الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: طلاق کے بیان میں
حدیث نمبر: 1152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه،" ان مروان بن الحكم كان يقضي في الرجل إذا آلى من امراته، انها إذا مضت الاربعة الاشهر، فهي تطليقة، وله عليها الرجعة ما دامت في عدتها" .وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ،" أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ كَانَ يَقْضِي فِي الرَّجُلِ إِذَا آلَى مِنِ امْرَأَتِهِ، أَنَّهَا إِذَا مَضَتِ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ، فَهِيَ تَطْلِيقَةٌ، وَلَهُ عَلَيْهَا الرَّجْعَةُ مَا دَامَتْ فِي عِدَّتِهَا" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ مروان بن حکم، حکم کرتے تھے: جب کوئی شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے اور چار مہینے گزر جائیں تو ایک طلاق پڑ جائے گی، مگر خاوند کو اختیار رہے گا کہ جب تک عورت عدت میں ہے رجعت کر لے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11656، 11665، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18566، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1916، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1152ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وعلى ذلك كان راي ابن شهاب.
قَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ كَانَ رَأْيُ ابْنِ شِهَابٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ابن شہاب کی رائے یہی تھی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1152ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل يولي من امراته فيوقف، فيطلق عند انقضاء الاربعة الاشهر ثم يراجع امراته: انه إن لم يصبها حتى تنقضي عدتها، فلا سبيل له إليها، ولا رجعة له عليها، إلا ان يكون له عذر من مرض او سجن او ما اشبه ذلك من العذر، فإن ارتجاعه إياها ثابت عليها، فإن مضت عدتها ثم تزوجها بعد ذلك، فإنه إن لم يصبها حتى تنقضي الاربعة الاشهر وقف ايضا، فإن لم يفئ دخل عليه الطلاق بالإيلاء الاول إذا مضت الاربعة الاشهر، ولم يكن له عليها رجعة لانه نكحها، ثم طلقها قبل ان يمسها، فلا عدة له عليها ولا رجعة. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنِ امْرَأَتِهِ فَيُوقَفُ، فَيُطَلِّقُ عِنْدَ انْقِضَاءِ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ ثُمَّ يُرَاجِعُ امْرَأَتَهُ: أَنَّهُ إِنْ لَمْ يُصِبْهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، فَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَيْهَا، وَلَا رَجْعَةَ لَهُ عَلَيْهَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ أَوْ سِجْنٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُذْرِ، فَإِنَّ ارْتِجَاعَهُ إِيَّاهَا ثَابِتٌ عَلَيْهَا، فَإِنْ مَضَتْ عِدَّتُهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ يُصِبْهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ وُقِفَ أَيْضًا، فَإِنْ لَمْ يَفِئْ دَخَلَ عَلَيْهِ الطَّلَاقُ بِالْإِيلَاءِ الْأَوَّلِ إِذَا مَضَتِ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ لِأَنَّهُ نَكَحَهَا، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَلَا عِدَّةَ لَهُ عَلَيْهَا وَلَا رَجْعَةَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینے گزرنے پر اور طلاق دے دے، پھر زبان سے رجعت کر لے تو اگر عدت گزرنے تک اس نے جماع نہیں کیا رجعت صحیح نہ ہو گی، مگر جس صورت میں بیمار ہو یا قید ہو اور کوئی عذر ہو تو زبان سے رجعت صحیح ہو جائے گی، اگر عدت گزر گئی، بعد عدت کے اس نے پھر نیا نکاح کیا، پھر چار مہینے تک صحبت نہ کی تو دوبارہ مجبور کیا جائے، اگر ایلاء سے رجوع نہ کیا تو طلاق پڑ جائے گی، اب نہ خاوند رجعت کر سکتا ہے نہ عورت پر عدت ہوگی، کیونکہ یہ طلاق قبل دخول کے ہوئی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1152ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل يولي من امراته، فيوقف بعد الاربعة الاشهر، فيطلق ثم يرتجع ولا يمسها، فتنقضي اربعة اشهر قبل ان تنقضي عدتها: إنه لا يوقف ولا يقع عليه طلاق، وإنه إن اصابها قبل ان تنقضي عدتها، كان احق بها، وإن مضت عدتها قبل ان يصيبها، فلا سبيل له إليها، وهذا احسن ما سمعت في ذلك. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنَ امْرَأَتِهِ، فَيُوقَفُ بَعْدَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَيُطَلِّقُ ثُمَّ يَرْتَجِعُ وَلَا يَمَسُّهَا، فَتَنْقَضِي أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا: إِنَّهُ لَا يُوقَفُ وَلَا يَقَعُ عَلَيْهِ طَلَاقٌ، وَإِنَّهُ إِنْ أَصَابَهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، كَانَ أَحَقَّ بِهَا، وَإِنْ مَضَتْ عِدَّتُهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا، فَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَيْهَا، وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینہ کے بعد تو طلاق دے پھر رجعت کرے، اور جماع نہ کرے چار مہینے تک تو عدت گزرنے سے پیشتر اس پر صبر نہ کیا جا ئے گا، نہ طلاق پڑے گی، اور اگر عدت گزرنے سے پہلے اس سے جماع کرے تو عورت اسی کی رہے گی، اور جو جماع سے پہلے عدت گزر جائے، تو خاوند کو کچھ اختیار عورت پر نہ رہے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ بہت اچھا میں نے سنا اس باب میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1152ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل يولي من امراته، ثم يطلقها فتنقضي الاربعة الاشهر قبل انقضاء عدة الطلاق، قال: هما تطليقتان، إن هو وقف، ولم يفئ، وإن مضت عدة الطلاق قبل الاربعة الاشهر، فليس الإيلاء بطلاق، وذلك ان الاربعة الاشهر التي كانت توقف بعدها مضت، وليست له يومئذ بامراة. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنَ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَنْقَضِي الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ قَبْلَ انْقِضَاءِ عِدَّةِ الطَّلَاقِ، قَالَ: هُمَا تَطْلِيقَتَانِ، إِنْ هُوَ وُقِفَ، وَلَمْ يَفِئْ، وَإِنْ مَضَتْ عِدَّةُ الطَّلَاقِ قَبْلَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَلَيْسَ الْإِيلَاءُ بِطَلَاقٍ، وَذَلِكَ أَنَّ الْأَرْبَعَةَ الْأَشْهُرِ الَّتِي كَانَتْ تُوقَفُ بَعْدَهَا مَضَتْ، وَلَيْسَتْ لَهُ يَوْمَئِذٍ بِامْرَأَةٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، پھر طلاق دے دے اور طلاق کی عدت گزرنے سے پہلے چار مہینے پورے ہو جائیں، تو اگر خاوند ایلاء سے رجوع نہ کرے تو طلاق پڑیں گی۔ البتہ اگر عدت طلاق کے چار مہینے پورے ہونے سے پہلے گزر جائے تو ایلاء فوت ہو جائے گا، کیونکہ جس دن ایلاء کی مدت گزری اس روز سے وہ عورت اس کی زوجہ نہ رہی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1152ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن حلف ان لا يطا امراته يوما او شهرا، ثم مكث حتى ينقضي اكثر من الاربعة الاشهر، فلا يكون ذلك إيلاء، وإنما يوقف في الإيلاء من حلف على اكثر من الاربعة الاشهر، فاما من حلف ان لا يطا امراته اربعة اشهر، او ادنى من ذلك، فلا ارى عليه إيلاء، لانه إذا دخل الاجل الذي يوقف عنده خرج من يمينه، ولم يكن عليه وقف.قَالَ مَالِكٌ: وَمَنْ حَلَفَ أَنْ لَا يَطَأَ امْرَأَتَهُ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى يَنْقَضِيَ أَكْثَرُ مِنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَلَا يَكُونُ ذَلِكَ إِيلَاءً، وَإِنَّمَا يُوقَفُ فِي الْإِيلَاءِ مَنْ حَلَفَ عَلَى أَكْثَرَ مِنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَأَمَّا مَنْ حَلَفَ أَنْ لَا يَطَأَ امْرَأَتَهُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ، أَوْ أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ، فَلَا أَرَى عَلَيْهِ إِيلَاءً، لِأَنَّهُ إِذَا دَخَلَ الْأَجَلُ الَّذِي يُوقَفُ عِنْدَهُ خَرَجَ مِنْ يَمِينِهِ، وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ وَقْفٌ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حلف کر ے اپنی عورت سے صحبت نہ کروں گا ایک دن یا ایک مہینے تک، پھر ٹھہرا رہے چار مہینے یا زیادہ تک، تو یہ ایلاء نہ ہوگا۔ ایلاء یہ ہے کہ چار مہینے سے زیادہ صحبت نہ کرے پھر قسم کھائے اور جو چار مہینے یا کم پر قسم کھائے تو ایلاء نہ ہوگا، کیونکہ جب مجبور کیے جانے کے دن آئیں گے اس وقت قسم کا حکم ہی نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1152ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: من حلف لامراته ان لا يطاها حتى تفطم ولدها، فإن ذلك لا يكون إيلاء، وقد بلغني ان علي بن ابي طالب سئل عن ذلك، فلم يره إيلاء قَالَ مَالِكٌ: مَنْ حَلَفَ لِامْرَأَتِهِ أَنْ لَا يَطَأَهَا حَتَّى تَفْطِمَ وَلَدَهَا، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَكُونُ إِيلَاءً، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَلَمْ يَرَهُ إِيلَاءً
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے کہ میں اپنی عورت سے جب تک بچے کو دودھ پلا رہی ہے جماع نہ کروں گا۔ تو ایلاء نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.