الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
The Book of Prostration During The Recitation of The Quran.
2. بَابُ سَجْدَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةُ:
2. باب: سورۃ الم تنزیل میں سجدہ کرنا۔
(2) Chapter. To prostrate during the recitation of Surat Tanzil - As-Sajda (No.32).
حدیث نمبر: 1068
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في الجمعة في صلاة الفجر الم {1} تنزيل سورة السجدة آية 0-1 السجدة و هل اتى على الإنسان سورة الإنسان آية 1".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم {1} تَنْزِيلُ سورة السجدة آية 0-1 السَّجْدَةُ وَ هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ سورة الإنسان آية 1".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، انہوں نے سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف سے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم تنزيل‏ السجدة» اور «هل أتى على الإنسان‏» (سورۃ دھر) پڑھا کرتے تھے۔

Narrated Abu Huraira: On Fridays the Prophet used to recite Alf Lam Mim Tanzil-As-Sajda (in the first rak`a) and Hal ata'alal-lnsani i.e. Suratad-Dahr (LXXVI) (in the second rak`a), in the Fajr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 174


   صحيح البخاري891عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح البخاري1068عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح مسلم2034عبد الرحمن بن صخريقرأ في الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى
   صحيح مسلم2035عبد الرحمن بن صخريقرأ في الصبح يوم الجمعة ب الم تنزيل في الركعة الأولى وفي الثانية هل أتى على الإنسان حين من الدهر لم يكن شيئا مذكورا
   سنن النسائى الصغرى956عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة الم تنزيل وهل أتى
   سنن ابن ماجه823عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى على الإنسان
   بلوغ المرام228عبد الرحمن بن صخريقرا في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل اتى على الإنسان)
   المعجم الصغير للطبراني210عبد الرحمن بن صخر يقرأ فى صلاة الفجر يوم الجمعة فى الركعة الأولى ب : الم تنزيل السجدة ، وفي الركعة الثانية : هل أتى على الإنسان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 228  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل أتى على الإنسان) . متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں «الم تنزيل السجدة» اور دوسری میں «هل أتى على الإنسان» (سورۃ «دهر») پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں ابن مسعود سے مروی روایت میں ہے کہ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے تھے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 228]

لغوی تشریح:
«يُدِيمُ ذٰلِكَ» «إِدَامَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے روز صبح کی نماز میں ان سورتوں کو ہمیشہ پڑھتے رہے۔

فوائد و مسائل:
➊ ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہو گی، غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے۔ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔
➋ جن سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو، ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی، مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمد للہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 228   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1068  
1068. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جمعہ کے دن نماز فجر میں الم تنزيل السجدة اور ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1068]
حدیث حاشیہ:
علامہ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
لَمْ أَرَ فِي شَيْءٍ مِنَ الطُّرُقِ التَّصْرِيحَ بِأَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ لَمَّا قَرَأَ سُورَةَ تَنْزِيلٌ السَّجْدَةَ فِي هَذَا الْمَحَلِّ إِلَّا فِي كِتَابِ الشَّرِيعَةِ لِابْنِ أَبِي دَاوُدَ مِنْ طَرِيقٍ أُخْرَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَن بن عَبَّاسٍ قَالَ غَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ سُورَةً فِيهَا سَجْدَةٌ فَسَجَدَ الْحَدِيثَ وَفِي إِسْنَادِهِ مَنْ يُنْظَرُ فِي حَالِهِ ولِلطَّبَرَانِيِّ فِي الصَّغِيرِ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ فِي تَنْزِيلٌ السَّجْدَةَ لَكِنْ فِي إِسْنَادِهِ ضَعْفٌ۔
یعنی میں نے صراحتا کسی روایت میں یہ نہیں پایا کہ آنحضرت ﷺ نے جب اس مقام پر (یعنی نماز فجر میں)
سورۃ الم تنزیل سجدہ کو پڑھا آپ نے یہاں سجدہ کیا ہو ہاں کتاب الشریعۃ ابن ابی داؤد میں ابن عباس سے مروی ہے کہ میں نے ایک جمعہ کے دن فجر کی نماز آنحضرت ﷺ کے پیچھے ادا کی اور آپ نے سجدہ والی سورۃ پڑھی اور سجدہ کیا۔
طبرانی میں حدیث علی ؓ میں یہ وضاحت موجود ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فجر کی نماز میں یہ سورۃ پڑھی اور سجدہ کیا۔
ان سورتوں کے فجر کی نماز میں جمعہ کے دن بلاناغہ پڑھنے میں بھید یہ ہے کہ ان میں پیدائش آدم پھر قیامت کے واقع ہونے کا ذکر ہے۔
آدم کی پیدائش جمعہ کے ہی دن ہوئی اور قیامت بھی جمعہ کے ہی دن قائم ہوگی جمعہ کے دن نماز فجر میں ان ہر دو سورتوں کو ہمیشگی کے ساتھ پڑھنا آنحضرت ﷺ سے ثابت ہے اور یہ بھی ثابت شدہ امر ہے کہ سورہ الم تنزیل میں سجدہ تلاوت ہے پس یہ ممکن نہیں کہ آنحضرت ﷺ اس سورہ شریفہ کو پڑھیں اور سجدہ تلاوت نہ کریں۔
پھر طبرانی وغیرہ میں صراحت کے ساتھ اس امر کا ذکر بھی موجود ہے اس تفصیل کے بعد علامہ ابن حجر ؒ نے جو نفی فرمائی ہے وہ اسی حقیقت بیان کردہ کی روشنی میں مطالعہ کرنی چاہیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1068   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1068  
1068. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جمعہ کے دن نماز فجر میں الم تنزيل السجدة اور ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1068]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ الم تنزیل السجدہ میں سجدہ ہے، لیکن امام بخاری ؒ نے اس سورت کے نام سے سجدہ ثابت کیا ہے۔
ممکن ہے امام بخاری ؒ نے ان روایات کی طرف اشارہ کیا ہو جن میں سجدے کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں:
میں نے ایک دن جمعہ کی نماز فجر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے ادا کی تو آپ نے اس میں سجدے والی سورت پڑھی اور اس میں سجدہ کیا۔
اس کے علاوہ حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے نماز فجر میں تنزیل السجدہ تلاوت فرمائی اور اس میں آپ نے سجدہ کیا، لیکن اس کی سند میں کچھ کمزوری ہے۔
(فتح الباري: 487/2) (2)
اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ امام بخاری ؒ کے تراجم کی دو اقسام ہیں:
(1)
فقہیہ (2)
شارحہ۔
فقہیہ سے مراد وہ عناوین ہیں جن میں کسی فقہی مسئلے کو ثابت کیا جاتا ہے اور شارحہ سے مراد وہ عناوین ہیں جن میں کسی حدیث کی تشریح کرنا مقصود ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا عنوان بھی فقہیہ نہیں بلکہ شارحہ ہے۔
عنوان سے آپ نے حدیث کی وضاحت فرمائی ہے کہ اس سورت میں سجدۂ تلاوت ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1068   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.