الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: طلاق کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبَتَّةِ
1. طلاق بتّہ یعنی تین طلاق کے بیان میں
حدیث نمبر: 1134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي بكر بن حزم ، ان عمر بن عبد العزيز، قال له:" البتة، ما يقول الناس فيها؟" قال ابو بكر: فقلت له: كان ابان بن عثمان يجعلها واحدة، فقال عمر بن عبد العزيز : " لو كان الطلاق الفا، ما ابقت البتة منها شيئا، من قال البتة، فقد رمى الغاية القصوى" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ لَهُ:" الْبَتَّةُ، مَا يَقُولُ النَّاسُ فِيهَا؟" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقُلْتُ لَهُ: كَانَ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ يَجْعَلُهَا وَاحِدَةً، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ : " لَوْ كَانَ الطَّلَاقُ أَلْفًا، مَا أَبْقَتِ الْبَتَّةُ مِنْهَا شَيْئًا، مَنْ قَالَ الْبَتَّةَ، فَقَدْ رَمَى الْغَايَةَ الْقُصْوَى"
حضرت ابوبکر بن حزم سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا کہ طلاق بتہ میں لوگ کیا کہتے ہیں؟ ابوبکر نے کہا: ابان بن عثمان اس کو ایک طلاق سمجھتے تھے، عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا: اگر طلاق ایک ہزار تک درست ہوتی تو بتہ اس میں سے کچھ باقی نہ رکھتا، جس نے بتہ کہا وہ انتہا کو پہنچ گیا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11185، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1673، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18452، 18453، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 3»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.