حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام بن سعد , عن سعيد بن ابي هلال , عن بن ابي ذباب , عن ابي هريرة , ان رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بشعب فيه عيينة ماء عذب، فاعجبه طيبه، فقال: لو اقمت في هذا الشعب فاعتزلت الناس , ولا افعل حتى استامر رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" لا تفعل , فإن مقام احدكم في سبيل الله خير من صلاة ستين عاما خاليا، الا تحبون ان يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة؟ اغزوا في سبيل الله , من قاتل في سبيل الله فواق ناقة , وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ , عَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةُ مَاءٍ عَذْبٍ، فَأَعْجَبَهُ طِيبُهُ، فَقَالَ: لَوْ أَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ فَاعْتَزَلْتُ النَّاسَ , وَلَا أَفْعَلُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَا تَفْعَلْ , فَإِنَّ مَقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاةِ سِتِّينَ عَامًا خَالِيًا، أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ الْجَنَّةَ؟ اغْزُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ , وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک صحابی کا کسی ایسی جگہ سے گذر ہوا جہاں پر میٹھے پانی کا چشمہ تھا اور انہیں وہاں کی آب وہوا بھی اچھی لگی انہوں نے سوچا کہ میں یہیں رہائش اختیار کر کے خلوت گزیں ہوجاتا ہوں پھر انہوں نے سوچا کہ نہیں پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا چنانچہ انہوں نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کا جہاد فی سبیل اللہ میں شریک ہونا اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہوئے ساٹھ سال تک مسلسل عبادت کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں بخش دے اور تم جنت میں داخل ہوجاؤ؟ اللہ کی راہ میں جہاد کرو جو شخص اونٹنی کے تھن میں دودھ اترنے کی مقدار کے برابر بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے اس کے لئے جنت واجب ہوتی ہے۔