عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے، اور دو رکعتیں پڑھے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے مانند ہے۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7331، ومصباح الزجاجة: 1039)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 111 (959)، سنن النسائی/الحج 134 (2922)، مسند احمد (2/3، 11، 95) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2956
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) کعبہ شریف کا طواف ایک مستقل عبادت ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو دنیا میں کسی اور مقام پر ادا نہیں کی جا سکتی لہٰذا جسے مکہ شریف جانے کا موقع ملے اسے چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ طواف کرنے کی کوشش کرے۔
(2) بعض لوگ مکہ مکرمہ جا کر باربار عمرہ کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسے نہیں کیا بلکہ جعرانه والے عمرے کے سوا باقی عمروں کے لیے مدینے سے سفر فرمایا۔ اس لیے باربار عمرہ کرنے کے بجائے باربار طواف کرنا چاہیے۔
(3) نفلی طواف کا طریقہ بھی يہی ہے جو حج و عمرہ کے طواف کا ہے۔ اس میں احرام باندھنے کی ضرورت نہیں۔ کعبہ شریف کے گرد سات چکر لگائے۔ طواف وحجر اسود سے شروع کرکے حجر اسود پر ختم کرے۔ اس کے بعد مقام ابراہیم کے قریب دو رکعت نماز ادا کرے۔ اگر یہاں جگہ نہ ملے تو مسجد میں کسی بھی مقام پر دو رکعتیں پڑھ لے۔ یہ ایک طواف ہوجائے گا۔ اس طرح جس قدر طواف کرسکے کر لے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2956