الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
667. حَدِيثُ الْجَرَّاحِ وَأَبِي سِنَانٍ الْأَشْجَعِيَّيْنِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 18461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، والاسود ، قال: اتى قوم عبد الله يعني ابن مسعود ، فقالوا: ما ترى في رجل تزوج امراة؟. فذكر الحديث. قال: فقام رجل من اشجع. قال منصور: اراه سلمة بن يزيد ، فقال: في مثل هذا قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم، تزوج رجل منا امراة من بني رؤاس يقال لها: بروع بنت واشق، فخرج مخرجا، فدخل في بئر، فاسن، فمات، ولم يفرض لها صداقا، فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " كمهر نسائها، لا وكس ولا شطط، ولها الميراث، وعليها العدة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالْأَسْوَدِ ، قَالَ: أَتَى قَوْمٌ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالُوا: مَا تَرَى فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً؟. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ. قَالَ مَنْصُورٌ: أُرَاهُ سَلَمَةَ بْنَ يَزِيدَ ، فَقَالَ: فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَةً مِنْ بَنِي رُؤَاسٍ يُقَالُ لَهَا: بِرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، فَخَرَجَ مَخْرَجًا، فَدَخَلَ فِي بِئْرٍ، فَأَسِنَ، فَمَاتَ، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " كَمَهْرِ نِسَائِهَا، لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں بروع بنت واشق رضی اللہ عنہ کے واقعے کی تفصیل بھی مذکور ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے بنو رؤس اس کی ایک عورت بروع بنت واشق سے نکاح کیا اتفاقاً اسے کہیں جانا پڑگیا راستے میں وہ ایک کنوئیں میں اترا وہ اسی کنوئیں کی بدبو سے چکرا کر گر اور اسی میں مرگیا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا، وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے اس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوگی اسے میراث بھی ملے گی اور اس ذمے عدت بھی واجب ہوگی،۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو سعيد روي له البخاري متابعة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.