الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وحدثني عاصم بن عمر بن قتادة , عن محمود بن لبيد ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: لما اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما اعطى من تلك العطايا في قريش، وقبائل العرب، ولم يكن في الانصار منها شيء، وجد هذا الحي من الانصار في انفسهم، حتى كثرت فيهم القالة، حتى قال قائلهم: لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم قومه، فدخل عليه سعد بن عبادة، فقال: يا رسول الله، إن هذا الحي قد وجدوا عليك في انفسهم لما صنعت في هذا الفيء الذي اصبت، قسمت في قومك، واعطيت عطايا عظاما في قبائل العرب، ولم يك في هذا الحي من الانصار شيء، قال:" فاين انت من ذلك يا سعد؟" , قال: يا رسول الله، ما انا إلا امرؤ من قومي، وما انا؟ قال:" فاجمع لي قومك في هذه الحظيرة" قال: فخرج سعد، فجمع الناس في تلك الحظيرة، قال: فجاء رجال من المهاجرين فتركهم، فدخلوا، وجاء آخرون فردهم، فلما اجتمعوا اتاه سعد، فقال: قد اجتمع لك هذا الحي من الانصار، قال: فاتاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله، واثنى عليه بالذي هو له اهل، ثم قال:" يا معشر الانصار، ما قالة بلغتني عنكم وجدة وجدتموها في انفسكم، الم آتكم ضلالا فهداكم الله؟ وعالة فاغناكم الله؟ واعداء فالف الله بين قلوبكم؟" , قالوا: بل الله ورسوله امن وافضل , قال:" الا تجيبونني يا معشر الانصار"، قالوا: وبماذا نجيبك يا رسول الله، ولله ولرسوله المن والفضل , قال:" اما والله لو شئتم لقلتم فلصدقتم وصدقتم، اتيتنا مكذبا فصدقناك، ومخذولا فنصرناك، وطريدا فآويناك، وعائلا فاغنيناك، اوجدتم في انفسكم يا معشر الانصار في لعاعة من الدنيا، تالفت بها قوما ليسلموا، ووكلتكم إلى إسلامكم؟ افلا ترضون يا معشر الانصار ان يذهب الناس بالشاة والبعير، وترجعون برسول الله صلى الله عليه وسلم في رحالكم؟ فوالذي نفس محمد بيده، لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار، ولو سلك الناس شعبا، وسلكت الانصار شعبا، لسلكت شعب الانصار، اللهم ارحم الانصار، وابناء الانصار، وابناء ابناء الانصار". قال: فبكى القوم حتى اخضلوا لحاهم , وقالوا: رضينا برسول الله قسما وحظا , ثم انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتفرقوا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ , عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: لَمَّا أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْطَى مِنْ تِلْكَ الْعَطَايَا فِي قُرَيْشٍ، وَقَبَائِلِ الْعَرَبِ، وَلَمْ يَكُنْ فِي الْأَنْصَارِ مِنْهَا شَيْءٌ، وَجَدَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي أَنْفُسِهِمْ، حَتَّى كَثُرَتْ فِيهِمْ الْقَالَةُ، حَتَّى قَالَ قَائِلُهُمْ: لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمَهُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا الْحَيَّ قَدْ وَجَدُوا عَلَيْكَ فِي أَنْفُسِهِمْ لِمَا صَنَعْتَ فِي هَذَا الْفَيْءِ الَّذِي أَصَبْتَ، قَسَمْتَ فِي قَوْمِكَ، وَأَعْطَيْتَ عَطَايَا عِظَامًا فِي قَبَائِلِ الْعَرَبِ، وَلَمْ يَك فِي هَذَا الْحَيِّ مِنَ الْأَنْصَارِ شَيْءٌ، قَالَ:" فَأَيْنَ أَنْتَ مِنْ ذَلِكَ يَا سَعْدُ؟" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَنَا إِلَّا امْرُؤٌ مِنْ قَوْمِي، وَمَا أَنَا؟ قَالَ:" فَاجْمَعْ لِي قَوْمَكَ فِي هَذِهِ الْحَظِيرَةِ" قَالَ: فَخَرَجَ سَعْدٌ، فَجَمَعَ النَّاسَ فِي تِلْكَ الْحَظِيرَةِ، قَالَ: فَجَاءَ رِجَالٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ فَتَرَكَهُمْ، فَدَخَلُوا، وَجَاءَ آخَرُونَ فَرَدَّهُمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا أَتَاهُ سَعْدٌ، فَقَالَ: قَدْ اجْتَمَعَ لَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ، ثُمَّ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، مَا قَالَةٌ بَلَغَتْنِي عَنْكُمْ وَجِدَةٌ وَجَدْتُمُوهَا فِي أَنْفُسِكُمْ، أَلَمْ آتِكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللَّهُ؟ وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمْ اللَّهُ؟ وَأَعْدَاءً فَأَلَّفَ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ؟" , قَالُوا: بَلْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ وَأَفْضَلُ , قَالَ:" أَلَا تُجِيبُونَنِي يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ"، قَالُوا: وَبِمَاذَا نُجِيبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ الْمَنُّ وَالْفَضْلُ , قَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَوْ شِئْتُمْ لَقُلْتُمْ فَلَصَدَقْتُمْ وَصُدِّقْتُمْ، أَتَيْتَنَا مُكَذَّبًا فَصَدَّقْنَاكَ، وَمَخْذُولًا فَنَصَرْنَاكَ، وَطَرِيدًا فَآوَيْنَاكَ، وَعَائِلًا فَأَغْنَيْنَاكَ، أَوَجَدْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ فِي لُعَاعَةٍ مِنَ الدُّنْيَا، تَأَلَّفْتُ بِهَا قَوْمًا لِيُسْلِمُوا، وَوَكَلْتُكُمْ إِلَى إِسْلَامِكُمْ؟ أَفَلَا تَرْضَوْنَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رِحَالِكُمْ؟ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ شِعْبًا، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ، اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْأَنْصَارَ، وَأَبْنَاءَ الْأَنْصَارِ، وَأَبْنَاءَ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ". قَالَ: فَبَكَى الْقَوْمُ حَتَّى أَخْضَلُوا لِحَاهُمْ , وَقَالُوا: رَضِينَا بِرَسُولِ اللَّهِ قِسْمًا وَحَظًّا , ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَفَرَّقُوا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور دیگر قبائل عرب میں کچھ چیزیں تقسیم کیں، انصار کے حصے میں اس میں سے کچھ بھی نہ آیا، یہ چیز ان کے ذہن میں آئی اور کثرت سے یہ باتیں ہونے لگیں حتیٰ کہ ایک آدمی نے یہ بھی کہہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم سے جا ملے ہیں، یہ سن کر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انصار کا یہ قبیلہ آپ کے متعلق اپنے ذہن میں بوجھ کا شکار ہے کہ آپ نے اس مال غنیمت میں کیا طریقہ اختیار فرمایا: آپ نے اسے اپنی قوم میں تقسیم کردیا اور قبائل عرب کو بڑے بڑے عطیے دیئے اور انصار کا اس میں سے کچھ بھی حصہ نہ ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ سعد! اس معاملے میں تم کس طرف ہو؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری کیا حیثیت ہے، میں تو اپنی قوم کا صرف ایک فرد ہوں اور اس کے علاوہ میں کیا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بارے میں اپنی قوم کو جمع کرو۔ چنانچہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نکلے اور انہوں نے سب کو جمع کرلیا، کچھ مہاجرین بھی آئے اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے انہیں بھی جانے دیا چنانچہ وہ اندر چلے گئے، کچھ دیگر مہاجرین آئے تو انہوں نے روک دیا، الغرض! جب سب جمع ہوگئے تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انصار جمع ہوگئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ کی حمد وثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اے گروہ انصار! یہ کیا باتیں ہیں جو مجھے تمہارے طرف سے پہنچ رہی ہیں کہ تمہیں کچھ ناراضگی ہے۔ کیا تم گمراہی میں نہ پڑے ہوئے تھے کہ اللہ نے تمہیں ہدایت سے سرفراز فرمایا: کیا تم مالی تنگدستی کا شکار نہ تھے کہ اللہ نے تمہیں غناء سے سرفراز فرمایا؟ تم ایک دوسرے کے دشمن نہ تھے کہ اللہ نے تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ڈالی؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کا احسان اور مہربانی ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میری بات کا جواب کیوں نہیں دیتے؟ بخدا! اگر تم چاہو تو یہ کہہ سکتے ہو اور اس میں تم سچے ہوگے، آپ ہمارے پاس اس حال میں آئے تھے کہ آپ کو آپ کے اپنوں نے چھوڑ دیا تھا، ہم نے آپ کو پناہ دی، آپ ہمارے پاس خوف کی حالت میں آئے، ہم نے آپ کو امن دیا؟ کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ گائے اور بکریاں لے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو لے جاؤ اور اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر چل رہے ہو تو میں تمہارے راستے کو اختیار کروں گا، اے اللہ! انصار پر، ان کے بیٹوں پر اور ان کے پوتوں پر رحم فرما، اس پر وہ سب رونے لگے حتیٰ کہ ان کی ڈاڑھیاں ان کے آنسوؤں سے تر ہوگئیں اور وہ کہنے لگے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے حصے اور تقسیم کے اعتبار سے راضی ہیں، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس چلے گئے اور وہ لوگ بھی منتشر ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.