الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مصعب بن المقدام ، وحجين بن المثنى ، قالا: حدثنا إسرائيل ، حدثنا عبد الله بن عصمة العجلي ، قال: سمعت ابا سعيد الخدري ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ الراية فهزها، ثم قال:" من ياخذها بحقها؟" فجاء فلان، فقال: انا قال:" امط"، ثم جاء رجل، فقال:" امط"، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" والذي كرم وجه محمد، لاعطينها رجلا لا يفر، هاك يا علي"، فانطلق حتى فتح الله عليه خيبر وفدك، وجاء بعجوتهما وقديدهما، قال مصعب: بعجوتها وقديدها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، وَحُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ الْعِجْلِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ الرَّايَةَ فَهَزَّهَا، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَأْخُذُهَا بِحَقِّهَا؟" فَجَاءَ فُلَانٌ، فَقَالَ: أَنَا قَالَ:" أَمِطْ"، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" أَمِطْ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي كَرَّمَ وَجْهَ مُحَمَّدٍ، لَأُعْطِيَنَّهَا رَجُلًا لَا يَفِرُّ، هَاكَ يَا عَلِيُّ"، فَانْطَلَقَ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ وَفَدَكَ، وَجَاءَ بِعَجْوَتِهِمَا وَقَدِيدِهِمَا، قَالَ مُصْعَبٌ: بِعَجْوَتِهَا وَقَدِيدِهَا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر ایک دن اپنے دست مبارک میں جھنڈا پکڑا اسے ہلایا اور فرمایا اس کا حق ادا کرنے کے لئے کون اسے پکڑے گا؟ ایک آدمی نے آگے بڑھ کر اپنے آپ کو پیش کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کردیا، پھر دوسرا آیا، اسے بھی واپس کردیا اور فرمایا اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو معزز کیا میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو کبھی راہ فرار اختیار نہیں کرے گا، علی! آگے آؤ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ وہ جھنڈا لے کر روانہ ہوئے، حتیٰ کہ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر اور فدک کو فتح کروا دیا اور وہاں کی عجوہ کھجور اور قدید لے کر آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فى متنه، عبدالله بن عصمة العجلي أبو علوان الحنفي تفرد بهذا الحديث، وهو ممن لا يحتمل تفرده .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.