الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
89. بَابُ الْمَيِّتِ يُعْرَضُ عَلَيْهِ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ:
89. باب: مردے کو دونوں وقت صبح اور شام اس کا ٹھکانا بتلایا جاتا ہے۔
(89) Chapter. The deceased is shown his actual place (in Paradise or in Hell) both in the morning and in the afternoon.
حدیث نمبر: 1379
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة , والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار، فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ , وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مر جاتا ہے تو اس کا ٹھکانا اسے صبح و شام دکھایا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت والوں میں اور جو دوزخی ہے تو دوزخ والوں میں۔ پھر کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھ کو اٹھائے گا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, he is shown his place both in the morning and in the evening. If he is one of the people of Paradise; he is shown his place in it, and if he is from the people of the Hell-Fire; he is shown his place there-in. Then it is said to him, 'This is your place till Allah resurrect you on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 461


   صحيح البخاري3240عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم فإنه يعرض عليه مقعده بالغداة والعشي فإن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار
   صحيح البخاري6515عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم عرض عليه مقعده غدوة وعشيا إما النار وإما الجنة فيقال هذا مقعدك حتى تبعث إليه
   صحيح البخاري1379عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   صحيح مسلم7212عبد الله بن عمرإذا مات الرجل عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فالجنة وإن كان من أهل النار فالنار قال ثم يقال هذا مقعدك الذي تبعث إليه يوم القيامة
   صحيح مسلم7211عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار يقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة
   جامع الترمذي1072عبد الله بن عمرإذا مات الميت عرض عليه مقعده بالغداة والعشي فإن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار ثم يقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2073عبد الله بن عمريعرض على أحدكم إذا مات مقعده من الغداة والعشي فإن كان من أهل النار فمن أهل النار قيل هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2074عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم عرض على مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2072عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار حتى يبعثه الله يوم القيامة
   سنن ابن ماجه4270عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم عرض على مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار يقال هذا مقعدك حتى تبعث يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني358عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن الجنة وإن كان من أهل النار فمن النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم225عبد الله بن عمرإن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 225  
´عذاب قبر حق ہے`
«. . . 207- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة. . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو اسے صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے تھا تو اسے جنت کا ٹھکانا اور اگر وہ جہنمیوں میں سے تھا تو اسے جہنم کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے: جب اللہ قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھائے گا تو یہ تیرا ٹھکانا ہو گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 225] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1379، ومسلم 2866، دارلسلام 7211 من حديث مالك به]
تفقه:
① عذاب قبر اور ثوابِ قبر برحق ہے۔
② دونوں ٹھکانے دکھائے جانے میں مومن کے لئے رحمت ونعمت اور کافر و منافق اور گناہگار کے لئے عذاب ہے۔
③ جسم اگر فنا بھی ہو جائے لیکن روح فنا نہیں ہوتی۔
④ اس حدیث میں دلیل ہے کہ جنت اور جہنم دونوں (پیدا شدہ) مخلوق ہیں جیسا کہ اہل سنت کا قول ہے۔ [التمهيد 14/105]
جو اہل بدعت کہتے ہیں کہ ابھی جنت اور جہنم دونوں پیدا نہیں ہوئیں اور قیامت کے موقع پر پیدا کی جائیں گی، یہ قول غلط اور باطل ہے۔
⑤ موت کے بعد برزخی زندگی اور قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیا جانا برحق ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 207   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4270  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مر جاتا ہے، تو اس کے سامنے اس کا ٹھکانا صبح و شام پیش کیا جاتا ہے، اگر اہل جنت میں سے تھا تو اہل جنت کا ٹھکانا، اور اگر جہنمی تھا تو جہنمیوں کا ٹھکانا، اور کہا جائے گا کہ یہ تمہارا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4270]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قبر کے ساتھ جنت اور جہنم کا جوتعلق قائم رہتا ہے۔
اس کی وجہ سے مرنے والے کو جنت یا جہنم کی ہوا مسلسل آتی رہتی ہے۔
اور ایک حد تک راحت یاعذاب بھی مسلسل ہوتا ہے لیکن دن رات میں دودفعہ اسے جنت یا جہنم میں موجود اس کا گھر بھی دیکھایا جاتا ہے۔
تاکہ اس کی خوشی یا رنج میں مزید اضافہ ہو۔

(2)
یہ تیرا ٹھکانہ ہے اس میں اشارہ قبر کی طرف ہے۔
یعنی تو اس قبر میں رہے گا حتیٰ کہ قیامت آئے اور تو اس ٹھکانے پر پہنچے جو تجھے دیکھایا گیا ہے۔
ہوسکتا ہے اشارہ اسی ابدی ٹھکانے کی طرف ہو جو اسے دیکھایا جاتا ہے۔
یعنی اسے قیامت تک جنت یا جہنم کا وہ مقام روزانہ دکھایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ قیامت کے دن تو اس مقام پر پہنچے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4270   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1072  
´عذاب قبر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی مرتا ہے تو اس پر صبح و شام اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے ہے تو جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھتا ہے اور اگر وہ جہنمیوں میں سے ہے تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا دیکھتا ہے، پھر اس سے کہا جاتا ہے: یہ تیرا ٹھکانا ہے، یہاں تک کہ اللہ تجھے قیامت کے دن اٹھائے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1072]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
اس طرح کی مزید صحیح احادیث میں منکرین عذابِ قبر کا پورا پورا رد پایا جاتا ہے،
اگر ایسے لوگ عالم برزخ کے احوال کو اپنی عقل پر پرکھیں اور اپنی عقلوں کو ہی دین کا معیار بنائیں تو پھر شریعتِ مطہرہ میں ایمانیات کے تعلق سے کتنے ہی ایسے بیسیوں مسائل ہیں کہ جن کا ادراک انسانی عقل کر ہی نہیں سکتی تو پھر کیا قرآن وسنت اور سلف صالحین کی وہی راہ تھی جو اس طرح کی عقل والوں نے اختیارکی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1072   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1379  
1379. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو ہر صبح اور شام اسے اس کاٹھکانہ دیکھا دیاجاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اوراگر دوزخی ہے تو جہنم میں۔ پھر اسے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا مقام ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھے اٹھائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1379]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ اگر جنتی ہے تو صبح وشام اس پر جنت پیش کرکے اس کو تسلی دی جاتی ہے کہ جب تو اس قبر سے اٹھے گا تو تیرا آخری ٹھکانا یہ جنت ہوگی اور اسی طرح دوزخی کو دوزخ دکھلائی جاتی ہے کہ وہ اپنے آخری انجام پر آگاہ رہے۔
ممکن ہے کہ یہ عرض کرنا صرف روح پر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ روح اور جسم ہردو پر ہو۔
صبح اور شام سے ان کے اوقات مراد ہیں جب کہ عالم برزخ میں ان کے لیے نہ صبح کا وجود ہے نہ شام کا ویحتمل أن یقال إن فائدة العرض في حقهم تبشیر أرواحهم باستقرار هافي الجنة مقترنة بأجسادها (فتح)
یعنی اس پیش کرنے کا فائدہ مومن کے لیے ان کے حق میں ان کی روحوں کو یہ بشارت دینا ہے کہ ان کا آخری مقام قرار ان کے جسموں سمیت جنت ہے۔
اسی طرح دوزخیوں کو ڈرانا کہ ان کا آخری ٹھکانا ان کے جسموں سمیت دوزخ ہے۔
قبرمیں عذاب وثواب کی صورت یہ بھی ہے کہ جنتی کے لیے جنت کی طرف ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے جس سے اس کو جنت کی تروتازگی حاصل ہوتی رہتی ہے اور دوزخی کے لیے دوزخ کی طرف ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے جس سے اس کو دوزخ کی گرم گرم ہوائیں پہنچتی رہتی ہیں۔
صبح وشام ان ہی کھڑکیوں سے ان کو جنت ودوزخ کے کامل نظارے کرائے جاتے ہیں۔
یا اللہ! اپنے فضل وکرم سے ناشر بخاری شریف مترجم اردو کو اس کے والدین واساتذہ وجملہ معاونین کرام وشائقین عظام کو قبر میں جنت کی طرف سے تروتازگی نصیب فرمائیو اور قیامت کے دن جنت میں داخل فرمائیو اور دوزخ سے ہم سب کو محفوظ رکھیو۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1379   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1379  
1379. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو ہر صبح اور شام اسے اس کاٹھکانہ دیکھا دیاجاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اوراگر دوزخی ہے تو جہنم میں۔ پھر اسے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا مقام ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھے اٹھائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1379]
حدیث حاشیہ:
(1)
صبح اور شام سے مراد حقیقت کے اعتبار سے صبح و شام نہیں ہیں کیونکہ عالم برزخ میں صبح اور شام کا کوئی تصور نہیں بلکہ اس کے معنی ہمارے اعتبار سے صبح و شام کا وقت ہیں۔
اور اس پیشی کا فائدہ اہل ایمان کی روحوں کو بشارت دینا ہے کہ ان کا آخری ٹھکانہ ان کے جسموں سمیت جنت اور اس کی بہاریں ہے اور دوزخیوں کو ڈرانا مقصود ہے کہ ان کا آخری ٹھکانہ ان کے جسموں سمیت دوزخ ہے۔
(فتح الباري: 308/3) (2)
قبر میں عذاب و ثواب کی صورت یہ ہو گی کہ جنتی کے لیے جنت کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جائے گی جس سے جنت کی تروتازگی اسے ملتی رہے گی اور دوزخ کے لیے جہنم کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جائے گی جس سے جہنم کی گرم گرم ہوائیں اسے جھلساتی رہیں گی۔
ممکن ہے یہ پیشی اس کی روح پر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ جسم اور روح دونوں پر ہو۔
والله أعلم۔
اے رب کریم! اپنے فضل و کرم سے مترجم و ناشر اور نظرثانی کرنے والوں، نیز ان کے والدین و معاونین اور جملہ قارئین کو قبر میں سوال و جواب کے وقت ثابت قدمی عطا فرما اور انہیں جنت کی طرف سے تروتازگی سے ہمکنار کر، پھر قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جنت الفردوس میں ٹھکانہ عنایت فرما۔
آمين يا رب العالمين
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1379   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.