الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
44. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ السَّلَفِ
44. جو سلف درست نہیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 1389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني مالك انه بلغه، ان رجلا اتى عبد الله بن عمر، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إني اسلفت رجلا سلفا واشترطت عليه افضل مما اسلفته. فقال عبد الله بن عمر:" فذلك الربا". قال: فكيف تامرني يا ابا عبد الرحمن؟ فقال عبد الله: " السلف على ثلاثة وجوه: سلف تسلفه تريد به وجه الله فلك وجه الله، وسلف تسلفه تريد به وجه صاحبك فلك وجه صاحبك، وسلف تسلفه لتاخذ خبيثا بطيب فذلك الربا". قال: فكيف تامرني يا ابا عبد الرحمن؟ قال:" ارى ان تشق الصحيفة، فإن اعطاك مثل الذي اسلفته قبلته وإن اعطاك دون الذي اسلفته فاخذته اجرت، وإن اعطاك افضل مما اسلفته طيبة به نفسه، فذلك شكر شكره لك، ولك اجر ما انظرته" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي أَسْلَفْتُ رَجُلًا سَلَفًا وَاشْتَرَطْتُ عَلَيْهِ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتُهُ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ:" فَذَلِكَ الرِّبَا". قَالَ: فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: " السَّلَفُ عَلَى ثَلَاثَةِ وُجُوهٍ: سَلَفٌ تُسْلِفُهُ تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَلَكَ وَجْهُ اللَّهِ، وَسَلَفٌ تُسْلِفُهُ تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ صَاحِبِكَ فَلَكَ وَجْهُ صَاحِبِكَ، وَسَلَفٌ تُسْلِفُهُ لِتَأْخُذَ خَبِيثًا بِطَيِّبٍ فَذَلِكَ الرِّبَا". قَالَ: فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ:" أَرَى أَنْ تَشُقَّ الصَّحِيفَةَ، فَإِنْ أَعْطَاكَ مِثْلَ الَّذِي أَسْلَفْتَهُ قَبِلْتَهُ وَإِنْ أَعْطَاكَ دُونَ الَّذِي أَسْلَفْتَهُ فَأَخَذْتَهُ أُجِرْتَ، وَإِنْ أَعْطَاكَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتَهُ طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ، فَذَلِكَ شُكْرٌ شَكَرَهُ لَكَ، وَلَكَ أَجْرُ مَا أَنْظَرْتَهُ"
ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک شخص کو قرض دیا اور عمدہ اس سے ٹھہرایا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ ربا ہے۔ اس نے کہا: پھر کیا حکم کرتے ہو؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: قرض تین طور پر ہے: ایک اللہ کے واسطے، اس میں تو اللہ کی رضا مندی ہے۔ ایک اپنے دوست کی خوشی کے لئے، اس میں دوست کی رضا مندی ہے۔ ایک قرض اس واسطے ہے کہ حلال مال دے کر حرام مال لے، یہ سود ہے۔ پھر وہ شخص بولا: اب مجھ کو کیا حکم کرتے ہو اے ابوعبدالرحمٰن؟ انہوں نے کہا: میرے نزدیک مناسب یہ ہے کہ تو دستاویز کو پھاڑ ڈال، اگر وہ شخص جس کو تو نے قرض دیا ہے جیسا مال تو نے دیا ہے ویسا ہی دے تو لے لے، اگر اس سے بُرا دے اور تو لے لے تو تجھے اجر ہوگا، اگر وہ اپنی خوشی سے اس سے اچھا دے تو اس نے تیرا شکریہ ادا کیا اور تو نے جو اتنے دنوں تک اس کو مہلت دی اس کا ثواب تجھے ملا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10980، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1973، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14662، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 92»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.