صحيح ابن خزيمه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
252. (19) باب ذكر التغليظ فى تأخير صلاة العصر إلى اصفرار الشمس،
نماز عصر کو سورج زرد ہونے تک مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 334
نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ الْبَكْرَاوِيُّ أَبُو بَحْرٍ ، نا شُعْبَةُ ، نا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَعْقُوبَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ. قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى ، يَقُولُ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي بِخَطِّ يَدِي فِيمَا نَسَخَتْ مِنْ كِتَابٍ، ابن جَعْفَرٍ ، قَالَ: نا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ تِلْكَ صَلاةُ الْمُنَافِقِ، يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، أَوْ عَلَى قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا، لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى، وَقَالَ ابْنُ بَزِيعٍ:" بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ"، وَقَالَ: قَالَ شُعْبَةُ:" نَقَرَهَا أَرْبَعًا لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ یہ منافق کی نماز ہے، وہ انتظار کرتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں پر ہوتا ہے تو کھڑا ہو جاتا ہے، اور چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت تھوڑا کرتا ہے۔“ یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ ابن بزیغ کی روایت میں ہے کہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں میں اور کہا کہ شعبہ کہتے ہیں کہ چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كتاب: الصلاة/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
الرواة الحديث:


العلاء بن عبد الرحمن الحرقي ← أنس بن مالك الأنصاري