الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
17. ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن عبد الله، حدثنا معاذ بن معاذ، عن ابن عون، قال: قال القاسم: "إنكم لتسالون عن اشياء ما كنا نسال عنها، وتنقرون عن اشياء ما كنا ننقر عنها، وتسالون عن اشياء ما ادري ما هي، ولو علمناها ما حل لنا ان نكتمكموها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ الْقَاسِمُ: "إِنَّكُمْ لَتَسْأَلُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نَسْأَلُ عَنْهَا، وَتُنَقِّرُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نُنَقِّرُ عَنْهَا، وَتَسْأَلُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا هِيَ، وَلَوْ عَلِمْنَاهَا مَا حَلَّ لَنَا أَنْ نَكْتُمُكُمُوهَا".
عبداللہ بن عون سے مروی ہے، قاسم بن محمد نے کہا: تم لوگ ایسی باتوں کے بارے میں سوال کرتے ہو جن کے بارے میں ہم سوال نہیں کرتے تھے۔ اور تم لوگ ایسی چیزوں کے بارے میں بحث کرتے ہو جن کے بارے میں ہم بحث نہیں کرتے تھے۔ تم ایسی باتیں دریافت کرتے ہو جنہیں میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں اور اگر معلوم ہوتیں تو ہمارے لئے ان کا تم سے چھپانا جائز نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 120]»
اس قول کو صرف امام دارمی نے روایت کیا ہے اور سند صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 119)
اس روایت سے واضح ہوا کہ فرضی باتیں گڑھنا اور ان کے بارے میں فتویٰ دریافت کرنا درست نہیں، اگر کسی کو مسئلہ معلوم نہ ہو تو لاعلمی ظاہر کر دینی چاہیے، خواہ مخواہ اٹکل پچو باتیں کرنا درست نہیں۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ معلوم ہوتے ہوئے علم کو چھپانا درست نہیں، قرآن پاک میں ایسے لوگوں کی مذمت آئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے علم کو چھپایا الله تعالیٰ اسے آگ کی لگام لگائے گا۔
« [الأحاديث الصحيحة: 1393] (نعوذ بالله من ذلك)» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.