(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء، ولم يسمعه منه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بناس من الانصار وهم جلوس في الطريق، فقال: " إن كنتم لا بد فاعلين فردوا السلام، واعينوا المظلوم، واهدوا السبيل " , وفي الباب عن ابي هريرة، وابي شريح الخزاعي , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِي الطَّرِيقِ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ فَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ، وَاهْدُوا السَّبِيلَ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ(سند میں اس بات کی صراحت ہے کہ ابواسحاق نے براء سے سنا نہیں ہے اس لیے سند میں انقطاع ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے، بالخصوص شعبہ کی روایت ہونے کی وجہ سے قوی ہے) انصار کے کچھ لوگ راستے میں بیٹھے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے ان سے فرمایا: ”(یوں تو راستے میں بیٹھنا اچھا نہیں ہے) لیکن اگر تم بیٹھنا ضروری سمجھتے ہو تو سلام کا جواب دیا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو، اور (بھولے بھٹکے ہوئے کو) راستہ بتا دیا کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور ابوشریح خزاعی رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔