حدثنا حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا زهير , عن زيد بن اسلم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله تعالى: " انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حيث يذكرني، ولله اشد فرحا بتوبة عبده من احدكم يجد ضالته بالفلاة، ومن يتقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا , ومن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا , وإذا اقبل إلي يمشي اقبلت اهرول" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حَيْثُ يَذْكُرُنِي، وَلَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ يَجِدُ ضَالَّتَهُ بِالْفَلَاةِ، وَمَنْ يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا , وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا , وَإِذَا أَقْبَلَ إِلَيَّ يَمْشِي أَقْبَلْتُ أُهَرْوِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں اللہ کو اپنے بندے کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جو تم میں سے کسی کو جنگل میں اپنا گمشدہ سامان (یا سواری) ملنے سے ہوتی ہے اگر وہ ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح،خ5755،5717 م: 2747،2223،2220