ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عقیل نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں ثعلبہ بن ابی مالک قرظی نے خبر دی کہ قیس بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے، جو جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علمبردار تھے، جب حج کا ارادہ کیا تو (احرام باندھنے سے پہلے) کنگھی کی۔
Narrated Tha`laba bin Abi Malik Al-Qurazi: When Qais bin Sa`d Al-Ansari, who used to carry the flag of the Prophet, intended to perform Hajj, he combed his hair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 218
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2974
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ جہاد میں علم نبوی اٹھایا جاتا تھا۔ اور اس کے اٹھانے والے قیس بن سعد انصاری ؓ ہوا کرتے۔ جنگ خیبر میں یہ جھنڈا اٹھانے والے حضرت علی ؓ تھے۔ جیسا کہ آگے ذکر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2974
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2974
حدیث حاشیہ: 1۔ (لواء،رايه اور علم) تینوں جھنڈے کے نام ہیں۔ در اصل رئیس لشکر جھنڈے کو تھامتا تھا۔ اسے اس کے سر پر لہرایا جاتا تھا۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ لڑائیوں میں جھنڈے رکھنا جائز ہیں۔ اور یہ کبھی امیر کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور کبھی اس کے قائم مقام کے ہاتھ میں، اس کی حفاظت کی جاتی ہے۔ اس کا سرنگوں ہونا گویا اسلام کے سرنگوں ہونے کی علامت ہے۔ 2۔ یہ حدیث اگرچہ موقوف ہے تاہم محل استشہار حصہ مرفوع ہی کے حکم میں ہے کیونکہ حضرت قیس بن سعد ؓ کا جھنڈا پکڑنا یقیناًرسول اللہ ﷺ کے حکم اور آپ کی اجازت سے ہو گا۔ اور یہاں مقصود بھی جھنڈے کا اثبات ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2974