English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
3. باب : الحمية
باب: (کھانے پینے میں) پرہیز اور احتیاط کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3442
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ , وَأَبُو دَاوُدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ , عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّةِ , قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَعَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ , وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهَا , فَتَنَاوَلَ عَلِيٌّ لِيَأْكُلَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," مَهْ يَا عَلِيُّ إِنَّكَ نَاقِهٌ" , قَالَتْ: فَصَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِلْقًا وَشَعِيرًا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ , فَإِنَّهُ أَنْفَعُ لَكَ".
ام المنذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے ساتھ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ اس وقت ایک بیماری کی وجہ سے کمزور ہو گئے تھے، ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھا رہے تھے، تو علی رضی اللہ عنہ نے بھی اس میں سے کھانے کے لیے لیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی ٹھہرو! تم بیماری سے کمزور ہو گئے ہو، ام منذر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چقندر اور جو پکائے، تو آپ نے فرمایا: علی! اس میں سے کھاؤ، یہ تمہارے لیے مفید ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3442]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطب 2 (3856)، سنن الترمذی/الطب 1 (2037)، (تحفة الأشراف: 18362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/363، 364) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں فلیح بن سلیمان ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 59)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پرہیز کرنا چاہئے، ایک دوسرے حدیث میں پرہیز و احتیاط کو ہر علاج کا راز بتایا گیا ہے، اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پرہیزی سے اللہ کے حکم سے دوا کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے، جب کہ بدپرہیزی دواؤں کی تاثیر کو معطل کر کے جسم میں دوسری خرابیاں پیدا کر دیتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أم المنذر بنت قيس الأنصارية، أم المنذرصحابي
👤←👥يعقوب بن أبي يعقوب المدني
Newيعقوب بن أبي يعقوب المدني ← أم المنذر بنت قيس الأنصارية
صدوق حسن الحديث
👤←👥أيوب بن عبد الرحمن الأنصاري، أبو يحيى
Newأيوب بن عبد الرحمن الأنصاري ← يعقوب بن أبي يعقوب المدني
صدوق حسن الحديث
👤←👥فليح بن سليمان الأسلمي، أبو يحيى
Newفليح بن سليمان الأسلمي ← أيوب بن عبد الرحمن الأنصاري
صدوق كثير الخطأ
👤←👥أبو داود الطيالسي، أبو داود
Newأبو داود الطيالسي ← فليح بن سليمان الأسلمي
ثقة حافظ غلط في أحاديث
👤←👥عبد الملك بن عمرو القيسي، أبو عامر
Newعبد الملك بن عمرو القيسي ← أبو داود الطيالسي
ثقة
👤←👥محمد بن بشار العبدي، أبو بكر
Newمحمد بن بشار العبدي ← عبد الملك بن عمرو القيسي
ثقة حافظ
👤←👥أيوب بن عبد الرحمن الأنصاري، أبو يحيى
Newأيوب بن عبد الرحمن الأنصاري ← محمد بن بشار العبدي
صدوق حسن الحديث
👤←👥فليح بن سليمان الأسلمي، أبو يحيى
Newفليح بن سليمان الأسلمي ← أيوب بن عبد الرحمن الأنصاري
صدوق كثير الخطأ
👤←👥يونس بن محمد المؤدب، أبو محمد
Newيونس بن محمد المؤدب ← فليح بن سليمان الأسلمي
ثقة ثبت
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر
Newابن أبي شيبة العبسي ← يونس بن محمد المؤدب
ثقة حافظ صاحب تصانيف
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
جامع الترمذي
2037
مه مه يا علي فإنك ناقه قال فجلس علي والنبي يأكل قالت فجعلت لهم سلقا وشعيرا فقال النبي يا علي من هذا فأصب فإنه أوفق لك
سنن أبي داود
3856
مه إنك ناقه حتى كف علي قالت وصنعت شعيرا وسلقا فجئت به فقال رسول الله يا علي أصب من هذا فهو أنفع لك
سنن ابن ماجه
3442
لنا دوالي معلقة وكان النبي يأكل منها فتناول علي ليأكل فقال النبي مه يا علي إنك ناقه فصنعت للنبي سلقا وشعيرا فقال النبي يا علي من هذا فأصب فإنه أنفع لك
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3442 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3442
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیمار کو خوراک میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

(2)
بیمار کو چاہیے کہ وہ چیز کھائے جو اس کے لئے مفید ہو اور اس چیز سے پرہیز کرے۔
جو اس بیماری میں نقصان دہ ہو۔

(3)
سلق کا مطلب محمد فواد عبد الباقی نے کھائی جانے والی نباتات یعنی سبزیاں کیا ہے۔
اور علامہ وحید الزمان خان نے اس لفظ کا ترجمہ چقندر کیا ہے۔

(4)
بیماری کے بعد زود ہضم اور غذایئت والی خوراک استعمال کرنی چاہیے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3442]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3856
کھانے میں پرہیزی اور احتیاط کا بیان۔
ام منذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ تھے، ان پر کمزوری طاری تھی ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر انہیں کھانے لگے، علی رضی اللہ عنہ بھی کھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ٹھہرو (تم نہ کھاؤ) کیونکہ تم ابھی کمزور ہو یہاں تک کہ علی رضی اللہ عنہ رک گئے، میں نے جو اور چقندر پکایا تھا تو اسے لے کر میں آپ کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! اس میں سے کھاؤ یہ تمہارے لیے مف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3856]
فوائد ومسائل:
انسان کو جن چیزوں کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ اسکے لیئے نقصان دہ ہیں یا بیماری کا سبب بن سکتی ہیں، اسے ان سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
بیمار انسان کو صحت یابی کے لیئے خصوصی طور پر پرہیز کرنا چاہیئے۔
اور معالج کو بھی چاہیئے کہ اپنے زیرِ علاج مریض کوضرور ی پرہیز کی نشاندہی کرے۔
اور مریض اس پر عمل کرے۔
2) سیدہ سلمی اُمِ منذرؓ ان باسعادت صحابیات میں سے ہیں جنہیں بعیتِ رضوان میں شمولیت کا شرف حاصل ہو تھا۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3856]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2037
پرہیزی کا بیان۔
ام منذر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی رضی الله عنہ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے، ہمارے گھر کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھانے لگے اور آپ کے ساتھ علی رضی الله عنہ بھی کھانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ سے فرمایا: علی! ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ، اس لیے کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو، ابھی کمزوری باقی ہے، ام منذر کہتی ہیں: علی رضی الله عنہ بیٹھ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے رہے، پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو تیار کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: علی! اس ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2037]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مریض اپنے مزاج و طبیعت کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرے،
ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہواکہ مرض سے شفایابی کے بعد بھی بیمار احتیاط برتتے ہوئے نقصان دہ چیزوں کے کھانے پینے سے پرہیز کرے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2037]