فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2548
´بخیل کے صدقے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2548]
اردو حاشہ:
(1) ”لوہے کے کُرتے یا زرہیں۔“ زرہ چمڑے کی بھی ہوتی ہے، اس لیے لوہے کی صراحت فرمائی کہ تاکہ آئندہ مثال میں زور پیدا ہو۔ (2) ”سینوں کو۔“ ویسے بھی زرہ سینے کے لیے ہوتی ہے۔ یہاں خصوصاً سینے کا ذکر اس لیے ہے کہ انسان کا دل، جس سے سخاوت اور کنجوسی کا تعلق ہے، سینے میں ہوتا ہے۔ اس مثال میں زرہ سے مراد نفس کا شکنجہ ہے جو وہ روح پر چڑھائے رکھتا ہے جو روحانی کمالات کے ظہور سے مانع ہوتا ہے۔ (3) ”کھل جاتی ہے۔“ یعنی سخی کا دل اس شکنجے کو کھول دیتا ہے حتیٰ کہ سخاوت کا اثر پورے جسم پر نمایاں ہوتا ہے اور اس کے ہاتھ بھی کھل کر سخاوت کرتے ہیں۔ نشانات قدم کو مٹانے سے مراد اس کی غلطیوں کو ختم کرنا ہے۔ یا مطلب یہ ہے کہ جس طرح یہ زرہ اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لیتی ہے، اسی طرح قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے عیوب کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (4) ”سکڑ جاتی ہے۔“ یعنی اس کا دل تنگ ہو جاتا ہے اور وہ صدقہ کرنے کی ہمت نہیں پاتا حتیٰ کہ اس کے لیے صدقہ کرنا اپنا گلا گھونٹنے والی بات بن جاتی ہے۔ جس طرح زرہ اس کے گلے تک سکڑ گئی، اسی طرح اس کا دل تنگ ہو جااتا ہے اور اسے صدقے کی توفیق نہیں ہو پاتی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2548
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2549
´بخیل کے صدقے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخیل اور صدقہ دینے والے (سخی) کی مثال ان دو شخصوں کی ہے جن پر لوہے کی زرہیں ہوں، اور ان کے ہاتھ ان کی ہنسلیوں کے ساتھ چمٹا دیئے گئے ہوں، تو جب جب صدقہ کرنے والا صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے لیے وسیع و کشادہ ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ اتنی بڑی ہو جاتی ہے کہ چلتے وقت اس کے پیر کے نشانات کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو ہر کڑی دوسرے کے ساتھ پیوست۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2549]
اردو حاشہ:
سخی آدمی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا دل فراخ ہو جاتا ہے، ہاتھ کھل جاتے ہیں اور تمام رکاوٹیں دور ہو جاتی ہیں۔ اور کنجوس شخص صدقے کا ارادہ کرے بھی تو اس کا دل مزید تنگ ہو جاتا ہے، گویا کہ ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ وہ زنجیروں میں جکڑے شخص کی طرح لا چار ہو جاتا ہے اور صدقہ نہیں کر پاتا۔ أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہ
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2549