الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا قرة ، حدثنا محمد يعني ابن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، وعن رجل آخر وهو في نفسي افضل من عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابي بكرة ، قال عبد الله: قال غير ابي، عن يحيى في هذا الحديث افضل في نفسي حميد بن عبد الرحمن ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب الناس بمنى، فقال:" الا تدرون اي يوم هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، فقال:" اليس بيوم النحر؟" قلنا: نعم، قال: اي بلد هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" اليس بالبلدة؟" قلنا بلى يا رسول الله، قال:" فإن دماءكم واموالكم واعراضكم وابشاركم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، الا هل بلغت؟" قلنا: نعم، قال:" اللهم اشهد، ليبلغ الشاهد الغائب، فإنه رب مبلغ يبلغه من هو اوعى له منه"، فكان كذلك . وقال: " لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض"، فلما كان يوم حرق ابن الحضرمي، حرقه جارية بن قدامة، قال: اشرفوا على ابي بكرة، فقالوا: هذا ابو بكرة، فقال عبد الرحمن: فحدثتني امي ان ابا بكرة، قال: لو دخلوا علي ما بهشت إليهم بقصبة .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ وَهُوَ فِي نَفْسِي أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: قَالَ غَيْرُ أَبِي، عَنْ يَحْيَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ أُفَضِّلُ فِي نَفْسِي حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ بِمِنًى، فَقَالَ:" أَلَا تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، فَقَالَ:" أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟" قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ وَأَبْشَارَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ، لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلِّغٍ يُبَلِّغُهُ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ"، فَكَانَ كَذَلِكَ . وَقَالَ: " لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ"، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ حَرْقِ ابْنِ الْحَضْرَمِيِّ، حَرَّقَهُ جَارِيَةُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: أَشْرَفُوا عَلَى أَبِي بَكْرَةَ، فَقَالُوا: هَذَا أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَحَدَّثَتْنِي أُمِّي أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ، قَالَ: لَوْ دَخَلُوا عَلَيَّ مَا بَهَشْتُ إِلَيْهِمْ بِقَصَبَةٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ شاید سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔ جس دن جاریہ بن قدامہ نے ابن حضرمی کو آگ میں جلایا تو وہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھے تو کہنے لگے یہ ہیں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ، راوی کہتے ہیں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر یہ لوگ میرے پاس آئے تو میں لکڑی سے بھی ان پر حملہ نہ کروں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7078، م: 1679


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.