الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
24. باب في الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ:
24. متوفی کی طرف سے حج کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن حميد، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن يوسف بن الزبير مولى لآل الزبير، عن عبد الله بن الزبير، قال: جاء رجل من خثعم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي ادركه الإسلام وهو شيخ كبير لا يستطيع ركوب الرحل، والحج مكتوب عليه، افاحج عنه؟ قال:"انت اكبر ولده؟". قال: نعم. قال:"ارايت لو كان على ابيك دين فقضيته عنه، اكان ذلك يجزئ عنه؟". قال: نعم. قال:"فاحجج عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ مَوْلًى لِآلِ الْزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ رُكُوبَ الرَّحْلِ، وَالْحَجُّ مَكْتُوبٌ عَلَيْهِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:"أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:"أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ، أَكَانَ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:"فَاحْجُجْ عَنْهُ".
سیدنا عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: خثعم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے والد اسلام لائے، وہ بہت بوڑھے ہیں، سواری کرنے کے قابل نہیں، اور ان پر حج بھی فرض ہے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا: کیا تم ان کے سب سے بڑے صاحبزادے ہو؟ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: بتاؤ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم اسے ادا کر دیتے تو کیا تمہارے باپ کا قرض ادا ہو جاتا؟ عرض کیا: ہاں، فرمایا: تو ان کی طرف سے حج بھی کر لو۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1878]»
حديث الباب کی سند میں محمد بن حمید ضعیف ہیں، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [نسائي 2637، 2643]، [أبويعلی 6813]، [مشكل الآثار 221/3]، [البيهقي 329/4]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1873)
یعنی فریضۂ حج بھی قرض کی طرح ہے جسے ادا کرنا چاہیے۔
اس حدیث میں یہ ذکر ہے کہ باپ موجود ہیں لیکن بہت بوڑھے ہیں، لیکن نسائی کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرے والد فوت ہو چکے ہیں اور انہوں نے حج نہیں کیا تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ پر قرض ہوتا تو اس کو ادا کرتا یا نہیں؟ وہ بولا: ہاں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو الله کا قرض ادا کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔
[نسائي 2640] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.