الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن ابي نضرة ، قال: قلت لابي سعيد : اسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الذهب بالذهب، والفضة بالفضة؟ قال: ساخبركم ما سمعت منه، جاءه صاحب تمره بتمر طيب، وكان تمر النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: اللون، قال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اين لك هذا التمر الطيب؟"، قال: ذهبت بصاعين من تمرنا، واشتريت به صاعا من هذا، قال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اربيت"، قال: ثم قال ابو سعيد: فالتمر بالتمر اربى، ام الفضة بالفضة والذهب بالذهب؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ : أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ؟ قَالَ: سَأُخْبِرُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْهُ، جَاءَهُ صَاحِبُ تَمْرِهِ بِتَمْرٍ طَيِّبٍ، وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: اللَّوْنُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا التَّمْرُ الطَّيِّبُ؟"، قَالَ: ذَهَبْتُ بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا، وَاشْتَرَيْتُ بِهِ صَاعًا مِنْ هَذَا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَيْتَ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَرْبَى، أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ؟.
ابونضرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے کی سونے کے بدلے اور چاندی کی چاندی کے بدلے بیع کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے تمہیں بتائے دیتا ہوں ایک مرتبہ کجھور والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ عمدہ کھجوریں لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجوروں کا نام " لون " تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا پھر حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کجھور کے معاملے میں سود کا پہلو زیادہ ہوگا یا سونا اور چاندی کے معاملے میں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2303، 2302، م: 1594 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.