الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
83. بَابُ أَيْنَ يُصَلِّي الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ:
83. باب: آٹھویں ذی الحجہ کو نماز ظہر کہاں پڑھی جائے۔
(83) Chapter. Where to offer the Zuhr prayer on the day of Tarwiya (8th day of Dhul-Hijjah).
حدیث نمبر: Q1653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وسئل عطاء عن المجاور يلبي بالحج، قال: وكان ابن عمر رضي الله عنهما يلبي يوم التروية إذا صلى الظهر واستوى على راحلته، وقال عبد الملك: عن عطاء، عن جابر رضي الله عنه، قدمنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فاحللنا حتى يوم التروية، وجعلنا مكة بظهر لبينا بالحج , وقال ابو الزبير: عن جابر، اهللنا من البطحاء، وقال عبيد بن جريج لابن عمر رضي الله عنهما: رايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال ولم تهل انت حتى يوم التروية؟ , فقال: لم ار النبي صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته.وَسُئِلَ عَطَاءٌ عَنِ الْمُجَاوِرِ يُلَبِّي بِالْحَجِّ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُلَبِّي يَوْمَ التَّرْوِيَةِ إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ وَاسْتَوَى عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَدِمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْلَلْنَا حَتَّى يَوْمِ التَّرْوِيَةِ، وَجَعَلْنَا مكة بِظَهْرٍ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ , وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: عَنْ جَابِرٍ، أَهْلَلْنَا مِنْ الْبَطْحَاءِ، وَقَالَ عُبَيْدُ بْنُ جُرَيْجٍ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: رَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بمكة أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ , فَقَالَ: لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ.
‏‏‏‏ اور اسی طرح ہر ملک والا حاجی جو عمرہ کر کے مکہ رہ گیا ہو۔ اور عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا جو شخص مکہ ہی میں رہتا ہو وہ حج کے لیے لبیک کہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما آٹھویں ذی الحجہ میں نماز ظہر پڑھنے کے بعد جب سواری پر اچھی طرح بیٹھ جاتے تو لبیک کہتے۔ عبدالملک بن ابی سلیمان نے عطاء سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم حجتہ الوداع میں مکہ آئے۔ پھر آٹھویں ذی الحجہ تک کے لیے ہم حلال ہو گئے۔ اور (اس دن مکہ سے نکلتے ہوئے) جب ہم نے مکہ کو اپنی پشت پر چھوڑا تو حج کا تلبیہ کہہ رہے تھے۔ ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے یوں بیان کیا کہ ہم نے بطحاء سے احرام باندھا تھا۔ اور عبید بن جریج نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ جب آپ مکہ میں تھے تو میں نے دیکھا اور تمام لوگوں نے احرام چاند دیکھتے ہی باندھ لیا تھا لیکن آپ رضی اللہ عنہ نے آٹھویں ذی الحجہ سے پہلے احرام نہیں باندھا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ جب تک آپ منیٰ جانے کو اونٹنی پر سوار نہ ہو جاتے احرام نہ باندھتے۔

حدیث نمبر: 1653
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا إسحاق الازرق، حدثنا سفيان، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: سالت انس بن مالك رضي الله عنه، قلت:" اخبرني بشيء عقلته عن النبي صلى الله عليه وسلم، اين صلى الظهر والعصر يوم التروية؟ قال: بمنى، قلت: فاين صلى العصر يوم النفر؟ قال: بالابطح , ثم قال: افعل كما يفعل امراؤك".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قُلْتُ:" أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ قَالَ: بِمِنًى، قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ: بِالْأَبْطَحِ , ثُمَّ قَالَ: افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق ازرق نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالعزیز بن رفیع کے واسطے سے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز آٹھویں ذی الحجہ میں کہاں پڑھی تھی؟ اگر آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہے تو مجھے بتائیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ منیٰ میں۔ میں نے پوچھا کہ بارہویں تاریخ کو عصر کہاں پڑھی تھی؟ فرمایا کہ محصب میں۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ جس طرح تمہارے حکام کرتے ہیں اسی طرح تم بھی کرو۔

Narrated `Abdul `Aziz bin Rufai: I asked Anas bin Malik, "Tell me what you remember from Allah's Apostle (regarding these questions): Where did he offer the Zuhr and `Asr prayers on the day of Tarwiya (8th day of Dhul- Hijja)?" He relied, "(He offered these prayers) at Mina." I asked, "Where did he offer the `Asr prayer on the day of Nafr (i.e. departure from Mina on the 12th or 13th of Dhul-Hijja)?" He replied, "At Al- Abtah," and then added, "You should do as your chiefs do."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 715



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1653  
1653. حضرت عبدالعزیز بن رفیع سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے دریافت کیا کہ آپ مجھے ایک چیز کے متعلق بتائیں جو آپ کو رسول اللہ ﷺ سے اچھی طرح یاد ہو۔ آپ ﷺ نے آٹھویں ذوالحجہ کو ظہر اور عصر کی نمازیں کہاں پڑھی تھیں؟انھوں نے فرمایا: یہ نمازیں منیٰ میں پڑھی تھیں۔ میں نے کہا: کوچ کے دن آپ نے عصر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟انھوں نے فرمایا: وادی ابطح میں۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ تم وہی کرو جو تمہارے امراء کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1653]
حدیث حاشیہ:
(1)
سنت یہ ہے کہ آٹھویں ذوالحجہ کو ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور نویں کی نماز فجر منیٰ میں پڑھی جائیں۔
ایسا کرنا مستحب ہے، ضروری نہیں۔
اس استحباب کی آڑ لے کر حکمرانِ وقت اور جماعت کی مخالفت کرنا صحیح نہیں۔
امراء کا اتباع ضروری ہے بشرطیکہ شریعت کے خلاف نہ ہو۔
(2)
مذکورہ روایات سے یہی معلوم ہوتا ہے، جواز کی حد تک اس روز وسعت ہے کہ لوگ جب چاہیں منیٰ جائیں اور جہاں ممکن ہو نمازیں پڑھیں، البتہ مستحب یہ ہے کہ آٹھویں کو ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور نویں کی صبح کی نماز منیٰ میں ادا کی جائے۔
(فتح الباري: 642/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1653   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.