الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
42. بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:
42. باب: موت کی سختیوں کا بیان۔
(42) Chapter. The stupors of death.
حدیث نمبر: 6515
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا مات احدكم عرض عليه مقعده غدوة وعشيا، إما النار، وإما الجنة، فيقال: هذا مقعدك حتى تبعث إليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ غُدْوَةً وَعَشِيًّا، إِمَّا النَّارُ، وَإِمَّا الْجَنَّةُ، فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو صبح و شام (جب تک وہ برزخ میں ہے) اس کے رہنے کی جگہ اسے ہر روز دکھائی جاتی ہے یا دوزخ ہو یا جنت اور کہا جاتا ہے کہ یہ تیرے رہنے کی جگہ ہے یہاں تک کہ تو اٹھایا جائے (یعنی قیامت کے دن تک)۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, his destination is displayed before him in the forenoon and in the afternoon, either in the (Hell) Fire or in Paradise, and it is said to him, "That is your place till you are resurrected and sent to it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 522


   صحيح البخاري3240عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم فإنه يعرض عليه مقعده بالغداة والعشي فإن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار
   صحيح البخاري6515عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم عرض عليه مقعده غدوة وعشيا إما النار وإما الجنة فيقال هذا مقعدك حتى تبعث إليه
   صحيح البخاري1379عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   صحيح مسلم7212عبد الله بن عمرإذا مات الرجل عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فالجنة وإن كان من أهل النار فالنار قال ثم يقال هذا مقعدك الذي تبعث إليه يوم القيامة
   صحيح مسلم7211عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار يقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة
   جامع الترمذي1072عبد الله بن عمرإذا مات الميت عرض عليه مقعده بالغداة والعشي فإن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار ثم يقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2073عبد الله بن عمريعرض على أحدكم إذا مات مقعده من الغداة والعشي فإن كان من أهل النار فمن أهل النار قيل هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2074عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم عرض على مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2072عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار حتى يبعثه الله يوم القيامة
   سنن ابن ماجه4270عبد الله بن عمرإذا مات أحدكم عرض على مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار يقال هذا مقعدك حتى تبعث يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني358عبد الله بن عمرأحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن الجنة وإن كان من أهل النار فمن النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم225عبد الله بن عمرإن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 225  
´عذاب قبر حق ہے`
«. . . 207- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة. . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو اسے صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے تھا تو اسے جنت کا ٹھکانا اور اگر وہ جہنمیوں میں سے تھا تو اسے جہنم کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے: جب اللہ قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھائے گا تو یہ تیرا ٹھکانا ہو گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 225] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1379، ومسلم 2866، دارلسلام 7211 من حديث مالك به]
تفقه:
① عذاب قبر اور ثوابِ قبر برحق ہے۔
② دونوں ٹھکانے دکھائے جانے میں مومن کے لئے رحمت ونعمت اور کافر و منافق اور گناہگار کے لئے عذاب ہے۔
③ جسم اگر فنا بھی ہو جائے لیکن روح فنا نہیں ہوتی۔
④ اس حدیث میں دلیل ہے کہ جنت اور جہنم دونوں (پیدا شدہ) مخلوق ہیں جیسا کہ اہل سنت کا قول ہے۔ [التمهيد 14/105]
جو اہل بدعت کہتے ہیں کہ ابھی جنت اور جہنم دونوں پیدا نہیں ہوئیں اور قیامت کے موقع پر پیدا کی جائیں گی، یہ قول غلط اور باطل ہے۔
⑤ موت کے بعد برزخی زندگی اور قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیا جانا برحق ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 207   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4270  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مر جاتا ہے، تو اس کے سامنے اس کا ٹھکانا صبح و شام پیش کیا جاتا ہے، اگر اہل جنت میں سے تھا تو اہل جنت کا ٹھکانا، اور اگر جہنمی تھا تو جہنمیوں کا ٹھکانا، اور کہا جائے گا کہ یہ تمہارا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4270]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قبر کے ساتھ جنت اور جہنم کا جوتعلق قائم رہتا ہے۔
اس کی وجہ سے مرنے والے کو جنت یا جہنم کی ہوا مسلسل آتی رہتی ہے۔
اور ایک حد تک راحت یاعذاب بھی مسلسل ہوتا ہے لیکن دن رات میں دودفعہ اسے جنت یا جہنم میں موجود اس کا گھر بھی دیکھایا جاتا ہے۔
تاکہ اس کی خوشی یا رنج میں مزید اضافہ ہو۔

(2)
یہ تیرا ٹھکانہ ہے اس میں اشارہ قبر کی طرف ہے۔
یعنی تو اس قبر میں رہے گا حتیٰ کہ قیامت آئے اور تو اس ٹھکانے پر پہنچے جو تجھے دیکھایا گیا ہے۔
ہوسکتا ہے اشارہ اسی ابدی ٹھکانے کی طرف ہو جو اسے دیکھایا جاتا ہے۔
یعنی اسے قیامت تک جنت یا جہنم کا وہ مقام روزانہ دکھایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ قیامت کے دن تو اس مقام پر پہنچے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4270   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1072  
´عذاب قبر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی مرتا ہے تو اس پر صبح و شام اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے ہے تو جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھتا ہے اور اگر وہ جہنمیوں میں سے ہے تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا دیکھتا ہے، پھر اس سے کہا جاتا ہے: یہ تیرا ٹھکانا ہے، یہاں تک کہ اللہ تجھے قیامت کے دن اٹھائے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1072]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
اس طرح کی مزید صحیح احادیث میں منکرین عذابِ قبر کا پورا پورا رد پایا جاتا ہے،
اگر ایسے لوگ عالم برزخ کے احوال کو اپنی عقل پر پرکھیں اور اپنی عقلوں کو ہی دین کا معیار بنائیں تو پھر شریعتِ مطہرہ میں ایمانیات کے تعلق سے کتنے ہی ایسے بیسیوں مسائل ہیں کہ جن کا ادراک انسانی عقل کر ہی نہیں سکتی تو پھر کیا قرآن وسنت اور سلف صالحین کی وہی راہ تھی جو اس طرح کی عقل والوں نے اختیارکی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1072   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6515  
6515. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو صبح وشام اس کا ٹھکانا اسے دکھایا جاتا ہے دوزخ یا جنت۔ پھر اسے کہا جاتا ہے: یہ تیرے رہنےکی جگہ ہے یہاں تک کہ تو اس کی طرف اٹھایا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6515]
حدیث حاشیہ:
موت کی سختیوں میں سے ایک سختی یہ بھی ہے کہ اسے صبح وشام اس کا ٹھکانا بتلا کر اسے رنج دیا جاتا ہے۔
البتہ نیک بندوں کے لئے خوشی ہے کہ وہ جنت کی بشارت پاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6515   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6515  
6515. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو صبح وشام اس کا ٹھکانا اسے دکھایا جاتا ہے دوزخ یا جنت۔ پھر اسے کہا جاتا ہے: یہ تیرے رہنےکی جگہ ہے یہاں تک کہ تو اس کی طرف اٹھایا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6515]
حدیث حاشیہ:
مومن اور کافر دونوں کو جنت اور دوزخ دکھائے جاتے ہیں۔
وہ قبر میں دونوں کو بیک وقت دیکھتے ہیں۔
اس کا فائدہ یہ ہے کہ مومن انتہائی خوش ہوتا ہے اور کافر انتہائی غمناک۔
موت کی سختیوں میں ایک سختی یہ بھی ہے کہ اسے صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھا کر اسے رنج و الم سے دوچار کیا جاتا ہے، البتہ نیک بندے کے لیے خوشی ہوتی ہے کہ وہ جنت کی بشارت پاتا ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6515   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.