(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بكر بن حفص، سمعت ابا سلمة، يقول: دخلت على عائشة رضي الله عنها واخوها من الرضاعة، فسالها عن غسل النبي صلى الله عليه وسلم" فدعت بإناء فيه ماء قدر صاع، فسترت سترا فاغتسلت، فافرغت على راسها ثلاثا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَأَخُوهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْرَ صَاعٍ، فَسَتَرَتْ سِتْرًا فَاغْتَسَلَتْ، فَأَفْرَغَتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان کے رضائی بھائی بھی آئے، تو انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے متعلق پوچھا؟، تو آپ رضی اللہ عنہا نے ایک برتن منگایا جس میں ایک صاع کے بقدر پانی تھا، پھر ایک پردہ ڈال کر غسل کیا، اور اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 228
228۔ اردو حاشیہ: ➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ غسل پردے میں کپڑوں سمیت کیا، صرف یہ بتانے کے لیے کہ اتنے پانی سے غسل ممکن ہے۔ اس میں نہ تو کوئی بےپردگی تھی اور نہ وہ انہیں نظر آئیں، لہٰذا اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں جیسا کہ منکرین حدیث وغیرہ باور کرا کر احادیث میں تشکیک پیدا کرنے کی مذموم سعی کرتے ہیں۔ ➋ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قول کے ساتھ ساتھ عمل کر کے دکھانا تعلیم کے زیادہ مناسب حال ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 228