الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
11. باب كَرَاهَةِ الاِخْتِصَارِ فِي الصَّلاَةِ:
11. باب: نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني الحكم بن موسى القنطري ، حدثنا عبد الله بن المبارك . ح، قال: وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد ، ابو اسامة جميعا، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، " انه نهى ان يصلي الرجل مختصرا "، وفي رواية ابي بكر، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم.وَحَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم بن موسیٰ قنطری نے کہا: ہمیں عبداللہ بن مبارک نے حدیث سنائی، نیز ابو بکر ابن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو خالد اور ابو اسامہ نے حدیث سنائی، ان سب نے ہشام سے، انھوں نے محمد (بن سیرین) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے س بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی پہلو پر ہاتھ رکھے ہوئے نماز پڑھے۔ امام مسلم کے استاد ابو بکر کی روایت میں (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کے الفاظ ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا، ابوبکر کی روایت میں، نبی کے بجائے رسول اللہ کا لفظ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 545

   سنن النسائى الصغرى891عبد الرحمن بن صخرأن يصلي الرجل مختصرا
   صحيح البخاري1219عبد الرحمن بن صخرالخصر في الصلاة
   صحيح البخاري1220عبد الرحمن بن صخريصلي الرجل مختصرا
   صحيح مسلم1218عبد الرحمن بن صخرنهى أن يصلي الرجل مختصرا
   جامع الترمذي383عبد الرحمن بن صخرأن يصلي الرجل مختصرا
   سنن أبي داود947عبد الرحمن بن صخرعن الاختصار في الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني289عبد الرحمن بن صخرنهى أن يصلي أحدنا مختصرا
   بلوغ المرام187عبد الرحمن بن صخريصلي الرجل مختصرا ... أن ذلك فعل اليهود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 947  
´کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 947]
947۔ اردو حاشیہ:
اہل لغت نے «اختصار» کے دو تین معانی ذکر کیے ہیں۔ ایک یہ کہ لاٹھی کا سہارا لے کر کھڑے ہونا، دوسرے صورت قرآن کو مختصر کرتے ہوئے آخر سے پڑھنا یا نماز کے ارکان کو ازحد مختصر (چھوٹا) کر دینا، تو امام صاحب نے اس کا معنی متعین فرما دیا ہے اور یہی صحیح ہے۔ مذید دیکھیے: [باب۔ 155۔ 156۔ حديث903]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 947   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 891  
´نماز میں کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 891]
891 ۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز میں ہر رکن کی ادائیگی کے دوران میں ہاتھوں کی کوئی نہ کوئی جگہ مقرر ہے۔ کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے اصلی حالت کی خلاف ورزی ہو گی، اس لیے یہ منع ہے۔ کہا گیا ہے کہ شیطان اس طرح کھڑا ہوتا ہے، یا یہودی اس طرح عبادت کرتے تھے، یا اہل مصائب نوحے کے وقت ایسے کھڑے ہوتے ہیں، یا جہنمی جہنم میں ایسے کھڑے ہوں گے، یا یہ متکبرین کی خصلت ہے۔ یہ تمام تشبیہات ہیں، لہٰذا منع فرمایا۔ واللہ أعلم۔
«تخصر» کے یہ معنی جمہور اہل علم کے نزدیک ہیں۔ بعض نے اس سے، سہارے کے لیے ہاتھ میں چھڑی پکڑنا، یا سورت کا کچھ حصہ پڑھنا، یا رکوع اور سجدہ مکمل نہ کرنا مراد لیا ہے مگر یہ معانی مرجوح ہیں، نیز یہ آئندہ حدیث کے منافی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 891   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 187  
´نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان`
«. . . عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن يصلي الرجل مختصرا. متفق عليه . واللفظ لمسلم،‏‏‏‏ ومعناه أن يجعل يده على خاصرته. وفي البخاري عن عائشة رضي الله عنها: «‏‏‏‏أن ذلك فعل اليهود» .‏‏‏‏ . . .»
. . . ´سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو نماز میں اپنے دونوں کولہوں (پہلووں) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) الفاظ حدیث مسلم کے ہیں اور بخاری میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہ یہودیوں کی نماز کا طریقہ ہے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب الحث على الخشوع في الصلاة: 187]

لغوی تشریح:
«بَابُ الْحَثِّ» «حَثَّ يَحُثُّ حَثًّا»، ترغیب دلانا، ہمت دلانا، نشاط اور چستی پیدا کرنا، اُبھارنا۔
«اَلْخُشُوع» ظاہری اور باطنی عاجزی، یعنی تمام اعضائے انسانی آنکھ، دل، ہاتھ اور پاؤں وغیرہ کی ہر قسم کی حرکت صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہو۔
«مُخْتَصِرًا» اختصار سے اسم فاعل ہے۔ اس کی تفسیر خود مصنف نے بیان کی ہے، یعنی کوکھوں (پہلوؤں) پر اپنا ہاتھ رکھنا۔ «خاصرة» انسان کے جسم کے اس حصے کو کہتے ہیں جو سرین کے اوپر اور پسلیوں کے نیچے ہوتا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ نماز چونکہ خالص اللہ کے لیے پوری توجہ اور انہماک کے ساتھ ادا کرنی چاہیے، لہٰذا اس دوران میں ایسی ہیئت، حرکت اور فعل سرزد نہیں ہونا چاہیے جو نماز کے اس وصف کے منافی ہو۔ دست بستہ کھڑا ہونا ہی ادب ہے۔
➋ پہلو پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا متکبرانہ فعل ہے جو عجز و انکسار کے خلاف ہے۔ نماز میں تو عجز و انکسار، فروتنی اور مسکین کی سی صورت وہیئت ہونی چاہیے جو اللہ کو پسند ہے۔
➌ تکبر و نخوت کی حالت ناپسندیدہ ہے، اس لیے نماز میں اختصار (کوکھوں پر ہاتھ رکھنے) کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے، نیز یہ ہیئت یہود کی ہے، اس لیے ان کے ساتھ مشابہت سے اجتناب بھی ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 187   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 383  
´نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 383]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ تکبر کی علامت ہے جب کہ نماز اللہ کے حضور عجز و نیاز مندی کے اظہار کا نام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 383   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1218  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(اِخْتِصَارُ فِي الصَّلاَة)
سے کیا مراد ہے؟ اس کے بارے میں علمائےدین میں اختلاف ہے،
اکثر کے نزدیک اور راجح معنی یہی ہے کہ کوکھ پر ہاتھ رکھنا نماز میں جائز نہیں ہے،
علامہ ہروی نے کہا،
اختصار یہ ہے کہ مکمل سورت نہ پڑھے شروع یا آخر سے دوچار آیات پڑھ لے یا قراءت جلد جلد کرے۔
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول قراءت کرتے وقت درمیان سے سجدہ والی آیت چھوڑ دے،
علامہ خطابی کے نزدیک،
نمازمیں عصا (لاٹھی)
کا سہارا لینا مراد ہے اور بعض کے نزدیک ارکان نماز یعنی قیام،
رکوع اور سجدہ میں اعتدال نہ کرنا مراد ہے۔

اختصار کوکھ پر ہاتھ رکھنے کی حکمت کے بارے میں مختلف اقوال ہیں۔

ابلیس کو جنت سے اس حالت میں اتارا گیا۔

ابلیس اسی حالت میں چلتا ہے۔

یہ یہودیوں کا طرز عمل ہے۔

دوزخی اس طرح آرام کرتےہیں۔

یہ فخرو گھمنڈ کرنے والوں کا رویہ ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تیسری صورت مروی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1218   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.