الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ربعي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ فقال:" هل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب؟"، قال: قلنا: لا، قال:" فهل تضارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب؟"، قال: قلنا: لا، قال:" فإنكم ترون ربكم كذلك يوم القيامة، يجمع الله الناس يوم القيامة في صعيد واحد"، قال: فيقال: من كان يعبد شيئا فليتبعه، قال:" فيتبع الذين كانوا يعبدون الشمس الشمس، فيتساقطون في النار، ويتبع الذين كانوا يعبدون القمر القمر، فيتساقطون في النار، ويتبع الذين كانوا يعبدون الاوثان الاوثان، والذين كانوا يعبدون الاصنام الاصنام، فيتساقطون في النار"، قال:" وكل من كان يعبد من دون الله حتى يتساقطون في النار"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فيبقى المؤمنون ومنافقوهم بين ظهريهم وبقايا اهل الكتاب"، وقللهم بيده، قال:" فياتيهم الله عز وجل فيقول: الا تتبعون ما كنتم تعبدون، قال: فيقولون: كنا نعبد الله، ولم نر الله، فيكشف عن ساق، فلا يبقى احد كان يسجد لله إلا وقع ساجدا، ولا يبقى احد كان يسجد رياء وسمعة، إلا وقع على قفاه، قال:" ثم يوضع الصراط بين ظهري جهنم والانبياء بناحيتيه، قولهم: اللهم سلم سلم، اللهم سلم سلم، وإنه لدحض مزلة، وإنه لكلاليب وخطاطيف"، قال عبد الرحمن: ولا ادري لعله قد، قال:" تخطف الناس، وحسكة تنبت بنجد يقال لها السعدان"، قال: ونعتها لهم، قال:" فاكون انا وامتي لاول من مر او اول من يجيز"، قال:" فيمرون عليه مثل البرق، ومثل الريح، ومثل اجاويد الخيل والركاب، فناج مسلم، ومخدوش مكلم، ومكدوس في النار، فإذا قطعوه او فإذا جاوزوه فما احدكم في حق يعلم انه حق له باشد مناشدة منهم في إخوانهم الذين سقطوا في النار، يقولون: اي رب كنا نغزو جميعا ونحج جميعا ونعتمر جميعا، فبم نجونا اليوم وهلكوا؟"، قال: فيقول الله عز وجل: انظروا من كان في قلبه زنة دينار من إيمان فاخرجوه، قال:" فيخرجون"، قال: ثم يقول: من كان في قلبه زنة قيراط من إيمان فاخرجوه، قال:" فيخرجون"، قال:" ثم يقول من كان في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان: فاخرجوه، قال:" فيخرجون"، قال ثم يقول ابو سعيد: بيني وبينكم كتاب الله، قال عبد الرحمن واظنه يعني قوله وإن كان مثقال حبة من خردل اتينا بها وكفى بنا حاسبين سورة الانبياء آية 47، قال:" فيخرجون من النار فيطرحون في نهر يقال له نهر الحيوان، فينبتون كما تنبت الحب في حميل السيل الا ترون ما يكون من النبت إلى الشمس يكون اخضر، وما يكون إلى الظل يكون اصفر"، قالوا: يا رسول الله، كانك كنت قد رعيت الغنم؟، قال:" اجل قد رعيت الغنم".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ:" هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟"، قَالَ: قُلْنَا: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ؟"، قَالَ: قُلْنَا: لَا، قَالَ:" فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَذَلِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ"، قَالَ: فَيُقَالُ: مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتْبَعْهُ، قَالَ:" فَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الشَّمْسَ الشَّمْسَ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ، وَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْقَمَرَ الْقَمَرَ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ، وَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ الْأَوْثَانَ، وَالَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْأَصْنَامَ الْأَصْنَامَ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ"، قَالَ:" وَكُلُّ مَنْ كَانَ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَتَّى يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَيَبْقَى الْمُؤْمِنُونَ وَمُنَافِقُوهُمْ بَيْنَ ظَهْرَيْهِمْ وَبَقَايَا أَهْلِ الْكِتَابِ"، وَقَلَّلَهُمْ بِيَدِهِ، قَالَ:" فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ: أَلَا تَتَّبِعُونَ مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: كُنَّا نَعْبُدُ اللَّهَ، وَلَمْ نَرَ اللَّهَ، فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ، فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ إِلَّا وَقَعَ سَاجِدًا، وَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَسْجُدُ رِيَاءً وَسُمْعَةً، إِلَّا وَقَعَ عَلَى قَفَاهُ، قَالَ:" ثُمَّ يُوضَعُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ وَالْأَنْبِيَاءُ بِنَاحِيتَيْهِ، قَوْلُهُمْ: اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَإِنَّهُ لَدَحْضُ مَزَلَّةٍ، وَإِنَّهُ لَكَلَالِيبُ وَخَطَاطِيفُ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَلَا أَدْرِي لَعَلَّهُ قَدْ، قَالَ:" تَخْطَفُ النَّاسَ، وَحَسَكَةٌ تَنْبُتُ بِنَجْدٍ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ"، قَالَ: وَنَعَتَهَا لَهُمْ، قَالَ:" فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي لَأَوَّلَ مَنْ مَرَّ أَوْ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ"، قَالَ:" فَيَمُرُّونَ عَلَيْهِ مِثْلَ الْبَرْقِ، وَمِثْلَ الرِّيحِ، وَمِثْلَ أَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ، فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ، وَمَخْدُوشٌ مُكَلَّمٌ، وَمَكْدُوسٌ فِي النَّارِ، فَإِذَا قَطَعُوهُ أَوْ فَإِذَا جَاوَزُوهُ فَمَا أَحَدُكُمْ فِي حَقٍّ يَعْلَمُ أَنَّهُ حَقٌّ لَهُ بِأَشَدَّ مُنَاشَدَةً مِنْهُمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ سَقَطُوا فِي النَّارِ، يَقُولُونَ: أَيْ رَبِّ كُنَّا نَغْزُو جَمِيعًا وَنَحُجُّ جَمِيعًا وَنَعْتَمِرُ جَمِيعًا، فَبِمَ نَجَوْنَا الْيَوْمَ وَهَلَكُوا؟"، قَالَ: فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ زِنَةُ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، قَالَ:" فَيُخْرَجُونَ"، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ زِنَةُ قِيرَاطٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، قَالَ:" فَيُخْرَجُونَ"، قَالَ:" ثُمَّ يَقُولُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ: فَأَخْرِجُوهُ، قَالَ:" فَيُخْرَجُونَ"، قَالَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو سَعِيدٍ: بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَظُنُّهُ يَعْنِي قَوْلَهُ وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ سورة الأنبياء آية 47، قَالَ:" فَيُخْرَجُونَ مِنَ النَّارِ فَيُطْرَحُونَ فِي نَهَرٍ يُقَالُ لَهُ نَهَرُ الْحَيَوَانِ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبُّ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَا تَرَوْنَ مَا يَكُونُ مِنَ النَّبْتِ إِلَى الشَّمْسِ يَكُونُ أَخْضَرَ، وَمَا يَكُونُ إِلَى الظِّلِّ يَكُونُ أَصْفَرَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّكَ كُنْتَ قَدْ رَعَيْتَ الْغَنَمَ؟، قَالَ:" أَجَلْ قَدْ رَعَيْتُ الْغَنَمَ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ہم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگا کو دیکھیں گے؟ تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں دشواری پیش آتی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا جس وقت بادل نہ ہوں کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح ابنے رب کا دیدار کرو گے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو ایک ٹیلے پر جمع کرکے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے۔ جو سورج کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے۔ جو چاند کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے، جو بتوں کی پوجا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے حتیٰ کے اللہ کے علاوہ وہ جس کی بھی عبادت کرتے تھے، اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے اور مسلمان باقی رہ جائیں گے اور اس میں اس امت کے منافق بھی ہوں گے اور کچھ اہل کتاب بھی ہوں گے، جن کی قلت طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آکر کہے گا کہ جن چیزوں کی تم عبادت کرتے تھے، ان کے پیچھے کیوں نہیں جاتے؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے اور اسے ہم اب تک دیکھ نہیں پائے ہیں، چنانچہ پنڈلی کھول دی جائے گی اور اللہ کو سجدہ کرنے والا کوئی آدمی سجدہ کئے بنا نہ رہے گا، البتہ جو شخص ریاء اور شہرت کی خاطر سجدہ کرتا تھا وہ ابنی گدی کے بل گرپڑے گا، پھر جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا، اس کے دونوں کناروں پر انبیاء کرام علیھم السلام یہ کہتے ہوں گے اے اللہ! سلامتی، سلامتی، وہ پھسلن کی جگہ ہوگی، اس میں کانٹے اور آنکڑے اور نجد میں پیدا ہونے والی " سعدان " نامی خاردار جھاڑیاں ہوں گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نشانی بھی بیان فرمائی اور فرمایا کہ میں اور میرے امتی اسے سب سے پہلے عبور کرنے والے ہوں گے، کچھ لوگ اس پر سے بجلی کی طرح، کچھ ہوا کی طرح اور کچھ تیز رفتار گھڑ سواروں کی طرح گذر جائیں گے، ان میں سے کچھ تو صحیح سلامت گذر کر نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہوجائیں گے اور کچھ جہنم میں گرپڑیں گے، جب وہ اسے عبور کرچکیں گے تو انتہائی آہ وزاری سے اپنے ان بھائیوں کے متعلق جو جہنم میں گرگئے ہوں گے، اللہ سے عرض کریں گے کہ پروردگار! ہم اکٹھے ہی جہاد، حج اور عمرہ کرتے تھے آج ہم بچ گئے تو وہ کیونکر ہلاک ہوگئے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا دیکھو جس شخص کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی ایمان پایا جاتا ہو اسے جہنم سے نکال لو، چنانچہ وہ انہیں نکا لیں گے پھر اللہ فرمائے گا کہ جس کے دل میں ایک قیراط کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکال لو، چنانچہ وہ انہیں بھی نکالیں گے، پھر اللہ فرمائے گا کہ جن کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکالو، چنانچہ وہ انہیں بھی نکال لیں گے، پھر حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے (راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے مراد یہ آیت ہے " اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی ہوئی تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں) پھر انہیں جہنم سے نکال کر " نہر حیوان " میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذرا غور تو کرو کہ درخت پہلے سبز ہوتا ہے، پھر زرد ہوتا ہے، یا اس کا عکس فرمایا اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں بھی چرائی ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میں نے بکریاں چرائیں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 4581، م: 183 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.