الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حدود کے مسائل
गंभीर अपराध और उसकी सज़ा
1. باب حد الزاني
1. زانی کی حد کا بیان
१. ज़ानी “ नाजाइज़ संभोग करने वाले की सज़ा ”
حدیث نمبر: 1041
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما ان امراة من جهينة اتت النبي صلى الله عليه وآله وسلم وهي حبلى من الزنا فقالت: يا نبي الله اصبت حدا فاقمه علي فدعا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وليها فقال: «احسن إليها فإذا وضعت فاتني بها» ‏‏‏‏ ففعل فامر بها فشكت عليها ثيابها ثم امر بها فرجمت ثم صلى عليها فقال عمر: اتصلي عليها يا نبي الله وقد زنت؟ فقال: «‏‏‏‏لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها لله» .‏‏‏‏ رواه مسلم.وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما أن امرأة من جهينة أتت النبي صلى الله عليه وآله وسلم وهي حبلى من الزنا فقالت: يا نبي الله أصبت حدا فأقمه علي فدعا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وليها فقال: «أحسن إليها فإذا وضعت فأتني بها» ‏‏‏‏ ففعل فأمر بها فشكت عليها ثيابها ثم أمر بها فرجمت ثم صلى عليها فقال عمر: أتصلي عليها يا نبي الله وقد زنت؟ فقال: «‏‏‏‏لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت أفضل من أن جادت بنفسها لله» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جہنی قبیلہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور وہ اس وقت زنا (کے فعل حرام) سے حاملہ تھی۔ اس نے کہ اے اللہ کے نبی! میں حد کی مستحق ہوں لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد کو مجھ پر نافذ فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی و سرپرست کو بلوایا اور اسے تلقین فرمائی کہ اس کے ساتھ حسن سلوک کرو جب وہ وضع حمل سے فارغ ہو تو اسے میرے پاس لے آؤ۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق عمل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا۔ چنانچہ اس کے کپڑے مضبوطی سے باندھ دیئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا اور اسے سنگسار کر دیا گیا پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے اے اللہ کے نبی! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں حالانکہ یہ تو زنا کی مرتکب ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اس کی توبہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں پر تقسیم کر دی جائے تو وہ سب پر وسیع ہو جائے گی۔ کیا تو نے اس سے بہتر آدمی دیکھا یا پایا ہے۔ جس نے اللہ کے لیے اپنی جان کو اللہ کے سپرد کر دیا ہو۔ (مسلم)
हज़रत इमरान बिन हुसैन रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि जहनी क़बीले की एक औरत नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आई और वह उस समय ज़िना करने से गर्भवती हो चुकी थी। उस ने कहा ऐ अल्लाह के नबी ! मैं हद की हक़दार हूँ इसलिए आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम इस हद को मुझ पर लागू करें। रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस के वली और संरक्षक को बुलवाया और उसे नसीहत कि ’’ इस के साथ अच्छा व्यवहार करो जब वह बच्चे को जन्म देदे तो इसे मेरे पास ले आओ। ‘‘ उस ने आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के कहने के अनुसार किया। फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस के बारे में हुक्म दिया। इसलिए उस के कपड़े मज़बूती से बाँध दिए गए। फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस के बारे में हुक्म दिया और उसे संगसार कर दिया गया फिर उस की नमाज़ जनाज़ा पढ़ी तो हज़रत उमर रज़ि अल्लाहु अन्ह बोल उठे ऐ अल्लाह के नबी ! आप इस की नमाज़ जनाज़ा पढ़ते हैं हालांकि ये तो ज़िना की दोषी है ? आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा ’’ इस ने ऐसी तौबा की है कि अगर इस की तौबा मदीने के सत्तर आदमियों पर बांट दी जाए तो वह सब पर फेल जाए गी । क्या तू ने इस से अच्छा आदमी देखा या पाया है। जिस ने अल्लाह के लिए अपनी जान को अल्लाह के हवाले कर दिया हो।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1696.»

'Imran bin Husain (RAA) narrated, 'A woman from Juhainah came to the Prophet (ﷺ) while she was pregnant due to committing adultery and said, 'O Messenger of Allah! I have done something for which a prescribed punishment is to be inflicted, so please inflict it on me. The Messenger of Allah (ﷺ) called her guardian and said, "Be good to her, and when she delivers bring her back to me." Her guardian brought her back when she had delivered and the Messenger of Allah (ﷺ) gave his commands and her clothes were tied around her and then the Prophet (ﷺ) gave his commands and she was stoned to death. The Messenger of Allah (ﷺ) offered funeral prayer for her and thereupon 'Umar said, 'O Messenger of Allah! You offer funeral prayer for her even though she committed adultery?' The Messenger of Allah (ﷺ) replied, "She has offered such a repentance (for her sin) that if it was divided between seventy of the inhabitants of Madinah, it would be sufficient for them. Have you found such repentance better than sacrificing her life for the sake of Allah, the Almighty?" Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1041  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جہنی قبیلہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور وہ اس وقت زنا (کے فعل حرام) سے حاملہ تھی۔ اس نے کہ اے اللہ کے نبی! میں حد کی مستحق ہوں لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد کو مجھ پر نافذ فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی و سرپرست کو بلوایا اور اسے تلقین فرمائی کہ اس کے ساتھ حسن سلوک کرو جب وہ وضع حمل سے فارغ ہو تو اسے میرے پاس لے آؤ۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق عمل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا۔ چنانچہ اس کے کپڑے مضبوطی سے باندھ دیئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا اور اسے سنگسار کر دیا گیا پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے اے اللہ کے نبی! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں حالانکہ یہ تو زنا کی مرتکب ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اس کی توبہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں پر تقسیم کر دی جائے تو وہ سب پر وسیع ہو جائے گی۔ کیا تو نے اس سے بہتر آدمی دیکھا یا پایا ہے۔ جس نے اللہ کے لیے اپنی جان کو اللہ کے سپرد کر دیا ہو۔ (مسلم)۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1041»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1696.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ عورت پر زنا کی حد فوری طور پر نافذ نہیں کر دینی چاہیے۔
وضع حمل تک توقف کرناچاہیے۔
وضع حمل کے بعد بھی اگر نومولود کی پرورش کا کوئی ذمہ لے اور اسے دودھ پلانے والی کا انتظام ہو تو پھر حد لگائی جائے گی۔
اگر ایسا بندوبست سردست نہ ہو سکے تو پھر دودھ چھڑانے تک نفاذ حد کا عمل مؤخر کیا جائے گا۔
2.حدیث میں ایسی عورت سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کی تاکید ہے‘ اس لیے کہ نادان رشتہ دار عورتیں اور بیوقوف مرد طعن و تشنیع سے اس کا جینا دوبھر کر دیتے ہیں۔
شرعی سزا کے علاوہ اس قسم کا ناروا رویہ اور بے جا سلوک تو اسے جیتے جی مارڈالنے کے مترادف ہے۔
3.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شوہر دیدہ (بیوہ‘ مطلقہ اور خاوند والی) عورت اگر بدکاری کرے تو اسے بھی سنگسار کیا جائے گا‘ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت کو رجم کرتے ہوئے اس کے ستر کا لحاظ کیا جائے۔
یہی وجہ ہے کہ علمائے امت نے مرد کو کھڑے کھڑے اور عورت کو گڑھے میں بٹھا کر سنگسار کرنے کا حکم دیا ہے۔
4. رجم کے سزا یافتہ مرد و عورت کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے۔
5. جمہور علماء کا موقف یہ ہے کہ عوام و خواص سبھی نماز جنازہ میں شریک ہوں جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1041   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.