17 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عاصم بن عبيد الله العمري، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «تابع ما بين الحج والعمرة فإن متابعة بينهما يزيدان في الاجل، وينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير الخبث» قال سفيان: هذا الحديث حدثناه عبد الكريم الجزري، عن عبدة، عن عاصم فلما قدم عبدة اتيناه لنساله عنه فقال: إنما حدثنيه عاصم وهذا عاصم حاضر فذهبنا إلي عاصم فسالناه فحدثنا به هكذا، ثم سمعته منه بعد ذلك فمرة يقفه علي عمر ولا يذكر فيه عن ابيه واكثر ذلك كان يحدثه عن عبد الله بن عامر عن ابيه، عن عمر عن النبي صلي الله عليه وسلم قال سفيان وربما سكتنا عن هذه الكلمة يزيدان في الاجل فلا نحدث بها مخافة ان يحتج بها هؤلاء - يعني القدرية - وليس لهم فيها حجة17 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَابِعْ مَا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّ مُتَابَعَةً بَيْنَهُمَا يَزِيدَانِ فِي الْأَجَلِ، وَيَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ الْخَبَثَ» قَالَ سُفْيَانُ: هَذَا الْحَدِيثُ حَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيُّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ عَاصِمٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدَةُ أَتَيْنَاهُ لِنَسْأَلَهُ عَنْهُ فَقَالَ: إِنَّمَا حَدَّثَنِيهِ عَاصِمٌ وَهَذَا عَاصِمٌ حَاضِرٌ فَذَهَبْنَا إِلَي عَاصِمٍ فَسَأَلْنَاهُ فَحَدَّثَنَا بِهِ هَكَذَا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ مِنْهُ بَعْدَ ذَلِكَ فَمَرَّةً يَقِفُهُ عَلَي عُمَرَ وَلَا يَذْكُرُ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ وَأَكْثَرُ ذَلِكَ كَانَ يُحَدِّثُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُفْيَانُ وَرُبَّمَا سَكَتْنَا عَنْ هَذِهِ الْكَلِمَةِ يَزِيدَانِ فِي الْأَجَلِ فَلَا نُحَدِّثُ بِهَا مَخَافَةَ أَنْ يَحْتَجَّ بِهَا هَؤُلَاءِ - يَعْنِي الْقَدَرِيَّةَ - وَلَيْسَ لَهُمْ فِيهَا حُجَّةٌ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”حج اور عمرے کو آگے پیچھے کرو، کیونکہ ان دونوں کو آگے پیچھے کرنا زندگی میں اضافہ کرتا ہے غربت اور گناہوں کو ختم کر دیتا ہے، جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کر دیتی ہے۔“ سفیان کہتے ہیں: یہ روایت عبدالکریم نامی راوی نے عبدہ نامی راوی کے حوالے سے اور انہوں نے عاصم کے حوالے سے بیان کی تھی۔ جب عبدہ آئے، تو ہم اس روایت کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے بتایا: عاصم نے یہ روایت مجھے سنائی ہے اور عاصم بھی یہاں موجود ہیں، یعنی اسی شہر میں ہیں، تو ہم لوگ عاصم کے پاس گئے اور ان سے روایت کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے یہ روایت اسی طرح ہمیں سنائی۔ پھر اس کے بعد میں نے انہیں سنا کہ ایک مرتبہ انہوں نے اس روایت کو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تک ”موقوف“ روایت کے طور پر بیان کیا اور ایک مرتبہ انہوں نے اس کی سند میں اپنے والد کا تذکرہ نہیں کیا۔ تاہم اکثر اوقات وہ اس روایت کو عبداللہ بن عامر کے حوالے سے، وہ ان کے والد کے حوالے سے، وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں: بعض اوقات وہ ہمارے سامنے یہ الفاظ بھی بیان نہیں کرتے تھے: ”یہ دونوں زندگی میں اضافہ کرتے ہیں۔“ تو ہم ان کلمات کو حدیث میں بیان نہیں کرتے ہیں اس اندیشے کے تحت کہ کہیں وہ لوگ اس کے ذریعے استدلال نہ کریں۔ سفیان کی مراد وہ لوگ تھے جو تقدیر کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ اس روایت میں ان لوگوں کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن متن صحيح وأخرجه الضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 143، 144، 160، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2887، 2887 م، وأحمد فى «مسنده» برقم: 169، 15938، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 198، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8797، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12781، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5529»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:17
فائدہ: ➊ اس حدیث میں حج و عمرہ مسلسل کرنے پر رغبت دلائی گئی ہے، اگر کسی نے عمرہ کیا ہے تو وہ حج کرے اور اگر کسی نے حج کیا تو وہ عمرہ کرے۔ عمرہ اور حج اگرچہ زندگی میں ایک بار فرض ہیں، لیکن اپنے مال کو حج اور عمرہ کے سفر میں خرچ کرنا بہت زیادہ اہمیت والا عمل ہے، لہٰذا پوری زندگی جب بھی موقع میسر آئے حج یا عمرہ کرتے رہنا چاہیے۔ بعض لوگ صرف عمرہ کرتے ہیں اور زندگی میں بہت زیادہ عمرے کرتے رہتے ہیں لیکن حج نہیں کرتے۔ یہ بات غلط ہے۔ جو کئی بار عمرے کر سکتا ہے، گویا اس کے پاس حج کی بھی طاقت ہے، تو وہ حج کے فرایضے کو اول فرصت میں ادا کرے۔ ➋ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے سے مال میں برکت ہوتی ہے۔ حج و عمرہ کا خرچہ بھی اللہ تعالی کی راہ میں ہے۔ اس لیے اس سے بھی مال میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور فقر و فاقہ سے نجات ملتی ہے۔ ➌ حج اسلام کا بنیادی رکن ہے اور عمرہ بھی ایک قسم کا حج ہی ہے۔ اس لیے اسے ”حج اصغر“(چھوٹا حج) بھی کہتے ہیں ان دونوں کا ثواب بہت زیادہ ہے اور یہ بہت گناہوں سے معافی کا باعث بنتے ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 17
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2887
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔` عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج اور عمرہ کو یکے بعد دیگرے ادا کرو، اس لیے کہ انہیں باربار کرنا فقر اور گناہوں کو ایسے ہی دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2887]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) حج وعمرے پے درپے ادا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر حج کیا جائے تو اس کے بعد عمرہ بھی کیاجائے۔ اور اگر عمرے کا موقع مل جائے تو کوشش کی جائےکہ حج بھی ادا کرلیا جائے۔ یہ مطلب بھی ہو سکتا ہےکہ حج اور عمرہ باربار ادا کیا جائے۔ جب بھی حج کا موقع ملے حج کرلیا جائےاور جب عمرے کا موقع ملے عمرہ کرلیا جائے۔
(2) اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مال میں برکت ہوتی ہے۔ جوعمرہ کا خرچ بھی اللہ کی راہ میں ہے اس لیے اس سے بھی اس کے مال میں اضافہ ہوتا ہےاور فقر فاقہ سے نجات ملتی ہے۔
(3) حج اسلام کا بنیادی رکن ہے اور عمرہ بھی ایک قسم کا حج ہی ہے۔ اس لیے اسے حج اصغر (چھوٹا حج) بھی کہتے ہیں۔ ان دونوں کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ اور یہ بہت سے گناہوں سے معافی کا باعث بنتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2887