الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا الاسود بن شيبان ، حدثنا بحر بن مرار ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: حدثنا ابو بكرة ، قال: بينا انا اماشي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو آخذ بيدي ورجل عن يساره، فإذا نحن بقبرين امامنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، وبلى، فايكم ياتيني بجريدة؟" فاستبقنا، فسبقته، فاتيته بجريدة، فكسرها نصفين، فالقى على ذا القبر قطعة، وعلى ذا القبر قطعة، وقال:" إنه يهون عليهما ما كانتا رطبتين وما يعذبان إلا في البول والغيبة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ مَرَّار ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذَ بِيَدِي وَرَجُلٌ عَنْ يَسَارِهِ، فَإِذَا نَحْنُ بِقَبْرَيْنِ أَمَامَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، وَبَلَى، فَأَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِجَرِيدَةٍ؟" فَاسْتَبَقْنَا، فَسَبَقْتُهُ، فَأَتَيْتُهُ بِجَرِيدَةٍ، فَكَسَرَهَا نِصْفَيْنِ، فَأَلْقَى عَلَى ذَا الْقَبْرِ قِطْعَةً، وَعَلَى ذَا الْقَبْرِ قِطْعَةً، وَقَالَ:" إِنَّهُ يُهَوَّنُ عَلَيْهِمَا مَا كَانَتَا رَطْبَتَيْنِ وَمَا يُعَذَّبَانِ إِلَّا فِي الْبَوْلِ وَالْغِيبَةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور ایک آدمی بائیں جانب بھی تھا اچانک ہمارے سامنے دو قبریں آگئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں مردوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہورہا۔ تم میں سے کون میرے پاس ایک ٹہنی لے کر آئے گا ہم دوڑ پڑے میں اس پر سبقت کرگیا اور ایک ٹہنی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ دونوں سرسبز رہیں گے ان پر عذاب میں تخفیف رہے گی۔ اور ان دونوں کو عذاب صرف پیشاب اور غیبت کے معاملے میں ہورہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، قال: حدثني ابي ، عن ابي بكرة ، ووكيع ، قال: حدثنا عيينة ، ويزيد ، اخبرنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من ذنب احرى ان يعجل لصاحبه العقوبة، مع ما يؤخر له في الآخرة، من بغي او قطيعة رحم"، قال وكيع:" ان يعجل الله"، وقال يزيد:" يعجل الله"، وقال:" مع ما يدخر له" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، وَيَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ ذَنْبٍ أَحْرَى أَنْ يُعَجِّلَ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ، مَعَ مَا يُؤَخَّرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، مِنْ بَغْيٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ"، قَالَ وَكِيعٌ:" أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ"، وَقَالَ يَزِيدُ:" يُعَجِّلُ اللَّهُ"، وَقَالَ:" مَعَ مَا يُدَّخَرُ لَهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سرکشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گناہ نہیں ہے کہ آخرت کے عذاب کے ساتھ اس گناہ گار کو دنیا میں بھی فوری سزا دی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، ووكيع ، حدثنا عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال:" لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنا لنكاد ان نرمل بها"، قال وكيع:" ان نرمل بالجنازة رملا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، وَوَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِهَا"، قَالَ وَكِيعٌ:" أَنْ نَرْمُلَ بِالْجِنَازَةِ رَمَلًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جنازے میں تیز تیز چل رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " التمسوها في العشر الاواخر، لتسع يبقين، او لسبع يبقين، او لخمس، او لثلاث، او آخر ليلة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، لِتِسْعٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ لِسَبْعٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ لِخَمْسٍ، أَوْ لِثَلَاثٍ، أَوْ آخِرِ لَيْلَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو اکیسویں شب، تئیسویں شب، پچیس ویں شب یا ستائیسویں شب یا آخری رات میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، وابو عبد الرحمن ، قالا: حدثنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة" ، قال ابو عبد الرحمن: كنهه حق.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كُنْهُهُ حَقٌّ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا زكريا ابو عمران شيخ بصري، قال: سمعت شيخا يحدث، عن ابن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رجم امراة فحفر لها إلى الثندوة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا أَبُو عِمْرَانَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ امْرَأَةً فَحَفَرَ لَهَا إِلَى الثَّنْدُوَةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی تو اس کے لئے سینے تک گڑھا کھدوایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الشيخ الراوي عن ابن أبى بكرة
حدیث نمبر: 20379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، انه كتب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقضي الحاكم بين اثنين وهو غضبان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَتَبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقْضِي الْحَاكِمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7158، م: 1717
حدیث نمبر: 20380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا محمد بن عبد العزيز الراسبي ، عن مولى لابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذنبان معجلان لا يؤخران: البغي، وقطيعة الرحم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرَّاسِبِيُّ ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَنْبَانِ مُعَجَّلَانِ لَا يُؤَخَّرَانِ: الْبَغْيُ، وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو گناہ ایسے ہیں جن کی سزا فوری دی جاتی ہے اس میں تاخیر نہیں کی جاتی سرکشی اور قطع رحمی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مولى أبى بكرة - هو سعد - مجهول، وقد اختلف فيه على محمد بن عبدالعزيز
حدیث نمبر: 20381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثني عثمان الشحام ، عن مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الكفر، والفقر، وعذاب القبر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِِنَ الْكُفْرِ، وَالْفَقْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ میں کفر، فقر اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عثمان ابو سلمة الشحام ، حدثني مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيخرج قوم احداث احداء اشداء، ذليقة السنتهم بالقرآن، يقرءونه لا يجاوز تراقيهم، فإذا لقيتموهم، فانيموهم، ثم إذا لقيتموهم فاقتلوهم، فإنه يؤجر قاتلهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ أَبُو سَلَمَةَ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيَخْرُجُ قَوْمٌ أَحْدَاثٌ أَحِدَّاءُ أَشِدَّاءُ، ذَلِيقَةٌ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ، يَقْرَءُونَهُ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ، فَأَنِيمُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّهُ يُؤْجَرُ قَاتِلُهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جو بہت تیز اور سخت ہوگی قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب تمہارا ان سے سامنا ہوگا تب تب تم انہیں قتل کرنا۔ کہ ان کے قاتل کو اجروثواب دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن يونس بن عبيد ، عن الحكم بن الاعرج ، عن الاشعث بن ثرملة ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل نفسا معاهدة بغير حلها، حرم الله عليه الجنة ان يجد ريحها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حِلِّهَا، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَجِدَ رِيحَهَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس کی جنت کو مہک حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايتم إن كان جهينة واسلم وغفار ومزينة خيرا عند الله من بني اسد، ومن بني تميم، ومن بني عبد الله بن غطفان، ومن بني عامر بن صعصعة"، فقال رجل: قد خابوا وخسروا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هم خير من بني تميم، ومن بني عامر بن صعصعة، ومن بني اسد، ومن بني عبد الله بن غطفان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ جُهَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ خَيْرًا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، وَمِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَمِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمْ خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، وَمِنْ بَنِي أَسَدٍ، وَمِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک جہینہ، اسلم، غفار اور مزینہ قبیلے کے لوگ بنواسد اور بنوتمیم، بنوغطفان اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہوں تو ان میں ایک آدمی نے عرض کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ بنوتمیم اور بنوعامر اور بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3515، م: 2522
حدیث نمبر: 20385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: وقال إسماعيل مرة كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال" الا انبئكم باكبر الكبائر؟ الإشراك بالله..." قال: وذكر الكبائر عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين"، وكان متكئا فجلس وقال:" وشهادة الزور، وشهادة الزور، وشهادة الزور" او" قول الزور، وشهادة الزور"، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكررها، حتى قلنا: ليته سكت .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ..." قَالَ: وَذُكِرَ الْكَبَائِرُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ"، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ وَقَالَ:" وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ" أَوْ" قَوْلُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَرِّرُهَا، حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ چل پڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی ہوئی تھی سیدھے ہو کر بیٹھے پھر کئی مرتبہ فرمایا جھوٹی گواہ جھوٹی بات یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مرتبہ فرمائی کہ ہم سوچنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوجاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2654، م: 87
حدیث نمبر: 20386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي بكرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب في حجته، فقال:" الا إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السماوات والارض، السنة اثنا عشر شهرا، منها اربعة حرم، ثلاث متواليات ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب مضر الذي بين جمادى وشعبان"، ثم قال:" الا اي يوم هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليس يوم النحر؟" قلنا: بلى، ثم قال:" اي شهر هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، فقال: اليس ذا الحجة؟" قلنا: بلى، ثم قال:" اي بلد هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليست البلدة؟" قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم واموالكم قال: واحسبه قال: واعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، وستلقون ربكم فيسالكم عن اعمالكم، الا لا ترجعون بعدي ضلالا يضرب بعضكم رقاب بعض، الا هل بلغت؟! الا ليبلغ الشاهد الغائب منكم، فلعل من يبلغه يكون اوعى له من بعض من يسمعه" ، قال محمد: وقد كان ذاك، قال: قد كان بعض من بلغه اوعى له من بعض من سمعه.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ الزَّمَانَ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قُلْنَا: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟" قُلْنَا: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَتْ الْبَلْدَةَ؟" قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، أَلَا لَا تَرْجِعُونَ بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟! أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ مِنْكُمْ، فَلَعَلَّ مَنْ يُبَلَّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ يَسْمَعُهُ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ كَانَ ذَاكَ، قَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ مَنْ بُلِّغَهُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یاد رکھو کہ زمانہ اپنی اس اصلی حالت پر واپس آگیا ہے جس پر وہ اس دن تھا جب اللہ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا تھا سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں جن میں سے چار مہینے اشہر حرام ہیں ان میں سے تین تو مسلسل ہیں یعنی ذی قعدہ ذی الحج اور محرم ہے اور چوتھا مہینہ رجب ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان آتا ہے پھر فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 67، م: 1679، لم يثبت سماع محمد بن سيرين من أبى بكرة، وقد توبع ابن سيرين
حدیث نمبر: 20387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد يعني ابن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: لما كان ذلك اليوم، قعد النبي صلى الله عليه وسلم على بعير، واخذ رجل بزمامه او بخطامه، فقال:" اي يوم يومكم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، قال:" اليس بالنحر؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فاي شهر شهركم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، فقال:" اليس بذي الحجة؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فاي بلد بلدكم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، فقال" اليس بالبلدة؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم واموالكم واعراضكم بينكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، الا فليبلغ الشاهد الغائب، فإن الشاهد عسى ان يبلغه من هو اوعى له منه" ، قال محمد: فقال رجل: قد كان ذاك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ، قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَخَذَ رَجُلٌ بِزِمَامِهِ أَوْ بِخِطَامِهِ، فَقَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ يَوْمُكُمْ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ بِالنَّحْرِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ شَهْرٍ شَهْرُكُمْ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ:" أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ بَلَدٍ بَلَدُكُمْ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ" أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَهُ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَقَالَ رَجُلٌ: قَدْ كَانَ ذَاكَ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایساہی ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 67، م: 1679
حدیث نمبر: 20388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، عن عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال:" لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنا لنرمل بالجنازة رملا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَرْمُلُ بِالْجِنَازَةِ رَمَلًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جنازے میں تیز تیز چل رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقضي القاضي بين اثنين وهو غضبان" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقْضِي الْقَاضِي بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7158، م: 1717
حدیث نمبر: 20390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، وربعي بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام يجر ثوبه مستعجلا حتى اتى المسجد، وثاب الناس فصلى ركعتين، فجلي عنها، ثم اقبل علينا فقال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف بهما عباده، ولا ينكسفان لموت احد"، قال: وكان ابنه إبراهيم عليه السلام مات،" فإذا رايتم منهما شيئا فصلوا وادعوا حتى يكشف منهما ما بكم" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلًا حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ، وَلَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُهُ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام مَاتَ،" فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يُكْشَفَ مِنْهُمَا مَا بِكُمْ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے نکلے اور مسجد پہنچے لوگ بھی جلدی سے آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں حتی کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا چاند سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا دراصل اسی دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔ جب تم کوئی ایسی چیز دیکھا کرو تو نماز پڑھ کر دعا کیا کرو یہاں تک کہ مصیبت ٹل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1040
حدیث نمبر: 20391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة انه حدثه، قال: انكسفت الشمس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم ونحن عنده، فوثب فزعا يجر ثوبه... فذكر معناه.حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ، فَوَثَبَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ... فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1040، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابي موسى ويقال له: إسرائيل، قال: سمعت الحسن ، قال: سمعت ابا بكرة ، وقال سفيان مرة: عن ابي بكرة، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر وحسن معه، وهو يقبل على الناس مرة وعليه مرة، ويقول" إن ابني هذا سيد، ولعل الله ان يصلح به بين فئتين من المسلمين" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي مُوسَى وَيُقَالُ لَهُ: إِسْرَائِيلُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَحَسَنٌ مَعَهُ، وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ مَرَّةً، وَيَقُولُ" إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا حضرت امام حسن بھی ان کے ہمراہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی امام حسن کو دیکھتے اور فرماتے میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2704
حدیث نمبر: 20393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا ينبغي للقاضي وقال سفيان مرة للحاكم ان يحكم بين اثنين وهو غضبان" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِلْقَاضِي وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً لِلْحَاكِمِ أَنْ يَحْكُمَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی حاکم کے لئے مناسب نہیں ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7158، م: 1717
حدیث نمبر: 20394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: ذكر الكبائر عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين"، وكان متكئا فجلس، فقال:" وشهادة الزور، وشهادة الزور او قول الزور"، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكررها حتى قلنا ليته سكت ، وقال مرة: اخبرنا الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" الا انبئكم باكبر الكبائر؟ الإشراك بالله..." فذكره.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ذُكِرَ الْكَبَائِرُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ"، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:" وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ ، وقَالَ مَرَّةً: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ..." فَذَكَرَهُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ چل پڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی ہوئی تھی سیدھے ہو کر بیٹھے پھر کئی مرتبہ فرمایا جھوٹے گواہ جھوٹی بات یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مرتبہ فرمائی کہ ہم سوچنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوجاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2654، م: 87
حدیث نمبر: 20395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: قال ابو بكرة " نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبتاع الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، إلا سواء بسواء، وامرنا ان نبتاع الفضة في الذهب، والذهب في الفضة كيف شئنا" ، فقال له ثابت بن عبيد: يدا بيد؟ قال: هكذا سمعت.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرَةَ " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ فِي الذَّهَبِ، وَالذَّهَبَ فِي الْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا" ، فَقَالَ لَهُ ثَابِتُ بْنُ عُبَيْدٍ: يَدًا بِيَدٍ؟ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر سرابر ہی دیکھنے کا حکم دیا تھا اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ چاندی کو سونے کے بدلے اور سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہیں لے سکتے ہیں۔ کمی بیشی ہوسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2175، م: 1590
حدیث نمبر: 20396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان النهدي ، قال: سمعت سعدا يقول: سمعت اذناي، ووعى قلبي ان: " من ادعى إلى غير ابيه وهو يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام"، قال: فلقيت ابا بكرة فحدثته، فقال: وانا سمعت اذناي ووعى قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَوَعَى قَلْبِي أَنَّ: " مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: وَأَنَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَوَعَى قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابوعثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے اور میرے دل نے محفوظ کی ہے جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے اور حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے اپنے کانوں سے سنا ہے اور اپنے دل میں محفوظ کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا يونس بن عبيد ، عن الحكم بن الاعرج ، عن الاشعث بن ثرملة ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل نفسا معاهدة بغير حلها، حرم الله عليه الجنة ان يشم ريحها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حِلِّهَا، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَشُمَّ رِيحَهَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کو حرام قرار دیتا ہے اور وہ جنت کی مہک بھی نہیں سن سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ذنب احرى ان يعجل الله العقوبة لصاحبه في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة من البغي وقطيعة الرحم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ ذَنْبٍ أَحْرَى أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ الْعُقُوبَةَ لِصَاحِبِهِ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سرکشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گناہ نہیں ہے کہ آخرت کے عذاب کے ساتھ اس گناہ گار کو دنیا میں بھی فوری سزا دی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: احسبه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " شهران لا ينقصان، شهرا عيد رمضان، وذو الحجة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " شَهْرَانِ لَا يَنْقُصَانِ، شَهْرَا عِيدِ رَمَضَانَ، وَذُو الْحِجَّةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ ثواب کے اعتبار سے کم نہیں ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1912، م: 1089
حدیث نمبر: 20400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عيينة ، حدثنا ابي ، قال: خرجت في جنازة عبد الرحمن بن سمرة، قال: فجعل رجال من اهله يستقبلون الجنازة، فيمشون على اعقابهم، ويقولون: رويدا بارك الله فيكم، قال: فلحقنا ابو بكرة من طريق المربد، فلما راى اولئك وما يصنعون حمل عليهم ببغلته، واهوى لهم بالسوط، وقال: خلوا، فوالذي كرم وجه ابي القاسم صلى الله عليه وسلم" لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنا لنكاد ان نرمل بها" ، وقال يحيى مرة: لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي جَنَازَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِهِ يَسْتَقْبِلُونَ الْجِنَازَةَ، فَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، وَيَقُولُونَ: رُوَيْدًا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، قَالَ: فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ مِنْ طَرِيقِ المِرْبَدِ، فَلَمَّا رَأَى أُولَئِكَ وَمَا يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ، وَأَهْوَى لَهُمْ بِالسَّوْطِ، وَقَالَ: خَلُّوا، فَوَالَّذِي كَرَّمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِهَا" ، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً: لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عیینہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازے میں شریک ہوا تھا ان کے اہل خانہ میں سے کچھ لوگوں نے اپنے چہرے کا رخ جنازہ کی طرف کرلیا اور اپنی ایڑیوں کے بل الٹے چلنے لگے اور وہ کہتے جا رہے تھے کہ آہستہ چلو اللہ تمہیں برکت دے مربد کے راستے میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بھی جنازے میں شامل ہوئے جب انہوں نے ان لوگوں کو اور ان کی اس حرکت کو دیکھا تو اپنے خچر کو ان کی طرف بڑھایا اور کوڑا لے کر لپکے اور فرمایا اس کا راستہ چھوڑ دو اس ذات کی قسم جس نے ابوقاسم کے چہرے کو معزز فرمایا میں نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا ہے کہ ہم جنازے کو لے کر تیزی کے ساتھ چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عيينة ، قال: حدثني ابي ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدجال اعور بعين الشمال، بين عينيه مكتوب كافر، يقرؤه الامي والكاتب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدَّجَّالُ أَعْوَرُ بِعَيْنِ الشِّمَالِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ الْأُمِّيُّ وَالْكَاتِبُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر ان پڑھ اور پڑھا لکھا آدمی پڑھ لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، اخبرني ابي ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لن يفلح قوم اسندوا امرهم إلى امراة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ أَسْنَدُوا أَمْرَهُمْ إِلَى امْرَأَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، حدثني ابي ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل معاهدا في غير كنهه، حرم الله عليه الجنة ان يجد ريحها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَجِدَ رِيحَهَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، قال: حدثني ابي ، قال: ذكرت ليلة القدر عند ابي بكرة ، فقال: ما انا بطالبها إلا في العشر الاواخر بعد شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: " التمسوها في العشر الاواخر، من تسع يبقين، او سبع يبقين، او خمس يبقين، او ثلاث يبقين، او آخر ليلة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: ذَكَرْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَكْرَةَ ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِطَالِبِهَا إِلَّا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، مِنْ تِسْعٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ سَبْعٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ خَمْسٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ ثَلَاثٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ آخِرِ لَيْلَةٍ" .
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے شب قدر کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو اسے صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا کیونکہ میں اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ ٢١ ویں، ٢٣ ویں، ٢٥ ویں شب، یا ٢٧ ویں شب یا آخری رات میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا اشعث ، عن زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، انه ركع دون الصف، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " زادك الله حرصا ولا تعد" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ رَكَعَ دُونَ الصَّفِّ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مهلب بن ابي حبيبة ، حدثنا الحسن ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم إني قمت رمضان كله وصمته"، قال: فلا ادري اكره التزكية، ام لا بد من غفلة او رقدة .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَصُمْتُهُ"، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ، أَمْ لَا بُدَّ مِنْ غَفْلَةٍ أَوْ رَقْدَةٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے میں نے سارے رمضان قیام کیا اور روزے رکھتا رہا کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کسی دن سوتا رہ جائے۔

حكم دارالسلام: وهذا إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا قرة ، حدثنا محمد يعني ابن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، وعن رجل آخر وهو في نفسي افضل من عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابي بكرة ، قال عبد الله: قال غير ابي، عن يحيى في هذا الحديث افضل في نفسي حميد بن عبد الرحمن ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب الناس بمنى، فقال:" الا تدرون اي يوم هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، فقال:" اليس بيوم النحر؟" قلنا: نعم، قال: اي بلد هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" اليس بالبلدة؟" قلنا بلى يا رسول الله، قال:" فإن دماءكم واموالكم واعراضكم وابشاركم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، الا هل بلغت؟" قلنا: نعم، قال:" اللهم اشهد، ليبلغ الشاهد الغائب، فإنه رب مبلغ يبلغه من هو اوعى له منه"، فكان كذلك . وقال: " لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض"، فلما كان يوم حرق ابن الحضرمي، حرقه جارية بن قدامة، قال: اشرفوا على ابي بكرة، فقالوا: هذا ابو بكرة، فقال عبد الرحمن: فحدثتني امي ان ابا بكرة، قال: لو دخلوا علي ما بهشت إليهم بقصبة .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ وَهُوَ فِي نَفْسِي أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: قَالَ غَيْرُ أَبِي، عَنْ يَحْيَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ أُفَضِّلُ فِي نَفْسِي حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ بِمِنًى، فَقَالَ:" أَلَا تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، فَقَالَ:" أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟" قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ وَأَبْشَارَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ، لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلِّغٍ يُبَلِّغُهُ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ"، فَكَانَ كَذَلِكَ . وَقَالَ: " لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ"، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ حَرْقِ ابْنِ الْحَضْرَمِيِّ، حَرَّقَهُ جَارِيَةُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: أَشْرَفُوا عَلَى أَبِي بَكْرَةَ، فَقَالُوا: هَذَا أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَحَدَّثَتْنِي أُمِّي أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ، قَالَ: لَوْ دَخَلُوا عَلَيَّ مَا بَهَشْتُ إِلَيْهِمْ بِقَصَبَةٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ شاید سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔ جس دن جاریہ بن قدامہ نے ابن حضرمی کو آگ میں جلایا تو وہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھے تو کہنے لگے یہ ہیں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ، راوی کہتے ہیں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر یہ لوگ میرے پاس آئے تو میں لکڑی سے بھی ان پر حملہ نہ کروں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7078، م: 1679
حدیث نمبر: 20408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن اشعث ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهؤلاء الركعتين، وبهؤلاء الركعتين، فكانت للنبي صلى الله عليه وسلم اربعا، ولهم ركعتين ركعتين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهَؤُلَاءِ الرَّكْعَتَيْنِ، وَبِهَؤُلَاءِ الرَّكْعَتَيْنِ، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، وَلَهُمْ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تو چار رکعتیں ہوگئی اور لوگوں کی دو دو رکعتیں ہوگئی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة: " اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، وعذاب القبر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا فرماتے تھے اے اللہ میں کفر، فقر اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايتم إن كانت جهينة واسلم وغفار خيرا من بني تميم، وبني عبد الله بن غطفان، وبني عامر بن صعصعة" ومد بها صوته، قالوا: يا رسول الله، قد خابوا وخسروا، قال" فوالذي نفسي بيده، لهم خير" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ جُهَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَبَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ" وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ" فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَهُمْ خَيْرٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ جہینہ، اسلم، غفار، غطفان قبیلے کے لوگ بنواسد، بنوتمیم اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہیں تو ایک آدمی نے وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ لوگ ہم سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3515، م: 2522
حدیث نمبر: 20411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن بحر بن مرار ، عن ابي بكرة ، قال: كنت امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم، فمر على قبرين، فقال:" من ياتيني بجريدة نخل؟" قال: فاستبقت انا ورجل آخر، فجئنا بعسيب، فشقه باثنين، فجعل على هذا واحدة، وعلى هذا واحدة، ثم قال:" اما إنه سيخفف عنهما ما كان فيهما من بلولتهما شيء"، ثم قال:" إنهما ليعذبان في الغيبة والبول" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ بَحْرِ بْنِ مَرَّارٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" مَنْ يَأْتِينِي بِجَرِيدَةِ نَخْلٍ؟" قَالَ: فَاسْتَبَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ، فَجِئْنَا بِعَسِيبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ عَلَى هَذَا وَاحِدَةً، وَعَلَى هَذَا وَاحِدَةً، ثُمَّ قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ سَيُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا كَانَ فِيهِمَا مِنْ بُلُولَتِهِمَا شَيْءٌ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ فِي الْغِيبَةِ وَالْبَوْلِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور ایک آدمی بائیں جانب بھی تھا اچانک ہمارے سامنے دو قبریں آگئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں مردوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہورہا۔ تم میں سے کون میرے پاس ایک ٹہنی لے کر آئے گا ہم دوڑ پڑے میں اس پر سبقت کرگیا اور ایک ٹہنی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ دونوں سرسبز رہیں گے ان پر عذاب میں تخفیف رہے گی۔ اور ان دونوں کو عذاب صرف پیشاب اور غیبت کے معاملے میں ہورہا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد منقطع، رواية بحر بن مرار عن جده أبى بكرة منقطعة، وقد روي هذا موصولا
حدیث نمبر: 20412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عثمان الشحام ، قال: حدثني مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون فتنة، المضطجع فيها خير من الجالس، والجالس خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي خير من الساعي"، قال: فقال رجل: يا رسول الله، فما تامرني؟ قال:" من كانت له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له ارض فليلحق بارضه، ومن لم يكن له شيء من ذلك فليعمد إلى سيفه، فليضرب بحده صخرة، ثم لينج إن استطاع النجاة، ثم لينج إن استطاع النجاة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ، الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي"، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ، فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ صَخْرَةً، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاةَ، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاةَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے رونماہوں گے جن میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والادوڑنے والے سے بہتر ہوگا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلاجائے اور جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں میں چلاجائے اور جس کے پاس زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلاجائے اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ اپنی تلوار پکڑے اور اس کی دھار کو ایک چٹان پردے مارے۔ اور اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے، اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 2887
حدیث نمبر: 20413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا العوام ، حدثنا سعيد بن جمهان ، عن ابن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: " ذكر النبي صلى الله عليه وسلم ارضا يقال لها البصيرة، إلى جنبها نهر يقال له: دجلة، ذو نخل كثير، وينزل به بنو قنطوراء، فيفترق الناس ثلاث فرق فرقة تلحق باصلها، وهلكوا، وفرقة تاخذ على انفسها، وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم، فيقاتلون، قتلاهم شهداء، يفتح الله على بقيتهم" ، وشك يزيد فيه مرة، فقال: البصيرة او البصرة..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا الْبُصَيْرَةُ، إِلَى جَنْبِهَا نَهَرٌ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ، ذُو نَخْلٍ كَثِيرٍ، وَيَنْزِلُ بِهِ بَنُو قَنْطُورَاءَ، فَيَفْتَرِّقُ النَّاسُ ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ تَلْحَقُ بِأَصْلِهَا، وَهَلَكُوا، وَفِرْقَةٌ تَأْخُذُ عَلَى أَنْفُسِهَا، وَكَفَرُوا، وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ، فَيُقَاتِلُونَ، قَتْلَاهُمْ شُهَدَاءُ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى بَقِيَّتِهِمْ" ، وَشَكَّ يَزِيدُ فِيهِ مَرَّةً، فَقَالَ: الْبُصَيْرَةُ أَوْ الْبَصْرَةُ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک علاقے کا ذکر فرمایا اس کا نام بصرہ ہے اور اس کے ایک طرف دجلہ نامی نہر بہتی ہے کثیر باغات والا علاقہ ہے وہاں بنوقنطوراء (ترک) آکر اتریں گے تو لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ تو اپنی اصل سے جا ملے گا یہ ہلاک ہوگا ایک گروہ اپنے اوپر زیادتی کرکے کفر کرے گا اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پس پشت ڈال کر قتال کرے گا۔ ان کے مقتولین شہید ہوں گے اور ان کے ہی بقیہ لوگوں کے ہاتھوں ہی مسلمانوں کی فتح ہوگی۔

حكم دارالسلام: ضعيف، ومتنه منكر لأجل سعيد بن جمهان، وابن أبى بكرة اختلف الروايات فى تعيينه
حدیث نمبر: 20414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يزيد ، اخبرنا العوام بن حوشب ، عن سعيد بن جمهان ، عن ابن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لتنزلن ارضا يقال لها: البصرة او البصيرة على دجلة، نهر..." فذكر معناه، قال العوام: بنو قنطوراء هم الترك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَتَنْزِلُنَّ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا: الْبَصْرَةُ أَوْ الْبُصَيْرَةُ عَلَى دِجْلَةَ، نَهَرٌ..." فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ الْعَوَّامُ: بَنُو قَنْطُورَاءَ هُمْ التُّرْكُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ومتنه منكر لأجل سعيد بن جمهان، واختلفت الروايات فى تعيين ابن أبى بكرة
حدیث نمبر: 20415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان رجلا قال: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال:" من طال عمره، وحسن عمله"، قال: فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره، وساء عمله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَسَاءَ عَمَلُهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم قمت رمضان كله، ولا صمته كله" ، قال الحسن: وقال يزيد مرة: قال قتادة الله اعلم اخاف على امته التزكية، او لا بد من راقد او غافل؟.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ، وَلَا صُمْتُهُ كُلَّهُ" ، قَالَ الْحَسَنُ: وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً: قَالَ قَتَادَةُ اللَّهُ أَعْلَمُ أَخَافَ عَلَى أُمَّتِهِ التَّزْكِيَةَ، أَوْ لَا بُدَّ مِنْ رَاقِدٍ أَوْ غَافِلٍ؟.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے میں نے سارے رمضان قیام کیا اور روزے رکھتا رہا کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے وہ کسی دن سوتا رہ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، قال ذكرت ليلة القدر عند ابي بكرة ، فقال: ما انا بملتمسها بعدما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا في عشر الاواخر، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " التمسوها في العشر الاواخر، في الوتر منه"، قال: فكان ابو بكرة يصلي في العشرين من رمضان كصلاته في سائر السنة، فإذا دخل العشر اجتهد .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ ذُكِرَتْ لَيْلَةُ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَكْرَةَ ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِمُلْتَمِسِهَا بَعْدَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي عَشْرِ الْأَوَاخِرِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فِي الْوِتْرِ مِنْهُ"، قَالَ: فَكَانَ أَبُو بَكْرَةَ يُصَلِّي فِي الْعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ كَصَلَاتِهِ فِي سَائِرِ السَّنَةِ، فَإِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اجْتَهَدَ .
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے شب قدر کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو اسے صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا کیونکہ میں اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ ٢١ ویں، ٢٣ ویں، ٢٥ ویں شب، یا ٢٧ ویں شب یا آخری رات میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يمكث ابوا الدجال ثلاثين عاما لا يولد لهما، ثم يولد لهما غلام اعور، اضر شيء واقله نفعا، تنام عيناه، ولا ينام قلبه"، ثم نعت ابويه، فقال:" ابوه رجل طوال مضطرب اللحم، طويل الانف، كان انفه منقار، وامه امراة فرضاخية، عظيمة الثديين"، قال: فبلغنا ان مولودا من اليهود ولد بالمدينة، قال: فانطلقت انا والزبير بن العوام حتى دخلنا على ابويه، فراينا فيهما نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإذا هو منجدل في الشمس في قطيفة، له همهمة، فسالنا ابويه، فقالا: مكثنا ثلاثين عاما لا يولد لنا، ثم ولد لنا غلام اعور، اضر شيء واقله نفعا، فلما خرجنا مررنا به، فقال: ما كنتما فيه؟ قلنا وسمعت؟! قال: نعم، إنه تنام عيناي ولا ينام قلبي، فإذا هو ابن صياد .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا، ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ، أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا، تَنَامُ عَيْنَاهُ، وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ"، ثُمَّ نَعَتَ أَبَوَيْهِ، فَقَالَ:" أَبُوهُ رَجُلٌ طُوَالٌ مُضْطَرِبُ اللَّحْمِ، طَوِيلُ الْأَنْفِ، كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ، وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ، عَظِيمَةُ الثَّدْيَيْنِ"، قَالَ: فَبَلَغَنَا أَنَّ مَوْلُودًا مِنَ الْيَهُودِ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ، فَرَأَيْنَا فِيهِمَا نَعْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ، لَهُ هَمْهَمَةٌ، فَسَأَلْنَا أَبَوَيْهِ، فَقَالَا: مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا، ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ، أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا، فَلَمَّا خَرَجْنَا مَرَرْنَا بِهِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُمَا فِيهِ؟ قُلْنَا وَسَمِعْتَ؟! قَالَ: نَعَمْ، إِنَّهُ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي، فَإِذَا هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا اس کا باپ ایک لمبے قد کا آدمی ہوگا اور اس کا گوشت ہلتا ہوگا اس کی ناک بھی لمبی ہوگی ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے طوطے کی چونچ اور اس کی ماں بڑی چھاتی والی عورت ہوگی کچھ عرصے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ مدینہ میں ایک یہودیوں کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے اس کے والدین کے پاس پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا حلیہ ان دونوں نے پایا وہ بچہ ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا ہوا تھا اس کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی ہم نے اس کے والدین کو اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تیس سال اس حال میں گزارے کہ ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا پھر ہمارے ہاں یہ ایک کانابچہ پیدا ہوا جس کا نقصان زیادہ اور نفع کم ہے جب ہم وہاں سے نکلے تو ہم اس کے پاس سے گزرے وہ کہنے لگا تم لوگ کیا باتیں کررہے تھے ہم نے کہا تم نے وہ باتیں سن لیں؟ اس نے کہا جی ہاں میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرادل نہیں سوتا وہ ابن صیاد تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا اشعث ، عن ابن سيرين ، عن ابي بكرة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر على ناقة له، قال: فجعل يتكلم هاهنا مرة، وهاهنا مرة عند كل قوم، ثم قال:" اي يوم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه غير اسمه، قال" اليس يوم النحر؟" قال: قلنا: بلى، ثم قال:" اي شهر هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه غير اسمه، قال: ثم قال:" اليس ذا الحجة؟" قال: قلنا: بلى، ثم قال:" اي بلد هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه غير اسمه، قال: ثم قال:" اليس البلدة الحرام؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم، واموالكم، واعراضكم، حرام عليكم إلى ان تلقوا ربكم، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا"، ثم قال:" ليبلغ الشاهد منكم الغائب، فلعل الغائب ان يكون اوعى له من الشاهد" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ هَاهُنَا مَرَّةً، وَهَاهُنَا مَرَّةً عِنْدَ كُلِّ قَوْمٍ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ غَيْرَ اسْمِهِ، قَالَ" أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ غَيْرَ اسْمِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ غَيْرَ اسْمِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ الْحَرَامَ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ، حَرَامٌ عَلَيْكُمْ إِلَى أَنْ تَلْقَوْا رَبَّكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا"، ثُمَّ قَالَ:" لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ الْغَائِبَ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنَ الشَّاهِدِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا؟ تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 67، م: 1679، وهذا إسناد ضعيف لضعف الأشعث، ولانقطاعه بين ابن سيرين وأبي بكرة
حدیث نمبر: 20420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استفتح الصلاة، فكبر، ثم اوما إليهم ان مكانكم، ثم دخل، فخرج وراسه يقطر، فصلى بهم، فلما قضى الصلاة، قال:" إنما انا بشر، وإني كنت جنبا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ، فَكَبَّرَ، ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَيْهِمْ أَنْ مَكَانَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنِّي كُنْتُ جُنُبًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لے گئے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہی ہوں مجھ پر غسل واجب تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعنه
حدیث نمبر: 20421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " انا فرطكم على الحوض" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل وعلي بن زيد ضعيفان
حدیث نمبر: 20422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد الحذاء ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انهم ذكروا رجلا عنده، فقال رجل: يا رسول الله، ما من رجل بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل منه في كذا وكذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ويحك، قطعت عنق صاحبك" مرارا يقول ذلك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن كان احدكم مادحا اخاه لا محالة، فليقل احسب فلانا إن كان يرى انه كذاك ولا ازكي على الله احدا، وحسيبه الله، احسبه كذا وكذا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ ذَكَرُوا رَجُلًا عِنْدَهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ فِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَكَ، قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ" مِرَارًا يَقُولُ ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسَبُ فُلَانًا إِنْ كَانَ يَرَى أَنَّهُ كَذَاكَ وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا، وَحَسِيبُهُ اللَّهُ، أَحْسَبُهُ كَذَا وَكَذَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں لوگ ایک آدمی کا تذکرہ کررہے تھے ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کے بعد فلاں فلاں عمل میں اس شخص سے زیادہ کوئی افضل معلوم نہیں ہوتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی یہ جملہ کئی مرتبہ دہرایا اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور کرنی ہی ہو تو اسے یوں کہنا چاہیے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس اس طرح سمجھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6061، م: 3000
حدیث نمبر: 20423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن ابي يعقوب الضبي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن ابي بكرة يحدث، عن ابيه ، ان الاقرع بن حابس جاء النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنما بايعك سراق الحجيج من اسلم وغفار ومزينة واحسب جهينة، محمد الذي يشك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايت إن كان اسلم وغفار ومزينة واحسب جهينة خيرا من بني تميم، وبني عامر، واسد، وغطفان، اخابوا وخسروا" فقال: نعم، فقال:" والذي نفسي بيده إنهم لاخير منهم، إنهم لاخير منهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَأَحْسَبُ جُهَيْنَةَ، مُحَمَّدٌ الَّذِي يَشُكُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَأَحْسَبُ جُهَيْنَةَ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَامِرٍ، وَأَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، أَخَابُوا وَخَسِرُوا" فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ لَأَخْيَرُ مِنْهُمْ، إِنَّهُمْ لَأَخْيَرُ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اقرع بن حابس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ آپ کی بیعت قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اور غالباً جہینہ کا بھی ذکر کیا کے ان لوگوں نے کی ہے جو حجاج کا سامان چراتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک جہینہ، اسلم، غفار اور مزینہ قبیلے کے لوگ بنواسد، بنوتمیم، بنوغطفان اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہوں تو وہ نامراد خسارے میں رہیں گے اقرع نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ لوگ بنوتمیم، بنوعامر، بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3516، م: 2522
حدیث نمبر: 20424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا المسلمان حمل احدهما على صاحبه السلاح، فهما على جرف جهنم، فإذا قتل احدهما صاحبه، دخلاها جميعا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ السِّلَاحَ، فَهُمَا عَلَى جُرُفِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، دَخَلَاهَا جَمِيعًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو مسلمانوں میں سے ایک دوسرے پر اسلحہ اٹھالے تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پہنچ جاتے ہیں اور جب ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو وہ دونوں ہی جہنم میں داخل ہوجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 31، م: 2888
حدیث نمبر: 20425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اتاني جبريل وميكائيل، فقال جبريل: اقرا القرآن على حرف واحد، فقال ميكائيل: استزده، قال: اقراه على سبعة احرف، كلها شاف كاف ما لم تختم آية رحمة بعذاب، او آية عذاب برحمة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ وَمِيكَائِيلُ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ، قَالَ: اقْرَأْهُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، كُلِّهَا شَافٍ كَافٍ مَا لَمْ تُخْتَمْ آيَةُ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ، أَوْ آيَةُ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل اور میکائیل آئے جبرائیل نے مجھ سے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھے، میکائیل نے کہا کہ اس میں اضافے کی درخواست کیجیے پھر جبرائیل نے کہا کہ قرآن کریم کو آپ سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں جن میں سے ہر ایک کافی شافی ہے بشرطیکہ آیت رحمت کو عذاب سے یا آیت عذاب کو رحمت سے نہ بدل دیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل في صلاة الفجر، فاوما إليهم ان مكانكم، فذهب ثم جاء وراسه يقطر، فصلى بهم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِمْ أَنْ مَكَانَكُمْ، فَذَهَبَ ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِهِمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لائے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم إني قمت رمضان كله" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، عن ابي بكرة ، قال: اكثر الناس في مسيلمة قبل ان يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه شيئا، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فقال:" اما بعد ففي شان هذا الرجل الذي قد اكثرتم فيه، وإنه كذاب من ثلاثين كذابا، يخرجون بين يدي الساعة، وإنه ليس من بلدة إلا يبلغها رعب المسيح، إلا المدينة، على كل نقب من انقابها ملكان، يذبان عنها رعب المسيح" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: أَكْثَرَ النَّاسُ فِي مُسَيْلِمَةَ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَمَّا بَعْدُ فَفِي شَأْنِ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي قَدْ أَكْثَرْتُمْ فِيهِ، وَإِنَّهُ كَذَّابٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَذَّابًا، يَخْرُجُونَ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، وَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ بَلْدَةٍ إِلَّا يَبْلُغُهَا رُعْبُ الْمَسِيحِ، إِلَّا الْمَدِينَةَ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْ أَنْقَابِهَا مَلَكَانِ، يَذُبَّانِ عَنْهَا رُعْبَ الْمَسِيحِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا کہ اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے ہو یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ منورہ کہ اس کے ہر سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہوں گے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، واختلف فيه على الزهري، وروى عنه أيضا بزيادة عياض بن مسافع بين طلحة وأبي بكرة، وهو الصواب، وعياض هذا مجهول
حدیث نمبر: 20429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، وعفان ، قالا: حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال عفان في حديثه: حدثنا المبارك ، قال: سمعت الحسن ، يقول: اخبرني ابو بكرة ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم يتعاطون سيفا مسلولا، فقال:" لعن الله من فعل هذا، اوليس قد نهيت عن هذا؟" ثم قال: " إذا سل احدكم سيفه، فنظر إليه، فاراد ان يناوله اخاه، فليغمده ثم يناوله إياه" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ يَتَعَاطَوْنَ سَيْفًا مَسْلُولًا، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا، أَوَلَيْسَ قَدْ نَهَيْتُ عَنْ هَذَا؟" ثُمَّ قَالَ: " إِذَا سَلَّ أَحَدُكُمْ سَيْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَأَرَادَ أَنْ يُنَاوِلَهُ أَخَاهُ، فَلْيُغْمِدْهُ ثُمَّ يُنَاوِلْهُ إِيَّاهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کے پاس پہنچے وہ لوگ ننگی تلواریں ایک دوسرے کو پکڑا رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو کیا میں نے اس سے منع نہیں کیا تھا؟ پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تلوار سونتے تو دیکھ لے کہ اگر اپنے کسی بھائی کو پکڑانے کا ارادہ ہو تو اسے نیام میں ڈال کر اسے پکڑائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد الجليل ، حدثنا جعفر بن ميمون ، حدثني عبد الرحمن بن ابي بكرة ، انه قال لابيه : يا ابة، إني اسمعك تدعو كل غداة: " اللهم عافني في بدني، اللهم عافني في سمعي، اللهم عافني في بصري، لا إله إلا انت"، تعيدها ثلاثا حين تصبح، وثلاثا حين تمسي، وتقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، لا إله إلا انت"، تعيدها حين تصبح ثلاثا، وثلاثا حين تمسي، قال: نعم يا بني، إني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يدعو بهن، فاحب ان استن بسنته . قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم " دعوات المكروب: اللهم رحمتك ارجو، فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين، اصلح لي شاني كله، لا إله إلا انت" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِيهِ : يَا أَبَةِ، إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: " اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، تُعِيدُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي، وَتَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، تُعِيدُهَا حِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا، وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي، قَالَ: نَعَمْ يَا بُنَيَّ، إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ . قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" .
عبدالرحمن بن ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ اباجان! میں آپ کو روزانہ یہ دعا کرتے ہوئے سنتا ہوں اے اللہ مجھے اپنے بدن میں عافیت عطا فرما اے اللہ مجھے اپنی سماعت میں عافیت عطا فرما اے اللہ مجھے اپنی بصارت میں عافیت عطا فرما تیرے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح دہراتے ہیں اور تین مرتبہ شام کو نیز آپ یہ بھی کہتے ہیں اے اللہ میں کفر اور فقر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں اے اللہ میں عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح دہراتے اور تین مرتبہ شام کو دہراتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا ہاں بیٹا! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے اس لئے مجھے ان کی سنت پر عمل کرنا زیادہ پسند ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پریشانیوں میں گھرے ہوئے آدمی کی دعاء یہ ہے اے اللہ میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں لہذا تو مجھے ایک لمحے کے لئے بھی میرے نفس کے حوالے نہ کر اور میرے تمام معاملات کی اصلاح فرماتیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن فى المتابعات والشواهد لأجل جعفر بن ميمون
حدیث نمبر: 20431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم مر برجل ساجد، وهو ينطلق إلى الصلاة، فقضى الصلاة ورجع عليه وهو ساجد، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" من يقتل هذا؟" فقام رجل فحسر عن يديه، فاخترط سيفه وهزه، ثم قال: يا نبي الله، بابي انت وامي، كيف اقتل رجلا ساجدا يشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله؟! ثم قال:" من يقتل هذا؟!" فقام رجل، فقال: انا فحسر عن ذراعيه، واخترط سيفه وهزه حتى ارعدت يده، فقال: يا نبي الله، كيف اقتل رجلا ساجدا، يشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لو قتلتموه، لكان اول فتنة وآخرها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ سَاجِدٍ، وَهُوَ يَنْطَلِقُ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَضَى الصَّلَاةَ وَرَجَعَ عَلَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ يَقْتُلُ هَذَا؟" فَقَامَ رَجُلٌ فَحَسَرَ عَنْ يَدَيْهِ، فَاخْتَرَطَ سَيْفَهُ وَهَزَّهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، كَيْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟! ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَقْتُلُ هَذَا؟!" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنَا فَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، وَاخْتَرَطَ سَيْفَهُ وَهَزَّهُ حَتَّى أُرْعِدَتْ يَدُهُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كَيْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ قَتَلْتُمُوهُ، لَكَانَ أَوَّلَ فِتْنَةٍ وَآخِرَهَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے جا رہے تھے کہ راستے میں ایک آدمی کے پاس سے گزر ہوا جو سجدے میں پڑا ہوا تھا جب نماز پڑھ کر واپس آئے تب بھی وہ سجدے میں ہی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہیں کھڑے ہوگئے اور فرمایا اسے کون قتل کرے گا؟ ایک آدمی تیار ہوا اس نے بازو اوپر چڑھائے اور تلوار ہلاتا ہوا چلا پھر کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں سجدے میں پڑے ہوئے اس آدمی کو کیسے قتل کروں جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں محمد اس کے بندے اور رسول ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اسے کون قتل کرے گا اس پر دوسرا آدمی تیار ہوا اس نے بھی اپنے بازو چڑھائے اور تلوارہلاتا ہوا چلا آیا لیکن اس کے ہاتھ بھی کانپنے لگے اور وہ بھی کہنے لگا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس شخص کو کیسے قتل کروں جو اللہ کی وحدانیت اور محمد کی بندگی و رسالت کی گواہی دیتا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذا ات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے اگر تم اسے قتل کردیتے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوتا۔

حكم دارالسلام: في متن الحديث نكارة، وقد تفرد به مسلم بن أبى بكرة عن أبيه، وعثمان تعرف وتنكر
حدیث نمبر: 20432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود الطيالسي ابو داود ، حدثنا عمران ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صوموا الهلال لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فاكملوا العدة ثلاثين، والشهر هكذا وهكذا وهكذا"، وعقد .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صُومُوا الْهِلَالَ لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ، وَالشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا"، وَعَقَدَ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو اور چاند دیکھ کر عید منایا کرو اگر کسی دن ابر چھا جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اور مہینہ اتنا ' اور اتنا بھی ہوتا ہے تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی کو بند کرلیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا حميد بن مهران ، حدثنا سعد بن اوس ، عن زياد بن كسيب العدوي ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اكرم سلطان الله في الدنيا، اكرمه الله يوم القيامة، ومن اهان سلطان الله في الدنيا، اهانه الله يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مِهْرَانَ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ كُسَيْبٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَكْرَمَ سُلْطَانَ اللَّهِ فِي الدُّنْيَا، أَكْرَمَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ أَهَانَ سُلْطَانَ اللَّهِ فِي الدُّنْيَا، أَهَانَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہ کی عزت کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کی تکریم فرمائے گا اور جو دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہوں کی توہین کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعد بن أوس فيه ضعف، وزياد مجهول
حدیث نمبر: 20434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن بلال بن بقطر ، عن ابي بكرة ، قال اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير، فجعل يقبض قبضة قبضة، ثم ينظر عن يمينه كانه يؤامر احدا من يعطي؟ قال عفان في حديثه: يؤامر احدا، ثم يعطي ورجل اسود مطموم، عليه ثوبان ابيضان، بين عينيه اثر السجود، فقال: ما عدلت في القسمة، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: " من يعدل عليكم بعدي؟!" قالوا: يا رسول الله، الا نقتله؟ فقال:" لا"، ثم قال لاصحابه:" هذا واصحابه يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، لا يتعلقون من الإسلام بشيء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ بُقْطُرَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ، فَجَعَلَ يَقْبِضُ قَبْضَةً قَبْضَةً، ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ كَأَنَّهُ يُؤَامِرُ أَحَدًا مَنْ يُعْطِي؟ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: يُؤَامِرُ أَحَدًَا، ثُمَّ يُعْطِي وَرَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومٌ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ، فَقَالَ: مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " مَنْ يَعْدِلُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي؟!" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَقْتُلُهُ؟ فَقَالَ:" لَا"، ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" هَذَا وَأَصْحَابُهُ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَتَعَلَّقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ بِشَيْءٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ تقسیم فرما رہے تھے وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشان تھے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور کہنے لگا کہ بخدا اے محمد آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں آپ نے انصاف نہیں کیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آگیا اور فرمایا کہ واللہ میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤگے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اسے قتل نہ کردیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرمایا یہ اور اس کے ساتھی دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة بلال بن بقطر، وفي حفظ عطاء كلام خفيف
حدیث نمبر: 20435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا بشار الخياط ، قال: سمعت عبد العزيز بن ابي بكرة يحدث، ان ابا بكرة جاء، والنبي صلى الله عليه وسلم راكع، فسمع النبي صلى الله عليه وسلم صوت نعل ابي بكرة وهو يحضر يريد ان يدرك الركعة، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من الساعي؟" قال ابو بكرة: انا، قال: " زادك الله حرصا ولا تعد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا بَشَّارٌ الْخَيَّاطُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ جَاءَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ نَعْلِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ يَحْضُرُ يُرِيدُ أَنْ يُدْرِكَ الرَّكْعَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ السَّاعِي؟" قَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَنَا، قَالَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی جوتی کی آواز سنی وہ دوڑ کر رکوع کو حاصل کرنا چاہ رہے تھے نماز سے فارغ ہو کرنی نے پوچھا کون دوڑرہا تھا؟ انہوں نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، بشار الخياط فيه ضعف، وظاهر الاسناد مرسل
حدیث نمبر: 20436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا زكريا بن سليم المنقري ، قال: سمعت رجلا يحدث، عمرو بن عثمان وانا شاهد، انه سمع عبد الرحمن بن ابي بكرة يحدث، ان ابا بكرة حدثهم، انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته واقفا، إذ جاءوا بامراة حبلى، فقالت: إنها زنت او بغت فارجمها، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استتري بستر الله"، فرجعت، ثم جاءت الثانية والنبي صلى الله عليه وسلم على بغلته، فقالت: ارجمها يا نبي الله، فقال:" استتري بستر الله"، فرجعت، ثم جاءت الثالثة وهو واقف، حتى اخذت بلجام بغلته، فقالت: انشدك الله إلا رجمتها، فقال:" اذهبي حتى تلدي"، فانطلقت فولدت غلاما، ثم جاءت فكلمت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال لها:" اذهبي فتطهري من الدم" فانطلقت ثم اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إنها قد تطهرت، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم نسوة فامرهن ان يستبرئن المراة، فجئن وشهدن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بطهرها، فامر لها بحفيرة إلى ثندوتها، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم حصاة مثل الحمصة فرماها، ثم مال رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال للمسلمين:" ارموها، وإياكم ووجهها"، فلما طفئت امر بإخراجها، فصلى عليها، ثم قال: " لو قسم اجرها بين اهل الحجاز وسعهم" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ سُلَيْمٍ الْمِنْقَرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يُحَدِّثُ، عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ وَاقِفًا، إِذْ جَاءُوا بِامْرَأَةٍ حُبْلَى، فَقَالَتْ: إِنَّهَا زَنَتْ أَوْ بَغَتْ فَارْجُمْهَا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَتِرِي بِسِتْرِ اللَّهِ"، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ جَاءَتِ الثَّانِيَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، فَقَالَتْ: ارْجُمْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَقَالَ:" اسْتَتِرِي بِسِتْرِ اللَّهِ"، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ جَاءَتِ الثَّالِثَةَ وَهُوَ وَاقِفٌ، حَتَّى أَخَذَتْ بِلِجَامِ بَغْلَتِهِ، فَقَالَتْ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا رَجَمْتَهَا، فَقَالَ:" اذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي"، فَانْطَلَقَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، ثُمَّ جَاءَتْ فَكَلَّمَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لَهَا:" اذْهَبِي فَتَطَهَّرِي مِنَ الدَّمِ" فَانْطَلَقَتْ ثُمَّ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّهَا قَدْ تَطَهَّرَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسْوَةً فَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَسْتَبْرِئْنَ الْمَرْأَةَ، فَجِئْنَ وَشَهِدْنَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطُهْرِهَا، فَأَمَرَ لَهَا بِحُفَيْرَةٍ إِلَى ثَنْدُوَتِهَا، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصَاةً مِثْلَ الْحِمَّصَةِ فَرَمَاهَا، ثُمَّ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلْمُسْلِمِينَ:" ارْمُوهَا، وَإِيَّاكُمْ وَوَجْهَهَا"، فَلَمَّا طَفِئَتْ أَمَرَ بِإِخْرَاجِهَا، فَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: " لَوْ قُسِّمَ أَجْرُهَا بَيْنَ أَهْلِ الْحِجَازِ وَسِعَهُمْ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے کہ لوگ ایک حاملہ عورت کو لے کر آئے وہ کہنے لگی کہ اس نے بدکاری کا گناہ کیا ہے لہذا اسے رجم کیا جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اللہ کی پردہ پوشی سے فائدہ اٹھاؤ وہ واپس چلی گئی تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ آئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خچر پر ہی تھے اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رجم کردیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا جب وہ تیسری مرتبہ آئی تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خچر کی لگام پکڑ لی اور کہنے لگی کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتی ہوں کہ آپ مجھے رجم کردیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جاؤ یہاں تک کہ بچہ پیدا ہوجائے۔ وہ چلی گئی بچہ پیدا ہوگیا اور وہ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہاں تک کہ دم نفاس سے پاک ہوجاؤ وہ چلی گئی کچھ عرصے بعد دوبارہ آئی اور کہنے لگی کہ وہ پاک ہوگئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خواتین کو بلایا اور انہیں اس کی پاکی کے معاملے میں تسلی کرنے کا حکم دیا انہوں نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گواہی دی کہ یہ پاک ہوگئی چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے تک ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ تشریف لائے اور چنے کے دانے کے برابر ایک کنکری پکڑ کر اسے ماری اور واپس چلے گئے اور مسلمانوں سے کہہ دیا کہ اب تم اس پر پتھر مارو لیکن چہرے پر مارنے سے گریز کرنا جب وہ ٹھنڈی ہوگئی تو اسے نکالنے کا حکم دیا اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا کہ اگر اس کا ثواب تمام اہل حجاز پر تقسیم کردیا جائے تو وہ ان سب کو کافی ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عبدالرحمن بن أبى بكرة لكن أصل القصة صحيح
حدیث نمبر: 20437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، حدثنا زكريا ابو عمران البصري ، قال: سمعت شيخا يحدث عمرو بن عثمان القرشي، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، فذكر الحديث إلا انه قال فكفله رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" لو قسم اجرها بين اهل الحجاز لوسعهم".حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا أَبُو عِمْرَانَ الْبَصْرِيّ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ الْقُرَشِيَّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَكَفَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" لَوْ قُسِّمَ أَجْرُهَا بَيْنَ أَهْلِ الْحِجَازِ لَوَسِعَهُمْ".

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عبدالرحمن بن أبى بكرة
حدیث نمبر: 20438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رجلا من اهل فارس اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن ربي قد قتل ربك" يعني كسرى، قال: وقيل له يعني للنبي صلى الله عليه وسلم إنه قد استخلف ابنته، قال: فقال: " لا يفلح قوم تملكهم امراة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ فَارِسَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ رَبِّي قَدْ قَتَلَ رَبَّكَ" يَعْنِي كِسْرَى، قَالَ: وَقِيلَ لَهُ يَعْنِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ اسْتُخْلِفَ ابْنَتَهُ، قَالَ: فَقَالَ: " لَا يُفْلِحُ قَوْمٌ تَمْلِكُهُمْ امْرَأَةٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایران سے ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میرے رب نے تمہارے رب یعنی کسری کو قتل کردیا ہے اسی دوران کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ اب اس کی بیٹی کو اس کا جانشین بنایا گیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ قوم کبھی کام یاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا المعلى بن زياد ، ويونس ، وايوب ، وهشام ، عن الحسن ، عن الاحنف ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فقتل احدهما صاحبه، فالقاتل والمقتول في النار"، قيل: هذا القاتل، فما بال المقتول؟! قال:" قد اراد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ زِيَادٍ ، وَيُونُسُ ، وَأَيُّوبُ ، وَهِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ"، قِيلَ: هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟! قَالَ:" قَدْ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سعيد بن زيد ، قال: سمعت ابا سليمان العصري ، حدثنا عقبة بن صهبان ، قال: سمعت ابا بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يحمل الناس على الصراط يوم القيامة، فتقادع بهم جنبتا الصراط تقادع الفراش في النار"، قال:" فينجي الله برحمته من يشاء"، قال:" ثم يؤذن للملائكة والنبيين والشهداء ان يشفعوا، فيشفعون ويخرجون، ويشفعون ويخرجون، ويشفعون ويخرجون"، وزاد عفان مرة، فقال ايضا:" ويشفعون ويخرجون من كان في قلبه ما يزن ذرة من إيمان" ، قال ابو عبد الرحمن: حدثنا محمد بن ابان ، حدثنا سعيد بن زيد ... مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سُلَيْمَانَ الْعَصَرِيَّ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ صُهْبَانَ ، قَالَ: سَمِعْتْ أَبَا بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُحْمَلُ النَّاسُ عَلَى الصِّرَاطِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَتَقَادَعُ بِهِمْ جَنَبَتَا الصِّرَاطِ تَقَادُعَ الْفَرَاشِ فِي النَّارِ"، قَالَ:" فَيُنْجِي اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ:" ثُمَّ يُؤْذَنُ لِلْمَلَائِكَةِ وَالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ أَنْ يَشْفَعُوا، فَيَشْفَعُونَ وَيُخْرِجُونَ، وَيَشْفَعُونَ وَيُخْرِجُونَ، وَيَشْفَعُونَ وَيُخْرِجُونَ"، وَزَادَ عَفَّانُ مَرَّةً، فَقَالَ أَيْضًا:" وَيَشْفَعُونَ وَيُخْرِجُونَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً مِنْ إِيمَانٍ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ... مِثْلَهُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن لوگوں کو پل صراط پر سوار کیا جائے گا وہ اس کے دونوں کناروں سے اس طرح جہنم میں گریں گے کہ جیسے شمع کے پروانے گرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا اپنی رحمت سے نجات دے گا پھر نبیوں اور فرشتوں اور شہیدوں کو سفارش کی اجازت ملے گی چنانچہ وہ کئی مرتبہ سفارش کرینگے اور بالآخر جہنم سے ہر اس آدمی کو نکال لیا جائے گا جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يدخل المدينة رعب المسيح الدجال، لها يومئذ سبعة ابواب، على كل باب منها ملكان" ..حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، لَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ، عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْهَا مَلَكَانِ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ میں دجال کا رعب داخل نہ ہوسکے گا۔ اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: تحت حديث: 7126، تعليقا
حدیث نمبر: 20442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابيه ، عن جده ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فذكر مثله.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1879
حدیث نمبر: 20443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان رجلا قال: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قال: فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" ..حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس يعني ابن محمد ، حدثنا حماد ، عن يونس ، وحميد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ يُونُسَ ، وَحُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الحسن البصري مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: وفدت مع ابي إلى معاوية بن ابي سفيان، فادخلنا عليه، فقال: يا ابا بكرة ، حدثني بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه الرؤيا الصالحة، ويسال عنها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم" ايكم راى رؤيا؟" فقال: رجل انا يا رسول الله، رايت كان ميزانا دلي من السماء، فوزنت انت بابي بكر، فرجحت بابي بكر، ثم وزن ابو بكر بعمر، فرجح ابو بكر بعمر، ثم وزن عمر بعثمان، فرجح عمر بعثمان، ثم رفع الميزان، فاستاء لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" خلافة نبوة، ثم يؤتي الله الملك من يشاء" ، قال عفان فيه فاستآلها، وقال حماد: فساءه ذلك.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: وَفَدْتُ مَعَ أَبِي إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَأُدْخِلْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ ، حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ" أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟" فَقَالَ: رَجُلٌ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَوُزِنْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَاسْتَاءَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ" ، قَالَ عَفَّانُ فِيهِ فَاسْتَآلَهَا، وَقَالَ حَمَّادٌ: فَسَاءَهُ ذَلِكَ.
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چنانچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کوئی کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر یہ خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، وساله هل سمعت في الخوارج من شيء؟ فقال: سمعت والدي ابا بكرة ، يقول: عن نبي الله صلى الله عليه وسلم" الا إنه سيخرج من امتي اقوام اشداء احداء، ذليقة السنتهم بالقرآن، لا يجاوز تراقيهم، الا فإذا رايتموهم فانيموهم، ثم إذا رايتموهم فانيموهم، فالماجور قاتلهم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، وَسَأَلَهُ هَلْ سَمِعْتَ فِي الْخَوَارِجِ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ وَالِدِي أَبَا بَكْرَةَ ، يَقُولُ: عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَلَا إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ أَشِدَّاءُ أَحِدَّاءُ، ذَلِيقَةٌ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ، لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، أَلَا فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَأَنِيمُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَأَنِيمُوهُمْ، فَالْمَأْجُورُ قَاتِلُهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک ایسی قوم بھی آئے گی جو بہت تیز اور سخت ہوگی قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب جب تمہارا ان سے سامنا ہو تب تب تم انہیں قتل کرنا کہ ان کے قاتل کو اجروثواب دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثني مسلم بن ابي بكرة ، انه مر بوالده وهو يدعو ويقول: " اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، وعذاب القبر"، قال: فاخذتهن عنه، وكنت ادعو بهن في دبر كل صلاة، قال: فمر بي وانا ادعو بهن، فقال: يا بني، انى عقلت هؤلاء الكلمات؟ قال: يا ابتاه، سمعتك تدعو بهن في دبر كل صلاة، فاخذتهن عنك، قال: فالزمهن يا بني، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهن في دبر كل صلاة .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ مَرَّ بِوَالِدِهِ وَهُوَ يَدْعُو وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ"، قَالَ: فَأَخَذْتُهُنَّ عَنْهُ، وَكُنْتُ أَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ: فَمَرَّ بِي وَأَنَا أَدْعُو بِهِنَّ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، أَنَّى عَقَلْتَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ؟ قَالَ: يَا أَبَتَاهُ، سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، فَأَخَذْتُهُنَّ عَنْكَ، قَالَ: فَالْزَمْهُنَّ يَا بُنَيَّ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ .
مسلم بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ اپنے والد کے پاس سے گذرے جو یہ دعا کررہے تھے کہ اے اللہ میں فقر کفر اور عذاب سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں نے یہ دعا یاد کرلی اور ہر نماز کے بعد اسے مانگنے لگا ایک دن والد صاحب میرے پاس سے گذرے تو میں یہی دعا مانگ رہا تھا انہوں نے مجھ سے پوچھا بیٹا تم نے یہ کلمات کہاں سے سیکھے ہیں میں نے کہا اے اباجان میں نے آپ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگتے ہوئے سنا تھا لہذا میں نے بھی اسے یاد کرلیا تھا انہوں نے فرمایا بیٹا ان کلمات کو لازم پکڑلو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، حدثنا الحسن ، حدثنا ابو بكرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس، وكان الحسن بن علي رضي الله عنهما يثب على ظهره إذا سجد، ففعل ذلك غير مرة، فقالوا له: والله إنك لتفعل بهذا شيئا ما رايناك تفعله باحد، قال المبارك: فذكر شيئا، ثم قال:" إن ابني هذا سيد، وسيصلح الله به بين فئتين من المسلمين"، فقال الحسن فوالله والله، بعد ان ولي لم يهرق في خلافته ملء محجمة من دم .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَثِبُ عَلَى ظَهْرِهِ إِذَا سَجَدَ، فَفَعَلَ ذَلِكَ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَقَالُوا لَهُ: وَاللَّهِ إِنَّكَ لَتَفْعَلُ بِهَذَا شَيْئًا مَا رَأَيْنَاكَ تَفْعَلُهُ بِأَحَدٍ، قَالَ الْمُبَارَكُ: فَذَكَرَ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَسَيُصْلِحُ اللَّهُ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ"، فَقَالَ الْحَسَنُ فَوَاللَّهِ وَاللَّهِ، بَعْدَ أَنْ وَلِيَ لَمْ يُهْرَقْ فِي خِلَافَتِهِ مِلْءُ مِحْجَمَةٍ مِنْ دَمٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ ایسا کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ ایسا نہیں کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2704، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يونس بن عبيد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، وعن محمد بن سيرين ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض"، وقال ابن سيرين:" ضلالا يضرب بعضكم رقاب بعض" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ"، وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ:" ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد گمراہ یا کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 67، م: 1679، وفي الإسناد الأول الحسن البصري وهو مدلس، وقد عنعنه، وفي الإسناد الثاني سماع محمد بن سيرين من أبى بكرة لم يثبت
حدیث نمبر: 20450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن عبد ربه بن سعيد ، قال: سمعت مولى لآل ابي موسى الاشعري يكنى ابا عبد الله ، قال: سمعت سعيد بن ابي الحسن البصري يحدث، عن ابي بكرة ، انه دعي إلى شهادة مرة، فجاء إلى البيت، فقام له رجل من مجلسه، فقال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام الرجل للرجل من مجلسه ان يجلس فيه، وان يمسح الرجل يده بثوب من لا يملك" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَوْلًى لِآلِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ يُكَنَّى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي الْحَسَنِ الْبَصْرِيّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ دُعِيَ إِلَى شَهَادَةٍ مَرَّةً، فَجَاءَ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ مِنْ مَجْلِسِهِ أَنْ يَجْلِسَ فِيهِ، وَأَنْ يَمْسَحَ الرَّجُلُ يَدَهُ بِثَوْبِ مَنْ لَا يَمْلِكُ" .
ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو کسی معاملے میں گواہی کے لئے بلایا گیا وہ تشریف لائے تو ایک آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہوا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہو اور دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھ جائے اور اس بات سے بھی کہ انسان ایسے کپڑے سے ہاتھ پونچھے جس کا وہ مالک نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى عبدالله مولى آل أبى موسى
حدیث نمبر: 20451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، حدثنا الحشرج بن نباتة القيسي الكوفي ، حدثني سعيد بن جمهان ، حدثنا عبد الله بن ابي بكرة، حدثني ابي في هذا المسجد يعني مسجد البصرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتنزلن طائفة من امتي ارضا يقال لها البصيرة، يكثر بها عددهم، ويكثر بها نخلهم، ثم يجيء بنو قنطوراء، عراض الوجوه صغار العيون، حتى ينزلون على جسر لهم يقال له: دجلة، فيتفرق المسلمون ثلاث فرق فاما فرقة، فياخذون باذناب الإبل وتلحق بالبادية، وهلكت، واما فرقة فتاخذ على انفسها، فكفرت، فهذه وتلك سواء، واما فرقة فيجعلون عيالهم خلف ظهورهم ويقاتلون، فقتلاهم شهداء، ويفتح الله على بقيتها" ..حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْحَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ الْقَيْسِيُّ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ الْبَصْرَةِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَتَنْزِلَنَّ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي أَرْضًا يُقَالُ لَهَا الْبُصَيْرَةُ، يَكْثُرُ بِهَا عَدَدُهُمْ، وَيَكْثُرُ بِهَا نَخْلُهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ بَنُو قَنْطُورَاءَ، عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْعُيُونِ، حَتَّى يَنْزِلُونَ عَلَى جِسْرٍ لَهُمْ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ، فَيَتَفَرَّقُ الْمُسْلِمُونَ ثَلَاثَ فِرَقٍ فَأَمَّا فِرْقَةٌ، فَيَأْخُذُونَ بِأَذْنَابِ الْإِبِلِ وَتَلْحَقُ بِالْبَادِيَةِ، وَهَلَكَتْ، وَأَمَّا فِرْقَةٌ فَتَأْخُذُ عَلَى أَنْفُسِهَا، فَكَفَرَتْ، فَهَذِهِ وَتِلْكَ سَوَاءٌ، وَأَمَّا فِرْقَةٌ فَيَجْعَلُونَ عِيَالَهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَ، فَقَتْلَاهُمْ شُهَدَاءُ، وَيَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى بَقِيَّتِهَا" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا میری امت میں سے ایک گروہ ایک علاقے میں اترے گا جس کا نام بصرہ ہے اس کے ایک جانب دجلہ نہر بہتی ہے کثیر باغات والا علاقہ ہے وہاں بنوقنطوراء (ترک) آ کر اتریں گے تو لوگ تین گروہ میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ تو اپنی اصل سے جا ملے گا یہ ہلاک ہوگا ایک گروہ اپنے اوپر زیادتی کرکے کفر کرے گا اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پس پشت رکھ قتال کرے گا ان کے مقتولین شہید ہوں گے اور ان ہی کے بقیہ لوگوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی فتح ہوگی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: ضعيف، و متنه منكر، لا يحتمل تفرد سعيد بن جمهان بمثل هذا المتن، وقد اضطرب فى تعيين تابعيه
حدیث نمبر: 20452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا حشرج ، عن سعيد ، عن عبد الله او عبيد الله بن ابي بكرة ، قال: حدثني ابي في هذا المسجد يعني مسجد البصرة، فذكر مثله.حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا حَشْرَجٌ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَوْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ الْبَصْرَةِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: ضعيف، ومتنه منكر، لا يحتمل تفرد سعيد بن جمهان بمثل هذا المتن، وقد اضطرب فى تعيين تابعيه
حدیث نمبر: 20453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة بن خليفة ، حدثنا عبد الله بن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: لما كان ذاك اليوم، ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته، ثم وقف فقال: " تدرون اي يوم هذا؟" فذكر معنى حديث ابن ابي عدي، وقال فيه:" الا ليبلغ الشاهد الغائب مرتين فرب مبلغ هو اوعى من مبلغ" مثله، ثم مال على ناقته إلى غنيمات، فجعل يقسمهن بين الرجلين الشاة، والثلاثة الشاة .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَاكَ الْيَوْمُ، رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ، ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ: " تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، وَقَالَ فِيهِ:" أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ مَرَّتَيْنِ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ هُوَ أَوْعَى مِنْ مُبَلِّغٍ" مِثْلَهُ، ثُمَّ مَالَ عَلَى نَاقَتِهِ إِلَى غُنَيْمَاتٍ، فَجَعَلَ يَقْسِمُهُنَّ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ الشَّاةُ، وَالثَّلَاثَةِ الشَّاةَ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا تم میں سے جو موجود ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادیں کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام دیا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ اسے محفوظ رکھتا ہے پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کی طرف چل پڑے اور لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم کرنے لگے دو آدمیوں کو ایک بکری یا تین آدمیوں کو ایک بکری دینے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 67، م: 1679
حدیث نمبر: 20454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن محمد ، قال: سمعت حماد بن سلمة يحدث، عن علي بن زيد ، وحميد في آخرين، عن الحسن ، عن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن الله سيؤيد هذا الدين باقوام لا خلاق لهم" .حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، وَحُمَيْدٍ في آخرين، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ سَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِأَقْوَامٍ لَا خَلَاقَ لَهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس دین کی تائید ایسے لوگوں سے بھی کروائے گا جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، على بن زيد ، لكنه توبع، والحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك الحراني ، حدثنا ابو بكرة بكار بن عبد العزيز بن ابي بكرة ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي بكرة ، انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم اتاه بشير يبشره بظفر جند له على عدوهم، وراسه في حجر عائشة، فقام فخر ساجدا، ثم انشا يسائل البشير، فاخبره فيما اخبره انه ولي امرهم امراة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الآن هلكت الرجال إذا اطاعت النساء، هلكت الرجال إذا اطاعت النساء" ثلاثا .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ بَشِيرٌ يُبَشِّرُهُ بِظَفَرِ جُنْدٍ لَهُ عَلَى عَدُوِّهِمْ، وَرَأْسُهُ فِي حِجْرِ عَائِشَةَ، فَقَامَ فَخَرَّ سَاجِدًا، ثُمَّ أَنْشَأَ يُسَائِلُ الْبَشِيرَ، فَأَخْبَرَهُ فِيمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَلِيَ أَمْرَهُمِ امْرَأَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآنَ هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ، هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ" ثَلَاثًا .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دشمن کے خلاف اپنے لشکر کی کامیابی کی خوشخبری سنائی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک حضرت عائشہ کی گود میں تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ خوشخبری سن کر سجدے میں گرگئے پھر خوشخبری دینے والے سے مختلف سوالات کرنے لگے اس نے جو باتیں بتائیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ دشمن نے اپنا ایک حکمران ایک عورت کو مقرر کرلیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر تین مرتبہ فرمایا اب مرد ہلاکت میں پڑگئے جب کہ انہوں نے عورتوں کی پیروی کرنا شروع کردی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف بكار بن عبدالعزيز
حدیث نمبر: 20456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا بكار ، قال: حدثني ابي ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " من سمع سمع الله به، ومن راءى راءى الله به" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا بَكَّارٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ رَاءَى رَاءَى اللَّهُ بِهِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص شہرت کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے شہرت کے حوالے کردیتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے دکھاوے کے حوالے کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف بكار بن عبدالعزيز
حدیث نمبر: 20457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، انه جاء ورسول الله صلى الله عليه وسلم راكع، فركع دون الصف، ثم مشى إلى الصف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من هذا الذي ركع، ثم مشى إلى الصف؟" فقال ابو بكرة: انا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " زادك الله حرصا ولا تعد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ دُونَ الصَّفِّ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا الَّذِي رَكَعَ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ؟" فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 783
حدیث نمبر: 20458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، اخبرنا زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، انه دخل المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم راكع، فركع قبل ان يصل إلى الصف، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " زادك الله حرصا ولا تعد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 783
حدیث نمبر: 20459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل في صلاة الفجر، فاوما إلى اصحابه، اي مكانكم، فذهب وجاء وراسه يقطر، فصلى بالناس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَأَوْمَأَ إِلَى أَصْحَابِهِ، أَيْ مَكَانَكُمْ، فَذَهَبَ وَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لے گئے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: هذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا شعبة ، حدثني فضيل بن فضالة ، قال: حدثني عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: راى ابو بكرة ناسا يصلون الضحى، فقال: إنهم ليصلون صلاة ما صلاها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا عامة اصحابه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي فُضَيْلُ بْنُ فَضَالَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: رَأَى أَبُو بَكْرَةَ نَاسًا يُصَلُّونَ الضُّحَى، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيُصَلُّونَ صَلَاةً مَا صَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا عَامَّةُ أَصْحَابِهِ" .
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ یہ ایسی نماز پڑھ رہے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور نہ ہی آپ کے اکثر صحابہ نے پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 20461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن يونس ، عن الحسن ، ومحمد ، عن ابي بكرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ" .
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 67، م: 1679، وفي السند الأول الحسن البصري وهو مدلس، وقد عنعنه، ومتابعته لم تثبت، لأن سيرين لم يثبت سماعه من أبى بكرة
حدیث نمبر: 20462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، ويزيد يعني ابن زريع ، قالا: حدثنا خالد الحذاء ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: مدح رجل رجلا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويلك قطعت عنق صاحبك مرارا إذا كان احدكم مادحا صاحبه لا محالة، فليقل: احسب فلانا، والله حسيبه، ولا ازكي على الله احدا، إن كان يعلم ذلك، احسبه كذا وكذا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، وَيَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْلَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: أَحْسَبُ فُلَانًا، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَلِكَ، أَحْسَبُهُ كَذَا وَكَذَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس طرح سمجھاتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6162، م: 3000
حدیث نمبر: 20463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ثابت ، ان ابا بكرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخذف"، فاخذ ابن عم له، فقال عن هذا؟ وخذف، فقال: الا اراني اخبرك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه، وانت تخذف؟! والله لا اكلمك عزمة ما عشت، او ما بقيت، او نحو هذا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ"، فَأَخَذَ ابْنُ عَمٍّ لَهُ، فَقَالَ عَنْ هَذَا؟ وَخَذَفَ، فَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، وَأَنْتَ تَخْذِفُ؟! وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُكَ عَزْمَةً مَا عِشْتُ، أَوْ مَا بَقِيتُ، أَوْ نَحْوَ هَذَا .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے ان کے ایک چچازاد بھائی نے کہا کہ اس سے منع کیا ہے اور کنکری کسی کو دے ماری انہوں نے فرمایا میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہاہوں کہ انہوں نے اس سے منع فرمایا ہے لیکن تم پھر بھی وہی کررہے ہو بخدا جب تک میری زندگی ہے میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح لكن من حديث عبدالله بن مغفل، ولا يبعد أن يكون الوهم فيه من حماد بن سلمة، وأما حديث أبى بكرة فإسناده منقطع، ثابت قد أدرك أبا بكرة صغيرا، ولم يسمع منه
حدیث نمبر: 20464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، ان عياض بن مسافع اخبره، عن ابي بكرة اخي زياد لامه، قال ابو بكرة : اكثر الناس في شان مسيلمة الكذاب قبل ان يقول فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال:" اما بعد، فإن شان هذا الرجل الذي قد اكثرتم في شانه، فإنه كذاب من ثلاثين كذابا يخرجون قبل الدجال، وإنه ليس بلد إلا يدخله رعب المسيح إلا المدينة، على كل نقب من نقابها يومئذ ملكان يذبان عنها رعب المسيح" ..حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ مُسَافِعٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَخِي زِيَادٍ لِأُمِّهِ، قَالَ أَبُو بَكْرَةَ : أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ شَأْنَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي قَدْ أَكْثَرْتُمْ فِي شَأْنِهِ، فَإِنَّهُ كَذَّابٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَذَّابًا يَخْرُجُونَ قَبْلَ الدَّجَّالِ، وَإِنَّهُ لَيْسَ بَلَدٌ إِلَّا يَدْخُلُهُ رُعْبُ الْمَسِيحِ إِلَّا الْمَدِينَةَ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْ نِقَابِهَا يَوْمَئِذٍ مَلَكَانِ يَذُبَّانِ عَنْهَا رُعْبَ الْمَسِيحِ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے تھے یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ کے کہ اس کے دو سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہونگے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف عياض بن مسافع مجهول
حدیث نمبر: 20465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرني طلحة بن عبد الله بن عوف ، ان عياض بن مسافع حدثه، ان ابا بكرة اخا زياد لامه، قال ابو بكرة : اكثر الناس في شان مسيلمة، فذكر مثله.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ مُسَافِعٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ أَخَا زِيَادٍ لِأُمِّهِ، قَالَ أَبُو بَكْرَةَ : أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ مُسَيْلِمَةَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عياض بن مسافع
حدیث نمبر: 20466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد الحذاء ، عن ابي عثمان ، قال: لما ادعي زياد، لقيت ابا بكرة فقلت: ما هذا الذي صنعتم؟ إني سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: سمعت اذناي من رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " من ادعى ابا في الإسلام غير ابيه، فالجنة عليه حرام"، فقال ابو بكرة: وانا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: لَمَّا ادُّعِيَ زِيَادٌ، لَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَقُلْتُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ؟ إِنِّي سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ ادَّعَى أَبًا فِي الْإِسْلَامِ غَيْرَ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: وَأَنَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابوعثمان کہتے ہیں کہ جب زیاد کی نسبت کا مسئلہ بہت بڑھا تو ایک دن میری ملاقات ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ یہ آپ لوگوں نے کیا کیا؟ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے کہ جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن محمد المحاربي ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، حدثني ابن ابي بكرة ، ان اباه امره ان يكتب إلى ابن له وكان قاضيا بسجستان اما بعد، فلا تحكمن بين اثنين وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يحكم احد بين اثنين وهو غضبان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَمَرَهُ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى ابْنٍ لَهُ وَكَانَ قَاضِيًا بِسِجِسْتَانَ أَمَّا بَعْدُ، فَلَا تَحْكُمَنَّ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَحْكُمُ أَحَدٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان میں غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7158، م: 1717
حدیث نمبر: 20468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن خالد الحذاء ، حدثنا ابن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فمدح رجل رجلا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قطعت ظهره، إذا كان احدكم مادحا صاحبه لا محالة، فليقل احسبه، والله حسيبه، ولا اعذر على الله احدا، احسبه كذا وكذا، إن كان يعلم ذلك منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَطَعْتَ ظَهْرَهُ، إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسَبُهُ، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، وَلَا أَعْذِرُ عَلَى اللَّهِ أَحَدًا، أَحْسَبُهُ كَذَا وَكَذَا، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا کہ اگر تم نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہے تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس طرح سمجھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6061، م: 3000
حدیث نمبر: 20469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، وغير واحد، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن ريح الجنة لتوجد من مسيرة مائة عام، وما من عبد يقتل نفسا معاهدة إلا حرم الله عليه الجنة ورائحتها ان يجدها" ، قال ابو بكرة: اصم الله اذني إن لم اكن سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقولها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ رِيحَ الْجَنَّةِ لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِائَةِ عَامٍ، وَمَا مِنْ عَبْدٍ يَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاهَدَةً إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَرَائِحَتَهَا أَنْ يَجِدَهَا" ، قَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَصَمَّ اللَّهُ أُذُنَيَّ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت کی مہک سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو قتل کردے اللہ اس پر جنت کی اس مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے اگر میں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن الحسن ، ان ابا بكرة دخل المسجد والإمام راكع، فركع قبل ان يصل إلى الصف، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " زادك الله حرصا، ولا تعد" ، حدثنا عبد الرزاق ، سمعت هشاما يحدث، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالْإِمَامُ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا، وَلَا تَعُدْ" ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، سَمِعْتُ هِشَامًا يُحَدِّثُ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، مِثْلَهُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 783، وصورته هنا صورة الإرسال، والحسن قد صرح بسماعه من أبى بكرة عند
حدیث نمبر: 20471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 783
حدیث نمبر: 20472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فقتل احدهما صاحبه، فالقاتل والمقتول في النار"، قالوا: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول؟! قال:" إنه كان يريد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟! قَالَ:" إِنَّهُ كَانَ يُرِيدُ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمعه من أبى بكرة
حدیث نمبر: 20473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، اخبرني من ، سمع الحسن يحدث، عن ابي بكرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يحدثنا يوما والحسن بن علي في حجره، فيقبل على اصحابه فيحدثهم، ثم يقبل على الحسن فيقبله، ثم قال:" إن ابني هذا لسيد، إن يعش يصلح بين طائفتين من المسلمين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي مَنْ ، سَمِعَ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا يَوْمًا وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حِجْرِهِ، فَيُقْبِلُ عَلَى أَصْحَابِهِ فَيُحَدِّثُهُمْ، ثُمَّ يُقْبِلُ عَلَى الْحَسَنِ فَيُقَبِّلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ ابْنِي هَذَا لَسَيِّدٌ، إِنْ يَعِشْ يُصْلِحْ بَيْنَ طَائِفَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا حضرت امام حسن بھی ان کے ہمراہ تھے کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی امام حسن کی طرف دیکھتے اور فرماتے میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2704، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الواسطة بين معمر والحسن البصري
حدیث نمبر: 20474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لن يفلح قوم اسندوا امرهم إلى امراة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ أَسْنَدُوا أَمْرَهُمْ إِلَى امْرَأَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا مسعر ، حدثنا سعد بن إبراهيم ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يدخل المدينة رعب المسيح الدجال، لها يومئذ سبعة ابواب، لكل باب ملكان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، لَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ، لِكُلِّ بَابٍ مَلَكَانِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ میں دجال کا رعب داخل نہ ہوسکے گا اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7126
حدیث نمبر: 20476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. 20464 حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، عن ابي بكرة ، قال: اكثر الناس في شان مسيلمة فذكر نحو حديث عقيل.. 20464 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ مُسَيْلِمَةَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عُقَيْلٍ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، واختلف فيه على الزهري، وروي عنه أيضا بزيادة عياض بن مسافع بين طلحة وأبي بكرة، وهو الصواب، وعياض هذا مجهول
حدیث نمبر: 20477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يفلح قوم اسندوا امرهم إلى امراة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُفْلِحُ قَوْمٌ أَسْنَدُوا أَمْرَهُمْ إِلَى امْرَأَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا مبارك بن فضالة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يفلح قوم تملكهم امراة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُفْلِحُ قَوْمٌ تَمْلِكُهُمُ امْرَأَةٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، وروح ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سالم ابي حاتم ، وقال روح ، عن سالم ابي عبيد الله بن سالم ، وحدثنا عفان في حديث ذكره، عن حماد ، عن سالم ابي عبيد الله وهو ايضا يكنى ابا حاتم، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " شهرا عيد لا ينقصان: رمضان، وذو الحجة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَرَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي حَاتِمٍ ، وَقَالَ رَوْحٌ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ ، وحَدَّثَنَا عَفَّانُ فِي حَدِيثٍ ذَكَرَهُ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ أَيْضَا يُكَنَّى أَبَا حَاتِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ: رَمَضَانُ، وَذُو الْحِجَّةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہیں ہوتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1912، م: 1089، سالم أبو حاتم متابع
حدیث نمبر: 20480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الناس افضل؟ او قال خير؟ شك يزيد قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قيل فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ أَوْ قَالَ خَيْرٌ؟ شَكَّ يَزِيدُ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قِيل فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" .
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل سب سے اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بد ترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل سب سے برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكنه يعتضد
حدیث نمبر: 20481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ان رجلا قال: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قيل: فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" ، حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قِيلَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل سب سے اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بد ترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل سب سے برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، الحسن مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكنه يعتضد
حدیث نمبر: 20483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، وابو داود ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، قال ابو داود : حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: " اخر رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء تسع ليال قال ابو داود ثمان ليال إلى ثلث الليل"، فقال ابو بكر: يا رسول الله، لو انك عجلت لكان امثل لقيامنا من الليل، قال:" فعجل بعد ذلك" ، وحدثنا عبد الصمد ، فقال في حديثه: تسع ليال، وقال عفان : سبع ليال.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: " أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ تِسْعَ لَيَالٍ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ثَمَانِ لَيَالٍ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَنَّكَ عَجَّلْتَ لَكَانَ أَمْثَلَ لِقِيَامِنَا مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ:" فَعَجَّلَ بَعْدَ ذَلِكَ" ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: تِسْعَ لَيَالٍ، وَقَالَ عَفَّانُ : سَبْعَ لَيَالٍ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نو راتوں تک نماز عشاء کو تہائی رات میں مؤخر کیا حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کی یا رسول اللہ اگر آپ یہ نماز جلدی پڑھادیں تو ہمارے لئے قیام اللیل میں سہولت ہوجائے چنانچہ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جلدی پڑھانے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محبوب بن الحسن ، عن خالد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان رجلا مدح صاحبا له عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ويلك قطعت عنقه، إن كنت مادحا لا محالة فقل احسبه كذا وكذا، والله حسيبه، ولا ازكي على الله تعالى احدا" .حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مَدَحَ صَاحِبًا لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" وَيْلَكَ قَطَعْتَ عُنُقَهُ، إِنْ كُنْتَ مَادِحًا لَا مَحَالَةَ فَقُلْ أَحْسَبُهُ كَذَا وَكَذَا، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ تَعَالَى أَحَدًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہی ہے میں اسی طرح سمجھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2662، م: 3000
حدیث نمبر: 20485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت خالدا الحذاء يحدث، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " شهران لا ينقصان: في كل واحد منهما عيد رمضان، وذو الحجة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا الْحَذَّاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " شَهْرَانِ لَا يَنْقُصَانِ: فِي كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عِيدٌ رَمَضَانُ، وَذُو الْحِجَّةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہیں ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1912، م: 1089
حدیث نمبر: 20486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: سمعت شعبة ، قال: سمعت عبد رب بن سعيد وقال: بهز عبد ربه يحدث، عن ابي عبد الله مولى ابي موسى، عن سعيد بن ابي الحسن ، قال: دخل علينا ابو بكرة في شهادة، فقام له رجل من مجلسه، فقال ابو بكرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقم الرجل الرجل من مجلسه، ثم يقعد فيه"، او قال: " إذا اقام الرجل الرجل من مجلسه، فلا يجلس فيه، ولا يمسح الرجل يده بثوب من لا يملك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ رَبِّ بْنَ سَعِيدٍ وَقَالَ: بَهْزٌ عَبْدَ رَبِّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى أَبِي مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا أَبُو بَكْرَةَ فِي شَهَادَةٍ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقِمْ الرَّجُلَ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَقْعُدُ فِيهِ"، أَوْ قَالَ: " إِذَا أَقَامَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَلَا يَجْلِسْ فِيهِ، وَلَا يَمْسَحْ الرَّجُلُ يَدَهُ بِثَوْبِ مَنْ لَا يَمْلِكُ" .
ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو کسی معاملے میں گواہی کے لئے بلایا گیا تو وہ تشریف لائے تو ایک آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہوگیا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اس جگہ سے کھڑا ہو اور دوسرا اس کی جگہ بیٹھ جائے اور اس بات سے بھی انسان ایسے کپڑے سے ہاتھ پونچھے جس کا وہ مالک نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى عبدالله ابن مولى أبى موسى
حدیث نمبر: 20487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " اسلم، وغفار، ومزينة، وجهينة خير من بني تميم، وبني عامر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَامِرٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک جہینہ ' اسلم ' غفار ' اور مزینہ قبیلے لے لوگ بنوتمیم ' اور بنوعامر بن صعصہ سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3515، م: 2522
حدیث نمبر: 20488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، وعبد الوهاب ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم إني قمت رمضان كله"، قال: فالله اعلم اخشي على امته ان تزكي انفسها ، قال عبد الوهاب فالله اعلم اخشي التزكية على امته، او قال: لا بد من نوم او غفلة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ"، قَالَ: فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَخَشِيَ عَلَى أُمَّتِهِ أَنْ تُزَكِّيَ أَنْفُسَهَا ، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَخَشِيَ التَّزْكِيَةَ عَلَى أُمَّتِهِ، أَوْ قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ نَوْمٍ أَوْ غَفْلَةٍ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا اب اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کے متعلق خود ہی اپنی پاکیزگی بیان کرنے میں اندیشہ ہوا یا اس وجہ سے فرمایا کہ ننید اور غفلت سے بھی تو کوئی چھٹکارا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا همام ، وعفان ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم قمت رمضان كله" ، قال قتادة: فالله اعلم اخشي على امته التزكية، قال عفان: او قال: لا بد من راقد او غافل.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، وَعَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ" ، قَالَ قَتَادَةُ: فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَخَشِيَ عَلَى أُمَّتِهِ التَّزْكِيَةَ، قَالَ عَفَّانُ: أَوْ قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ رَاقِدٍ أَوْ غَافِلٍ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا ہے (کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ کسی دن سوتا رہ جائے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إنها ستكون فتن، ثم تكون فتنة، الا فالماشي فيها خير من الساعي إليها، الا والقاعد فيها خير من القائم فيها، الا والمضطجع فيها خير من القاعد، الا إذا نزلت، فمن كانت له غنم فليلحق بغنمه، الا ومن كانت له ارض فليلحق بارضه، الا ومن كانت له إبل فليلحق بإبله"، فقال رجل من القوم: يا نبي الله، جعلني الله فداءك، ارايت من ليست له غنم ولا ارض ولا إبل، كيف يصنع؟ قال" لياخذ سيفه، ثم ليعمد به إلى صخرة، ثم ليدق على حده بحجر، ثم لينج إن استطاع النجاء، اللهم هل بلغت؟ اللهم هل بلغت؟" إذ قال رجل يا نبي الله جعلني الله فداءك، ارايت إن اخذ بيدي مكرها حتى ينطلق بي إلى احد الصفين او إحدى الفئتين، عثمان يشك فيجذفني رجل بسيفه، فيقتلني، ماذا يكون من شاني؟ قال:" يبوء بإثمك وإثمه، ويكون من اصحاب النار" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ، ثُمَّ تَكُونُ فِتَنَةٌ، أَلَا فَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا، أَلَا وَالْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ فِيهَا، أَلَا وَالْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَاعِدِ، أَلَا إِذَا نَزَلَتْ، فَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، أَلَا وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، أَلَا وَمَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَرَأَيْتَ مَنْ لَيْسَتْ لَهُ غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ وَلَا إِبِلٌ، كَيْفَ يَصْنَعُ؟ قَالَ" لِيَأْخُذْ سَيْفَهُ، ثُمَّ لِيَعْمِدْ بِهِ إِلَى صَخْرَةٍ، ثُمَّ لِيَدُقَّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنْ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟" إِذْ قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَرَأَيْتَ إِنْ أُخِذَ بِيَدِي مُكْرَهًا حَتَّى يُنْطَلَقَ بِي إِلَى أَحَدِ الصَّفَّيْنِ أَوْ إِحْدَى الْفِئَتَيْنِ، عُثْمَانُ يَشُكُّ فَيَجْذِفَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ، فَيَقْتُلَنِي، مَاذَا يَكُونُ مِنْ شَأْنِي؟ قَالَ:" يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ، وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے رونما ہوں گے جن میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلاجائے اور جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں میں چلا جائے اور جس کے پاس زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلا جائے اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ اپنی تلوار پکڑے اور اس کی دھار کو ایک چٹان پردے مارے۔ اور اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے۔ اے اللہ کیا میں نے پہنچادیا دو مرتبہ کہا ایک آدمی نے پوچھا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اللہ مجھے آپ پر فدا کرے یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص زبردستی میرا ہاتھ پکڑ کر کسی صف یا گروہ میں لے جائے وہاں کوئی آدمی مجھ پر تلوار سے حملہ کردے اور مجھے قتل کردے تو میرا کیا بنے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص تمہارا اپنا گناہ لے کر لوٹے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 2887
حدیث نمبر: 20491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، اخبرني علي بن زيد ، قال: سمعت عبد الرحمن بن ابي بكرة يحدث، عن ابيه ، قال: قيل: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قيل: يا رسول الله، اي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" ..حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا زهير بن معاوية ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم اي الناس خير؟ فذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا سعيد ابو عثمان في مربعة الاحنف ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا اقتتل المسلمان، فالقاتل والمقتول في النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ أَبُو عُثْمَانَ فِي مُرَبَّعَةِ الْأَحْنَفِ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا اقْتَتَلَ الْمُسْلِمَانِ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں گے اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سعيد أبى عثمان
حدیث نمبر: 20494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليردن علي الحوض رجال ممن صحبني ورآني، حتى إذا رفعوا إلي ورايتهم اختلجوا دوني، فلاقولن رب اصحابي اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ مِمَّنْ صَحِبَنِي وَرَآنِي، حَتَّى إِذَا رُفِعُوا إِلَيَّ وَرَأَيْتُهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ رَبِّ أَصْحَابِي أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے پروردگار! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، والحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا حميد بن مهران الكندي ، حدثني سعد بن اوس ، عن زياد بن كسيب العدوي ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اكرم سلطان الله في الدنيا، اكرمه الله يوم القيامة، ومن اهان سلطان الله في الدنيا، اهانه الله يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مِهْرَانَ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ كُسَيْبٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَكْرَمَ سُلْطَانَ اللَّهِ فِي الدُّنْيَا، أَكْرَمَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ أَهَانَ سُلْطَانَ اللَّهِ فِي الدُّنْيَا، أَهَانَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہ کی عزت کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کی تکریم فرمائے گا اور جو دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہ کی توہین کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعد بن أوس ضعيف وزياد بن كسيب مجهول
حدیث نمبر: 20496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثني يحيى بن ابي إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: قال ابو بكرة :" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبتاع الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، إلا سواء بسواء، وامرنا ان نبتاع الفضة في الذهب، والذهب في الفضة كيف شئنا"، فقال له ثابت بن عبد الله: يدا بيد؟ فقال: هكذا سمعت .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرَةَ :" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ فِي الذَّهَبِ، وَالذَّهَبَ فِي الْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا"، فَقَالَ لَهُ ثَابِتُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: يَدًا بِيَدٍ؟ فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر سرابر ہی بیچنے کا حکم دیا ہے اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ چاندی کو سونے کے بدلے یا سونے کو چاندی کے بدلے میں جیسے چاہیں بیچ سکتے ہیں (کمی پیشی ہوسکتی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2182، م: 1590
حدیث نمبر: 20497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا اشعث ، عن الحسن ، عن ابي بكرة انه قال: " صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف، فصلى ببعض اصحابه ركعتين، ثم سلم، فتاخروا، وجاء آخرون فكانوا في مكانهم، فصلى بهم ركعتين، ثم سلم، فصار للنبي صلى الله عليه وسلم اربع ركعات، وللقوم ركعتان ركعتان" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: " صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَصَلَّى بِبَعْضِ أَصْحَابِهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَتَأَخَّرُوا، وَجَاءَ آخَرُونَ فَكَانُوا فِي مَكَانِهِمْ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَصَارَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتِ، وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف میں ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تو چار رکعتیں ہوگئیں اور لوگوں کی دو دو رکعتیں ہوگئیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا قرة بن خالد ، عن محمد بن سيرين ، قال: حدثني عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ورجل في نفسي افضل من عبد الرحمن: حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي بكرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر، فقال:" اي يوم هذا؟" او قال:" اتدرون اي يوم هذا؟" قال: قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، ثم قال:" اليس يوم النحر؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فاي شهر هذا؟" او قال:" او تدرون اي شهر هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليس ذو الحجة؟" قلنا: بلى، قال:" اي بلد هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليست البلدة؟" قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم، واموالكم، حرام عليكم كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، إلى يوم تلقون ربكم، الا هل بلغت؟" قالوا: نعم، قال:" اللهم اشهد، ليبلغ الشاهد الغائب، فرب مبلغ اوعى من سامع، الا لا ترجعن بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَرَجُلٌ في نفسي أفضل من عبد الرحمن: حميد بن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" أَوْ قَالَ:" أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" أَوْ قَالَ:" أَوَ تَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ ذَو الْحِجَّةِ؟" قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَتْ الْبَلْدَةَ؟" قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ، لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ، أَلَا لَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1741، م: 1679
حدیث نمبر: 20499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم يخطب إذ جاء الحسن بن علي، فصعد إليه المنبر، فضمه النبي صلى الله عليه وسلم إليه، ومسح على راسه، وقال: " ابني هذا سيد، ولعل الله ان يصلح على يديه بين فئتين عظيمتين من المسلمين" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ يَخْطُبُ إِذْ جَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، فَصَعِدَ إِلَيْهِ الْمِنْبَرَ، فَضَمَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ، وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ، وَقَالَ: " ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ عَلَى يَدَيْهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے کہ حضرت امام حسن بھی آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سینے سے لگا لیا سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2704، وهذا إسناده ضعيف، مؤمل وابن جدعان ضعيفان، لكنهما توبعا
حدیث نمبر: 20500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، وحميد ، ويونس ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قال فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" ، حدثنا حسن ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، ويونس ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، فذكره.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، وَحُمَيْدٌ ، وَيُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قَالَ فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَيُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، فَذَكَرَهُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نہ پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وله طريقان: الطريق الأولى، فيها على بن زيد، وهو ضعيف، والطريق الثانية، فيها عنعنة الحسن البصري، فيحسن الحديث بمجموعهما
حدیث نمبر: 20501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن، لكنه متابع
حدیث نمبر: 20502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يمكث ابوا الدجال ثلاثين عاما لا يولد لهما ولد، ثم يولد لهما غلام اضر شيء واقله نفعا، تنام عيناه، ولا ينام قلبه"، ثم نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم اباه، فقال:" ابوه رجل طوال، ضرب اللحم، كان انفه منقار، وامه امراة فرضاخية طويلة الثديين"، قال: ابو بكرة فسمعنا بمولود ولد في اليهود بالمدينة، فذهبت انا والزبير بن العوام حتى دخلنا على ابويه، فإذا نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهما، فقلنا: هل لكما ولد؟ فقالا: مكثنا ثلاثين عاما لا يولد لنا ولد، ثم ولد لنا غلام اعور، اضر شيء واقله نفعا، تنام عيناه ولا ينام قلبه، فخرجنا من عندهما فإذا الغلام منجدل في قطيفة في الشمس، له همهمة، قال: فكشفت عن راسه، فقال: ما قلتما؟ قلنا: وهل سمعت؟ قال: نعم، إنه تنام عيناي ولا ينام قلبي ، قال حماد: وهو ابن صياد.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ، ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا، تَنَامُ عَيْنَاهُ، وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ"، ثُمَّ نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ، فَقَالَ:" أَبُوهُ رَجُلٌ طُوَالٌ، ضَرْبُ اللَّحْمِ، كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ، وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الثَّدْيَيْنِ"، قَالَ: أَبُو بَكْرَةَ فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ، فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ، فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا، فَقُلْنَا: هَلْ لَكُمَا وَلَدٌ؟ فَقَالَا: مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ، ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ، أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا، تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا الْغُلَامُ مُنْجَدَلٌ فِي قَطِيفَةٍ فِي الشَّمْسِ، لَهُ هَمْهَمَةٌ، قَالَ: فَكَشَفْتُ عَنْ رَأْسِهِ، فَقَالَ: مَا قُلْتُمَا؟ قُلْنَا: وَهَلْ سَمِعْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنَّهُ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي ، قَالَ حَمَّادٌ: وَهُوَ ابْنُ صَيَّادٍ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا اس کا باپ ایک لمبے قد کا آدمی ہوگا اور اس کا گوشت ہلتا ہوگا اس کی ناک بھی لمبی ہوگی ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے طوطے کی چونچ اور اس کی ماں بڑی چھاتی والی عورت ہوگی کچھ عرصے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ مدینہ میں یہودیوں کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے اس کے والدین کے پاس پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا حلیہ ان دونوں نے پایا وہ بچہ ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا ہوا تھا اس کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی ہم نے اس کے والدین سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تیس سال اس حال میں گزارے کہ ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا پھر ہمارے ہاں یہ ایک کانا بچہ پیدا ہوا جس کا نقصان زیادہ اور نفع کم ہے جب ہم وہاں سے نکلے تو ہم اس کے پاس سے گزرے وہ کہنے لگا تم لوگ کیا باتیں کررہے تھے ہم نے کہا تم نے وہ باتیں سن لیں؟ اس نے کہا جی ہاں میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا وہ ابن صیاد تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: وفدنا مع زياد إلى معاوية بن ابي سفيان، وفينا ابو بكرة ، فلما قدمنا عليه لم يعجب بوفد ما اعجب بنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه الرؤيا الحسنة، ويسال عنها، فقال ذات يوم:" ايكم راى رؤيا؟" فقال رجل: انا رايت كان ميزانا دلي من السماء، فوزنت انت وابو بكر، فرجحت بابي بكر، ثم وزن ابو بكر وعمر، فرجح ابو بكر بعمر، ثم وزن عمر بعثمان، فرجح عمر بعثمان، ثم رفع الميزان، فاستاء لها، وقد قال حماد ايضا فساءه ذلك، ثم قال:" خلافة نبوة، ثم يؤتي الله الملك من يشاء"، قال: فزخ في اقفائنا فاخرجنا، فقال زياد: لا ابا لك، اما وجدت حديثا غير ذا؟! حدثه بغير ذا، قال لا والله، لا احدثه إلا بذا حتى افارقه، فتركنا ثم دعا بنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال فبكعه به، فزخ في اقفائنا فاخرجنا، فقال زياد لا ابا لك، اما تجد حديثا غير ذا؟! حدثه بغير ذا، فقال: لا والله، لا احدثه إلا به حتى افارقه، قال: ثم تركنا اياما ثم دعا بنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فبكعه به، فقال معاوية: اتقول الملك؟ فقد رضينا بالملك .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: وَفَدْنَا مَعَ زِيَادٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَفِينَا أَبُو بَكْرَةَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَيْهِ لَمْ يُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا، فَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَاسْتَاءَ لَهَا، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا فَسَاءَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ:" خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ: فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِيَادٌ: لَا أَبَا لَكَ، أَمَا وَجَدْتَ حَدِيثًا غَيْرَ ذَا؟! حَدِّثْهُ بِغَيْرِ ذَا، قَالَ لَا وَاللَّهِ، لَا أُحَدِّثُهُ إِلَّا بِذَا حَتَّى أُفَارِقَهُ، فَتَرَكَنَا ثُمَّ دَعَا بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فَبَكَعَهُ بِهِ، فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِيَادٌ لَا أَبَا لَكَ، أَمَا تَجِدُ حَدِيثًا غَيْرَ ذَا؟! حَدِّثْهُ بِغَيْرِ ذَا، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا أُحَدِّثُهُ إِلَّا بِهِ حَتَّى أُفَارِقَهُ، قَالَ: ثُمَّ تَرَكَنَا أَيَّامًا ثُمَّ دَعَا بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: أَتَقُولُ الْمُلْكَ؟ فَقَدْ رَضِينَا بِالْمُلْكِ .
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چنانچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكن له طريق أخري يتقوي بها
حدیث نمبر: 20504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة بن خليفة ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، من خير الناس؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قال: فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ خَيْرُ النَّاسِ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده: وقال عبد الرحمن وفدنا إلى معاوية نعزيه مع زياد، ومعنا ابو بكرة، فلما قدمنا لم يعجب بوفد ما اعجب بنا، فقال: يا ابا بكرة ، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه الرؤيا الحسنة، ويسال عنها، وإنه قال ذات يوم:" ايكم راى رؤيا؟" فقال رجل من القوم: انا رايت ميزانا دلي من السماء، فوزنت فيه انت وابو بكر، فرجحت بابي بكر، ثم وزن فيه ابو بكر وعمر، فرجح ابو بكر بعمر، ثم وزن فيه عمر وعثمان، فرجح عمر بعثمان، ثم رفع الميزان، فاستآلها لها النبي صلى الله عليه وسلم، اي اولها، فقال: " خلافة نبوة، ثم يؤتي الله الملك من يشاء"، قال: فزخ في اقفائنا فاخرجنا، فلما كان من الغد عدنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فبكعه به، فزخ في اقفائنا، فلما كان في اليوم الثالث عدنا، فساله ايضا قال: فبكعه به، فقال معاوية: تقول إنا ملوك؟ قد رضينا بالملك .وَبِإِسْنَادِهِ: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَفَدْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ نُعَزِّيهِ مَعَ زِيَادٍ، وَمَعَنَا أَبُو بَكْرَةَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا، وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا رَأَيْتُ مِيزَانًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَوُزِنْتَ فِيهِ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ فِيهِ عُمَرُ وَعُثْمَانُ، فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَاسْتَآلهَا لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْ أَوَّلَهَا، فَقَالَ: " خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ: فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ عُدْنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا، فَلَمَّا كَانَ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ عُدْنَا، فَسَأَلَهُ أَيْضًا قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: تَقُولُ إِنَّا مُلُوكٌ؟ قَدْ رَضِينَا بِالْمُلْكِ .
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چنانچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل نفسا معاهدة بغير حقها، لم يجد رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة خمس مائة عام" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حَقِّهَا، لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت کی مہک پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليردن الحوض علي رجال ممن صحبني ورآني، فإذا رفعوا إلي ورايتهم اختلجوا دوني، فلاقولن اصيحابي اصيحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَرِدَنَّ الْحَوْضَ عَلَيَّ رِجَالٌ مِمَّنْ صَحِبَنِي وَرَآنِي، فَإِذَا رُفِعُوا إِلَيَّ وَرَأَيْتُهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ أُصَيْحَابِي أُصَيْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے پروردگار! میرے ساتھی! ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" من يلي امر فارس؟" قالوا: امراة، قال: " ما افلح قوم يلي امرهم امراة" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ يَلِي أَمْرَ فَارِسَ؟" قَالُوا: امْرَأَةٌ، قَالَ: " مَا أَفْلَحَ قَوْمٌ يَلِي أَمْرَهُمْ امْرَأَةٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فارس کا حکم ران کون ہے؟ لوگوں نے بتایا ایک عورت نے فرما دیا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: ابو بكرة جئت ونبي الله صلى الله عليه وسلم راكع قد حفزني النفس، فركعت دون الصف، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة قال:" ايكم ركع دون الصف؟" قلت: انا، قال: " زادك الله حرصا ولا تعد" .وَقَالَ: أَبُو بَكْرَةَ جِئْتُ وَنَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم راكع قد حفزني النفس، فركعت دون الصف، فلما قضى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ:" أَيُّكُمْ رَكَعَ دُونَ الصَّفِّ؟" قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو بكرة قال نبي الله صلى الله عليه وسلم" ارايتم إن كان اسلم وغفار خيرا من اسد وغطفان، اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال:" فإنهم خير منهم"، ثم قال:" ارايتم إن كانت جهينة ومزينة خيرا من الحليفين من تميم وعامر بن صعصعة" يمد بها رسول الله صلى الله عليه وسلم صوته" اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال" فإنهم خير منهم" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنْ أَسَدٍ وَغَطَفَانَ، أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ"، ثُمَّ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ جُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ خَيْرًا مِنَ الْحَلِيفَيْنِ مِنْ تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ" يَمُدُّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ" أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ" فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک اسلم اور غفار قبیلے کے لوگ بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ ان سے بہتر ہیں پھر فرمایا یہ بتاؤ اگر جہینہ اور مزینہ بنوتمیم اور بنوعامر " جو دونوں حلیف " ہیں سے بہتر ہوں تو کیا بنوتمیم وغیرہ خسارے میں ہوں گے یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو بلند فرمایا لوگوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ ان سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3515، م: 2522، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد لكنه توبع
حدیث نمبر: 20511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة" .قَالَ: وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ" .
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1912، م: 1089، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد لكنه توبع
حدیث نمبر: 20512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو بكرة ذكر رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاثنى عليه رجل خيرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" ويحك قطعت عنق اخيك، والله لو سمعها ما افلح ابدا"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اثنى احدكم على اخيه، فليقل: والله إن فلانا، ولا ازكي على الله احدا" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ ذُكِرَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ أَخِيكَ، وَاللَّهِ لَوْ سَمِعَهَا مَا أَفْلَحَ أَبَدًا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَثْنَى أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيه، فَلْيَقُلْ: وَاللَّهِ إِنَّ فُلَانًا، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہی ہے میں اسی طرح سمجھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2662، م: 3000 دون قوله: والله لو سمعها ما أفلح أبداوهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وقد توبع بدون هذا اللفظ
حدیث نمبر: 20513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده: حدثنا عبيد الله بن محمد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ارايتم إن كانت اسلم وغفار خيرا من الحليفين اسد وغطفان، اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال:" افرايتم إن كانت مزينة وجهينة خيرا من بني تميم وعامر بن صعصعة ورفع حماد بها صوته يحكي النبي صلى الله عليه وسلم اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال:" فإنهم خير منهم" .قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ أَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنَ الْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ وَغَطَفَانَ، أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ مُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ وَرَفَعَ حَمَّادٌ بِهَا صَوْتَهُ يَحْكِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک اسلم اور غفار قبیلے کے لوگ بنو اسد اور بنوغطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ ان سے بہتر ہیں پھر فرمایا یہ بتاؤ اگر جہینہ اور مزینہ بنوتمیم اور بنوعامر " جو دونوں حلیف " ہیں سے بہتر ہوں تو کیا بنوتمیم وغیرہ خسارے میں ہوں گے یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو بلند فرمایا لوگوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ ان سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3515، م: 2522، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة " ان جبريل عليه السلام قال يا محمد اقرا القرآن على حرف، قال ميكائيل عليه السلام: استزده، فاستزاده، قال: فاقرا على حرفين، قال ميكائيل: استزده، فاستزاده، حتى بلغ سبعة احرف، قال: كل شاف كاف ما لم تختم آية عذاب برحمة، او آية رحمة بعذاب"، نحو قولك تعال واقبل، وهلم واذهب، واسرع واعجل .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ " أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ يَا مُحَمَّدُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ مِيكَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: اسْتَزِدْه، فَاسْتَزَادَهُ، قَالَ: فَاقْرأْ عَلَى حَرْفَيْنِ، قَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ، فَاسْتَزَادَهُ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: كُلٌّ شَافٍ كَافٍ مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ"، نَحْوَ قَوْلِكَ تَعَالَ وَأَقْبِلْ، وَهَلُمَّ وَاذْهَبْ، وَأَسْرِعْ وَاعْجَلْ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل اور میکائیل آئے جبرائیل نے مجھ سے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میکائیل نے کہا کہ اس میں اضافہ کی درخواست کیجئے پھر جبرائیل نے کہا کہ قرآن کریم کو آپ سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں جن میں سے ایک کافی شافی ہے بشرطیکہ آیت رحمت کو عذاب سے یا آیت عذاب کو رحمت سے نہ بدل دیں جیسے تعال اور اقبل ' ھلم اور اذھب اسرع اور اعجل۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله فى آخره: نحو ذلك: تعال، وأقبل….. وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسا معاهدة بغير حقها، لم يجد رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة مائة عام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حَقِّهَا، لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کی مہک سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل على بن زيد
حدیث نمبر: 20516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا مبارك بن فضالة ، عن الحسن ، اخبرني ابو بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي، فإذا سجد وثب الحسن على ظهره وعلى عنقه، فيرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رفعا رفيقا لئلا يصرع، قال: فعل ذلك غير مرة، فلما قضى صلاته، قالوا: يا رسول الله، رايناك صنعت بالحسن شيئا ما رايناك صنعته! قال:" إنه ريحانتي من الدنيا، وإن ابني هذا سيد، وعسى الله ان يصلح به بين فئتين من المسلمين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي، فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ عَلَى ظَهْرِهِ وَعَلَى عُنُقِهِ، فَيَرْفَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفْعًا رَفِيقًا لِئَلَّا يُصْرَعَ، قَالَ: فَعَلَ ذَلِكَ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَ بالْحَسَنِ شَيْئًا مَا رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَهُ! قَالَ:" إِنَّهُ رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا، وَإِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَعَسَى اللَّهُ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ اسی طرح کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا مبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " لن يفلح قوم تملكهم امراة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ تَمْلِكُهُمْ امْرَأَةٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما وكلاهما يريد ان يقتل صاحبه، فقتل احدهما الآخر، فهما في النار"، قيل: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول؟! قال:" لانه اراد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا وَكِلَاهُمَا يُرِيدُ أَنْ يَقْتُلَ صَاحِبَهُ، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَهُمَا فِي النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟! قَالَ:" لِأَنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمعه من أبى بكرة
حدیث نمبر: 20519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد بن زيد ، اخبرنا ايوب ، ويونس ، وهشام ، والمعلي بن زياد ، عن الحسن ، عن الاحنف ، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فقتل احدهما صاحبه، فهما في النار جميعا" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، وَيُونُسُ ، وَهِشَامٌ ، وَالْمُعَلَّي بْنُ زِيَادٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَهُمَا فِي النَّارِ جَمِيعًا" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، مؤمل سي الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه قال: وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم صفة الدجال وصفة ابويه، قال: " يمكث ابوا الدجال ثلاثين سنة لا يولد لهما، ثم يولد لهما ابن مسرور مختون، اقل شيء نفعا واضره، تنام عيناه ولا ينام قلبه" فذكره، إلا انه قال: ثم ولد لنا هذا اعور مسرورا مختونا، اقل شيء نفعا واضره .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: وَصَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ صِفَةَ الدَّجَّالِ وَصِفَةَ أَبَوَيْهِ، قَالَ: " يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ سَنَةً لَا يُولَدُ لَهُمَا، ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا ابْنٌ مَسْرُورٌ مَخْتُونٌ، أَقَلُّ شَيْءٍ نَفْعًا وَأَضَرُّهُ، تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ" فَذَكَرَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ وُلِدَ لَنَا هَذَا أَعْوَرَ مَسْرُورًا مَخْتُونًا، أَقَلَّ شَيْءٍ نَفْعًا وَأَضَرَّهُ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم ہوگا اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد ومؤمل بن إسماعيل
حدیث نمبر: 20521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم إني قمت رمضان كله"، قال قتادة فالله اعلم اخشي التزكية على امته، او يقول لا بد من راقد او غافل؟ .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ"، قَالَ قَتَادَةُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَخَشِيَ التَّزْكِيَةَ عَلَى أُمَّتِهِ، أَوْ يَقُولُ لَا بُدَّ مِنْ رَاقِدٍ أَوْ غَافِلٍ؟ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا (کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ کسی دن سوتا رہ جائے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: كتب ابو بكرة إلى ابنه وهو عامل بسجستان ان لا تقضي بين رجلين وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يقض حكم بين اثنين او خصمين وهو غضبان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كَتَبَ أَبُو بَكْرَةَ إِلَى ابْنِهِ وَهُوَ عَامِلٌ بِسِجِسْتَانَ أَنْ لَا تَقْضِيَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَقْضِ حَكَمٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ خَصْمَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7158، م: 1717
حدیث نمبر: 20523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن يونس بن عبيد ، عن الحكم بن الاعرج ، عن الاشعث بن ثرملة ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل نفسا معاهدة بغير، حقها فقد حرم الله عليه الجنة ان يشم ريحها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ، حَقِّهَا فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَشُمَّ رِيحَهَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ، عن ايوب ، عن محمد ، فذكر قصة فيها قال:" فلما قدم خير عبد الله بين ثلاثين الفا وبين آنية من فضة، قال: فاختار الآنية، قال: فقدم تجار من دارين، فباعهم إياها العشرة ثلاثة عشرة، ثم لقي ابا بكرة، فقال: الم تر كيف خدعتهم؟ قال: كيف؟ فذكر له ذلك، قال: عزمت عليك او اقسمت عليك لتردنها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، فَذَكَرَ قِصَّةً فِيهَا قَالَ:" فَلَمَّا قَدِمَ خُيِّرَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَ ثَلَاثِينَ أَلْفًا وَبَيْنَ آنِيَةٍ مِنْ فِضَّةٍ، قَالَ: فَاخْتَارَ الْآنِيَةَ، قَالَ: فَقَدِمَ تُجَّارٌ مِنْ دَارِينَ، فَبَاعَهُمْ إِيَّاهَا الْعَشْرَةَ ثَلَاثَةَ عَشْرَةَ، ثُمَّ لَقِيَ أَبَا بَكْرَةَ، فَقَالَ: أَلَمْ تَرَ كَيْفَ خَدَعْتُهُمْ؟ قَالَ: كَيْفَ؟ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، قَالَ: عَزَمْتُ عَلَيْكَ أَوْ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتَرُدَّنَّهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَا" .
محمد نامی راوی ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا جب وہ آئے تو عبداللہ کو اختیار دے دیا گیا کہ وہ تیس ہزار روپے لے یا چاندی کے برتن لے لے اس نے برتن لینے کو ترجیح دی پھر " دارین " سے کچھ تاجر آئے اس نے اس کے دس حصے تیرہ تیرہ ہزار میں فروخت کردیئے پھر حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اس کی ملاقات ہوئی کہنے لگا کہ دیکھا میں نے اسے کس طرح دھوکہ دیا انہوں نے واقعہ پوچھا تو اس نے سارا واقعہ بتادیا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اسے واپس کردو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کی چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لعل أبا بكرة يقصد بنهي النبى صلى الله عليه وسلم عن هذا البيع نهيه عن بيع الفضة بالفضة إلا مثلا بمثل

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.