الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
667. حَدِيثُ الْجَرَّاحِ وَأَبِي سِنَانٍ الْأَشْجَعِيَّيْنِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 18460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن عبد الله بن عتبة ، قال: اتى ابن مسعود في رجل تزوج امراة، فمات عنها ولم يفرض لها، ولم يدخل بها، فسئل عنها شهرا، فلم يقل فيها شيئا، ثم سالوه، فقال: اقول فيها برايي، فإن يك خطا فمني ومن الشيطان، وإن يك صوابا، فمن الله، " لها صدقة إحدى نسائها، ولها الميراث، وعليها العدة" ، فقام رجل من اشجع، فقال: اشهد لقضيت فيها بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في بروع ابنة واشق. قال: فقال: هلم شاهداك، فشهد له الجراح ، وابو سنان ، رجلان من اشجع.حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: أَتَى ابْنُ مَسْعُودٍ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَسُئِلَ عَنْهَا شَهْرًا، فَلَمْ يَقُلْ فِيهَا شَيْئًا، ثُمَّ سَأَلُوهُ، فَقَالَ: أَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِي، فَإِنْ يَكُ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ، وَإِنْ يَكُ صَوَابًا، فَمِنْ اللَّهِ، " لَهَا صَدَقَةُ إِحْدَى نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ لَقَضَيْتَ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ ابْنَةِ وَاشِقٍ. قَالَ: فَقَالَ: هَلُمَّ شَاهِدَاكَ، فَشَهِدَ لَهُ الْجَرَّاحُ ، وَأَبُو سِنَانٍ ، رَجُلَانِ مِنْ أَشْجَعَ.
عبداللہ بن عقبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا گواہ پیش کرو تو قبیلہ اشجع کے دو آدمیوں حضرت جراح رضی اللہ عنہ اور ابوسنان رضی اللہ عنہ نے اس کی گواہی دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، والاسود ، قال: اتى قوم عبد الله يعني ابن مسعود ، فقالوا: ما ترى في رجل تزوج امراة؟. فذكر الحديث. قال: فقام رجل من اشجع. قال منصور: اراه سلمة بن يزيد ، فقال: في مثل هذا قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم، تزوج رجل منا امراة من بني رؤاس يقال لها: بروع بنت واشق، فخرج مخرجا، فدخل في بئر، فاسن، فمات، ولم يفرض لها صداقا، فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " كمهر نسائها، لا وكس ولا شطط، ولها الميراث، وعليها العدة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالْأَسْوَدِ ، قَالَ: أَتَى قَوْمٌ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالُوا: مَا تَرَى فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً؟. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ. قَالَ مَنْصُورٌ: أُرَاهُ سَلَمَةَ بْنَ يَزِيدَ ، فَقَالَ: فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَةً مِنْ بَنِي رُؤَاسٍ يُقَالُ لَهَا: بِرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، فَخَرَجَ مَخْرَجًا، فَدَخَلَ فِي بِئْرٍ، فَأَسِنَ، فَمَاتَ، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " كَمَهْرِ نِسَائِهَا، لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں بروع بنت واشق رضی اللہ عنہ کے واقعے کی تفصیل بھی مذکور ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے بنو رؤس اس کی ایک عورت بروع بنت واشق سے نکاح کیا اتفاقاً اسے کہیں جانا پڑگیا راستے میں وہ ایک کنوئیں میں اترا وہ اسی کنوئیں کی بدبو سے چکرا کر گر اور اسی میں مرگیا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا، وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے اس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوگی اسے میراث بھی ملے گی اور اس ذمے عدت بھی واجب ہوگی،۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو سعيد روي له البخاري متابعة
حدیث نمبر: 18462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن داود ، عن الشعبي ، عن علقمة ، ان رجلا تزوج امراة، فتوفي عنها زوجها قبل ان يدخل بها، ولم يسم لها صداقا، فسئل عنها عبد الله ، فقال: " لها صداق إحدى نسائها، ولا وكس ولا شطط، ولها الميراث، وعليها العدة" . فقام ابو سنان الاشجعي في رهط من اشجع، فقالوا: نشهد لقد قضيت فيها بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في بروع بنت واشق..حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا، فَسُئِلَ عَنْهَا عَبْدُ اللَّهِ ، فَقَالَ: " لَهَا صَدَاقُ إِحْدَى نِسَائِهَا، وَلَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" . فَقَامَ أَبُو سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فِي رَهْطٍ مِنْ أَشْجَعَ، فَقَالُوا: نَشْهَدُ لَقَدْ قَضَيْتَ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ..
علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 18463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال عبد الله: وحدثنا ابن ابي شيبة، قال: حدثنا ابن ابي زائدة ، عن داود ، عن الشعبي ، عن علقمة بهذا. وحدثنا عبد الله، قال: حدثناه ابن ابي شيبة عبد الله بن محمد، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بِهَذَا. وحَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 18464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن فراس ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عبد الله في رجل تزوج امراة، فمات عنها، ولم يدخل بها، ولم يفرض لها. قال: " لها الصداق، وعليها العدة، ولها الميراث" . فقال معقل بن سنان : شهدت النبي صلى الله عليه وسلم قضى به في بروع بنت واشق..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَمَاتَ عَنْهَا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا. قَالَ: " لَهَا الصَّدَاقُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ" . فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ : شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ..
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 18465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، مثل حديث فراس.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، مِثْلَ حَدِيثِ فِرَاسٍ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: اتي عبد الله في امراة تزوجها رجل، فتوفي عنها، ولم يفرض لها صداقا، ولم يكن دخل بها. قال: فاختلفوا إليه، فقال:" ارى لها مثل صداق نسائها، ولها الميراث، وعليها العدة" . فشهد معقل بن سنان الاشجعي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى في بروع بنت واشق بمثل هذا.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، فَتُوُفِّيَ عنها، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَكُنْ دَخَلَ بِهَا. قَالَ: فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" أَرَى لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" . فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ هَذَا.
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کے فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.