حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا بشر بن عبد الله يعني ابن يسار السلمي ، قال: حدثني عبادة بن نسي ، عن جنادة بن ابي امية ، عن عبادة بن الصامت ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يشغل، فإذا قدم رجل مهاجر على رسول الله صلى الله عليه وسلم دفعه إلى رجل منا يعلمه القرآن، فدفع إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا، وكان معي في البيت اعشيه عشاء اهل البيت، فكنت اقرئه القرآن، فانصرف انصرافة إلى اهله، فراى ان عليه حقا، فاهدى إلي قوسا لم ار اجود منها عودا، ولا احسن منها عطفا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما ترى يا رسول الله فيها؟ قال: " جمرة بين كتفيك تقلدتها او تعلقتها" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ يَسَارٍ السُّلَمِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ نُسَيٍّ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْغَلُ، فَإِذَا قَدِمَ رَجُلٌ مُهَاجِرٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنَّا يُعَلِّمُهُ الْقُرْآنَ، فَدَفَعَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، وَكَانَ مَعِي فِي الْبَيْتِ أُعَشِّيهِ عَشَاءَ أَهْلِ الْبَيْتِ، فَكُنْتُ أُقْرِئُهُ الْقُرْآنَ، فَانْصَرَفَ انْصِرَافَةً إِلَى أَهْلِهِ، فَرَأَى أَنَّ عَلَيْهِ حَقًّا، فَأَهْدَى إِلَيَّ قَوْسًا لَمْ أَرَ أَجْوَدَ مِنْهَا عُودًا، وَلَا أَحْسَنَ مِنْهَا عِطْفًا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيهَا؟ قَالَ: " جَمْرَةٌ بَيْنَ كَتِفَيْكَ تَقَلَّدْتَهَا أَوْ تَعَلَّقْتَهَا" .
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مصروفیات زیادہ تھیں اس لئے مہاجرین میں سے کوئی آدمی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے قرآن سکھانے کے لئے ہم میں سے کسی کے حوالے کردیتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو میرے حوالے کردیا وہ میرے ساتھ میرے گھر میں رہتا تھا اور میں اسے اپنے گھر والوں کے کھانے میں شریک کرتا تھا اور قرآن بھی پڑھاتا تھا جب وہ اپنے گھر واپس جانے لگا تو اس کے دل میں خیال آیا کہ اس پر میرا کچھ حق بنتا ہے چنانچہ اس نے مجھے ایک کمان ہدیئے میں پیش کی جس سے عمدہ لکڑی اور نرمی میں اس سے بہترین کمان میں نے پہلے نہیں دیکھی تھی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے متعلق پوچھا یا رسول اللہ! آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے کندھوں کے درمیان ایک انگارہ ہے جو تم نے لٹکا لیا ہے۔