: حدثني جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ". وَقَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي جَابِرٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے نضر بن انس نے بیان کیا، ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمریٰ جائز ہے۔ اور عطاء نے کہا کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Umra is permissible." Ata said, "Jabir narrated the same to me from the Prophet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 794


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2626العمرى جائزة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2626 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2626  
حدیث حاشیہ:
کسی کو کوئی چیز صرف اس کی عمر تک بخش دینا اسی کو عمریٰ کہاگیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2626   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2626  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے عنوان میں عمریٰ اور رقبیٰ دونوں کا ذکر کیا ہے لیکن احادیث میں صرف عمریٰ کا ذکر ہے، معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک دونوں ایک ہیں یا ان کا حکم ایک جیسا ہے۔
(2)
جمہور علماء کے نزدیک عمریٰ لینے والے کی ملک ہو جاتا ہے، دینے والے کی طرف واپس نہیں ہوتا، خواہ وہ شرط کرے۔
اگر کوئی مشروط عطیہ ہے تو شرط پوری ہونے پر اس کے مطابق عمل ہو گا۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمریٰ اور رقبیٰ سے منع فرمایا ہے اور آپ نے انصار سے فرمایا تھا:
تم لوگ اپنی زمینیں اس طرح برباد نہ کرو جو شخص عمریٰ کرے گا وہ اسی کا ہو جائے گا جسے ہبہ کیا گیا۔
(صحیح مسلم، الھبات، حدیث: 4196(1625)
ان احادیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم اپنا مال واپس لینا چاہتے ہو تو عمریٰ نہ کرو کیونکہ جب تم نے عمریٰ کر دیا تو وہ واپس نہیں ہو گا بلکہ تم مشروط طور پر عطیہ کرو، اس لیے جواز اور نہی کی احادیث میں تعارض نہیں ہے۔
(فتح الباري: 293/5)
ہمارے ہاں عمریٰ کا رواج نہیں بلکہ پسندیدہ طریقہ ہبہ کا ہے۔
اگر کوئی اپنی چیز شرعی طور پر دوسرے کو دینا چاہتا ہے تو ہبہ کے ذریعے سے وہ دی جا سکتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2626   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.