الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
7. باب في زَكَاةِ الْوَرِقِ:
7. چاندی کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، عن علي، رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "عفوت عن صدقة الخيل والرقيق، هاتوا صدقة الرقة من كل اربعين درهما درهم، وليس في تسعين ومئة شيء حتى تبلغ مائتين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، هَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِئَةٍ شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا کہ میں نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکاة معاف کردی، پس تم چاندی کی زکاۃ دو، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم اور ایک سو ننانوے درہم میں زکاۃ نہیں ہے، حتی کہ دو سو درہم ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد أبو عوانة لم ينفرد به بل تابعه عليه كثير ومنهم الأعمش، [مكتبه الشامله نمبر: 1669]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1574]، [ترمذي 620]، [نسائي 2477]، [أبويعلی 299]، [ابن خزيمه 3284، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1666)
ان احادیث سے چاندی کا نصاب معلوم ہوا جو کہ دو سو میں سے چالیسواں حصہ ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ استعمال کی چیز: گھوڑے، خادم، خادماؤں میں زکاۃ نہیں جو نجی استعمال و استخدام کے لئے ہوں، کاریں وغیرہ بھی اسی پر قیاس کی جائیں گی، ان میں سے جو بھی چیز تجارت یا کرائے کے لئے ہو اس پر زکاة دینی ہوگی، امام دارمی رحمہ اللہ نے ان ابواب میں سونے کی زکاة کا ذکر نہیں کیا ہے جو احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے، سونے کا نصاب بیس دینار کا چالیسواں حصہ یعنی نصف دینار ہے اور بیس دینار ساڑھے سات تولہ کا ہوتا ہے۔
موجودہ اوزان میں چاندی کا نصاب تقریباً 595 گرام اور سونے کا نصاب 92 گرام ہے، یعنی جب اس حد تک سونا یا چاندی پہنچ جائے تو چالیسواں حصہ زکاة دینا واجب ہے، چاہے سونا یا چاندی سکوں کی صورت میں ہوں یا زیورات کی صورت میں، شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ یہی ہے کہ زیورات میں زکاة واجب ہے، بہتر طریقہ یہ ہے کہ چاندی سونا اس مذکورہ مقدار میں موجود ہوں تو سال گذرنے پر ان کی قیمت کا حساب لگا کر ہر سینکڑے پر ڈھائی فیصد زکاة ہے۔
ایک ہزار پر 25، دس ہزار پر 250 اور ایک لاکھ پر 2500 وعلی ہذا القياس، واضح رہے کہ روپے پیسے ریال یا کسی بھی کرنسی کا بھی وہی نصاب ہے جو درا ہم اور دینار کا ہے اور اس میں سے ڈھائی فیصد کے حساب سے زکاة ادا کرنی ہے جیسا کہ ابھی اوپر ذکر کیا جا چکا ہے۔
والله علم

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد أبو عوانة لم ينفرد به بل تابعه عليه كثير ومنهم الأعمش


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.