الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، او عن ابي سعيد ، هو شك يعنى الاعمش قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة سياحين في الارض، فضلا عن كتاب الناس، فإذا وجدوا قوما يذكرون الله، تنادوا: هلموا إلى بغيتكم، فيجيئون، فيحفون بهم إلى السماء الدنيا، فيقول الله: اي شيء تركتم عبادي يصنعون؟ فيقولون: تركناهم يحمدونك، ويمجدونك، ويذكرونك، فيقول: هل راوني؟ فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو راوني؟ فيقولون: لو راوك لكانوا اشد تحميدا، وتمجيدا، وذكرا، فيقول: فاي شيء يطلبون؟ فيقولون: يطلبون الجنة، فيقول: وهل راوها؟ قال: فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا اشد عليها حرصا، واشد لها طلبا، قال: فيقول: ومن اي شيء يتعوذون؟ فيقولون: من النار، فيقول: وهل راوها؟ فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا اشد منها هربا، واشد منها خوفا، قال: فيقول: إني اشهدكم اني قد غفرت لهم، قال: فيقولون: فإن فيهم فلانا الخطاء، لم يردهم إنما جاء لحاجة، فيقول: هم القوم لا يشقى بهم جليسهم".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، هُوَ شَكَّ يعنى الأعمش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ، فُضُلًا عَنْ كُتَّابِ النَّاسِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى بُغْيَتِكُمْ، فَيَجِيئُونَ، فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ اللَّهُ: أَيَّ شَيْءٍ تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ يَحْمَدُونَكَ، وَيُمَجِّدُونَكَ، وَيَذْكُرُونَكَ، فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ لَكَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا، وَتَمْجِيدًا، وَذِكْرًا، فَيَقُولُ: فَأَيَّ شَيْءٍ يَطْلُبُونَ؟ فَيَقُولُونَ: يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، قَالَ: فَيَقُولُ: وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَتَعَوَّذُونَ؟ فَيَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ، فَيَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا هَرَبًا، وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا، قَالَ: فَيَقُولُ: إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: فَإِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّاءَ، لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ، فَيَقُولُ: هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے جو لوگوں کا نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں اس کام پر مقرر ہیں کہ وہ زمین میں گھومتے پھریں یہ فرشتے جہاں کچھ لوگوں کو ذکر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو آوازیں دے کر کہتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آؤ چنانچہ وہ سب اکھٹے ہو کر آ جاتے ہیں اور ان لوگوں کو آسمان دنیا تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ (پھر جب وہ آسمان پر جاتے ہیں تو) اللہ ان سے پوچھتا ہے کہ میرے بندوں کو تم کیا کرتے ہوئے چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم انہیں اس حال میں چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ آپ کی تعریف وتحمید بیان کررہے تھے اور آپ کا ذکر کررہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ آپ کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ آپ کی تحمید اور تمجید اور ذکر میں مشغول رہتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز کو طلب کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ جنت طلب کر رہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو وہ اور زیادہ شدت کے ساتھ اس کی حرص اور طلب کرتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ جہنم سے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ اس سے دور بھاگتے اور خوف کھاتے اللہ فرماتا ہے کہ تم گواہ رہو میں نے ان سب کے گناہوں کو معاف فرما دیا فرشتے کہتے ہیں کہ ان میں تو فلاں گنہگار آدمی بھی شامل تھا جو ان کے پاس خود نہیں آیا تھا بلکہ کوئی ضرورت اور مجبوری اسے لے آئی تھی اللہ فرماتا ہے کہ یہ ایسی جماعت ہے جن کے ساتھ بیٹھنے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6408، م: 2689.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.