الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عاصم بن عمر بن قتادة الانصاري ، ثم الظفري، عن محمود بن لبيد احد بني عبد الاشهل، عن ابي سعيد الخدري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يفتح ياجوج وماجوج، يخرجون على الناس، كما قال الله عز وجل: من كل حدب ينسلون سورة الانبياء آية 96، فيغشون الارض، وينحاز المسلمون عنهم إلى مدائنهم وحصونهم، ويضمون إليهم مواشيهم، ويشربون مياه الارض، حتى إن بعضهم ليمر بالنهر فيشربون ما فيه، حتى يتركوه يبسا، حتى إن من بعدهم ليمر بذلك النهر، فيقول: قد كان هاهنا ماء مرة، حتى إذا لم يبق من الناس إلا احد في حصن او مدينة، قال قائلهم: هؤلاء اهل الارض، قد فرغنا منهم، بقي اهل السماء، قال: ثم يهز احدهم حربته ثم يرمي بها إلى السماء، فترجع مختضبة دما للبلاء والفتنة، فبينا هم على ذلك، إذ بعث الله دودا في اعناقهم، كنغف الجراد الذي يخرج في اعناقهم، فيصبحون موتى لا يسمع لهم حسا، فيقول المسلمون: الا رجل يشري نفسه فينظر ما فعل هذا العدو, قال: فيتجرد رجل منهم لذلك محتسبا لنفسه، قد اظنها على انه مقتول، فينزل، فيجدهم موتى بعضهم على بعض، فينادي: يا معشر المسلمين، الا ابشروا، فإن الله قد كفاكم عدوكم , فيخرجون من مدائنهم وحصونهم، ويسرحون مواشيهم، فما يكون لها رعي إلا لحومهم، فتشكر عنه كاحسن ما تشكر عن شيء من النبات اصابته قط".(حديث مرفوع) حدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، ثُمَّ الظَّفَرِيُّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَحَدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمأْجُوجُ، يَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ، كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ سورة الأنبياء آية 96، فَيَغْشَوْنَ الْأَرْضَ، وَيَنْحَازُ الْمُسْلِمُونَ عَنْهُمْ إِلَى مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ، وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ، وَيَشْرَبُونَ مِيَاهَ الْأَرْضِ، حَتَّى إِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَمُرُّ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهِ، حَتَّى يَتْرُكُوهُ يَبَسًا، حَتَّى إِنَّ مَنْ بَعْدَهُمْ لَيَمُرُّ بِذَلِكَ النَّهَرِ، فَيَقُولُ: قَدْ كَانَ هَاهُنَا مَاءٌ مَرَّةً، حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا أَحَدٌ فِي حِصْنٍ أَوْ مَدِينَةٍ، قَالَ قَائِلُهُمْ: هَؤُلَاءِ أَهْلُ الْأَرْضِ، قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ، بَقِيَ أَهْلُ السَّمَاءِ، قَالَ: ثُمَّ يَهُزُّ أَحَدُهُمْ حَرْبَتَهُ ثُمَّ يَرْمِي بِهَا إِلَى السَّمَاءِ، فَتَرْجِعُ مُخْتَضِبَةً دَمًا لِلْبَلَاءِ وَالْفِتْنَةِ، فَبَيْنَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ، إِذْ بَعَثَ اللَّهُ دُودًا فِي أَعْنَاقِهِمْ، كَنَغَفِ الْجَرَادِ الَّذِي يَخْرُجُ فِي أَعْنَاقِهِمْ، فَيُصْبِحُونَ مَوْتَى لَا يُسْمَعُ لَهُمْ حِسًّا، فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ: أَلَا رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ فَيَنْظُرَ مَا فَعَلَ هَذَا الْعَدُوُّ, قَالَ: فَيَتَجَرَّدُ رَجُلٌ مِنْهُمْ لِذَلِكَ مُحْتَسِبًا لِنَفْسِهِ، قَدْ أَظَنَّهَا عَلَى أَنَّهُ مَقْتُولٌ، فَيَنْزِلُ، فَيَجِدُهُمْ مَوْتَى بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، فَيُنَادِي: يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، أَلَا أَبْشِرُوا، فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَاكُمْ عَدُوَّكُمْ , فَيَخْرُجُونَ مِنْ مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ، وَيُسَرِّحُونَ مَوَاشِيَهُمْ، فَمَا يَكُونُ لَهَا رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ، فَتَشْكَرُ عَنْهُ كَأَحْسَنِ مَا تَشْكَرُ عَنْ شَيْءٍ مِنَ النَّبَاتِ أَصَابَتْهُ قَطُّ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب یاجوج ماجوج کو کھول دیا جائے گا اور وہ لوگوں پر اس طرح خروج کریں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے تو وہ روئے زمین پر چھا جائیں گے اور مسلمان اپنے اپنے شہروں اور قلعوں میں سمٹ جائیں گے، یاجوج ماجوج ان کے مویشیوں کو پکڑ لیں گے اور زمین کا سارا پانی پی جائیں گے، حتیٰ کہ ان میں سے کچھ لوگ ایک نہر سے گذریں گے تو اس کا سارا پانی پی کر اسے خشک کردیں گے، پھر ان کے بعد ان ہی کے کچھ لوگ وہاں سے گذریں گے تو کہیں گے کہ کبھی یہاں بھی پانی ہوتا ہوگا۔ الغرض! جب روئے زمین پر کوئی انسان نہ بچے گا سوائے ان لوگوں کے جو قلعوں یا شہروں میں اپنے آپ کو محفوظ کرلیں گے تو ان میں سے ایک بولے گا کہ زمین والوں سے تو ہم نمٹ لئے اب آسمان والے رہ گئے، یہ کہہ کر وہ اپنے نیزے کو حرکت دے کر آسمان کی طرف پھینکے گا تو وہ نیزہ ان کے امتحان اور آزمائش کے لئے خون میں لت پت کر کے ان کی طرف واپس لوٹا دیا جائے گی اسی دوران اللہ ان کی گردنوں پر ٹڈی کی طرح ایک کیڑا مسلط کر دے گا جو ان کی گردنوں کے پاس نکل آئے گا اور بیک وقت وہ سارے مرجائیں گے اور اگلے دن ان کی کوئی آواز نہ سنائی دے گی، مسلمان آپس میں کہیں گے کہ کوئی ایسا آدمی ہے جو اپنی جان کی بازی لگا کر یہ دیکھ کر آئے کہ اس دشمن کا کیا بنا؟ چنانچہ آدمی ثواب کی نیت سے " یہ سمجھ کر وہ قتل ہوجائے گا " قلعے سے نیچے اترے گا تو دیکھے گا کہ وہ سب مرے پڑے ہیں اور ایک دوسرے کے اوپر ان کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں، وہ اس وقت پکار کر کہے گا کہ اے گروہ مسلمین! تمہارے لئے خوشخبری ہے اللہ نے تمہارے دشمن سے تمہاری کفایت فرمالی، چنانچہ مسلمان اپنے شہروں اور قلعوں سے نکل آئیں گے، جب ان کے جانور چرنے کے لئے نکلیں گے تو ان کے لئے یاجوج ماجوج کا گوشت ہی چرنے کے لئے ہر طرف پھیلا ہوا ہوگا، جسے کھا کر وہ اتنے صحت مند اور فربہ ہوجائیں گے کہ کسی گھاس وغیرہ سے کبھی اتنے صحت مند نہ ہوئے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.