الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل , عن الجريري ، عن ابي نضرة ، قال: سالت ابن عباس عن الصرف، فقال: يد بيد؟ قلت: نعم , قال: لا باس , فلقيت ابا سعيد الخدري ، فاخبرته اني سالت ابن عباس عن الصرف، فقال: لا باس , فقال: او قال ذاك؟ اما إنا سنكتب إليه فلن يفتيكموه ,: فوالله لقد جاء بعض فتيان رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر، فانكره، فقال:" كان هذا ليس من تمر ارضنا" , فقال: كان في تمرنا العام بعض الشيء، واخذت هذا، وزدت بعض الزيادة، فقال:" اضعفت، اربيت، لا تقربن هذا، إذا رابك من تمرك شيء فبعه، ثم اشتر الذي تريد من التمر".(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل , عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: يَدٌ بِيَدٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: لَا بَأْسَ , فَلَقِيتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ , فَقَالَ: أَوَ قَالَ ذَاكَ؟ أَمَّا إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ فَلَنْ يُفْتِيَكُمُوهُ ,: فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَنْكَرَهُ، فَقَالَ:" كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا" , فَقَالَ: كَانَ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ، وَأَخَذْتُ هَذَا، وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ:" أَضْعَفْتَ، أَرْبَيْتَ، لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا، إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ فَبِعْهُ، ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنَ التَّمْرِ".
ابو نضرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سونے چاندی کی فروخت کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا جب کہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ ہو؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، انہوں نے فرمایا کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم انہیں خط لکھیں گے کہ وہ یہ فتویٰ نہ دیا کریں، بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک جوان کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے فرمایا کہ یہ ہمارے علاقے کی کھجور نہیں لگتی، اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا، اس کے قریب بھی نہ جانا، جب تمہیں اپنی کوئی کھجور اچھی نہ لگے تو اسے بیچو پھر اپنی مرضی کی خرید لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2303، 2302، م:1594


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.